Express News:
2025-06-09@11:08:20 GMT

عیدالفطر اورگردشی زرکی رفتار

اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT

ملک بھر سے موصولہ اطلاعات، رپورٹوں، جائزوں سے یہی ظاہر ہو رہا تھا کہ عیدالفطر 2025 کو انتہائی جوش و خروش، روایتی انداز میں، مذہبی جوش و جذبے کے ساتھ منانے کے لیے پاکستانی عوام نے کوئی کسر نہ چھوڑی۔ بازاروں، مارکیٹوں، شاپنگ پلازوں اور دیگرکاروباری مراکز میں عید کی خریداری کے سلسلے میں بے پناہ رش دیکھا گیا۔

عوام کا جم غفیر تھا، جوکہ اپنے لیے من پسند کپڑوں، گارمنٹس، جوتے،گھڑیاں، رومال، ٹوپیاں، خواتین اپنے من پسند لباس، ڈوپٹے، حجاب، چوڑیاں، سینڈل، مصنوعی زیورات، مہندی اور بہت سی اشیا کی خریداری میں مصروف تھیں۔گھروں میں مہمانوں کی خاطر تواضح کی خاطر بڑے پیمانے پر مٹھائیوں کی خریداری ہوئی۔ صدر کراچی کے ایک مٹھائی فروش کا کہنا تھا کہ اس مرتبہ گزشتہ سالوں کی نسبت دگنی مٹھائی فروخت ہوئی۔

بعض دکانداروں نے رعایتی سیل بھی لگا رکھی تھی جس سے عوام نے خوب فائدہ اٹھایا۔کچھ دکاندار ایسے بھی تھے جنھوں نے نہایت ہی کم قیمت پر ریڈی میڈ گارمنٹس، شلوار قمیض فروخت کے لیے پیش کر رکھے تھے، ان کا کہنا تھا کہ ان کا اصل مقصد یہ ہے کہ غریب افراد بھی اپنے لیے خریداری کرسکیں، جب کہ بعض افراد نے اس موقعے سے خوب فائدہ اٹھایا۔ البتہ ایسے بھی دکاندار تھے جنھوں نے اپنی اشیا کی قیمتوں میں گزشتہ سال کی نسبت 50 سے 60 فی صد زائد اضافہ وصول کیا۔

اسلام نے عیدالفطر کو معاشی اور مالی عبادت کے ساتھ جوڑا ہے۔ خاص طور پر ایک ایسا حکم دیا گیا کہ عید الفطر کی نماز سے قبل فطرانہ کی رقم غریبوں، مستحق افراد، ضرورت مندوں میں تقسیم کر دی جائے اس کے علاوہ رمضان المبارک میں زکوٰۃ، خیرات، صدقہ کی ادائیگی میں زور شور پیدا ہو جاتا ہے۔ یوں تو سارا سال زکوٰۃ ادا کر سکتے ہیں لیکن عوام الناس کی ایک بہت بڑی اکثریت اس ماہ مقدس میں زکوٰۃ، صدقہ، خیرات کرتی نظر آتی ہے اور یوں ماہ رمضان المبارک میں یہاں تک کہ نماز عیدالفطر سے قبل تک مالیاتی اعتبار سے فطری نمو، دولت کی ریل پیل کے باعث معاشی نمو میں بابرکت اضافہ اور گردش زر کی رفتار تیز سے تیز تر ہو کر معیشت کو جمود سے نکال باہر کرتی ہے۔

پاکستان میں فطرانے کی رقم فی کس 220 سے 240 روپے اور دیگر اشیا کے مطابق اس میں مزید اضافہ کرکے فطرانے کی رقم ادا کی جاتی ہے اور ایک اندازے کے مطابق عموماً بعض غریب افراد کی بھی یہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ کسی بھی طرح فطرے کی رقم ادا کر دیں۔ یوں کہا جاتا ہے کہ آبادی کے 60 تا 80 فی صد افراد فطرے کی ادائیگی کرتے ہیں۔

ہم اسے احتیاطاً 70 فی صد آبادی سمجھ لیتے ہیں جس کے باعث اندازہ ہے کہ تقریباً 60 ارب سے 80 ارب روپے بطور فطرانہ ادا کیا گیا ہوگا۔ ظاہر سی بات ہے یہ رقم جب مستحقین تک پہنچی ہوگی تو وہ سارا کا سارا خرچ ہو گیا ہوگا۔ کیونکہ اس سے قبل وہ اپنی ضروریات پر خرچ نہ کر سکے اور اب جب ان کی جیب میں کچھ پیسے آگئے ہیں تو وہ رقم گردش زر میں تیزی لے کر آتی ہے۔پاکستان کا شمار ان اسلامی ممالک میں ہوتا ہے جہاں ہر سال مجموعی طور پر کھربوں روپے کئی اقسام کے مذہبی اور دینی اسلامی فرائض اور جوش و جذبے کے تحت غربا، مساکین، مستحقین، ضرورت مند اقربا، یتیموں، بیواؤں، معذور افراد، بوڑھے افراد، مالی طور پرکمزور خاندانوں اور دیگر میں تقسیم کیا جاتا ہے۔

جہاں تک زکوٰۃ کی کل مجموعی رقم کی ادائیگی کا تعلق ہے اس بارے میں اندازہ لگانا بھی نہیں چاہیے، کیونکہ اس کی مقدار کا قطعاً کوئی تعین نہیں کیا جاسکتا۔ البتہ سرکار بینکوں کے ذریعے جو رقم اکٹھی کرتی ہے اس کی مقدار انتہائی قلیل ہے کیونکہ عوام کا اس سلسلے میں زکوٰۃ کی تقسیم کے بارے میں حکومتی نظام پر اعتبار نہیں ہے، لہٰذا لوگ اپنے طور پر زکوٰۃ دیتے ہیں۔ صدقات خیرات کرتے ہیں، راشن بیگز تقسیم کرتے ہیں۔ ایک راشن بیگ میں 5 سے 8 یا 10 ہزار روپے تک بھی اشیا ہوتی ہیں۔

ایسے ملک بھر میں لاکھوں پیکٹ اور بوریوں کی شکل میں تقسیم کی جاتی ہیں۔ پھر کپڑے بھی تقسیم ہوتے ہیں ان میں سلے اور ان سلے بھی ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ نقد رقم تقسیم کی جاتی ہے، اس میں ہر مستحق اپنے طور پر اپنے زیورات اور دیگر آمدن جمع پونجی اور بہت سی باتوں کا خیال کرکے زکوٰۃ بھی ادا کرتا ہے اور اس ماہ مقدس میں صدقات، خیرات بھی کرتا ہے۔ یہ مجموعی رقم مل کر ملک کے غریب عوام کی جیب میں جب چلی جاتی ہے تو اس کی خوشیاں دوبالا ہو جاتی ہیں اور وہ یہ رقم جب خرچ کرتا ہے تو زر کی گردش تیزی سے بڑھ جاتی ہے اور امیر کے ساتھ ساتھ غریب کی بھی عید کی خوشیاں دوبالا ہو جاتی ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جاتی ہے ہے اور کی رقم

پڑھیں:

رواں مالی سال میں معیشت کی رفتار سست، اہم اہداف حاصل نہ ہو سکے

حکومت کی جانب سے جاری کردہ قومی اقتصادی سروے برائے رواں مالی سال کے مطابق ملکی معیشت کئی اہم اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے دوران معاشی شرح نمو 3.6 فیصد کے مقررہ ہدف کے برعکس صرف 2.7 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

اقتصادی سروے کے مطابق مہنگائی کی شرح 12 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں صرف 5 فیصد تک محدود رہی، جو عوامی سطح پر نسبتاً مثبت پیش رفت قرار دی جا رہی ہے۔

ذرائع کے مطابق سالانہ فی کس آمدن کا ہدف 543,969 روپے مقرر کیا گیا تھا، تاہم اصل فی کس آمدن 34,794 روپے کم یعنی تقریباً 509,175 روپے رہی۔

بالواسطہ ٹیکس آمدن 7,799 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 8,393 ارب روپے ریکارڈ کی گئی، جب کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 6 فیصد سے بڑھ کر 8 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جو ٹیکس نیٹ میں اضافے کا عندیہ دیتی ہے۔

زرعی شعبے کی کارکردگی بھی توقعات سے کم رہی۔ دو فیصد کے ہدف کے مقابلے میں زرعی ترقی محض 0.56 فیصد رہی۔ تاہم سبزیوں، پھلوں، آئل سیڈز، مصالحہ جات اور سبز چارے کی پیداوار میں بہتری آئی۔

ادھر صنعتی شعبے میں 4.4 فیصد گروتھ کے مقابلے میں 4.8 فیصد کارکردگی ریکارڈ کی گئی، جبکہ ٹیکسٹائل، گاڑیوں، ملبوسات، تمباکو اور پیٹرولیم مصنوعات کی پیداوار میں اضافہ ہوا۔ تاہم بڑی صنعتوں کی پیداواری کارکردگی تشویشناک رہی، جہاں 3.5 فیصد کے ہدف کے برعکس منفی 1.5 فیصد گروتھ ریکارڈ کی گئی۔

صحت، بجلی، گیس اور واٹر سیکٹر کی گروتھ بھی مقررہ اہداف حاصل نہ کر سکی۔ نجی شعبے کو دئیے گئے قرضوں میں نمایاں اضافہ ہوا، جو گزشتہ سال کے 294 ارب روپے سے بڑھ کر 870 ارب روپے ہو گئے۔

اقتصادی سروے کے مطابق ملک کی معیشت کا مجموعی حجم 410.96 ارب ڈالر رہا۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • توانائی اصلاحات میں ریکوریز بہت شاندار رہیں،این ٹی ڈی سی کو تین کمپنیوں میں تقسیم کرنا اہم اقدام تھا، وزیر خزانہ 
  • رواں مالی سال میں معیشت کی رفتار سست، اہم اہداف حاصل نہ ہو سکے
  • عید الاضحیٰ پر تقسیم گوشت اور ہماری ذمے داریاں
  • لیہ، زائرین کی تیز رفتار بس کو حادثہ، 3 افراد جاں بحق، 38 زخمی
  • لیہ؛ تیز رفتار مسافر بس اُلٹ گئی، 3 افراد جاں بحق، 38 زخمی
  • لیہ: نواں کوٹ کے قریب تیز رفتار مسافر بس کو حادثہ، 3 افراد جاں بحق، 38 زخمی
  • گھوٹکی: موٹروے ایم 5 پر تیز رفتار ٹرک الٹ گیا، 3 افراد جاں بحق
  • ملک بھر میں عیدالاضحیٰ کا دوسرا روز، گوشت کی تقسیم اور دعوتوں کا سلسلہ جاری
  • شہید فاؤنڈیشن پاکستان کی جانب سے خانوادہ شہداء میں بکروں کی تقسیم
  • آلائشوں کیلئے 1 کروڑ 20 لاکھ شاپر تقسیم کیے ہیں: عظمیٰ بخاری