ملتان، ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام القدس ریلی
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
ریلی سے خطاب کرتے ہوئے رہنمائوں نے کہا کہ اسرائیل ایک غاصب ریاست ہے، غزہ کے مظلوم مسلمانوں کی استقامت نے دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے، اسماعیل ہنیہ، یحییٰ السنوار اور سید حسن نصراللہ امت مسلمہ کے ہیرو ہیں، جنہوں نے امت کو مقاومت، مزاحمت اور عالمی استکبار سے ٹکرانے کا درس دیا ہے۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو
ملتان، ایم ڈبلیو ایم یوتھ ونگ، عزاداری ونگ اور علما ونگ کے زیراہتمام القدس ریلی
ملتان، ایم ڈبلیو ایم یوتھ ونگ، عزاداری ونگ اور علما ونگ کے زیراہتمام القدس ریلی
ملتان، ایم ڈبلیو ایم یوتھ ونگ، عزاداری ونگ اور علما ونگ کے زیراہتمام القدس ریلی
ملتان، ایم ڈبلیو ایم یوتھ ونگ، عزاداری ونگ اور علما ونگ کے زیراہتمام القدس ریلی
ملتان، ایم ڈبلیو ایم یوتھ ونگ، عزاداری ونگ اور علما ونگ کے زیراہتمام القدس ریلی
ملتان، ایم ڈبلیو ایم یوتھ ونگ، عزاداری ونگ اور علما ونگ کے زیراہتمام القدس ریلی
ملتان، ایم ڈبلیو ایم یوتھ ونگ، عزاداری ونگ اور علما ونگ کے زیراہتمام القدس ریلی
ملتان، ایم ڈبلیو ایم یوتھ ونگ، عزاداری ونگ اور علما ونگ کے زیراہتمام القدس ریلی
ملتان، ایم ڈبلیو ایم یوتھ ونگ، عزاداری ونگ اور علما ونگ کے زیراہتمام القدس ریلی
ملتان، ایم ڈبلیو ایم یوتھ ونگ، عزاداری ونگ اور علما ونگ کے زیراہتمام القدس ریلی
ملتان، ایم ڈبلیو ایم یوتھ ونگ، عزاداری ونگ اور علما ونگ کے زیراہتمام القدس ریلی
ملتان، ایم ڈبلیو ایم یوتھ ونگ، عزاداری ونگ اور علما ونگ کے زیراہتمام القدس ریلی
اسلام ٹائمز۔ عالمی یوم القدس کے موقع پر قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے حکم پر وحدت یوتھ، عزاداری ونگ، مجلس علمائے مکتب اہلبیت، مجلس اتحاد بین المومنین، جامعہ شہید مطہری کے زیراہتمام امام بارگاہ چوک کمہارانوالہ سے قبلہ اول کی آزادی اور مظلومین فلسطین و غزہ، یمن و پاراچنار کی حمایت میں مرکزی احتجاجی ریلی نکالی گئی، جس کی قیادت علامہ قاضی نادر حسین علوی، علامہ غلام مصطفیٰ انصاری، انجینئر مہر سخاوت علی سیال، سید نوید عباس شاہ، علامہ طاہر عباس نقوی، جواد رضا جعفری، علامہ امیر حسین ساقی، علامہ مجاہد جعفری، سید ثقلین نقوی نے کی، جبکہ خواتین ریلی کی قیادت خانم تصدق زہراء قاضی اور خانم ساجدہ بتول گردیزی نے کی۔ شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے علامہ قاضی نادر حسین علوی نے کہا یہ احتجاج فقط ایک اجتماع نہیں بلکہ اللہ کے دین کی حمایت اور مظلوموں کے حق میں ایک آواز ہے، یوم القدس مظلومین جہان کی حمایت اور صیہونی جارحیت کے خلاف صدائے احتجاج ہے۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ القدس محض ایک شہر نہیں بلکہ امت مسلمہ کے ایمان، غیرت اور اسلامی تشخص کی علامت ہے۔علامہ غلام مصطفیٰ انصاری نے کہا کہ اسرائیل ایک غاصب ریاست ہے، غزہ کے مظلوم مسلمانوں کی استقامت نے دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے، اسماعیل ہنیہ، یحییٰ السنوار اور سید حسن نصراللہ امت مسلمہ کے ہیرو ہیں جنہوں نے امت کو مقاومت، مزاحمت اور عالمی استکبار سے ٹکرانے کا درس دیا ہے، اسرائیل یہ جنگ ہار چکا ہے، آج پوری دنیا اسرائیل کو ایک ظالم فرعونی ریاست کے طور پر جانتی ہے۔ انجینئر مہر سخاوت علی سیال نے کہا غزہ کے مظلوموں نے اپنے صبر و استقامت سے پوری دنیا کو فلسطین کی تحریک مزاحمت کی طرف متوجہ کیا ہے، آج فلسطین عالم انسانیت کا سب سے بڑا مسئلہ بن چکا ہے اور آزادی فلسطین و مسجد اقصیٰ کی منزل قریب آچکی ہے۔
علامہ طاہر عباس نقوی نے کہا امریکہ و اسرائیل نے مل کر غزہ و فلسطین میں 50 ہزار سے زائد بے گناہ انسانوں کا قتل کیا ہے، لہذا امت مسلمہ کو اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کرتے ہوئے غاصب اسرائیل اور امریکہ کے ظلم و بربریت کے خلاف بھرپور آواز بلند کرنی چاہیئے، خانم تصدق زہراء قاضی اور خانم ساجدہ گردیزی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم کنیزان سیدہ زینب کبریٰ کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے ہر دور میں ظالم کے خلاف اور مظلوم کے حق میں آواز بلند کرتی رہیں گی، غزہ کی مظلوم ماں بہنوں کی جرات و بہادری اور صبر کو سلام پیش کرتی ہیں۔ مقررین نے مطالبہ کیا کہ عالم اسلام یکجا ہو کر اسرائیل سے قبلہ اول اور بیت المقدس کو بحال کروا کر یہودیوں سے آزاد کروائیں۔ ریلی میں علامہ غلام جعفر انصاری، علامہ ہادی حسین، حسنین انصاری، ذاکر صابر خان، ملک عمران، ناصر گردیزی سمیت بچوں، بزرگوں اور خواتین نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ ریلی کے آخر میں اسرائیل و امریکہ کے پرچم اور ٹرمپ اور نیتن یاہو کے پتلے نذرآتش کیے گئے۔
.
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عزاداری ونگ اور علما ونگ کے زیراہتمام القدس ریلی کرتے ہوئے دیا ہے نے کہا
پڑھیں:
ایتھوپیا میں فاقہ کشی بدترین مرحلے میں داخل، عالمی ادارے بے بس
ایتھوپیا میں اقوام متحدہ کے پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کے لیے امدادی وسائل کی قلت کے نتیجے میں غذائی کمی کا شکار ساڑھے 6 لاکھ خواتین اور بچوں کو ضروری غذائیت و علاج کی فراہمی بند ہو جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان ایتھوپیا سے کیا سیکھ سکتا ہے؟
ملک میں ادارے کے ڈائریکٹر زلاٹن میلیسک کا کہنا ہے کہ اس کے پاس باقی ماندہ وسائل سے ان لوگوں کو رواں ماہ کے آخر تک ہی مدد فراہم کی جا سکتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر ہنگامی بنیاد پر مدد نہ آئی تو ملک میں مجموعی طور پر 36 لاکھ لوگ ڈبلیو ایف پی کی جانب سے مہیا کردہ خوراک اور غذائیت سے محروم ہو جائیں گے۔
انہوں نے بتایا ہے کہ ملک میں ایک کروڑ سے زیادہ لوگوں کو شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے۔ ان میں جنگ اور موسمی شدت کے باعث بے گھر ہونے والے 30 لاکھ لوگ بھی شامل ہیں۔
40 لاکھ خواتین اور چھوٹے بچے علاج کے منتظرایتھوپیا میں 40 لاکھ سے زیادہ حاملہ و دودھ پلانے والی خواتین اور چھوٹے بچوں کو غذائی قلت کا علاج درکار ہے۔
ملک میں بہت سی جگہوں پر بچوں میں بڑھوتری کے مسائل 15 فیصد کی ہنگامی حد سے تجاوز کر گئے ہیں۔
مزید پڑھیے: ایتھوپیا سے مکہ مکرمہ تک دنیا کی پہلی “کافی شاپ” کی حیرت انگیز کہانی
ڈبلیو ایف پی نے رواں سال 20 لاکھ خواتین اور بچوں کو ضروری غذائی مدد پہنچانے کی منصوبہ بندی کی ہے لیکن اسے گزشتہ سال کے مقابلے میں نصف سے بھی کم مقدار میں امدادی وسائل موصول ہوئے ہیں۔
زلاٹن میلیسک نے کہا ہے کہ ادارے کے پاس مقوی غذا کے ذخائر ختم ہو رہے ہیں اسی لیے جب تک مدد نہیں پہنچتی اس وقت تک یہ پروگرام بند کرنا پڑے گا۔
ڈبلیو ایف پی نے رواں سال کے پہلے 3 ماہ میں 30 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو غذائیت فراہم کی ہے۔ ان میں شدید غذائی قلت کا شکار 7 لاکھ 40 ہزار بچے اور حاملہ و دودھ پلانے والی خواتین بھی شامل ہیں۔
وسائل کی قلت کے باعث ادارے کی جانب سے لوگوں کو امدادی خوراک کی فراہمی بھی متاثر ہوئی ہے۔ گزشتہ ڈیڑھ سال میں 8 لاکھ لوگوں کو فراہم کی جانے والی خوراک کی مقدار کم ہو کر 60 فیصد پر آ گئی ہے جبکہ بے گھر اور غذائی قلت کا سامنا کرنے والوں کی مدد میں 20 فیصد تک کمی ہوئی ہے۔
شمالی علاقے امہارا میں مسلح گروہوں کے مابین لڑائی کی اطلاعات ہیں جہاں لوٹ مار اور تشدد کے واقعات بڑھ گئے ہیں۔ ان حالات میں ادارے کے عملے کو لاحق تحفظ کے مسائل کی وجہ سے ضروری امداد کی فراہمی میں خلل آیا ہے۔
22 کروڑ ڈالر کی ضرورتاطلاعات کے مطابق اورومیا میں بھی لڑائی جاری ہے جبکہ ٹیگرے میں تناؤ دوبارہ بڑھ رہا ہے جہاں سنہ 2020 سے سنہ 2022 تک جاری رہنے والی خانہ جنگی میں تقریباً 5 لاکھ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: دنیا میں کتنی خواتین جنسی یا جسمانی تشدد کا شکار، المناک حقائق
ڈبلیو ایف پی امدادی وسائل کی کمی اور سلامتی کے مسائل کے باوجود ہر ماہ اسکول کے 7 لاکھ 70 ہزار بچوں کو کھانا فراہم کر رہا ہے۔ ان میں 70 ہزار پناہ گزین بچے بھی شامل ہیں۔
ادارے نے خشک سالی سے متواتر متاثر ہونے والے علاقے اورومیا میں لوگوں کے روزگار کو تحفظ دینے کے اقدامات بھی کیے ہیں۔
ادارے کو ملک میں 72 لاکھ لوگوں کے لیے ستمبر تک اپنی امدادی کارروائیاں جاری رکھنے کی غرض سے 22 کروڑ ڈالر کی ضرورت ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ ایتھوپیا ایتھوپیا قحط ایتھوپیا میں فاقہ کشی ڈبلیو ایف پی