ڈاکٹر جمیل جالبی ریسرچ لائبریری۔۔۔۔ مقاصد اور خدمات
اشاعت کی تاریخ: 2nd, September 2025 GMT
اردو زبان و ادب کے عظیم معمار اور محقق و مؤرخ، سابق شیخ الجامعہ، ڈاکٹر جمیل جالبی کے نام سے موسوم علمی و ادبی کتب کے قیمتی اثاثے پر مشتمل پُرشکوہ عمارت جامعہ کراچی کے قلب میں واقع ہے۔
ڈاکٹر جالبی صاحب نے 14 اگست 2016 کو عمارت کا سنگ بنیاد رکھا۔ کتب خانے کی تعمیر اور تزئین کا کام جاری تھا کہ اس دوران ڈاکٹر جمیل جالبی 18 اپریل 2019 کو رحلت فرما گئے۔ ڈاکٹر جمیل جالبی کی شریک حیات کے نام سے موسوم سماعت گاہ ، نسیم شاہین آڈیٹوریم کے سنگ بنیاد کی تنصیب خانوادہ جالبی اور زعمائے شہر کی موجود گی میں 14 اگست 2020 کو عمل میں آئی۔ یہ سماعت گاہ جملہ جدید آڈیو ویژول سہولتوں سے آراستہ ہے۔ کتب خانے کی تعمیر اور کتب کی ترتیب میں پانچ سال کا عرصہ صرف ہوا۔ ڈاکٹرجالبی صاحب کے فرزند ڈاکٹر خاور جمیل کی سرپرستی میں خانوادۂ جالبی نے اس عظیم علمی منصوبے کی تکمیل میں کوئی کمی نہیں چھوڑ رکھی۔ حکومت سندھ اور مخیر احباب نے بھی ہر ممکن عملی تعاون کیا۔
جدید سہولیات سے آراستہ اس کتب خانے کی تعمیر میں تمام تر فنی اور جمالیاتی پہلو پیش نظر رکھے گئے ہیں۔ جامعہ کراچی کی ڈاکٹر محمود حسین لائبریری سے مماثل اس نئی عمارت کی موجودگی نے جامعہ کراچی کی عظمت اور وقار میں دوچند اضافہ کردیا ہے۔
عمارت کا نقشہ اور ڈیزائن ڈاکٹرجالبی کے داماد اور نواسے کا تخلیق کردہ ہے۔ ریسرچ لائبریری کا افتتاح 14 اگست 2021 کو وزیر اعلٰی سندھ سید مراد علی شاہ نے کیا تھا۔ اس پروقار تقریب میں چیف سیکریٹری سندھ، صوبائی وزیرتعلیم، صوبائی وزیرثقافت، وزیر یونیورسٹی بورڈ اور ایڈمنسٹریٹر بھی شریک تھے۔ ڈاکٹر جمیل جالبی فاؤنڈیشن اور ریسرچ لائبریری کے ذمے داران اور اراکین نے معزز مہمانوں کا خیر مقدم کیا۔ اس افتتاحی تقریب میں ڈاکٹرجالبی کے فرزند ڈاکٹر خاور جمیل اور شیخ الجامعہ محترم ڈاکٹر خالد عراقی بھی موجود تھے۔
ریسرچ لائبریری ایک لاکھ سے زائد کتب، رسائل و جرائد، مخطوطات اور نادر دستاویزات پر مشتمل ہے۔
قدیم مسودے اور کم یاب جرائد ترتیب اور تزئین کے ساتھ دست یاب ہیں۔ ریسرچ لائبریری کو مختلف شعبہ جات میں تقسیم کیا گیا ہے۔ شعبہ تصنیف و تالیف (پبلیکیشنز) کی جانب سے تا حال 27 کتب شائع ہوچکی ہیں۔ ان کتب میں ڈاکٹر جالبی صاحب کے مکتوبات پر مشتمل اور ان کی برسی پر شائع ہونے والی یادگاری کتب بھی شامل ہیں۔
ریسرچ لائبریری میں تحقیق کے لیے آنے والے اساتذہ، اسکالرز، طلباء اور قلم کاروں کو کمپیوٹر اور جدید سہولتوں سے آراستہ ماحول فراہم کیا گیا ہے۔ کتاب داری کے امور سے متعلق اہلیت اور تجربہ رکھنے والے اسٹاف ارکان قیمتی کتب کی ترتیب و تحفظ میں مصروف کار رہتے ہوئے نئی شامل ہونے والی مطبوعات سے بھی مکمل آگاہی رکھتے ہیں۔
لائبریری کے قیام کے وقت درج ذیل مقاصد طے کیے گئے:
٭ ڈاکٹر جمیل جالبی کی تحریروں کی حفاظت، ترتیب اور معلومات کی ترسیل کرنا۔
٭ ڈاکٹر جمیل جالبی کے علمی و ادبی ورثے تک محققین کی رسائی ممکن بنانا۔
٭ ڈاکٹر جمیل جالبی کے بارے میں مواد اکٹھا کرنا، منظم کرنا اور بوقت ضرورت محققین کو بہم پہنچانا۔
٭ اردو لسان و ادب پر خصوصاً اور دیگر موضوعات پر معلومات فراہم کرنا۔
٭ اندرون کتب خانہ مطالعے کی سہولت فراہم کرنا۔
٭ محققین کو مطلوبہ سہولیات فراہم کرنا۔
٭ دیگر ممالک اور تحقیقی اداروں سے ڈاکٹر جمیل جالبی کے بارے میں تحقیقی مواد حاصل کرنا۔
٭ ڈاکٹر جمیل جالبی کے ذخیرے کے نوادرات کی حفاظت اور ترتیب کا اہتمام کرنا۔
٭ مخطوطات، اہم دستاویزات و مسودات کو محفوظ و مرتب کرنا۔
٭ کتابی و کتب داری سے متعلق تقاریب منعقد کرنا۔
ریسرچ لائبریری کے مختلف شعبہ جات
٭ ڈاکٹر جمیل جالبی کے مخطوطات، نوادرات، مسودات کا شعبہ۔۔۔ دستاویزات کا شعبہ۔
٭ دستخط شدہ کتب کا شعبہ۔۔۔ فنی و معلوماتی شعبہ۔
٭ ڈاکٹر جمیل جالبی کی مطبوعات اور ان پر لکھی گئی تحریروں کا شعبہ۔
٭ ڈاکٹر خاور جمیل کا گوشہ۔۔۔ اردو کتب کا شعبہ۔
٭ اخباری تراشوں کا شعبہ
اس شعبے میں 1983 سے 1987 تک (جب ڈاکٹرجالبی صاحب جامعہ کراچی کے شیخ الجامعہ کے منصب پر فائز رہے) کے اخباری تراشوں کا مکمل ریکارڈ موجود ہے۔
٭ سندھی کتب کا شعبہ۔۔۔مطالعہ گاہیں۔
٭ نوآمدہ کتب و رسائل کا شعبہ۔
٭ حصول و اندراج مواد کا شعبہ۔۔۔ لائبریری مطبوعات کا شعبہ۔
٭ نادر قدیم کتب کا شعبہ۔۔۔ رسائل کا شعبہ۔
٭ فارسی کتب کا شعبہ۔۔۔ انگریزی کتب کا شعبہ۔
٭ نسیم شاہین (بیگم جمیل جالبی) سماعت گاہ
جالبی صاحب کا خزینۂ فکر
ڈاکٹر جمیل جالبی نے اردو دنیا اور پاکستانی معاشرے میں عظیم محقق، مؤرخ، مدبر، منتظم اور ماہرتعلیم کی حیثیت سے جو مقام حاصل کیا اور علمی، ادبی، فکری حوالے سے جو ورثہ چھوڑا ہے، اس کا تقاضا ہے کہ ہم ایک جدید اور ترقی یافتہ سماج کی تشکیل کے لیے ڈاکٹر جالبی صاحب کے خزینۂ فکر کو آنے والی نسلوں کے لیے حرز جاں بنا دیں، اور ڈاکٹرجمیل لائبریری پوری تن دہی سے اسی مقصد کے لیے کوشاں ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈاکٹر جمیل جالبی کے ریسرچ لائبریری جامعہ کراچی کتب کا شعبہ جالبی صاحب کے لیے
پڑھیں:
پاکستان کا ترقی کیلئے اسرائیل کو تسلیم کرنا لازمی ہے؟ پروفیسر شاہدہ وزارت کا انٹرویو
کیا پاکستان کو معاشی ترقی کیلئے اسرائیل کو تسلیم کرنا لازمی ہے؟ کیا پاکستان اسرائیل کو تسلیم کیے بغیر ترقی نہیں کر سکتا؟ اسرائیل کو کیوں تسلیم نہیں کیا جا سکتا؟ قدرتی وسائل سے فائدہ اٹھانے کیبجائے پاکستان اسے بڑی طاقتوں کے حوالے کیوں کر رہا ہے؟ کیا اسرائیلی دانشوروں نے پاکستانی حکومت کو قدرتی معدنیات امریکا کو دینے کا مشورہ دیا؟ پاکستانی حکومتیں ماہر معاشیات کی ملک دوست پالیسیز کو سنجیدہ کیوں نہیں لیتیں؟ پاکستان کی امریکا نواز معدنیات پالیسی کے پاک چین تعلقات پر اثرات؟ اتحادی ہونے کے باوجود پاکستان نظر انداز، امریکا کا بھارت کیساتھ دس سالہ دفاعی اسٹراٹیجک معاہدہ کیوں؟ کیا پاکستان ابھی بھی نوآبادیاتی دور سے گزر رہا ہے؟ و دیگر سوالات کے جوابات جاننے کیلئے ماہر معاشیات پروفیسر ڈاکٹر شاہدہ وزارت کا خصوصی ویڈیو انٹرویو ضرور سنیئے اور احباب و اقارب کیساتھ بھی شیئر کیجیئے۔ متعلقہ فائیلیںپروفیسر ڈاکٹر شاہدہ وزارت پاکستان کی معروف ماہر معاشیات اور تجزیہ کار ہیں، وہ انسٹیٹیوٹ آف بزنس مینجمنٹ کے کالج آف اکنامکس اینڈ سوشل ڈیویلپمنٹ کی ڈین کی حیثیت سے فرائض انجام دے رہی ہیں۔ وہ کئی کتابوں کی مصنفہ بھی ہیں، گزشتہ سال انکی کتاب “Alternative to the IMF And Other Out of the Box Solutions” کو بہت پذیرائی ملی۔ وہ اکثر و بیشتر ملکی و غیر ملکی ٹی وی چینلز، فورمز اور ٹاک شوز میں بحیثیت تجزیہ کار ملکی و عالمی معاشی امور پر اپنی ماہرانہ رائے پیش کرتی ہیں۔ ”اسلام ٹائمز“ نے پاکستان پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے دباؤ، معاشی ترقی کیلئے اسرائیل کو تسلیم کرنا، قیمتی معدنیات امریکا کو دینا، پاکستان کو نظرانداز کرکے امریکا کا ہندوستان سے دفاعی معاہدہ سمیت دیگر متعلقہ موضوعات کی مناسبت سے انسٹیٹیوٹ آف بزنس مینجمنٹ کراچی میں انکے ساتھ مختصر نشست کی۔ اس موقع پر ان سے لیا گیا خصوصی انٹرویو پیش خدمت ہے۔ قارئین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial