Daily Mumtaz:
2025-06-09@16:14:37 GMT

میدان سے باہر بھی پی ایس ایل میں رسہ کشی جاری

اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT

میدان سے باہر بھی پی ایس ایل میں رسہ کشی جاری

کراچی:میدان سے باہر بھی پی ایس ایل میں رسہ کشی جاری ہے، ملتان سلطانز کی جانب سے واضح کیا جا چکا کہ اگر فیس میں اضافہ کیا گیا تو وہ ری بڈنگ کی جانب جائیں گے۔

بورڈ ذرائع کا کہنا ہے کہ معاہدے کے تحت کسی بھی وجہ سے فرنچائز فیس میں کمی ممکن نہیں، ویلیویشن کے بعد اضافہ یقینی ہے، اگر سلطانز نے ٹیم چھوڑی تو ری بڈنگ ہوگی۔ دوسری جانب متنازع بیانات پر پی سی بی کی جانب سے علی ترین کے خلاف کوئی ایکشن نہ لینے پر حیرت ظاہر کی جا رہی ہے۔

تفصیلات کے مطابق ایچ بی ایل پی ایس ایل 10 کے ساتھ ہی فرنچائزز کے ساتھ بورڈ کا معاہدہ ختم ہو جائے گا، پی سی بی ویلیویشن کے بعد موجودہ ٹیموں کو برقرار رہنے کا حق دے گا، البتہ فیس میں 25 فیصد یا زائد اضافہ ہو سکتا ہے۔

لیگ کی مہنگی ترین فرنچائز ملتان سلطانز سالانہ تقریباً ایک ارب 8 کروڑ روپے تو فیس کی مد میں ہی ادا کرتی ہے جبکہ دیگر اخراجات الگ ہیں، اسے ہر سال بھاری نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے، اسی وجہ سے رواں ایڈیشن سے قبل ہی اونر علی ترین نے ماڈل پر اعتراضات جڑنا شروع کر دیے تھے۔

گزشتہ دنوں ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے واضح کر دیا کہ اگر فیس میں اضافہ کیا گیا تو وہ ری بڈنگ کی جانب جائیں گے۔

اس حوالے سے بورڈ ذرائع نے بتایا کہ چند ماہ قبل جب ہم نے فرنچائزز سے دریافت کیا تھا کہ کیا وہ ٹیمیں اپنے پاس رکھنا چاہتے ہیں تو ملتان سلطانز سمیت سب نے ہی آمادگی ظاہر کر دی تھی، پھر اچانک علی ترین کے سخت بیانات سامنے آنا شروع ہوگئے جو سب کے لیے حیران کن ہیں، اب صاف لگ رہا ہے کہ وہ کسی بڑے فیصلے کے لیے ’’گراؤنڈ‘‘ بنا رہے تھے، یا ان کا مقصد فیس میں کمی کے لیے بورڈ پر دباؤ ڈالنا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ معاہدے کے تحت کسی بھی وجہ سے فرنچائز فیس میں کمی ممکن نہیں، ویلیویشن کے بعد اضافہ یقینی ہے، اگر سلطانز نے ٹیم چھوڑی تو ری بڈنگ ہوگی، ابھی یہ واضح نہیں کہ موجودہ اونر اس میں حصہ لے سکیں گے یا نہیں، اگر کسی ایک کی فیس کم کی گئی تو دیگر ٹیمیں بھی اس کا مطالبہ کریں گی، یہ صورتحال کسی صورت بورڈ کے لیے قابل قبول نہ ہوگی۔

دوسری جانب بعض حلقے اس بات پر بھی حیرت کا اظہار کر رہے ہیں کہ متنازع بیانات پر پی سی بی نے علی ترین کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا، انھیں شوکاز نوٹس بھی جاری نہ کیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ویلیویشن کے بعد سلطانز کی فیس ڈیڑھ ارب روپے سالانہ تک ہو سکتی ہے، یوں 2 نئی ٹیمیں 2،2 ارب روپے سے زائد میں فروخت کرنے کیلیے پی ایس ایل حکام پر بے حد دباؤ ہوگا، مارکیٹ کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے ایسا ہونا بے حد دشوار ہے، اس لیے اگر سلطانز کی فیس میں کسی بھی وجہ سے کمی ہوئی یا برقرار رکھا گیا تو نئی ٹیموں کو بھی سوا ارب روپے میں بیچا جا سکے گا، لیگ کی جانب سے نرمی کی یہی وجہ ہو سکتی ہے۔

البتہ بورڈ ذرائع نے اس تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم کیوں اپنی لیگ کی قدر و قیمت کم کریں گے؟ اگر کوئی سستے داموں فرنچائز خریدنے کے خواب دیکھ رہا ہے تو اسے مایوسی کا سامنا کرنا پڑے گا، پاکستان سمیت بیرون ملک کئی پارٹیز پی ایس ایل میں شمولیت کے لیے تیار بیٹھی ہیں۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: پی ایس ایل علی ترین کی جانب فیس میں کے لیے

پڑھیں:

بلوچستان میں کتنے بچے اسکولوں سے باہر ہیں اور انہیں تعلیمی اداروں میں واپس کیسے لایا جاسکتا ہے؟ (Eid Story)

بلوچستان پاکستان کا رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا مگر تعلیمی لحاظ سے سب سے پسماندہ صوبہ ہے۔ یہاں تعلیمی سہولیات کی کمی، اسکولوں کی ناکافی تعداد، اساتذہ کی غیر حاضری اور والدین میں تعلیم کی اہمیت کا شعور نہ ہونا جیسے عوامل نے تعلیمی ترقی کو سخت متاثر کیا ہے۔ دیگر صوبوں کی نسبت بلوچستان میں اسکول جانے والے بچوں کی شرح کم اور شرح خواندگی بھی نہایت کم ہے۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا کہ بلوچستان میں اسکولوں سے باہر بچوں کی تعداد کیا ہے؟

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں 85 فیصد غیر فعال اسکولوں میں تدریس کا آغاز

یہ سوال وی نیوز نے اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر ڈیویلپمنٹ، مانیٹرنگ اینڈ ایویلیوایشن منیر احمد سے کیا جنہوں نے بتایا کہ موجودہ تعلیمی صورتحال کے پیش نظر وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے ملک میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کی گئی ہے، ملک بھر میں 2 کروڑ 62 لاکھ بچے جبکہ بلوچستان میں 29 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان کی ہدایت پر صوبے میں اسکولوں سے باہر بچوں کو اسکولوں تک لانے کا پروگرام شروع کیا گیا ہے جس کے لیے ہم نے 2 لاکھ 10 ہزار بچوں کو اسکول لانے کا ہدف مقرر کیا جس کے لیے کمیٹیاں تشکیل دی گئیں۔

ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ بلوچستان کے مطابق یہ ٹیمیں ایک سال کے دوران 2 لاکھ 26 ہزار 563 طلبا کو اسکول لانے میں کامیاب ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کے رواں ماہ کے اختتام تک ہم ڈھائی لاکھ بچوں کو اسکول لانے میں کامیاب ہو جائیں گے، اس دوران جہاں وزیر تعلیم راحیلہ درانی اور محکمہ تعلیم نے دن رات کوششیں کیں وہیں یونیسف کے تعاون کے بغیر یہ سب ناممکن ہوتا۔

ڈائریکٹر نظامت اسکولز اختر محمد کھیتران نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں بلوچستان کے تعلیمی نظام میں کئی مسائل موجود تھے لیکن محکمہ تعلیم کی کاوشوں اور یونیسف کے مشکور ہیں جنہوں نے بلوچستان میں تعلیمی نظام کو بہتر بنانے میں احسن قردار ادا کیا۔

مزید پڑھیے: محکمہ تعلیم بلوچستان کا 29 لاکھ بچوں کو اسکولوں میں واپس لانے کا عزم، 372 غیر حاضر اساتذہ نوکری سے فارغ

انہوں نے کہا کہ دراصل بلوچستان میں بڑے پیمانے پر بچے اسکولوں سے باہر ہیں جس کی کئی بنیادی وجوہات ہیں جن میں ایک وجہ فاصلے کا زیادہ ہونا سب سے بڑی وجہ تھا جس پر قابو پانے کے لیے ہم نے صوبے بھر کے لیے 140 بسیں منگوائی ہیں جن میں سے 5 آچکی ہیں جبکہ باقی مرحلہ وار پہنچ جائیں گی۔

یہاں سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ بلوچستان میں بچوں کے اسکولوں سے باہر ہونے کی کیا وجوہات ہیں؟

 پروگرام منیجر ڈائریکٹر آف اسکول ایجوکیشن نقیب اللہ نے بتایا کہ بلوچستان میں تعلیمی صورتحال اب بھی کئی چیلنجز سے دوچار ہے، جہاں اندازاً 30 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔ اس تعلیمی پسماندگی کی کئی اہم وجوہات ہیں جن میں غربت، اسکولوں کا طویل فاصلہ، موسمیاتی تبدیلیاں، کورونا کی وبا، روزگار کے مواقع کی کمی، تعلیمی اداروں میں بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی، تقریباً 3 ہزار اسکولوں کی بندش اور تعلیمی نظام میں ناقص تدریسی و جانچ کے طریقہ کار شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں پرائمری اسکولوں کی تعداد زیادہ جبکہ مڈل اور ہائی اسکولوں کی تعداد نسبتاً کم ہے جس سے تعلیمی تسلسل میں خلل پیدا ہوتا ہے۔ سیکیورٹی کے مسائل، اساتذہ کی کمی اور طلبہ کی کم حاضری بھی تعلیم کی راہ میں بڑی رکاوٹیں ہیں۔ان مشکلات کے مقابلے کے لیے یونیسف بلوچستان کے تعلیمی شعبے میں مدد فراہم کر رہا ہے۔ یونیسف کی معاونت سے بلوچستان ایجوکیشن سیکٹر پلان تیار کیا گیا، جس کے تحت اساتذہ کی پیشہ ورانہ تربیت، اسیسمنٹ میکینزم کی بہتری اور اسکولوں کی بنیادی سہولیات کی فراہمی پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔

نقیب اللہ نے بتایا کہ ہم نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ٹرانزیشنل اسکول شیلٹرز قائم کیے گئے اور اسکول مانیٹرنگ کے لیے ریئل ٹائم سسٹم متعارف کرایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ متبادل تعلیمی راستے (Alternative Learning Pathways) بھی متعارف کرائے گئے ہیں، جن کے ذریعے ہزاروں بچوں کو دوبارہ تعلیم کے دائرے میں لایا گیا ہے۔ یونیسف نے اسکل بیسڈ تعلیم کی شروعات کی ہے جس میں مڈل ٹیک اور میٹرک ٹیک کی کلاسز شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: بلوچستان میں تعلیم کی تنزلی تیزی سے جاری، غیر فعال اسکول ساڑھے 3 ہزار سے متجاوز

ان کا کہنا تھا کہ کمیونٹی کی شمولیت کے لیے والدین اور ٹیچر ایسوسی ایشنز، اسکول مینجمنٹ کمیٹیاں اور لوکل ایجوکیشن کونسلز فعال کی گئی ہیں۔ بچوں میں قیادت پیدا کرنے کے لیے چیمپئن کلبز قائم کیے گئے ہیں اور ماحولیاتی آگاہی و تعلیمی داخلہ مہمات بھی سالانہ بنیاد پر منعقد کی جاتی ہیں۔

نقیب اللہ نے مزید کہا کہ بچوں میں تعلیم کو فروغ دینے کے لیے لائبریریوں کا قیام، بچیوں کی مخصوص مسائل پر آگاہی اور تعلیمی مواد کی فراہمی جیسے اقدامات بھی جاری ہیں۔ ڈسٹرکٹ سطح پر ایجوکیشن گروپس ماہانہ بنیادوں پر میٹنگز کرتے ہیں جبکہ صوبائی سطح پر لوکل ایجوکیشن گروپ ہر 90 دن بعد تعلیمی اہداف کا جائزہ لیتا ہے۔ حالیہ برسوں میں حکومتی اقدامات، بشمول ٹیچرز کی بھرتی اور بند اسکولوں کی بحالی، تعلیم میں بہتری کی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔ ڈیجیٹلائزیشن، فیصلہ سازی کے بہتر نظام، اور اسکولوں کی حاضری و سہولیات میں بہتری سے واضح تبدیلی محسوس ہو رہی ہے۔

انہوں نے توقع ظاہر کی کہ اگر موجودہ رفتار سے اقدامات جاری رہے تو بلوچستان کا تعلیمی مستقبل روشن ہونے کی امید ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آؤٹ آف اسکول بلوچستان بلوچستان اسکول سے باہر بچے بلوچستان کے اسکول بلوچستان میں تعلیم کی صورتحال

متعلقہ مضامین

  • وفاقی حکومت کا اقتصادی سروے: 2کروڑ 48 لاکھ بچوں کا اسکولوں سے باہر رہنے کا انکشاف
  • وفاقی وزیر خزانہ نے اقتصادی سروے جاری کر دیا، معاشی استحکام کی جانب پیش رفت
  • خبردار رہیں !محکمہ موسمیات کی جانب سے الرٹ جاری کر دیا گیا
  • بلوچستان میں کتنے بچے اسکولوں سے باہر ہیں اور انہیں تعلیمی اداروں میں واپس کیسے لایا جاسکتا ہے؟ (Eid Story)
  • بھارت کی جانب سے سکھ یاتریوں کو روکنے کی اطلاع کے باوجود واہگہ بارڈر میں علامتی استقبال ہوگا
  • سول اسپتال حیدرآباد کی لفٹ میں لاش سمیت 5 افراد پھنس گئے
  • بھارت کی جانب سے سکھ یاتریوں کو روکنے کی اطلار پر واہگہ بارڈر میں علامتی استقبال ہوگا
  • سول اسپتال حیدرآباد کے سرجیکل آئی سی یو کی لفٹ میں لاش اور 5 افراد پھنس گئے
  • “ہوسٹنگ کی ذمہ داریاں بھی بورڈ نے پلئیرز کو سونپ دیں”
  • ہوسٹنگ کی ذمہ داریاں بھی بورڈ نے پلئیرز کو سونپ دیں