پی ڈی ایم اے نے دریائے ستلج میں سیلاب کی وارننگ جاری کردی
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 اگست ۔2025 )پنجاب میں آفات سے نمٹنے کے ادارے ”پی ڈی ایم اے“ نے خبردار کیا ہے کہ بھارت آئندہ دو دن میں دریائے ستلج میں پانی چھوڑ سکتا ہے جس سے صوبے میں بعض مقامات پر سیلاب کی وارننگ جاری کی گئی ہے ملک میں 26 جون سے مون سون بارشوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے جس سے ملک کے تمام چھوٹے بڑے ڈیموں میں پانی کی سطح مسلسل بڑھ رہی اور دریاﺅں میں بھی پانی نے بہاﺅ میں اضافہ ہوا.
(جاری ہے)
پی ڈی ایم اے پنجاب کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ انڈیا کی جانب سے آئندہ دو روز میں دریائے ستلج میں پانی چھوڑے جانے کا خدشہ ہے انڈین ڈیمز میں پانی کی سطح میں غیر معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے بھاکڑا ڈیم 61، پونگ ڈیم 76 اور تھین ڈیم 64 فیصد تک بھر چکے ہیں. پی ڈی ایم اے کی طرف سے کہا کہ دریائے ستلج کے بہاﺅ میں مزید اضافے کا خدشہ ہے دریائے چناب میں مرالہ خانکی اور قادر آباد کے مقام پر درمیانے سے اونچے درجے کے سیلاب کی وارننگ جاری کر دی گئی ہے پنجاب سمیت ملک دیگر علاقوں میں بدھ کو مزید بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے جس سے پنجاب کے دریاﺅں میں طغیانی کا خدشہ ہے. پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل عرفان علی کاٹھیا نے ایک بیان میں کہا کہ پنجاب میں متعلقہ محکمے 24 گھنٹے دریاﺅں و ڈیمز کی صورتحال کو مانیٹر کر رہے ہیں اور صوبے کی کمشنرز ڈپٹی کمشنرز اور متعلقہ محکموں کو الرٹ رہنے کی ہدایات کی گئی ہیں بیان میں کہا گیا ہے کہ دریاﺅں کے پاٹ میں موجود شہری فوری محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں اور ہنگامی انخلاءکی صورت میں انتظامیہ سے تعاون کریں عوام سے کہا گیا ہے کہ وہ دریاﺅں نہروں ندی نالوں اور تالابوں میں ہر گز مت نہائیں اور سیلابی صورت حال میں دریاﺅں کے اطراف پکنک اور غیر ضروری کراسنگ سے گریز کریں. آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے ”این ڈی ایم اے“ کے اعداد و شمار کے مطابق بارشوں اور سیلاب سے 26 جون سے اب تک ملک میں 142 بچوں سمیت کم از کم 305 افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں جب کہ 700 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے محکمہ موسمیات کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے دو بڑے ڈیموں میں پانی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے تربیلا ڈیم میں 96 فیصد جبکہ منگل ڈیم 64 فیصد بھر چکا ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے دریائے ستلج پی ڈی ایم اے میں پانی
پڑھیں:
سیلاب سے موٹروے سمیت 200 سے زائد سڑکیں متاثر ہو چکی ہیں: پی ڈی ایم اے پنجاب
لاہور ( نیوزڈیسک) پاکستان میں آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں حکام نے بتایا کہ حالیہ بارشوں اور سیلاب نے قومی اور ضلعی سطح کی 200 سے زائد سڑکوں کو متاثر کیا۔
پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل عرفان علی کاٹھیا کے مطابق سیلاب کے باعث موٹر وے ایم فائیو 13 مقامات پر متاثر ہوئی جبکہ مزید چار سے پانچ مقامات پر نقصان کا خدشہ ہے، یہی وجہ ہے کہ موٹر وے ایم فائیو 15ویں روز بھی ٹریفک کے لیے بند ہے، سیلاب نے قومی اور ضلعی سطح کی 200 سے زائد سڑکوں کو بھی متاثر کیا۔
ترجمان موٹر وے پولیس عمران شاہ نے بتایا کہ ملتان سے سکھر سفر کے لیے متبادل راستے استعمال کیے جا سکتے ہیں، شاہ شمس انٹرچینج سے قومی شاہراہ پر جا کر اوچ شریف انٹرچینج کے راستے دوبارہ موٹر وے ایم فائیو پر شامل ہوا جا سکتا ہے، جبکہ سکھر سے ملتان آنے والے مسافر بھی یہی متبادل راستہ اختیار کریں۔
پنجاب حکومت کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سیالکوٹ، گجرات، حافظ آباد اور نارووال میں ریکارڈ بارشوں کے باعث اربن فلڈنگ ہوئی جبکہ دریائے ستلج، بیاس اور راوی میں 40 سالہ ریکارڈ سیلاب نے صوبے کے 27 اضلاع کو متاثر کیا، حکومت نے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں کے بعد بحالی کے لیے سروے کا آغاز کر دیا ہے، مگر سڑکوں اور پلوں کی بحالی اب بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔
عرفان کاٹھیا کے مطابق جلالپور پیروالہ سے جھانگڑال تک 22 کلومیٹر طویل حصہ شدید متاثر ہوا، جہاں موٹر وے کے نیچے موجود 73 گزرگاہوں میں سے 15 تباہ ہو گئی ہیں، ان کی بحالی میں مشکل یہ ہے کہ دونوں اطراف پانی کھڑا ہے، جس کے اخراج کے بعد ہی تعمیراتی کام ممکن ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ دریائے ستلج کا پانی دریائے چناب میں شامل ہونے میں مزید ایک ہفتہ لگے گا، اس کے بعد مکمل بحالی ممکن ہو سکے گی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ جلالپور لودھراں روڈ سمیت کئی مقامات پر ٹریفک بند ہے، بعض علاقوں میں پانی کی سطح کم کرنے کے لیے ڈالے گئے شگافوں کے باعث بھی سڑکیں کھل نہیں سکی ہیں، گڑھ مہاراجہ شورکوٹ روڈ اور پل، سیت پور اور علی پور کے پل بھی متاثر ہوئے، جہاں عارضی لوہے کے پل لگا کر امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔
عرفان کاٹھیا نے کہا کہ سب سے زیادہ نقصان جھنگ اور جنوبی پنجاب کے اضلاع میں ہوا، سیالکوٹ اور گجرات میں اربن فلڈنگ سے متاثرہ سڑکیں بڑی حد تک بحال ہو چکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں دریائے ستلج اور چناب کے کناروں پر سیکڑوں کلومیٹر علاقے اب بھی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں، وہاں عارضی راستوں کے ذریعے امدادی سامان پہنچایا جا رہا ہے، اگرچہ دریاؤں میں پانی کی سطح کم ہو رہی ہے، مگر صورتحال کو معمول پر آنے میں مزید چند دن لگیں گے۔
Post Views: 1