ون ونڈو ماڈل اور سرمایہ کاروں کے تحفظ پر مبنی نئی صنعتی پالیسی تیار
اشاعت کی تاریخ: 29th, August 2025 GMT
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے خزانہ ہارون اختر خان کا کہنا تھا کہ قومی صنعتی پالیسی تمام بڑے صنعتی مسائل کے حل کے لیے تیار کی گئی ہے، جس میں گرین فیلڈ منصوبے بھی شامل کیے گئے ہیں۔
ہارون اختر اور وفاقی وزیرِ تجارت جام کمال خان کی زیر صدارت آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن یعنی اے پی ٹی ایم اے کے وفد کے ساتھ منعقدہ اعلیٰ سطح اجلاس میں نئی قومی صنعتی پالیسی، سرمایہ کاروں کو مراعات، ٹیکسز، پالیسی ریٹ اور برآمدات کے فروغ پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: برآمداتی شعبہ قومی معیشت کا اہم ستون، وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی
ہارون اختر خان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے وژن کے تحت یہ پالیسی ملک میں صنعتی ترقی کو نئی رفتار دے گی۔ پالیسی کے تحت مکمل اختیارات کا حامل ون ونڈو ماڈل تجویز کیا گیا ہے تاکہ سرمایہ کاروں کو سہولت میسر ہو۔
انہوں نے بتایا کہ صنعتوں کے اخراجات میں سب سے بڑا مسئلہ بجلی کی بلند لاگت اور پالیسی ریٹ ہیں، جنہیں کم کرنے کے لیے حکومت سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔
مزید پڑھیں:
ہارون اختر خان کے مطابق پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ، لینڈ لیز ماڈل اور سرمایہ کاروں کے تحفظ کو بھی پالیسی کا حصہ بنایا گیا ہے۔
’یہ پالیسی ڈائنامک ہے اور ٹیکسٹائل سمیت دیگر صنعتی پالیسیوں کو مزید مضبوط کرے گی، حکومت صنعتوں کی بحالی اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پارٹنرشپ پالیسی پبلک پرائیویٹ ٹیکسٹائل سرمایہ کاروں قومی صنعتی پالیسی گرین فیلڈ لینڈ لیز ماڈل ہارون اختر خان ون ونڈو ماڈل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پارٹنرشپ پالیسی پبلک پرائیویٹ ٹیکسٹائل سرمایہ کاروں قومی صنعتی پالیسی گرین فیلڈ لینڈ لیز ماڈل ہارون اختر خان ہارون اختر خان صنعتی پالیسی سرمایہ کاروں کے لیے
پڑھیں:
شوبز انڈسٹری بدل گئی ہے، اب ڈرامے بنا کر خود کو لانچ کیا جارہا ہے، غزالہ جاوید کا انکشاف
سینئر اداکارہ غزالہ جاوید نے انکشاف کیا ہے کہ شوبز انڈسٹری میں وقت کے ساتھ بڑے پیمانے پر تبدیلیاں آئی ہیں، اب انڈسٹری میں لوگ پیسے لگا کر ڈرامے اور سیریلز بناتے ہیں تاکہ خود کو یا اپنی بچیوں کو لانچ کرسکیں۔
غزالہ جاوید نے حال ہی میں مزاحیہ پروگرام ’مذاق رات‘ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنے کیریئر اور شوبز انڈسٹری کے حوالے سے کھل کر گفتگو کی۔
اداکارہ نے بتایا کہ ماضی میں جب معروف فنکار معین اختر حیات تھے تو اس وقت انہیں کئی سیاسی جماعتوں کی جانب سے شمولیت کی پیشکشیں ہوئیں، متعدد لوگ ان کے گھر آئے اور انہیں اپنی سیاسی پارٹی میں شامل ہونے کی دعوت دی، تاہم معین اختر نے انہیں مشورہ دیا کہ کسی بھی سیاسی پارٹی کا حصہ نہ بنیں کیونکہ ایک فنکار سب کا ہوتا ہے، اس لیے وہ کسی ایک کا نہیں ہوسکتا۔
ان کے مطابق معین اختر نے کہا کہ فنکار کا دل اتنا بڑا ہوتا ہے کہ وہ سب سے پیار کرتا ہے اور سب اس سے محبت کرتے ہیں، اس لیے خود کو کبھی محدود نہ کریں۔
اپنے کیریئر کے آغاز کے حوالے سے غزالہ جاوید نے بتایا کہ اس وقت ڈراموں کا معیار بہت اعلیٰ تھا، پی ٹی وی پر مہینوں ریہرسل کی جاتی تھی، لیکن وہ اتنی محنت کرنے کی خواہش مند نہیں تھیں، اسی لیے چند سیریلز کرنے کے بعد انہوں نے فیصلہ کیا کہ ڈراموں میں مزید کام نہیں کریں گی۔
اداکارہ کے مطابق ایک موقع پر معین اختر نے انہیں مزاحیہ اسکٹ میں کام کرنے کی پیشکش کی، لیکن انہوں نے انکار کردیا کیونکہ وہ ڈرتی تھیں کہ اتنے بڑے فنکار کے سامنے ان کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی اور وہ زیادہ محنت بھی نہیں کرنا چاہتی تھیں، تاہم بعد میں وہ راضی ہوگئیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آج کل لوگ پیسے دے کر انڈسٹری میں آرہے ہیں، ڈرامے اور سیریلز بنارہے ہیں تاکہ خود کو یا اپنی بچیوں کو لانچ کرسکیں۔
انہوں نے بتایا کہ ماضی میں شوبز میں آنے پر گھر والے اعتراض کرتے تھے اور واویلا مچ جاتا تھا، لیکن آج کل وہی لوگ چاہتے ہیں کہ اگر کوئی جاننے والا شوبز میں ہے تو وہ اس کے ذریعے کام حاصل کرلیں۔
اداکارہ کے مطابق اب جو نئی اداکارائیں آرہی ہیں وہ زیادہ تعلیم یافتہ ہیں اور انہیں پرانی نسل کی طرح پابندیوں کا سامنا بھی نہیں کرنا پڑتا۔