فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی، کراچی میں جے یو آئی کے تحت غزہ ملین مارچ
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ فلسطینی عوام تنہا نہیں ہیں، ہم خون کے آخری قطرے تک ان کے ساتھ ہیں، مسلمان حکمران اپنی غیرت کا مظاہرہ کریں اور فلسطینیوں کی مدد کریں لیکن اسلامی ممالک کے حکمران امریکہ کے پٹھو بن چکے ہیں، آج سب کو اٹھ کھڑا ہونا ہوگا اور اسرائیل کی جارحیت کو روکنا ہوگا۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اسرائیل مردہ باد ملین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف اور فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے ہماری جدوجہد جاری رہے گی، اسرائیل کو تسلیم کرنے، سیاسی یا معاشی تعلقات قائم کرنے کی کوشش کرنے والوں کی ٹانگیں توڑ دی جائیں گی، اسرائیل کے حوالے سے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور قیام پاکستان کا واضح موقف ہے کہ اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے، علمائے کرام نے مجلس اتحاد امت کے پلیٹ فارم سے جو جہاد کا فتویٰ دیا ہے، ہم سب اس کی تائید کرتے ہیں، اسرائیلی وزیر اعظم کو عالمی عدالت انصاف نے جنگی مجرم قرار دیا ہے، اس کو پھانسی دی جائے۔
ملین مارچ سے جمعیت علمائے اسلام سندھ کے امیر سائیں عبدالقیوم ہالیجوی، جنرل سیکرٹری مولانا راشد محمود سومرو، مرکزی رہنما انجینئر ضیاء الرحمن، محمد اسلم غوری، قاری محمد عثمان، مولانا عبدالکریم عابد، عبدالرزاق عابد لاکھو، حاجی عبدالمالک تالپور، مولانا محمد غیاث، مولانا سمیع الحق سواتی، حسین احمد آصفی، سلیم سندھی، مولانا نور الحق، مفتی محمد خالد اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ مولانا فضل الرحمن کے اسٹیج پر آنے پر ان کا فقیدالمثال استقبال کیا گیا۔ شرکاء نے ہاتھوں میں فلسطین کے پرچم اٹھا رکھے تھے۔ شرکاء نے اسرائیل مردہ باد اور فلسطین کی حمایت میں نعرے لگائے۔ مارچ کے موقع پر بڑا سٹیج تیار کیا گیا تھا۔ جلسہ گاہ میں مولانا فضل الرحمن کو فلسطینی پرچم پہنایا گیا۔
فضل الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عوام تنہا نہیں ہیں، ہم خون کے آخری قطرے تک ان کے ساتھ ہیں، مسلمان حکمران اپنی غیرت کا مظاہرہ کریں اور فلسطینیوں کی مدد کریں لیکن اسلامی ممالک کے حکمران امریکہ کے پٹھو بن چکے ہیں، آج سب کو اٹھ کھڑا ہونا ہوگا اور اسرائیل کی جارحیت کو روکنا ہوگا، اسرائیل کوئی ملک نہیں، اس نے فلسطین پر قبضہ کیا ہوا ہے، برطانیہ کی عادت ہے کہ وہ دنیا میں تنازعات چھوڑ دیتا ہے، برصغیر سے چلا گیا اور کشمیر کا تنازع چھوڑ گیا، امریکہ کے ہاتھوں سے انسانی خون ٹپک رہا ہے، اسے اب قیادت کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج دنیا کی معیشت تبدیل ہو رہی ہے، ایشیا کی معیشت پر قبضہ کرنے کی کوشش ہورہی ہے، یہاں کی معدنیات اور قدرتی وسائل پر ان کی نظریں ہیں، اب 27 اپریل کو مینار پاکستان لاہور میں ’’مردہ باد اسرائیل ملین مارچ‘‘ ہوگا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمن ملین مارچ
پڑھیں:
بلوچستان، خیبر پی کے میں حکومتی رٹ نہیں، دہشتگردی کا خاتمہ دور کی بات ہے: فضل الرحمٰن
اسلام آباد+لاہور(خبر نگار +نوائے وقت رپورٹ+خصوصی نامہ نگار)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کا خاتمہ بہت دور کا لفظ ہے ، افسوس حکومت نام کی رٹ بلوچستان اور خیبر پی کے میں بالکل بھی نہیں۔ملی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام مجلس قائدین اجلاس اور ‘‘قومی مشاورت’’ سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ دن کے وقت بھی دہشتگرد دندناتے پھرتے ہیں مگر کوئی پوچھنے والا نہیں، ریاست اپنی ناکامیوں کا بوجھ ہم پر مت ڈالے ۔ یہ بدامنی ریاستی اداروں کی نااہلی ہے یا شعوری طور پر کی جا رہی ہے ، اس حوالے سے ہمیں جرأت مندانہ موقف لینے کی ضرورت ہے ، مسلح جدوجہد جائز نہیں۔ افغانستان پر جب امریکا نے حملہ کیا اس وقت ایک انتشاری کیفیت تھی، اس وقت ملک میں متحدہ مجلس عمل فعال تھی، اتحاد امہ کے لیے ہم اس وقت جیلوں میں بھی گئے ۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ دہشت گردی کے خلاف سوات سے وزیرستان تک آپریشن ہوئے مگر جو مہاجر ہوئے وہ آج بھی دربدر ہیں، یہ لوگ جو افغانستان گئے تھے وہ کیسے گئے اور واپس کیوں آئے ؟ مولانا فضل الرحمٰن نے واضح کیا کہ ہم نے 26 ویں ترمیم کے 35 نکات سے حکومت کو دستبرداری پر مجبور کیا، اس کے بعد یہ 22 نکات پر منحصر ہوا جس میں ہم نے پھر مزید اقدامات کیے ۔ سود کے خاتمے کے حوالے سے 31 دسمبر 2027ء کی تاریخ آخری ہے اور اب باقاعدہ دستور میں درج ہے کہ یکم جنوری 2028ء تک سود کا مکمل خاتمہ ہوگا، ہم سب کو اس پر نظر رکھنی چاہیے کہ حکومت اپنے وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہوگا۔ ہم کورٹ میں گئے تو حکومت کے لیے آسان نہیں ہوگا کہ وہ اپنے ہی آئین کے خلاف اٹارنی جنرل کھڑا کرے ۔ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف کوئی بھی سپریم کورٹ کا اپیلٹ کورٹ میں جائے تو وہ معطل ہو جاتا ہے ، اب صورتحال یہ ہے کہ آئینی ترمیم کے بعد اب یکم جنوری 2028ء کو اس پر عمل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کون ہے جو جائز نکاح کے راستے میں رکاوٹ کھڑی کرے اور بے راہ روی کو راستہ دے ، یہ کیسا اسلامی جمہوریہ ہے کہ زنا بالرضا کی سہولت اور جائز نکاح کے لیے دشواری؟ غیرت کے نام پر قتل انتہائی قابل مذمت اور غیر شرعی ہے ، قانون سازی معاشرے کی اقدار کے مطابق ہونی چاہیے ۔ اگر معاشرتی اقدار کا خیال نہ رکھا جائے تو قانون سازی پر دونوں طرف سے طعن و تشنیع ہوتی ہے ۔دوسری جانب امیر مرکزی جمعیت اہلحدیث سینیٹر حافظ عبدالکریم کی مولانا فضل الرحمن سے اہم ملاقات بھی ہوئی۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات میں ملکی سیاسی، مذہبی اور معاشی صورتحال پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ فضل الرحمن نے کہا موجودہ حالات میں اتفاق، اتحاد اور یکجہتی وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے، مولانا فضل الرحمن، سینٹر عبدالکریم کا کہنا تھا دینی و سیاسی قیادت کو مل کر پاکستان کی ترقی کے لیے مؤثر کردار ادا کرنا ہو گا۔ کوشش ہے کہ ملک میں تمام دینی جماعتیں ایک پیج پر ہوں اور مل بیٹھ کر قومی ایجنڈا ترتیب دیں۔