عمران خان سے متعلق نجم سیٹھی کی خبر میں کتنی سچائی؟ مودی کے لیے ایک اور سرپرائز تیار
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بانی پی ٹی آئی بنی گالہ منتقلی پاکستان بھارت جنگ عمران خان عمران خان رہائی مودی سرپرائز نجم سیٹھی کی خبر وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی بنی گالہ منتقلی پاکستان بھارت جنگ عمران خان رہائی نجم سیٹھی کی خبر وی نیوز
پڑھیں:
نواز شریف دوبارہ سیاسی مکالمے کے حق میں، عمران خان سے اڈیالہ جا کر ملنے کو بھی تیار، بڑا دعویٰ سامنے آگیا
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف ایک بار پھر ملک میں سیاسی کشیدگی کے خاتمے اور جمہوری عمل کے استحکام کے لیے بین الجماعتی مذاکرات کے حامی نظر آتے ہیں۔ وی نیوز سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما نے انکشاف کیا ہے کہ نواز شریف نے حالیہ دنوں میں پارٹی رہنماؤں کو واضح پیغام دیا ہے کہ وہ مذاکرات کے دروازے بند کرنے کے قائل نہیں، اور اگر جمہوریت کو آگے بڑھانا ہے تو تمام سیاسی قوتوں کو ڈائیلاگ کا راستہ اپنانا ہوگا۔
نیوز ویب سائٹ (we news)کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی سمیت پارٹی کے 5 رہنماؤں نے جیل سے ایک خط لکھا ہے جس میں پی ٹی آئی قیادت کو مشورہ دیا گیا ہے کہ حکومت سے مذاکرات کیے جائیں۔ پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر بھی حالیہ بیانات میں مذاکرات کی آمادگی ظاہر کر چکے ہیں۔ن لیگی رہنما کے مطابق، نواز شریف کی سوچ یہ ہے کہ اگر سیاسی جماعتیں ایک صفحے پر آ جائیں تو ریاستی ادارے مداخلت کا جواز تلاش نہیں کر سکیں گے۔ نواز شریف سمجھتے ہیں کہ مذاکرات میں کامیابی اس وقت ممکن ہے جب فریقین سخت مؤقف میں لچک دکھائیں۔ اگر عمران خان اس بار سنجیدہ ہیں تو انہیں بھی کچھ سیاسی نرمی کا مظاہرہ کرنا ہوگا، اور حکومت کی جانب سے بھی مثبت پیش قدمی کی جائے گی۔
’’ڈار ڈپلومیسی‘‘ ۔۔۔خارجہ پالیسی میں خاموش انقلاب
رہنما کے مطابق نواز شریف اس حد تک مذاکرات کے لیے سنجیدہ ہیں کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ اڈیالہ جیل جا کر عمران خان سے ملنے کو بھی تیار ہیں جیسا کہ وہ ماضی میں بنی گالہ جا چکے ہیں جب عمران خان اسلام آباد میں دھرنا دیے بیٹھے تھے۔رہنما کا کہنا تھا کہ نواز شریف اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ نفرت اور تلخی کی سیاست ملک و قوم کے لیے زہر قاتل ہے۔ اُن کے نزدیک، ماضی کی طرح آج بھی ’میثاقِ جمہوریت‘ جیسی جامع سیاسی مفاہمت وقت کی اہم ضرورت ہے۔وزیراعظم شہباز شریف، خواجہ سعد رفیق اور رانا ثنا اللہ متعدد بار اپنے بیانات میں مذاکرات کی اہمیت پر زور دے چکے ہیں۔ حالیہ دنوں میں خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کر طے کرنا ہوگا کہ ملک کو کس سمت لے کر جانا ہے۔ اگر دشمن ممالک آپس میں بات چیت کر سکتے ہیں تو پاکستانی جماعتیں کیوں نہیں؟ اسی طرح رانا ثنا اللہ بھی کئی مواقع پر کہہ چکے ہیں کہ اگر نواز شریف کو عمران خان سے ملنے کے لیے جیل جانا پڑا تو وہ اس سے بھی گریز نہیں کریں گے۔
وزیرِ اعظم ای سی او سربراہی اجلاس میں شرکت کیلئے آذربائیجان پہنچ گئے
نواز شریف کی اس سوچ کو پارٹی کے اندر مثبت پذیرائی مل رہی ہے اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آنے والے دنوں میں مسلم لیگ ن مذاکرات کی بحالی کے لیے باضابطہ اقدامات اٹھا سکتی ہے، بشرطیکہ تحریک انصاف کی جانب سے بھی سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جائے۔نواز شریف کے قریبی ذرائع کے مطابق، وہ سمجھتے ہیں کہ اگر نفرت کی سیاست جاری رہی تو کوئی نہ کوئی کسی نہ کسی کا آلہ کار بنتا رہے گا اور اس کا نقصان صرف ایک جماعت کو نہیں بلکہ پورے جمہوری نظام کو ہوگا۔
مزید :