امریکی ٹیرف: وزیراعظم نے صورتحال سے نمٹنے کیلئے 2 ٹیمیں بنا دیں
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پاکستانی مصنوعات پر 29 فیصد امریکی ٹیرف عائد ہونے کے معاملے پر حکومت نے موثر حکمت عملی تیار کرلی۔ وزیراعظم نے 2 اعلیٰ سطح کی ٹیمیں بنا دیں۔ وزیراعظم کی ہدایت پر سٹیئرنگ کمیٹی اور ورکنگ گروپ قائم کردیا گیا۔ دونوں ٹیمیں امریکا کے ساتھ اضافی ٹیرف کے معاملے پر مذاکرات کریں گی۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب 12 رکنی سٹیئرنگ کمیٹی کے کنوینر مقرر کیے گئے۔ سیکریٹری تجارت جواد پال کو ورکنگ گروپ کا کنوینر مقرر کیا گیا ہے۔ سٹیئرنگ کمیٹی ٹیرف کے معاملے پر قائم ورکنگ گروپ کی نگرانی کرے گی۔ ادھر وزارت تجارت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان پر عائد کردہ ٹیرف کا جائزہ لینے کے لیے اہم اجلاس طلب کر لیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس کی صدارت وفاقی وزیر تجارت جام کمال کریں گے۔ وزارت تجارت نے 7 اپریل کو اجلاس میں شرکت کے لیے سٹیک ہولڈرز کو مدعو کیا ہے۔ اجلاس میں شرکت کے لیے آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) کے نمائندوں، ٹیکسٹائل اور گارمنٹس مینوفیکچررز اور ایکسپورٹرز‘ ہوزری مینو فیکچررز، ٹاول ایسوسی ایشن کے علاوہ دیگر سٹیک ہولڈرز کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
بھارت کے یکطرفہ جارحانہ اقدامات، وزیراعظم کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ختم
پہلگام واقعے کے بعد بھارت کے یک طرفہ جارحانہ اقدامات پر وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس اختتام کو پہنچ گیا۔
ڈان نیوز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں تینوں سروسز چیفس، نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کے علاوہ وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل منصور عثمان خان، وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری توقیر شاہ اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور خارجہ طارق فاطمی نے شرکت کی ۔
اجلاس میں پہلگام ڈرامے کے بعد پیدا ہونے والی داخلی و خارجی صورتحال اور بھارت کے عجلت میں اٹھائے گئے ناقابل عمل آبی اقدامات کا بھی جائزہ لیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں سندھ طاس معاہدے کی معطلی یا منسوخی کے خلاف مختلف آپشنز پر غور اور شملہ معاہدے سمیت بھارت کے ساتھ تمام دوطرفہ معاہدوں کا بھی ازسرِنو جائزہ لیاگیا جبکہ بھارتی کمرشل پروازوں کے لیے فضائی حدود کی بندش بھی زیر غور آئی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزارت خارجہ کی جانب سے بھارتی یکطرفہ اقدامات کے خلاف تجاویز پیش کی گئیں، بھارتی یکطرفہ اقدامات پر مؤثر اور قانونی ردعمل تیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ منسوخ یا معطل کرنے کے حوالے سے مختلف آپشن پر غور کیا گیا جن میں اقوام متحدہ میں قرارداد پیش کرنا، عالمی عدالت انصاف سے رجوع یا ورلڈ بینک سے ثالثی کرانا شامل ہے۔
اجلاس میں بھارتی کمرشل پروازوں کےلیے پاکستانی فضائی حدود بند کرنے پر بھی غور کیا گیا، اس فیصلے سے بھارتی فضائی آپریشن مشکلات کا شکار ہوگا، پاکستان کی جانب سے 2019 میں بھی یہ قدم اٹھایا گیا تھا۔
واضح رہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقے پہلگام میں منگل کو 26 سیاحوں کی مبینہ ہلاکت کے بعد گزشتہ روز سندھ طاس معاہدہ فوری طور پر معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق منگل کو مقبوضہ کشمیر کے مشہور سیاحتی مقام پر فائرنگ کے واقعے میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد بھارتی حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ اس حملے کا واضح اور بھرپور جواب دیا جائے گا۔
بھارت نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کو جواز بناتے ہوئے پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹے میں بھارت چھوڑنے کا حکم دیا تھا جبکہ واہگہ بارڈرکی بندش اور اسلام باد میں بھارتی ہائی کمیشن میں تعینات اپنے ملٹری اتاشی کو وطن واپس بلانے کے علاوہ پاکستان میں تعینات سفارتی عملے کی تعداد میں بھی کمی کردی تھی۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے گزشتہ روز بھارتی یکطرفہ اقدامات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر لگانا نامناسب ہے، بھارتی حکومت پہلگام واقعے کی تحقیقات کرے اور سہولت کاروں کو تلاش کرے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی صورتحال بنتی ہے تو پاکستان بھرپور جواب دینے کی پوزیشن میں ہے، جب فضائی حدود کی خلاف ورزی کی گئی تھی تو سب کو پتا ہے کہ ابھی نندن کے ساتھ کیا ہوا تھا، اس بار بھی 100 فیصد جواب دینےکی پوزیشن میں ہیں۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کا سب سے بڑاشکار ہے اور کئی دہائیوں سے دہشت گردی کا مقابلہ کررہا ہے، پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر لگانا نامناسب ہے، دنیا میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں بھارتی اقدامات کے خاطر خواہ جواب کا فیصلہ کیا جائےگا۔
خواجہ آصف کے مطابق بھارت نے جو معاملات اٹھائے ہیں ان پر اجلاس میں تبادلہ خیال کریں گے، بھارت سندھ طاس معاہدے کو اس طرح معطل نہیں کرسکتا، معاہدے میں صرف پاکستان اور بھارت شامل نہیں دیگر بھی شامل ہیں۔
Post Views: 1