انڈیا نے سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے کی اجازت نہ دی، یاتری پریشان
اشاعت کی تاریخ: 9th, June 2025 GMT
ترجمان نے بتایا کہ پاکستان سکھ گرود وارہ پربندھک کمیٹی واہگہ بارڈر پر یاتریوں کا انتظار کرے گی۔ حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے بعد بھارت میں پاکستان کیخلاف عبرتناک شکست دینے کا غصہ پایا جاتا ہے، جس کا اظہار سکھ یاتریوں کو روک کر کیا گیا ہے جبکہ کرتار پور راہداری میں بھارت کی جانب سے مسلسل بند ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت نے گرو ارجن دیوجی کے شہیدی دن کی رسومات میں شرکت کیلئے پاکستان آنیوالے سکھ یاتریوں کو بھارت نے روک دیا۔ ترجمان متروکہ وقف املاک بورڈ پاکستان کے مطابق سکھ یاتریوں نے 9 جون کو گرو ارجن دیو کے شہیدی دن کی رسومات کیلئے پاکستان آنا تھا۔ ترجمان نے کہا کہ بھارتی سکھ یاتریوں کی عدم آمد پر واہگہ بارڈر پر علامتی استقبال کریں گے۔ واہگہ بارڈر پر یاتریوں کے علامتی استقبال کے لیے استقبالیہ اسٹیج تیار کیا گیا ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ پاکستان سکھ گرود وارہ پربندھک کمیٹی واہگہ بارڈر پر یاتریوں کا انتظار کرے گی۔ حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے بعد بھارت میں پاکستان کیخلاف عبرتناک شکست دینے کا غصہ پایا جاتا ہے، جس کا اظہار سکھ یاتریوں کو روک کر کیا گیا ہے جبکہ کرتار پور راہداری میں بھارت کی جانب سے مسلسل بند ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سکھ یاتریوں کو واہگہ بارڈر پر
پڑھیں:
پاک افغان بارڈر کی بندش، تجارتی حجم ڈھائی ارب ڈالرز سے کم ہو کر ایک ارب ڈالر رہ گیا
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 جون2025ء)تجارتی پالیسوں میں تسلسل نہ ہونے اور پاک افغان بارڈر کی بندش سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی حجم ڈھائی ارب ڈالر سے کم ہو کر ایک ارب ڈالر رہ گیا ہے۔چند سال قبل تک ہمسایہ ممالک پاکستان اور افغانستان کے درمیان سالانہ تجارتی حجم 2 ارب 50 کروڑ ڈالر تھا تاہم پالیسوں میں تسلسل نہ ہونے اور کشیدگی کے باعث بارڈر بند ہونے سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم ایک ارب ڈالر رہ گیا ہے۔نائب صدر پاکستان افغانستان جوائنٹ چیمبر آف کامرس ضیاء الحق سرحدی کا کہنا ہے کہ تجارتی حجم بڑھانے کے لیے پاکستان کو وسطی ایشیائی ریاستوں تک رسائی حاصل کرنا ہوگی۔پاکستان سے افغانستان کو سیمنٹ، سریا، ادویات، سبزیاں، آٹا اور چینی سمیت دیگر اشیاء برآمد کی جاتی ہیں جب کہ افغانستان سے پھل اور سبزیاں درآمد کی جاتی ہیں، افغانستان میں سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے بھی تجارت پر منفی اثر پڑا ہے۔(جاری ہے)
واضح رہیکہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کے باعث فروری میں پاک افغان بارڈر کو بند کردیا گیا تھا جس کے باعث دونوں ممالک کو ٹیکسز کی مد میں کروڑوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا جب کہ کراچی سے لیکر طورخم تک کاروبار سے وابستہ ہزاروں مزدوربھی کئی روز تک بے روزگار رہے۔