مودی کی جنگی سوچ ہے یہ دو مذاہب کو لڑانا چاہتے ہیں، کھئیل داس کوہستانی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
میڈیا سے بات چیت میں وزیر مملکت مذہبی امور نے کہا کہ آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس پی آر اور وفاقی حکومت کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، جنگ کی بات کرنے کے بجائے پاکستان کی تحقیقات کی پیشکش کا خیر مقدم کرنا چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر مملکت مذہبی امور کھئیل داس کوہستانی نے کہا ہے کہ راون کا جو کردار تھا وہی آج نریندر مودی کا ہے، ان کا ڈرامہ فلاپ ہوگیا وہ تو فلم مسٹر انڈیا کے پروڈیوسر سے بھی کمتر نکلے۔ میڈیا سے بات چیت میں کھئیل داس کوہستانی نے کہا کہ پاکستان میں تمام اقلیتیں محفوظ ہیں اور ملک میں مثالی مذہبی ہم آہنگی ہے لیکن بھارت میں مودی سرکار مسلمانوں پر ظلم کر رہی ہے، وہاں مسلمانوں اور سکھوں کو عزت نہیں دی جاتی۔ وزیر مملکت مذہبی امور نے کہا کہ مودی اقلیتوں کے قاتل اور دشمن ہیں، پاکستان میں اقلیتوں کو ہر وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے سر کا تاج سمجھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے جوانوں کے حوصلے بلند ہیں، شہادتیں دے کر دشمن کے عزائم کو ناکام بنایا، دہشتگردوں کو بلوچستان میں نیست و نابود کر رہے ہیں، پہلگام واقعے کو پاکستان سے جوڑا جا رہا ہے، گجرات میں مسلمانوں کا خون بہانے والا دہشتگرد مودی پاکستان کو نشانہ بنا رہا ہے، واقعہ ابھی ہوا اور فوری 10 منٹ میں ایف آئی آر کیسے ہوگئی؟ میں بھی ہندو مذہب سے تعلق رکھتا ہوں، ہندو دھرم میں دوسروں کا احترام ہے، مودی کی جنگی سوچ ہے یہ دو مذاہب کو لڑانا چاہتے ہیں۔ کھئیل داس کوہستانی نے مزید کہا کہ آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس پی آر اور وفاقی حکومت کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، جنگ کی بات کرنے کے بجائے پاکستان کی تحقیقات کی پیشکش کا خیر مقدم کرنا چاہیئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کھئیل داس کوہستانی نے کہا کہ
پڑھیں:
ٹرمپ انتظامیہ بھارت میں مسلم دشمنی کا نوٹس لے،جسٹس فار آل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا میں قائم انسانی حقوق کی سرکردہ تنظیم جسٹس فار آل نے ٹرمپ انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ وہ بھارت میں مسلم مخالف واقعات کا بھر پور نوٹس لے۔ جسٹس فار آل نے ایک بیان میں بی جے پی کی حکمرانی والی ریاست گجرات میں 22 مئی کو مسلمانوں کے 8ہزار سے زائد مکانات کی بغیر کسی قانونی نوٹس کے مسماری اور بی جے پی کی ایک اور حکمرانی والی ریاست اتر پردیش میں مسلم نوجوانوں پر ہندو توا کارکنوں کے بہیمانہ تشدد کا حوالہ دیتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ پر زور دیا کہ وہ بھارت کو خصوصی تشویش کا حامل ملک قرار دے اور امریکی کمیشن براہ بین الاقوامی مذہبی آزادی کی سفارش پر سنجیدگی سے غور کرے۔ بیان میں کہا گیا کہ مسلمان نوجوانوں پر گائے کا گوشت لے جانے کا الزام لگایا گیا اور انہیں بری طرح مارا پیٹا گیا ۔ بعد میں ثابت ہوا کہ ان کے پاس گائے کا گوشت نہیں تھا لیکن ابھی تک حملہ کرنے والوں میں سے کسی کو نہیں پکڑا گیا۔ تنظیم نے محکمہ خارجہ پر زور دیا کہ وہ امریکا بھارت تجارتی اور دفاعی تعاون کو مذہبی آزادی اور قانون کی حکمرانی پر ایک واضح اور بھر پور پیش رفت سے جوڑے اورجنوبی ایشیا میں مذہبی آزادی کے حالات کی نگرانی کے لیے ایک خصوصی نمائندے کا تقرر کرے۔بیان میں مزید کہا گیا کہ ہجومی تشدد اور مسلمانوں کی املاک کی مسماری معمول بن چکا ہے۔ جسٹس فار آل کے صدر امام عبدالمالک مجاہد نے کہا کہ بھارت کو یہ واضح پیغام دینے کی ضرورت ہے کہ ملک میں بلڈوزر سیاست کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ تنظیم کے رہنما ظہیر عادل نے کہا کہ امریکا اس ساری صورتحال پر آنکھیں بند کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔