طالبان حکومت ،افغانستان منشیات کی عالمی اسمگلنگ کا مرکز بن گیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
2022میں افیون کی قیمت 2 ہزار ڈالر فی کلو تھی، جو 2024میں 6ہزار ڈالر سے تجاوز کر گئی
طالبان کی پابندی کے باوجود، افیون، ہیروئن ، میتھ کی پیداوار میں اضافہ دیکھنے میں آیا ،رپورٹ
اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات و جرائم کی تازہ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ افغانستان میں طالبان کے کنٹرول کے بعد منشیات کی پیداوار میں نمایاں اضافہ ہوا ہے ، جس کے باعث خطے کو سیکیورٹی اور صحت کے شدید خطرات لاحق ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2022میں طالبان کی جانب سے منشیات پر پابندی کے باوجود، افیون، ہیروئن اور میتھ کی پیداوار میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ 2024 میں افیون کی اسمگلنگ کئی گنا بڑھ چکی ہے ، جبکہ اس کی قیمت ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے ۔رپورٹ کے مطابق 2022 میں افیون کی قیمت 2 ہزار ڈالر فی کلو تھی، جو 2024 میں 6 ہزار ڈالر سے تجاوز کر چکی ہے ۔ منشیات کی اسمگلنگ طالبان کے لیے منافع بخش کاروبار بن چکا ہے ، جس سے انہیں اسلحے کی غیر قانونی خریداری اور اسمگلنگ میں مدد مل رہی ہے ۔یو این او ڈی سی کا کہناتھا کہ طالبان کی منشیات پر عائد پابندی محض دکھاوا ثابت ہوئی ہے ، کیونکہ افغانستان میں منشیات کی کاشت اور اسمگلنگ میں اضافہ ہوا ہے ۔ عالمی برادری نے طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ منشیات کی اسمگلنگ روکنے کے لیے فوری اور موثر اقدامات کریں۔ماہرین کا کہنا تھا کہ افغانستان میں بڑھتی ہوئی منشیات کی پیداوار خطے اور عالمی سیکیورٹی کے لیے شدید خطرہ ہے ، جبکہ اسمگلنگ کی وجہ سے دیگر ممالک میں بھی جرائم میں اضافہ ہو رہا ہے ۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: کی پیداوار میں اضافہ منشیات کی
پڑھیں:
صنعتی پیداوار میں نمایاں اضافہ، جولائی میں 9 فیصد بہتری
کراچی:پاکستان میں بڑے پیمانے کی صنعتوں (LSM) نے جولائی 2025 میں نمایاں بہتری کا مظاہرہ کیا، جس میں سالانہ بنیادوں پر 8.99 فیصد اور ماہانہ بنیادوں پر 2.6 فیصد اضافہ ریکارڈکیاگیا۔
پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس (PBS) کے جاری کردہ عبوری اعداد و شمارکے مطابق LSM انڈیکس جولائی 2025 میں بڑھ کر 115.68 پوائنٹس تک پہنچ گیا، جو کہ گزشتہ سال اسی ماہ میں 106.14 پوائنٹس تھا۔
ماہرین کے مطابق اس بہتری کی بڑی وجہ گزشتہ سال کاکمزور بنیاد (Low Base Effect) ہے، جب معاشی سست روی کے باعث پیداوار میں شدیدکمی آئی تھی۔
رواں سال گاڑیوں کی پیداوار میں 57.8 فیصد،گارمنٹس میں 24.8 فیصد، سیمنٹ میں 18.8 فیصد اور پیٹرولیم مصنوعات میں 13.2 فیصد اضافہ دیکھاگیا۔
فرنیچرکی پیداوار میں حیران کن طور پر 86.8 فیصد اضافہ ریکارڈکیاگیا جبکہ دیگر ٹرانسپورٹ آلات میں 45.8 فیصد اضافہ ہوا۔
اس کے برعکس کچھ شعبہ جات میں کمی دیکھی گئی۔ مشروبات کی پیداوار میں 6.2 فیصد،آئرن اینڈ اسٹیل میں 3.7 فیصد اورکھادکے شعبے میں 1.6 فیصد کمی ہوئی۔
مشینری اور آلات کی پیداوار میں 22.8 فیصدکی بھاری کمی دیکھی گئی۔PBS کے مطابق جولائی میں سب سے زیادہ مثبت کردار پہننے کے ملبوسات (3.80 فیصد پوائنٹس)گاڑیاں (1.33 پوائنٹس) پیٹرولیم مصنوعات (1.01 پوائنٹس) نان میٹلک منرل پروڈکٹس (0.96 پوائنٹس) اور فرنیچر (0.91 پوائنٹس) نے اداکیا،جبکہ مشروبات اورکیمیکل کے شعبوں نے بالترتیب 0.39 اور 0.24 پوائنٹس کی کمی کی۔
عارف حبیب لمیٹڈکی تجزیہ کار ثناء توفیق کے مطابق پالیسی ریٹ میں کمی (جو جولائی 2024 میں 19.5 فیصد سے کم ہوکر اب 11 فیصد پر ہے) نے پیداوار میں اضافہ ممکن بنایا،مہنگائی کی شرح 3 فیصد تک آچکی ہے، لیکن اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ کو بدستور 11 فیصد پر برقراررکھاہے۔
پاکستان اقتصادی بحران سے نکل چکاہے،مستقبل میں اگرچہ سیلاب جیسی قدرتی آفات سے وقتی رکاوٹیں آ سکتی ہیں، لیکن کم شرح سود پیداوار میں اضافے کو سہارا دے گی۔
AKD سیکیورٹیزکے ڈائریکٹر ریسرچ اویس اشرف کے مطابق گارمنٹس کی پیداوار میں اضافہ امریکی آرڈرزکی بدولت ہوا، جبکہ سیمنٹ کی برآمدات میں بہتری اورگزشتہ سال کے کمزور اعداد و شمارکے باعث اضافہ ریکارڈکیاگیا،گاڑیوں کی پیداوار میں نمایاں اضافہ کی وجہ بہتر معاشی حالات اور پلانٹ بندشوں کی عدم موجودگی تھی۔
ادھر مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت بھی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ آل پاکستان جم اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق فی تولہ سونا 4,700 روپے اضافے کے بعد 3,91,000 روپے پر پہنچ گیا،جبکہ 10 گرام سونا 4,030 روپے بڑھ کر 3,35,219 روپے ہوگیا۔
عالمی مارکیٹ میں بھی سونے کی قیمت میں اضافہ دیکھاگیا،جو 3,692 ڈالر فی اونس تک پہنچ گئی۔
اسی دوران پاکستانی روپیہ امریکی ڈالرکے مقابلے میں بہتری کی جانب گامزن رہا اور انٹر بینک مارکیٹ میں معمولی بہتری کے ساتھ 281.51 پر بند ہوا، جو کہ مسلسل 28 ویں دن روپیہ مضبوط ہوا ہے۔