امریکی عدالت نے ٹرمپ انتظامیہ کے وائس آف امریکا کی بندش کے فیصلے کو معطل کردیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
نیو یارک کی عدالت نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے وائس آف امریکا کی بندش کے فیصلے کو عارضی طور پر معطل کر دیا۔
امریکی اخبار کے مطابق نیو یارک کی عدالت کے فیصلے کے تحت وائس آف امریکا کے 1200 سے زائد صحافیوں اور ملازمین کی نوکریاں بحال ہو گئی ہیں۔
امریکی اخبار کا کہنا ہے کہ جج نے حکومت کو وائس آف امریکا کو تحلیل کرنے یا اس کے عملے کو برطرف کرنے سے روک دیا ہے تاہم جج نے وائس آف امریکا کی بحالی کے حوالے سے کوئی ہدایات جاری نہیں کیں۔
ٹرمپ انتظامیہ نے ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے 7 وفاقی ادارے ختم کرنے کا حکم دیا تھا جس میں وائس آف امریکا بھی شامل تھا۔
عدالتی فیصلے نے ٹرمپ انتظامیہ کے اس اقدام کو غیر معقول قرار دیتے ہوئے روک دیا ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: وائس ا ف امریکا ٹرمپ انتظامیہ
پڑھیں:
امریکی صدر اور ایلون مسک جھگڑا،'ٹرمپ کو مسک سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں'
واشنگٹن:امریکی صدر اور دنیا کے امیر ترین فرد ایلون مسک کے درمیان ہونے والے جھگڑے کے بعد وائٹ ذرائع نے بتایا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو مسک سے بات کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کے درمیان ہونے والے جھگڑے سے باخبر وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو ایلون مسک سے بات کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
قبل ازیں ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کے درمیان عوامی سطح پر جھگڑا ہوا تھا۔
ایلون مسک نے اس جھگڑے کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ردعمل دیتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر الزامات کی بوچھاڑ کردی تھی اور کہا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ جیفری ایپسٹین کی فائلیں عوام کے سامنے نہیں لا رہی ہے کیونکہ ٹرمپ کی حقیقت ان فائلوں میں موجود ہے۔
مسک نے ایکس پر بیان میں کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ میرے بغیر انتخاب میں ہار چکے ہوتے اور ڈیموکریٹس کو ایوان میں برتری حاصل ہوتی اور ری پبلکنز کو سینیٹ میں 51 کے مقابلے میں 49 نشستیں حاصل ہوتیں۔
دوسری طرف ٹرمپ نے ایلون مسک کو منشیات استعمال کرنے کا الزام عائد کیا اور سرکاری معاہدے منسوخ کرنے کی دھمکی بھی دے دی ہے۔
خیال رہے کہ ایلون مسک نے ٹرمپ انتظامیہ سے متعدد امور پر اختلافات کے بعد اپنی سرکاری ذمہ داریوں سے استعفیٰ دیا تھا۔