انسداد دہشتگردی عدالت سے علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 22 April, 2025 سب نیوز

لاہور: انسداد دہشتگردی عدالت نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کردیے۔

لاہور کی انسداد دہشتگردی عدالت نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف 5 اکتوبر کو پی ٹی آئی کے لاہور میں احتجاج اور پولیس پر تشدد کا معاملے کے کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت تفتیشی افسر نے بتایا کہ پولیس نےکئی بار شامل تفتیش ہونے کےلیے طلب کیا لیکن علی امین گنڈا پور سمیت دیگر شامل تفتیش نہیں ہورہے، ملزمان 5 اکتوبر کے احتجاج اور پولیس پر تشدد کے مقدمات میں مطلوب ہیں۔

بعد ازاں عدالت نے شامل تفتیش نہ ہونے پر علی امین، حماد اظہر، سعید سندھو اور شہباز احمد کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے جب کہ عدالت نے تمام افراد کو پیش کرنے کا بھی حکم دیا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین نے بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے  کے تصور پر عمل کیا ہے، وزارت خارجہ وزیراعظم شہباز شریف کا دو روزہ دورہ ترکیہ غزہ میں جنگ بندی کیلئے قطر اور مصر نے نئی تجویز پیش کردی جامشورو: مسافر وین پہاڑی سے گر گئی، خواتین اور بچوں سمیت 16 افراد جاں بحق سپریم کورٹ: 9 مئی مقدمات میں صنم جاوید اور شیخ رشید کی بریت پر حکومت کو عدالت کا دو ٹوک پیغام اسلام آباد میں تاریخ رقم: 35 روز میں انڈر پاس کی تعمیر کا آغاز وزیراعظم کا ملک میں سرمایہ کاری کرنے والے اوورسیز پاکستانیوں کو سول ایوارڈ دینے کا اعلان TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: انسداد دہشتگردی عدالت کے ناقابل ضمانت وارنٹ علی امین گنڈاپور کے

پڑھیں:

پختونخوا میں جو امن قائم کیا وہ ہاتھ سے پھسلتا جارہا ہے، سابق وزیراعلیٰ گنڈاپور

سابق وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ’’جب میں اقتدار میں آیا تھا، دہشتگردی صوبے کے بیشتر حصوں میں کھلے عام گھومتے تھے، لیکن میرے دور میں ان میں زیادہ تر علاقوں کو کلیئر کیا گیا۔‘‘ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے سابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے دعویٰ کیا ہے کہ اُن کے دور میں فوج، پولیس اور عوام کی مشترکہ جدوجہد کے نتیجے میں صوبے کے بیشتر حصوں میں دہشتگردی پر قابو پا لیا گیا تھا۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ بحیثیت وزیراعلیٰ اُن کے دور میں سکیورٹی فورسز اور مقامی آبادی کی مربوط حکمت عملی کی وجہ سے خیبر پختونخوا میں بڑے پیمانے پر دہشتگرد گروپس کو کمزور کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا، ’’جب میں اقتدار میں آیا تھا، دہشتگردی صوبے کے بیشتر حصوں میں کھلے عام گھومتے تھے، لیکن میرے دور میں ان میں زیادہ تر علاقوں کو کلیئر کیا گیا۔‘‘ سابق وزیراعلیٰ نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ صوبے کے کچھ علاقوں میں سکیورٹی صورتحال خراب ہونا شروع ہوگئی ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ کچھ علاقوں میں حالات بدتر ہو رہے ہیں، لیکن بروقت اور مشترکہ کوششوں سے امن کو ایک مرتبہ پھر بحال کیا جا سکتا ہے۔ گنڈاپور نے یاد دلایا کہ اُن کی حکومت جب شروع ہوئی تھی تو زیادہ تر لوگ، اور کچھ معاملات میں پولیس والے بھی، فوج کی واپسی کی بات کر رہے تھے۔ تاہم، ان کی حکومت کی مسلسل کوششوں کی وجہ سے عوام نے فوج کی حمایت شروع کی، اور فوج، پولیس اور شہریوں نے مل کر دہشت گردوں کیخلاف اتحاد بنایا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے دور سے قبل پہلے کبھی اتنی بڑی تعداد میں دہشتگردوں کا خاتمہ نہیں کیا گیا تھا۔ گنڈاپور نے مزید کہا کہ جنوبی اور شمالی وزیرستان، باجوڑ اور تیراہ کے سوائے سابق فاٹا کے زیادہ تر علاقہ جات سمیت تمام اضلاع کو دہشت گردوں سے پاک کیا گیا۔ سابق وزیراعلیٰ نے فوج، پولیس اور قبائلی علاقوں کے درمیان تعاون اور اعتماد کی بحالی کا کریڈٹ بھی لیا اور کہا کہ مقامی کمیونٹی بالخصوص ضم شدہ اضلاع نے سکیورٹی فورسز کے ساتھ مل کر دہشتگردوں سے لڑائی کی۔

اپنی بڑی کامیابیوں میں سے ایک کا حوالہ دیتے ہوئے گنڈا پور نے کہا کہ انہوں نے کرّم میں ایک صدی پرانا مسئلہ حل کیا جس کی وجہ سے قبائلی اور فرقہ ورانہ لڑائیاں ہوتی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ کئی ماہ کی کوششوں سے حل کیا، اور میرے دورِ حکومت کے آخری سات ماہ میں کرّم میں ایک بھی گولی نہیں چلی۔ تاہم، انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ کرّم میں ایک مرتبہ پھر پرتشدد واقعات شروع ہوگئے ہیں اور ان کے عہدے چھوڑنے کے بعد چند ناخوشگوار واقعات بھی پیش آئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ خیبر، باجوڑ اور چند دیگر علاقہ جات میں صورتحال خراب ہو رہی ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا عمران خان کی جانب سے استعفیٰ طلب کیے جانے کے بعد انہیں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے طور پر برقرار رہنے کی کوئی پیشکش کی گئی تھی تو انہوں نے نہ اس کی تردید کی اور نہ تصدیق۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر بات کو عوام کے سامنے ظاہر کرنا اور اس پر گفتگو کرنا مناسب نہیں۔ 

گنڈاپور کے دورِ حکومت میں چار ڈرون حملے ہوئے جن پر پارٹی کے اندر اور اڈیالہ سے وزیر اعلیٰ پر سخت تنقید کی گئی۔ تاہم، ایک پی ٹی آئی رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ سہیل آفریدی کے صرف 18 روزہ دور میں ہونے والے 6 ڈرون حملوں پر عمران خان اور پی ٹی آئی سوشل میڈیا سمیت کسی نے ایک لفظ تک نہیں کہا۔

متعلقہ مضامین

  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی؛ سپریم کورٹ کے فریقین کو نوٹسز جاری
  • عمران خان کیخلاف مقدمات انسداد دہشتگردی عدالت منتقل
  • طالبان رجیم کو پاکستان میں امن کی ضمانت دینا ہو گی، وزیر دفاع: مزید کشیدگی نہیں چاہتے، دفتر خارجہ
  • لاہور ہائیکورٹ، ڈکی بھائی کی جوئے کی ایپ پروموشن کیش میں ضمانت کی درخواست
  • پختونخوا میں جو امن قائم کیا وہ ہاتھ سے پھسلتا جارہا ہے، سابق وزیراعلیٰ گنڈاپور
  • انسداد دہشتگردی عدالت نے ٹی ایل پی کے 114 ملزمان کو رہا کر دیا
  • سنگجانی جلسہ کیس، زین قریشی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
  • خیبر پختونخوا کی نئی کابینہ میں پرانے چہرے، علی امین اور سہیل آفریدی میں سے درست کون؟
  • عمران خان کیخلاف 9 مئی کے 11 مقدمات کے ٹرائل کا نیا نوٹیفکیشن جاری
  • سنگجانی جلسہ کیس: زین قریشی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری