فضل الرحمان خود جعلی مینڈیٹ پر ہیں اور ہمیں لیکچر دے رہے ہیں،گنڈاپور
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور:وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے لاہور میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی کے ارکان کی معطلی غیر آئینی اقدام ہے۔ انھوں نے خبردار کیا کہ اگر یہی طرز عمل برقرار رہا تو خیبرپختونخوا میں بھی جوابی کارروائی کی جا سکتی ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ لاہور میں جلسے کی اجازت ملی تو صرف شکریہ نہیں، بلکہ تحفہ بھی دوں گا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی کے ارکان کو معطل کرنا لاقانونیت ہے، اگر یہی طرزعمل اپنایا گیا تو خیبرپختونخوا میں بھی ایسی کارروائی کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ”اگر یہی کرنا ہے تو کے پی سے میں ان کے چیئرمینز کو فارغ کر دوں گا۔“لاہور میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے مولانا فضل الرحمان پر بھی کڑی تنقید کی۔
ان کا کہنا تھا کہ مولانا کا ایک ایم این اے اور دو ایم پی اے میرٹ پر منتخب ہوئے، باقی سب فارم 47 کی پیداوار ہیں۔ مولانا فضل الرحمان خود جعلی مینڈیٹ پر ہیں اور ہمیں لیکچر دے رہے ہیں۔ عوام نے انہیں مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ فضل الرحمان کو خیبرپختونخوا میں تبدیلی لانے سے پہلے خود کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے لوگوں کو گمراہ کیا، اسی لیے اپنے ہی حلقے سے شکست کھا گئے۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ میں پنجاب حکومت کا اس وقت شکریہ ادا کروں گا جب وہ ہمیں لاہور میں جلسہ کرنے کی اجازت دیں گے۔ اگر اجازت ملی تو صرف شکریہ نہیں، بلکہ تحفہ بھی دوں گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فضل الرحمان لاہور میں
پڑھیں:
خیبرپختونخوا سیاسی کشمکش کا متحمل نہیں ، تبدیلی آئے تو پی ٹی آئی کے اندر سے ہی آئے،فضل الرحمان
پشاور( نیوز ڈیسک) جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی۔ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا کسی سیاسی کشمکش کا متحمل نہیں ہوسکتا، ان کی تجویز ہوگی صوبے میں تبدیلی آئے، تبدیلی آئے تو پی ٹی آئی کے اندر سے ہی آئے۔
پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ تبدیلی آئے تو پی ٹی آئی کے اندر سے ہی آئے، سینیٹ سے متعلق کیا ایڈجسٹمنٹ ہوتی ہے ابھی تبصرہ نہیں کر سکتا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فاٹا انضمام غلط فیصلہ تھا جسے سب پارٹیوں کو تسلیم کرنا چاہیے، کل قبائل کا گرینڈ جرگہ دوبارہ بیٹھے گا، ان سے مشاورت کریں گے، ہم نے پہلے بھی فاٹا کے عمائدین کے مشورے سے فیصلے کرنا چاہے، انضمام مقصد نہیں تھا، بات قبائل کے سیاسی مستقبل کی تھی، انضمام کی تجویز آئی تھی ہم نے کہا نہیں، قبائل کو اختیار دو، فاٹا سے متعلق قبائلی مشران کی مشاورت ناگزیر ہے۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ کمیٹی نے جے یو آئی ف سے نام مانگا ہے اور ہمیں فریق تسلیم کیا ہے، فاٹا کے لیے بنائی گئی کمیٹی میں کتنے پشتون ہیں اور کتنے صوبے سے ممبر ہیں؟ ہمارے صوبہ کا پیسا صرف اس لیے ہے کہ مراعات لی جائیں، 8 سال ہوگئے ہیں فاٹا میں ایک پٹواری نہیں جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کے پی اور بلوچستان میں جس بچے پر ظلم ہوتا ہے، میں ان کو اپنا بچہ سمجھتا ہوں، جمعیت علما اسلام سے بڑھ کر کس نے ملین مارچ کیے؟ عوام کا مورال بلند کرنے کے لیے پشاور میں ملین مارچ کیا، سیاستدان جیل جاتا ہے، لیکن تحریک صرف رہائی کے لیے نہیں ہوتی، تحریکیں عظیم مقاصد کے لیے ہوتی ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پی پی، مسلم لیگ ن، اے این پی سے اختلاف ہیں پر دشمنی نہیں، پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے درمیان دشمنی تو نہیں ہے، پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے درمیان تلخ زمانہ گزرا ہے، امن و امان کی صورتحال سے متعلق اپوزیشن نے رابطہ کیا تو ضرور بات کریں گے۔
مزید پڑھیں:پنجاب اسمبلی نااہلی ریفرنس معاملہ، مذاکراتی کمیٹیاں تشکیل