خیبر پختونخوا میں دہشتگرد حملے، 5 پولیس اہلکار شہید، وزیر اعلی کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
خیبر پختونخوا کے اضلاع اپر دیر اور لوئر دیر میں رات گئے دہشت گردوں نے پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں پانچ اہلکار شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں:بی ایل اے اور مجید بریگیڈ پر امریکی پابندیاں، کیا اب دہشتگردوں کو حاصل بھارتی حمایت ختم ہو پائےگی؟
وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے ان حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کیا اور ان کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا۔ انہوں نے شہداء کے درجات کی بلندی اور پسماندگان کے لیے صبر جمیل کی دعا کی، جبکہ زخمی اہلکاروں کی جلد صحت یابی کے لیے نیک خواہشات بھی دیں۔
وزیر اعلی نے کہا کہ عوام کے جان و مال کی حفاظت پر مامور اہلکاروں کو نشانہ بنانا بزدلانہ فعل ہے، تاہم اس طرح کے واقعات سے پولیس کے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ صوبائی حکومت شہداء کے خاندانوں کو تنہا نہیں چھوڑے گی اور ہر ممکن معاونت فراہم کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان اور امریکا کا دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ عزم کا اعادہ
گزشتہ شب لوئر دیر کے علاقے لاجبوک میں ہونے والے حملے میں شہید ہونے والے کانسٹیبل ثناء اللہ کی نمازِ جنازہ پولیس لائنز بلامبٹ میں سرکاری اعزاز کے ساتھ ادا کی گئی، جس میں ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر لوئر دیر عبدالسلام خالد، ڈپٹی کمشنر محمد عارف خان، کمانڈنٹ دیر ٹاسک فورس ثناء اللہ، پولیس افسران اور شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
اس موقع پر لوئر دیر پولیس کے دستے نے شہید کو سلامی پیش کی اور افسران نے شہید کے جسد خاکی پر گلدستے رکھے۔ بعد ازاں، جسد خاکی کو آبائی گاؤں لاجبوک روانہ کیا گیا، جہاں سہ پہر تین بجے نمازِ جنازہ ادا کی جائے گی۔
ڈی پی او لوئر دیر نے کہا کہ شہداء ملک کا فخر ہیں اور پولیس فورس ان کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھے گی، جب تک دہشت گردی کا خاتمہ نہیں ہوتا، مشن جاری رہے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اپر دیر پولیس اہلکار شہید خیبر پختونخوا دہشتگرد علی امین گنڈاپور لوئر دیر وزیراعلی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اپر دیر پولیس اہلکار شہید خیبر پختونخوا دہشتگرد علی امین گنڈاپور لوئر دیر وزیراعلی خیبر پختونخوا لوئر دیر کے لیے
پڑھیں:
کراچی: سینئر وکیل خواجہ شمس الاسلام کا قتل: خواتین سمیت 4 مشتبہ افراد زیرحراست
کراچی کے علاقے ڈیفنس میں فائرنگ سے قتل ہونے والے خواجہ شمس اسلام ایڈووکیٹ کے کیس میں پولیس نے خواتین سمیت 4 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا۔
زیرحراست افراد میں مرکزی ملزم کے قریبی رشتے دار اور خواتین بھی شامل ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق مرکزی ملزم عمران آفریدی کے قریبی ساتھی کو کے پی کے سےحراست میں لیا گیا ہے۔ سہولت کار ملزم حسن، عمران آفریدی کو اپنی کار میں کے پی کے لےکر فرار ہوا، پولیس نے حسن کی کار بھی برآمد کرلی ہے، واقعے سے متعلق تفتیش جاری ہے۔
سینئر وکیل کا قتل، فائرنگ کرنے والے ملزم کی نشاندہی ہوگئیحراست میں لیے جانے والے دونوں افراد سے ملزم کے بارے میں تفتیش کی جارہی ہے، واقعہ میں ملوث ملزم مفرور ہے، جس کی تلاش جاری ہے۔
دوسری جانب محکمہ داخلہ سندھ نے حکومت خیبر پختونخوا کو خط لکھ دیا، جس میں کہا گیا کہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے پولیس پارٹی تشکیل دی گئی، تھانہ درخشاں میں قتل اور دہشتگردی کا مقدمہ درج ہے۔
خط کے متن میں کہا گیا کہ مقدمے میں مطلوب 11ملزمان کی گرفتاری، منتقلی میں تعاون کیاجائے، ملزمان خیبر پختونخوا میں مقیم یا روپوش ہیں، ملزمان کو کراچی لانے میں مکمل تعاون کیا جائے۔
محکمہ داخلہ سندھ کے خط میں کہا گیا کہ پولیس ٹیم خیبر پختونخوا روانہ ہوگی، ملزمان کو گرفتار کرنے کے بعد مقامی عدالت سے راہداری ریمانڈ لے کر کراچی منتقل کیا جائے گا۔