اسرائیلی حکومت نے ماحولیات کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی سویڈش کارکن گریٹا تھنبرگ کو غزہ جانے والی کشتیوں کے قافلے میں شامل ہونے پر’دہشتگردی کے الزام‘ میں گرفتار کرنے کا منصوبہ بنا لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے فلسطینیوں کے حق میں بات کرنے پر ایک شخص کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ سے مائیک چیھننے کی کوشش

اسرائیلی اخبار اسرائیل ہایوم کے مطابق، اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر ایتمار بن گویر وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کو ایسی تجویز پیش کرنے جا رہے ہیں جس کے تحت نہ صرف گریٹا تھنبرگ بلکہ دیگر سرگرم کارکنوں کو بھی حراست میں لے کر خصوصی حراستی مراکز میں رکھا جائے گا۔ اس منصوبے کے تحت ان کارکنوں کی کشتیوں کو ضبط کر کے ’پولیس میری ٹائم فورس‘ کے لیے استعمال کرنے کا ارادہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔

غزہ کے لیے عالمی فلوٹیلا

گریٹا تھنبرگ اتوار کو بارسلونا سے روانہ ہوئیں۔ ان کے ساتھ برطانوی اداکار لیم کننگھم (مشہور ڈرامہ گیم آف تھرونز سے)، بارسلونا کی سابق میئر آدا کولاؤ اور کئی دیگر کارکن بھی شامل ہیں۔ قافلہ انسانی امداد غزہ پہنچانے اور اسرائیلی محاصرے کو توڑنے کے لیے نکلا ہے۔ اس مشن کو سرگرم کارکنان نے تاریخ کا سب سے بڑا ’یکجہتی مشن‘ قرار دیا ہے۔

کچھ امدادی سامان اتوار کو اٹلی کے شہر جینوا سے روانہ ہونے والی کشتیوں پر لادا گیا جبکہ باقی سامان سیسیلی کے بندرگاہ کاتانیا سے روانہ ہونے والی کشتیوں کے ذریعے غزہ بھیجا جائے گا۔ 4 ستمبر کو تیونس اور دیگر بحیرہ روم کی بندرگاہوں سے بھی مزید جہاز فلوٹیلا میں شامل ہوں گے۔

’یہ نسل کشی کے خلاف عالمی بیداری ہے‘

روانگی سے قبل خطاب کرتے ہوئے گریٹا تھنبرگ نے کہا:

’یہ منصوبہ عالمی بیداری کا حصہ ہے۔ جب ہماری حکومتیں ناکام ہو جائیں تو عوام کو سامنے آنا پڑتا ہے۔ غزہ میں جاری نسل کشی اور اس پر دنیا کی خاموشی ایسی چیز نہیں جسے ہم برداشت کر سکیں۔‘

یہ بھی پڑھیے گیم آف تھرونز کے اداکار کا کشتی پر غزہ روانہ ہونے سے قبل شہید فلسطینی بچی کو جذباتی خراج عقیدت

انہوں نے اپنے اوپر لگنے والے الزامات کو بھی رد کرتے ہوئے کہا:

’یہودی مخالف ہونا یہ نہیں ہے کہ آپ کہیں کہ لوگوں پر بمباری نہیں ہونی چاہیے، یا یہ کہ سب کو آزادی اور وقار کے ساتھ جینے کا حق ہے۔‘

اسرائیل کا ردعمل

اسرائیل نے گریٹا تھنبرگ کی کارروائیوں کو ’میڈیا پرووکیشن‘ (تشہیری کھیل) قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کو امداد بھیجنے کے باضابطہ راستے موجود ہیں،’انسٹاگرام سیلفیز کے ذریعے نہیں ‘۔

یہ بھی پڑھیے اسرائیل نے غزہ جانے والی کشتی میں سوار گریٹا تھنبرگ اور 3 دیگر کو ملک بدر کر دیا

جون میں بھی گریٹا اور 11 دیگر کارکنوں کو اسرائیلی بحریہ نے بین الاقوامی پانیوں میں گرفتار کر لیا تھا اور انہیں اشدود کی بندرگاہ لے جایا گیا تھا۔ بعد ازاں گریٹا کو اسرائیلی حکام نے پیرس ڈی پورٹ کر دیا تھا۔

واضح رہے کہ اسرائیل نے غزہ کی ناکہ بندی اور مسلسل بمباری کرکے علاقے کو بھوک اور قحط سے دوچار کر دیا ہے۔

غزہ کے صحت حکام کے مطابق اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں اب تک 63 ہزار سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت عام شہریوں بالخصوص خواتین اور بچوں  کی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل امدادی قافلہ غزہ گریٹا تھنبرگ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل امدادی قافلہ گریٹا تھنبرگ گریٹا تھنبرگ کے لیے

پڑھیں:

عالمی سطح پر اسرائیل کو ذلت اور شرمندگی کا سامنا

اسلام ٹائمز: رپورٹ کے مطابق حالیہ دنوں میں، عبرانی میڈیا دنیا بھر میں اسرائیل کے خلاف اقتصادی، سائنسی اور فنی پابندیوں کی لہر کے بارے میں بہت زیادہ رپورٹنگ کر رہا ہے، اور اس عمل کو "سیاسی سونامی" سے تشبیہ دے رہا ہے جو اسرائیل کی برآمدی منڈیوں کو شدید خطرات سے دوچار کر رہا ہے۔ اشاریے اور اعداد و شمار بین الاقوامی منڈیوں اور نمائشوں میں صیہونی مصنوعات کے بڑھتے ہوئے ردّ اور تنہائی کی نشاندہی کرتے ہیں، جس کی وجہ سے حکومت کی تجارتی پوزیشن کمزور پڑ رہی ہے۔ خصوصی رپورٹ: 

بچوں کی قاتل سفاک صیہونی رجیم کو روکنے میں دنیا کی حکومتوں اور سیاسی نظاموں کی کوتاہیوں اور ناکامی کی تلافی یورپ، امریکہ، آسٹریلیا اور افریقہ کے مخلتف ملکوں کے عام لوگوں، یونیورسٹیوں، اداکاروں اور فلمی ستاروں اور کھلاڑیوں نے کی ہے۔ ایک طرح سے عوام اور بعض حکومتوں کی طرف سے پابندیوں کے دباو نے اس حکومت کو بری حالت میں دھکیل دیا ہے۔ غزہ میں 710 دنوں سے جاری مسلسل جرائم اور اس پٹی میں رہنے والے 680،000 فلسطینیوں کے قتل عام کے پیچھے بنیادی وجہ حکومتوں، تنظیموں اور بین الاقوامی اداروں کی خاموشی ہے اور اس خاموشی اور پیچیدگی کی سب سے بڑی وجہ امریکہ اور مغربی اور عرب ممالک کے رہنماؤں کی ملی بھگت ہے۔ تاہم، اس عظیم غداری اور جرم نے پوری دنیا کے لوگوں، کھلاڑیوں، فلم اور ٹیلی ویژن کے اداکاروں اور ماہرین تعلیم کے ضمیروں کو بیدار کیا، وہ بچوں کو قتل کرنے والی صیہونی رجیم کے خلاف مظاہروں، بائیکاٹ، آڈیو، ویڈیو اور سائبر اسپیس میں تحریری پیغامات کے ساتھ جنگ ​​جاری رکھے ہوئے ہیں اور اس جدوجہد میں موثر ثابت ہو رہے ہیں۔

عالمی سنیما انڈسٹری میں بائیکاٹ کرنے والوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ:
اعداد و شمار کے مطابق کچھ عرصہ قبل فلم انڈسٹری کے ہدایت کاروں اور کارکنوں نے ایک بیان پر دستخط کیے تھے، جس میں اسرائیلی فلم انڈسٹری کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ حالیہ دنوں میں اس کارروائی میں نمایاں طور پر توسیع ہوئی ہے، دستخط کرنے والوں کی تعداد میں تین گنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے اور اب اس بیان پر دستخط کرنے والوں کی تعداد 4000 فلم سازوں سے تجاوز کر گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم تہواروں، تھیٹروں، براڈکاسٹ نیٹ ورکس، اور پروڈکشن کمپنیوں سمیت جو فلسطینی عوام کے خلاف جرائم اور نسل پرستی میں ملوث ہیں، اسکریننگ، تقریبات میں شرکت، یا اسرائیلی فلمی اداروں کے ساتھ کسی بھی تعاون میں شرکت نہ کرنے کا عہد کرتے ہیں۔ 

سینما انڈسٹری کے معروف نام، جیسے جوکین فینکس، ایما ڈارسی، رونی مارا، ایرک آندرے، ایلیٹ پیج، اور گائے پیئرس نے حال ہی میں دستخط کرنے والوں کے گروپ میں شمولیت اختیار کی ہے۔ اس سے پہلے، جوش او کونر، لینا ہیڈی، ٹلڈا سوئنٹن، جیویئر بارڈیم، اولیویا کولمین، برائن کاکس اور مارک روفالو جیسے ستارے ابتدائی 1300 دستخط کنندگان میں شامل تھے۔ فلم جوکر کے لیے آسکر ایوارڈ یافتہ اداکار اور ہالی ووڈ کی نمایاں شخصیات میں سے ایک، جوکوئن فینکس ہمیشہ اپنی سماجی اور ماحولیاتی سرگرمی کے لیے جانے جاتے ہیں، انہوں نے انصاف اور انسانی حقوق کے دفاع کے لیے بارہا عالمی پلیٹ فارمز کا استعمال کیا ہے، اور ان کی اس مہم میں شمولیت نے اسے ایک خاص اخلاقی وزن دیا ہے۔ ان کے ساتھ، آسکر نامزد اداکارہ رونی مارا، فینکس کی اہلیہ، جنہوں نے سماجی تحریکوں کی حمایت کی تاریخ کے ساتھ دی گرل ود دی ڈریگن ٹیٹو جیسے کاموں میں کردار ادا کیا، ایک بار پھر یہ ظاہر کیا کہ فنکاروں کی وابستگی اسٹیج اور اسکرین سے بالاتر ہے۔

اسپین میں صیہونی ایتھلیٹس کی توہین:
اسپین میں بھی لوگوں نے فلسطین کی حمایت میں تاریخی اقدام کرتے ہوئے صہیونی سائیکلنگ ٹور روک دیا۔ ہسپانوی وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے بھی لا بویلٹا سائیکلنگ ریس کے دوران صیہونی حکومت کے خلاف پرامن مظاہروں کی تعریف کی اور تل ابیب پر بین الاقوامی مقابلوں میں شرکت پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگرچہ ہسپانوی حکومت تشدد کی مذمت کرتی ہے، لیکن میڈرڈ اور دیگر شہروں میں حالیہ شہری مظاہروں نے ظاہر کیا کہ "آزاد بحث" کو مضبوط کیا جانا چاہیے اور اس کا پیغام پوری دنیا تک پہنچنا چاہیے۔ اسپین کے بادشاہ فیلیپ ششم کے جاری کردہ شاہی فرمان کے مطابق صیہونی حکومت کے ساتھ تمام تعلقات منقطع ہیں اور صیہونی رہنماؤں کا اسپین میں داخلہ بھی ممنوع ہے۔ دوسری جانب بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں لوگوں نے صیہونی اشیا کا بائیکاٹ کرکے حکومت پر دباؤ ڈالا ہے۔ صیہونی حکومت کے خلاف عالمی پابندیاں کاغذی کاروائیوں سے آگے نکل کر حکومتی ایوانوں تک پہنچ چکی ہیں۔ اب نہ تو اسرائیلی پھل برآمد ہوتے ہیں اور نہ ہی اسرائیلی دوائیاں یورپ میں دستیاب ہیں۔

رپورٹ کے مطابق حالیہ دنوں میں، عبرانی میڈیا دنیا بھر میں اسرائیل کے خلاف اقتصادی، سائنسی اور فنی پابندیوں کی لہر کے بارے میں بہت زیادہ رپورٹنگ کر رہا ہے، اور اس عمل کو "سیاسی سونامی" سے تشبیہ دے رہا ہے جو اسرائیل کی برآمدی منڈیوں کو شدید خطرات سے دوچار کر رہا ہے۔ اشاریے اور اعداد و شمار بین الاقوامی منڈیوں اور نمائشوں میں صیہونی مصنوعات کے بڑھتے ہوئے ردّ اور تنہائی کی نشاندہی کرتے ہیں، جس کی وجہ سے حکومت کی تجارتی پوزیشن کمزور پڑ رہی ہے۔

عالمی منڈیوں میں اسرائیلی برآمدات کا خاتمہ:
صیہونی حکومت کے چینل 12 نے بھی اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کیا ہے کہ اسرائیل کی برآمدات کو حقیقی بحران کا سامنا ہے، کیونکہ دنیا ایسی اشیا حاصل کرنے سے سختی سے انکار کر رہی ہے جن پر "میڈ ان اسرائیل" کا لیبل موجود ہے۔ دنیا کی مختلف مارکیٹیں اب مختلف شعبوں میں اسرائیلی مصنوعات خریدنے پر آمادہ نہیں ہیں اور یہ پابندیوں میں غیر معمولی شدت کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اسرائیلی مینجمنٹ کنسلٹنگ فرم این ایس جی کے ڈپٹی سی ای او نینی گولڈفین نے کہا ہے کہ اب یہ خاموش پابندیاں نہیں ہیں، اور اب یہ پابندیاں زیادہ موثر اور واضح ہو گئی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • رکن ممالک اسرائیل کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں، یورپی کمیشن
  • رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزراء پر پابندی عائد کریں،یورپی کمیشن
  • رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں؛ یورپی کمیشن
  • خاندانی نظام کو توڑنے کی سازش
  • اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا قطر حملے پر اسرائیل کے احتساب کا مطالبہ
  • عالمی سطح پر اسرائیل کو ذلت اور شرمندگی کا سامنا
  • کوویڈ کے دوران بابا نے اسکول کھولنے کا فیصلہ کیا تو ہمیں دھمکیاں موصول ہوئیں: تارا محمود
  • خاموشی ‘نہیں اتحاد کٹہرے میں لانا ہوگا : اسرائیل  کیخلاف اقدامات ورنہ تاریخ معاف نہیں کریگی : وزیراعظم 
  • دوحا پر اسرائیلی حملہ: پاکستان اور کویت کی  درخواست پر سلامتی کونسل کا غیر معمولی اجلاس آج
  • اسرائیل کوکٹہرے میںلانااور صہیونی جارحیت روکنے کے اقدامات نہ کئے تو تاریخ معاف نہیں کرے گی: وزیر اعظم شہبازشریف