خیبرپختونخوا سے پولیو کے دو نئے کیسز رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 26th, August 2025 GMT
خیبرپختونخوا کے دو اضلاع ٹانک اور شمالی وزیرستان سے بیک وقت پولیو کے دو نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق صوبے میں اس سال پولیو کیسز کی تعداد 15 ھو گئی ہے۔ نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ اسلام آباد میں قائم ریجنل ریفرنس لیبارٹری برائے انسداد پولیو نے خیبر پختونخوا میں پولیو کے دو نئے کیسز کی تصدیق کی ھے۔
ضلع ٹانک کی یونین کونسل مولازئی میں 16 ماہ کے عمر کی ایک بچی اور ضلع شمالی وزیرستان کی یونین کونسل میران شاہ میں دو سال کے عمر کی ایک بچی میں پولیو وائرس کی تصدیق ھوئی ھے۔
اس طرح اس سال خیبر پختونخوا میں پولیو کیسز کی تعداد 15 ھو گئی, جن میں ضلع بنوں،لکی مروت، ٹانک اور شمالی وزیرستان سے تین، تین، جبکہ ضلع تورغر, ڈیرہ اسماعیل خان اور کوہستان لوئر سے ایک ایک کیس شامل ھے۔
اس سال ملک بھر میں پولیو کیسز کی مجموعی تعداد اب 23 ھو گئی جن میں خیبرپختونخوا سے 15 پولیو کیسز کے ساتھ سر فہرست ہے جبکہ سندھ سے 6 جبکہ پنجاب اور گلگت بلتستان سے ایک، ایک پولیو کیس رپورٹ ھوا.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پولیو کیسز میں پولیو پولیو کی کیسز کی
پڑھیں:
خواتین کے سرطان کے 40 فیصد کیسز چھاتی کے سرطان پر مشتمل ہیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) محکمہ انسانی حقوق حکومتِ سندھ نے سی بی این سی کلب اور سیونگ لائیوز ویلفیئر کے اشتراک سے “پنک ٹوبر کینسر آگاہی تقریب” کا اہتمام کیا۔۔اس موقع پر راج ویر سنگھ سوڈھا وزیرِ اعلیٰ سندھ کے معاونِ خصوصی برائے انسانی حقوق نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی اس اقدام کا مقصد یہ اجاگر کرنا تھا کہ چھاتی کا سرطان صرف صحت کا نہیں بلکہ ایک بنیادی انسانی حقوق کا مسئلہ ہے جو ہر عورت کے صحت، آگاہی اور باوقار علاج کے حق کو نمایاں کرتا ہے۔تقریب کے مقررین نے تشویشناک اعداد و شمار پیش کیے، جن کے مطابق پاکستان میں خواتین کے سرطان کے 40 فیصد کیسز چھاتی کے سرطان پر مشتمل ہیں اور ہر نو میں سے ایک خاتون کو اس مرض کے لاحق ہونے کا خطرہ ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ آگاہی، ابتدائی اسکریننگ اور بروقت علاج کی سہولت تمام خواتین کے لیے دستیاب ہونی چاہیے۔تقریب میں ماہر آنکالوجسٹس کی زیرِ قیادت پینل ڈسکشنز، سرطان سے صحت یاب خواتین کی حوصلہ افزا کہانیاں، اور آگاہی سیشنز منعقد کیے گئے جن میں غلط فہمیوں کا ازالہ، باقاعدہ اسکریننگ کی اہمیت، اور احتیاطی تدابیر پر روشنی ڈالی گئی۔اپنے خطاب میں راج ویر سنگھ سوڈھا نے محکمہ انسانی حقوق اور اس کے شراکت دار اداروں کی کاوشوں کو سراہا۔