مستونگ، دشت روڈ پر دھماکہ ،3 اہلکار شہید 19 زخمی
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
مستونگ(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15اپریل 2025)بلوچستان کے علاقے مستونگ میں بم دھماکے میں بلوچستان کانسٹیبلری کے 3 اہلکار شہید اور 19 زخمی ہوگئے، دھماکہ دشت روڈ پر کھنڈ مہسوری کے قریب ہوا، دھماکہ موٹرسائیکل میں نصب ریموٹ کنٹرول بارودی مواد سے کیا گیا،دھماکہ اس وقت کیا گیا جب کہ بلوچستان کانسٹیبلری کے اہلکار ڈیوٹی سے واپس جارہے تھے۔
پولیس حکام کے مطابق دھماکے کی اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی فورسز کے اہلکار جائے وقوع پر پہنچ گئے۔ جاں بحق اور زخمی اہلکاروں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن کا آغاز کردیا گیا۔پویس حکام نے بتایا کہ بم دھماکے کے نتیجے میں 3 اہلکار شہید ہوئے جب کہ 19 زخمی ہیں، شہید اہلکاروں کی لاشوں کو ضابطے کی کارروائی اور زخمی ہونے والے اہلکاروں کو طبی امداد کی فراہمی کیلئے ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔(جاری ہے)
پولیس حکام نے اس واقعے کو دہشت گردی کا حملہ قرار دیا ہے اور مزید تحقیقات جاری ہیں۔یاد رہے کہ اس سے قبل بھی بلوچستان کے علاقے مستونگ میں لک پاس کے مقام پر خود کش دھماکہ ہواتھا۔خود کش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑادیا تھا۔ بتایا گیا تھا کہ لک پاس پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل کے اعلان پر دھرنا دیا جا رہا تھا کہ ایک دہشتگرد نے خود کو بم سے اڑادیا تھا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق کسی جانی نقصان کی اطلاعات سامنے نہیں آئی تھیں۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا تھا جبکہ ریسکیو اور امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ کی طرف روانہ کر دی گئیں تھیں۔ پولیس کے مطابق تلاشی لینے کے دوران مشکوک شخص نے خود کو دھماکے سے اڑا دیاتھاجبکہ واقعہ کے حوالے سے مزید تحقیقات کی جارہی تھیں ۔ لیویز ذرائع کا کہنا تھا کہ دھماکہ دھرنے کے مقام سے کچھ فاصلے پر ہوا تھا۔ بتایا گیا تھا کہ لک پاس میں بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل گروپ)کی جانب سے دئیے گئے دھرنے کے مقام کے قریب خود کش دھماکہ ہواتھا ۔دھرنے میں موجود رضا کاروں نے مشکوک شخص کو روکاتھا ۔ حملہ آور نے دھرنے کے مقام سے کچھ دور خود کو دھماکے سے اڑا دیا تھا ۔تاہم خوش قسمتی سے کسی جانی قسم کا جانی نقصا ن نہیں ہوا تھا۔ خود کش دھماکے کے نتیجے میں بی این پی قیادت اور کارکنا ن محفوظ رہے تھے۔خود کش حملہ آور نے دھرنے کے مقام پر جانے کی کوشش کی تھی۔دھماکے کی زوردار آواز دور تک سنائی دی گئی تھی۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے دھرنے کے مقام خود کو تھا کہ
پڑھیں:
ہنگو میں پولیس قافلے پر آئی ای ڈی حملہ، ایس ایچ او سمیت 3 اہلکار زخمی، وزیراعلیٰ کا نوٹس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ہنگو: خیبرپختونخوا کے ضلع ہنگو کے علاقے دوآبہ میں پولیس قافلے پر آئی ای ڈی حملے کے نتیجے میں ایس ایچ او تھانہ دوآبہ عمران الدین سمیت تین اہلکار زخمی ہوگئے، دھماکہ اس وقت ہوا جب پولیس افسران سرچ آپریشن مکمل کرکے واپس آرہے تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق زخمی ہونے والے اہلکاروں میں ایس ایچ او عمران الدین، ایک اے ایس آئی اور سب انسپکٹر شامل ہیں جنہیں فوری طور پر ڈی ایچ کیو اسپتال ہنگو منتقل کردیا گیا، دھماکے کے فوراً بعد پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا گیا، سیکیورٹی فورسز نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں جبکہ ضلع بھر میں سیکیورٹی کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق دھماکہ خیز مواد سڑک کنارے نصب کیا گیا تھا جسے پولیس قافلے کی گزرگاہ کے قریب ریموٹ کنٹرول کے ذریعے دھماکے سے اُڑایا گیا، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ابتدائی شواہد دہشت گردی کے واقعے کی نشاندہی کرتے ہیں اور ممکنہ طور پر اس حملے میں کالعدم تنظیم ملوث ہو سکتی ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے ضلع ہنگو کے دوآبہ میں پولیس گاڑی پر حملے اور پشاور میں سی ٹی ڈی تھانے میں دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس سے تفصیلی رپورٹس طلب کر لی ہیں۔
وزیراعلیٰ نے ہدایت دی ہے کہ واقعے کی وجوہات کا تعین کیا جائے اور حفاظتی اقدامات مزید مؤثر بنائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ پشاور دھماکے میں سی ٹی ڈی اہلکار کی شہادت افسوسناک ہے، جبکہ ہنگو دھماکے میں زخمی اہلکاروں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔
واضح رہے کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں گزشتہ چند ماہ کے دوران دہشت گردی کی سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ نومبر 2022 میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کرتے ہوئے سیکیورٹی فورسز، پولیس اور دیگر اداروں پر حملوں میں تیزی لانے کا اعلان کیا تھا۔
یاد رہے کہ 24 اکتوبر کو ہنگو میں ہونے والے دو دھماکوں میں سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) سمیت تین اہلکار شہید ہوگئے تھے، جبکہ 26 اکتوبر کو بھی ضلع ہنگو میں ایک چیک پوسٹ پر حملہ کیا گیا تھا جس میں ایک پولیس اہلکار زخمی ہوا اور جوابی کارروائی میں حملہ آور مارا گیا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ واقعات کے بعد صوبے بھر میں سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی ہے تاکہ ایسے حملوں کی روک تھام یقینی بنائی جا سکے۔