جدید دور کی سب سے بڑی فضائی ،پاک فضائیہ نے جدید بھارتی رافیل کیسے گرائے؟ رائٹر کی رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
جدید دور کی سب سے بڑی فضائی ،پاک فضائیہ نے جدید بھارتی رافیل کیسے گرائے؟ رائٹر کی رپورٹ WhatsAppFacebookTwitter 0 2 August, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )برطانوی خبررساں ایجنسی رائٹرز کی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 7 مئی کو پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی فضائی جھڑپ کو جدید دور کی سب سے بڑی فضائی جنگ تھی جس میں 110 کے قریب طیاروں نے حصہ لیا۔ اس معرکے کا مرکز پاکستان کی چینی ساختہ جے-10 سی طیارے اور بھارت کے جدید فرانسیسی رافیل تھے۔رپورٹ کے مطابق جب بھارتی فضائیہ نے پاکستانی حدود میں اہداف پر حملہ کیا تو پاکستانی ایئر چیف مارشل ظاہر احمد بابر سدھو پہلے ہی کئی دنوں سے ممکنہ بھارتی حملے کے پیش نظر آپریشن روم میں ہی سو رہے تھے۔
جیسے ہی بھارتی طیارے ریڈار پر نمودار ہوئے ایئر چیف نے فوری طور پر جے-10 سی طیاروں کو روانہ کیا اور انہیں رافیل کو خاص طور پر نشانہ بنانے کا حکم دیا۔ایک سینیئر پاکستانی افسر کے مطابق ایئر چیف کو رافیل چاہیے تھے۔ پاکستانی جے-10 سی طیارے PL-15 میزائل سے لیس تھے جو چین کا تیار کردہ ایک جدید ترین لانگ رینج ایئر ٹو ایئر میزائل ہے۔ بھارت کے پائلٹس کو یقین تھا کہ وہ پاکستانی میزائل کی رینج (150 کلومیٹر) سے باہر ہیں مگر اصل میں وہ میزائل تقریبا 200 کلومیٹر دور سے فائر کیا گیا اور ایک رافیل طیارے کو نشانہ بنانے میں کامیاب رہا۔
رائٹرز نے امریکی حکام کے حوالے سے تصدیق کی کہ ایک رافیل واقعی گرایا گیا جس کے بعد فرانسیسی کمپنی ڈاسوٹ کے حصص کی قیمت میں کمی دیکھی گئی۔ انڈونیشیا، جو رافیل خریدنے والا ایک ممکنہ ملک تھا اب چینی جے-10 خریدنے پر غور کر رہا ہے۔رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا کہ پاکستان نے ایک مربوط کِل چین سسٹم استعمال کیا جس میں فضائی، زمینی اور سیٹلائٹ ذرائع سے حاصل کردہ معلومات کو ایک نیٹ ورک میں جوڑ کر مکمل صورت حال پر کنٹرول حاصل کیا گیا۔ پاکستانی سسٹم ڈیٹا لنک 17 نے چینی اور سویڈش ٹیکنالوجی کو یکجا کر کے طیاروں کو بغیر ریڈار آن کیے دشمن کے ریڈار سے بچنے میں مدد دی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کے حکام نے تسلیم کیا کہ ان کا موجودہ نیٹ ورک مختلف ممالک سے لیے گئے آلات کی وجہ سے پیچیدہ اور غیر مربوط ہے۔ تاہم وہ بھی کِل چین جیسے نظام پر کام کر رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق، اس جنگ کے دوران چین نے پاکستان کو لائیو فیڈ فراہم کی، جس کی بھارت نے مذمت کی۔ چین اور پاکستان نے اسے معمول کی دفاعی شراکت داری قرار دیا۔رائٹرز کے مطابق جنگ کے نتیجے میں امریکا کی مداخلت سے 10 مئی کو سیزفائر عمل میں آیا۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس لڑائی نے یہ ثابت کر دیا کہ جدید جنگ میں فتح صرف ہتھیاروں کی نہیں بلکہ صحیح معلومات اور مربوط نظام کی ہوتی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان اور چین کے سائنسدانوں نے مِل کر چاول کی نئی ہائبرڈ قسم تیار کرلی پاکستان اور چین کے سائنسدانوں نے مِل کر چاول کی نئی ہائبرڈ قسم تیار کرلی چینی بحران ،حکومت کانمٹنے کیلئے مزید اقدامات پر غور،کرشنگ کی ڈیڈ لائن مقرر عمران خان نے خود جلاوطنی کی درخواست کی، ہم نے مسترد کیا، وزیرِ مملکت حذیفہ رحمان کا تہلکہ خیز انکشاف توشہ خانہ کیس ٹو میں گواہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر نیب کا بیان قلم بند غذر: ایک شخص کو بچانے کی کوشش میں 3 افراد دریا میں ڈوب گئے تحریک تحفظ آئین کی اے پی سی کے اعلامیے پر بی ایل اے کی چھاپ شرمناک ہے، عرفان صدیقیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
بھارتی آلودہ ہواؤں سے پنجاب میں فضائی آلودگی بڑھ گئی، شہریوں کو بلاضرورت گھر سے باہر نہ نکلنے کی ہدایت
بھارت سے آنے والی آلودہ مشرقی ہواؤں کے سبب پنجاب کے وسطی علاقوں میں فضائی آلودگی خطرناک حد تک بڑھ گئی۔ محکمہ ماحولیات پنجاب کے مطابق بھارت سے آنےوالی آلودہ مشرقی ہوائیں لاہور کے فضائی معیار پر اثر انداز ہو رہی ہیں، اس دوران لاہور کا اوسط اے کیو آئی 320 تا 360 تک رہنے کا امکان ہے۔ محکمہ ماحولیات پنجاب کا بتانا ہے کہ پاکستان کے آلودہ ترین شہروں میں لاہور تیسرے نمبر پر ہے، لاہور کا ائیر کوالٹی انڈیکس 450 ریکارڈ کیا گیا ہے ، فضا میں آلودگی کی شرح بلند مگر قابو میں ہے تاہم لاہور میں دوپہر ایک بجے سے 5 بجے تک فضائی معیار میں بہتری کا امکان ہے۔ فضائی معیار کی نگرانی کرنے والی بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق، لاہور سیکرٹریٹ میں 1018، ساندہ روڈ پر 997 اور راوی روڈ پر 820 پارٹیکولیٹ میٹر ریکارڈ کیے گئے ہیں، لاہور کے مختلف علاقوں میں فضا انتہائی مضر صحت ہے جس کے پیش نظر ماہرین نے شہریوں کو ماسک کے استعمال اور بغیر ضرورت گھروں سے باہر نہ نکلنے کی ہدایت جاری کی ہے۔دوسری جانب برکی روڈ، شاہدرہ، ملتان روڈ، جی ٹی روڈ، ایجرٹن روڈ پر اے کیو آئی 500 ریکارڈ کیا گیا گیا، اسی طرح ڈیرہ غازی خان اور قصور بھی ملک کے آلودہ ترین شہروں میں شامل ہیں۔ ڈی جی خان اور قصور میں ائیرکوالٹی انڈیکس 500 ریکارڈ کیا گیا، قصور میں 286 ، رائے ونڈ میں 601، گوجرانوالہ میں 442، لاہور میں 398، فیصل آباد میں 337 اور شیخوپورہ میں 358پارٹیکولیٹ میٹر ریکارڈ کیا گیا۔