Islam Times:
2025-06-09@11:04:38 GMT

فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی، کراچی میں جے یو آئی کے تحت غزہ ملین مارچ

اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT

‍‍‍‍‍‍

شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ فلسطینی عوام تنہا نہیں ہیں، ہم خون کے آخری قطرے تک ان کے ساتھ ہیں، مسلمان حکمران اپنی غیرت کا مظاہرہ کریں اور فلسطینیوں کی مدد کریں لیکن اسلامی ممالک کے حکمران امریکہ کے پٹھو بن چکے ہیں، آج سب کو اٹھ کھڑا ہونا ہوگا اور اسرائیل کی جارحیت کو روکنا ہوگا۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اسرائیل مردہ باد ملین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف اور فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے ہماری جدوجہد جاری رہے گی، اسرائیل کو تسلیم کرنے، سیاسی یا معاشی تعلقات قائم کرنے کی کوشش کرنے والوں کی ٹانگیں توڑ دی جائیں گی، اسرائیل کے حوالے سے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور قیام پاکستان کا واضح موقف ہے کہ اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے، علمائے کرام نے مجلس اتحاد امت کے پلیٹ فارم سے جو جہاد کا فتویٰ دیا ہے، ہم سب اس کی تائید کرتے ہیں، اسرائیلی وزیر اعظم کو عالمی عدالت انصاف نے جنگی مجرم قرار دیا ہے، اس کو پھانسی دی جائے۔

ملین مارچ سے جمعیت علمائے اسلام سندھ کے امیر سائیں عبدالقیوم ہالیجوی، جنرل سیکرٹری مولانا راشد محمود سومرو، مرکزی رہنما انجینئر ضیاء الرحمن، محمد اسلم غوری، قاری محمد عثمان، مولانا عبدالکریم عابد، عبدالرزاق عابد لاکھو، حاجی عبدالمالک تالپور، مولانا محمد غیاث، مولانا سمیع الحق سواتی، حسین احمد آصفی، سلیم سندھی، مولانا نور الحق، مفتی محمد خالد اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ مولانا فضل الرحمن کے اسٹیج پر آنے پر ان کا فقیدالمثال استقبال کیا گیا۔ شرکاء نے ہاتھوں میں فلسطین کے پرچم اٹھا رکھے تھے۔ شرکاء  نے اسرائیل مردہ باد اور فلسطین کی حمایت میں نعرے لگائے۔ مارچ کے موقع پر بڑا سٹیج تیار کیا گیا تھا۔ جلسہ گاہ میں مولانا فضل الرحمن کو فلسطینی پرچم پہنایا گیا۔

فضل الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عوام تنہا نہیں ہیں، ہم خون کے آخری قطرے تک ان کے ساتھ ہیں، مسلمان حکمران اپنی غیرت کا مظاہرہ کریں اور فلسطینیوں کی مدد کریں لیکن اسلامی ممالک کے حکمران امریکہ کے پٹھو بن چکے ہیں، آج سب کو اٹھ کھڑا ہونا ہوگا اور اسرائیل کی جارحیت کو روکنا ہوگا، اسرائیل کوئی ملک نہیں، اس نے فلسطین پر قبضہ کیا ہوا ہے، برطانیہ کی عادت ہے کہ وہ دنیا میں تنازعات چھوڑ دیتا ہے، برصغیر سے چلا گیا اور کشمیر کا تنازع چھوڑ گیا، امریکہ کے ہاتھوں سے انسانی خون ٹپک رہا ہے، اسے اب قیادت کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج دنیا کی معیشت تبدیل ہو رہی ہے، ایشیا کی معیشت پر قبضہ کرنے کی کوشش ہورہی ہے، یہاں کی معدنیات اور قدرتی وسائل پر ان کی نظریں ہیں، اب 27 اپریل کو مینار پاکستان لاہور میں ’’مردہ باد اسرائیل ملین مارچ‘‘ ہوگا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمن ملین مارچ

پڑھیں:

ٹرمپ کو امن کا پیامبر قرار دینا فلسطینیوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے، علامہ بشارت زاہدی 

اپنے ایک بیان میں قم المقدسہ میں نمائندہ قائد ملت جعفریہ پاکستان اور مدیر دفتر کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی تعلقات میں الفاظ کا چناؤ بہت اہمیت رکھتا ہے اور ایک رہنماء کا بیان ملک کی نمائندگی کرتا ہے۔ ایسے میں، ایک متنازعہ شخصیت کو "امن کا پیامبر" قرار دینا ملک کی خارجہ پالیسی اور عوام کے جذبات کی درست عکاسی نہیں کرتا۔ اسلام ٹائمز۔ قم المقدسہ میں نمائندہ قائد ملت جعفریہ پاکستان اور مدیر دفتر علامہ بشارت حسین زاہدی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو "امن کا پیامبر" قرار دینے کے بیان نے بہت سے حلقوں میں شدید غم و غصے اور تشویش کو جنم دیا ہے۔ یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ٹرمپ کی پالیسیاں اور ان کی حکومتی فیصلوں کو عالمی سطح پر، خصوصاً مسلم دنیا میں، سخت تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

بیان پر تحفظات کے اہم نکات:
* فلسطینی تنازعہ اور القدس:
ڈونلڈ ٹرمپ کے دور حکومت میں امریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے القدس منتقل کیا گیا، جس کی عالمی سطح پر شدید مذمت کی گئی اور اسے فلسطینیوں کے حقوق کی صریح خلاف ورزی سمجھا گیا۔ اس فیصلے نے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کو مزید بڑھاوا دیا اور دو ریاستی حل کی امیدوں کو شدید دھچکا پہنچایا۔ ایک ایسے شخص کو جو اس قسم کے فیصلے کا ذمہ دار ہو، "امن کا پیامبر" کہنا نہ صرف فلسطینیوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے بلکہ عالمی امن کے اصولوں کے بھی خلاف ہے۔

* مسلم ممالک سے متعلق پالیسیاں:
ٹرمپ انتظامیہ نے بعض مسلم ممالک پر سفری پابندیاں عائد کیں، جسے "مسلم بین" کا نام دیا گیا تھا۔ یہ پالیسی نہ صرف تعصب پر مبنی تھی بلکہ اس نے عالمی سطح پر اسلامو فوبیا کو بھی فروغ دیا۔ ایسے اقدامات کرنے والے شخص کو امن کا علمبردار قرار دینا کروڑوں مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے کے مترادف ہے۔
* مقبولیت پسندی اور تقسیم کی سیاست:
ٹرمپ کی سیاست کو دنیا بھر میں مقبولیت پسندی اور تقسیم کو فروغ دینے والی سیاست کے طور پر دیکھا جاتا ہے، جس سے معاشرتی ہم آہنگی اور عالمی امن متاثر ہوا ہے۔ ان کے بیانات اور پالیسیاں اکثر عالمی سطح پر تصادم اور عدم استحکام کا باعث بنیں۔

اس بیان پر اٹھنے والے تحفظات اور غم و غصے کو سمجھنا مشکل نہیں۔ عوام کی یہ توقع بجا ہے کہ ان کے منتخب نمائندے ایسے بیانات سے گریز کریں، جو قومی غیرت اور عالمی امن کے اصولوں سے متصادم ہوں۔ بین الاقوامی تعلقات میں الفاظ کا چناؤ بہت اہمیت رکھتا ہے اور ایک رہنماء کا بیان ملک کی نمائندگی کرتا ہے۔ ایسے میں، ایک متنازعہ شخصیت کو "امن کا پیامبر" قرار دینا ملک کی خارجہ پالیسی اور عوام کے جذبات کی درست عکاسی نہیں کرتا۔ یہ ضروری ہے کہ ہمارے رہنماء ایسے بیانات دیتے وقت زمینی حقائق اور عوامی جذبات کا پاس رکھیں، تاکہ قومی وقار اور عالمی ساکھ کو برقرار رکھا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • زرعی شعبہ بحران کا شکار، ترقی کی شرح 6.4 سے گر کر 0.56 فیصد پر آ گئی
  • غزہ، امداد کے حصول کیلئے آنیوالے نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کی وحشیانہ فائرنگ، 5 شہید، 70 زخمی
  • اسرائیل بے گناہ فلسطینیوں کو قتل کر رہا ہے، مولانا شعیب احمد
  • امام خمینی کا نام مظلوموں کے دفاع، استقامت کی علامت ہے، مولانا ہدایت الرحمٰن
  • ’بدقسمتی‘، خواجہ آصف کا غزہ سے متعلق مسلم دنیا کی خاموشی پر اظہار افسوس
  • اے اللہ! فلسطینیوں کی مدد فرما!
  •   یکجہتی، قربانی اور ایثار کے جذبے کو اپنانا ہو گا، شہباز شریف کا عید پر قوم کے نام پیغام
  • مودی حکومت کے ذریعہ "وقف پورٹل" کا قیام غیر قانونی ہے، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی
  • ٹرمپ کو امن کا پیامبر قرار دینا فلسطینیوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے، علامہ بشارت زاہدی 
  • مولانا فضل الرحمان کا سابق سنیٹر عباس آفریدی کے انتقال پر اظہار افسوس