چینی صدر ویتنام، ملائیشیا اور کمبوڈیا کے سرکاری دورے مکمل کرکے بیجنگ واپس پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
بیجنگ :چینی صدر شی جن پھنگ ویتنام، ملائیشیا اور کمبوڈیا کے سرکاری دورےمکمل کرکے بیجنگ واپس پہنچ گئے۔سی پی سی سینٹرل کمیٹی کے پولیٹیکل بیورو کی قائمہ کمیٹی کے رکن اور سی پی سی سینٹرل کمیٹی کے جنرل آفس کے ڈائریکٹر چائی چھی، سی پی سی سینٹرل کمیٹی کے پولیٹیکل بیورو کے رکن اور چینی وزیر خارجہ وانگ ای اور سی پی سی سینٹرل کمیٹی کے سیکریٹریٹ کے رکن اور چین کے وزیر عوامی سلامتی وانگ شیاؤ ہونگ بھی صدر شی جن پھنگ کے ہمراہ واپس پہنچے۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سی پی سی سینٹرل کمیٹی کے
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف دورۂ سعودی عرب مکمل کرکے لندن روانہ ہوگئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیراعظم محمد شہباز شریف سعودی عرب کا سرکاری دورہ مکمل کرنے کے بعد ریاض سے لندن روانہ ہوگئے۔
ایئرپورٹ پر ریاض کے نائب گورنر محمد بن عبدالرحمن بن عبدالعزیز نے وزیراعظم کو الوداع کہا۔ یہ دورہ سعودی ولی عہد اور وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان کی خصوصی دعوت پر کیا گیا تھا جس میں اعلیٰ سطح کی ملاقاتوں کے دوران دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کے نئے باب کھولنے پر اتفاق ہوا۔
اس دورے کے دوران وزیراعظم کے ہمراہ آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر بھی موجود تھے۔ سعودی عرب نے پاکستانی وفد کا شاندار استقبال کیا اور بات چیت کے دوران تاریخی اہمیت کے حامل اسٹریٹیجک باہمی دفاعی معاہدے (SMDA) پر دستخط کیے گئے۔
معاہدے کے تحت اگر کسی ایک ملک پر جارحیت ہوتی ہے تو اسے دونوں ممالک پر حملہ تصور کیا جائے گا، یوں یہ دفاعی اتحاد خطے میں مشترکہ تحفظ اور سلامتی کا نیا ماڈل پیش کرتا ہے۔
یہ معاہدہ کئی دہائیوں سے جاری فوجی تعاون اور مشترکہ مشقوں کو باقاعدہ اسٹریٹیجک شراکت داری میں تبدیل کرتا ہے۔ دفاعی معاہدے کی تیاری اور تکمیل میں آرمی چیف عاصم منیر کا کلیدی کردار نمایاں رہا، جنہوں نے مذاکرات کے دوران دونوں ممالک کے اسٹریٹیجک مفادات کو ہم آہنگ کرنے میں بنیادی کردار ادا کیا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ معاہدہ نہ صرف حرمین شریفین کے تحفظ کو یقینی بنانے میں سنگ میل ثابت ہوگا بلکہ پاکستان کو سعودی عرب کا حقیقی اسٹریٹیجک پارٹنر بھی بنا دے گا۔ اس پیش رفت سے خطے میں طاقت کا توازن بدلنے اور بیرونی خطرات کے مقابلے میں دونوں ملکوں کی پوزیشن مستحکم ہونے کی توقع ہے۔
دفاعی شعبے کے ساتھ ساتھ اس معاہدے سے سفارتی، معاشی اور تجارتی تعاون کے وسیع مواقع پیدا ہوں گے۔ دونوں ممالک نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ اس نئے اتحاد کو خطے کے امن اور عالمی سلامتی کے لیے بنیاد بنایا جائے گا، جبکہ اقتصادی تعلقات کو بھی ایک نئی جہت دی جائے گی۔