یوم دفاع WhatsAppFacebookTwitter 0 5 September, 2025 سب نیوز
تحریر۔۔مریم ادریس
6 ستمبر 1965 ہماری تاریخ کا انتہائی اہم دن ہے۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے جب پاکستان کی مسلح افواج اور پوری قوم نے بھارتی جارحیت کے خلاف اپنی آزادی اور قومی وقار کا دفاع کیا۔ پوری قوم یکجا نظر آئی
مشترکہ جدوجہد تھی جو آنے والی نسلوں کے لئے مشعلِ راہ کا کام کرتی رہی ، نا مٹنے والی یادیں اور نقوش چھوڑے ہیں ،چھ ستمبر کے دن مسلح افواج اور پوری قوم نے مل کر جذبے کے ساتھ بزدل، مکار وعیار دشمن کے ناپاک اور گھناؤنے عزائم کو خاک میں ملا دیا تھا،چھ ستمبر کے شہداء اور فرزندانِ پاکستان کی لازوال قربانیوں کی بدولت ہمیں تاریخ میں ایک باوقار مقام حاصل ہے پاکستانی قوم کو مسلح افواج کے جانبازجوانوں کے جذبہ حب الوطنی اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں پر ہمیشہ سے فخر رہا ہے۔ جب کبھی ارض پاکستان پر کوئی ناگہانی آفت آئی یا کسی نے پاک سرزمین کی طرف میلی آنکھ سے دیکھا یا للکارا تو پاکستان کی مسلح افواج نے ہمیشہ غیور عوام کے ساتھ مل کر سرحدوں کی پاسبانی اور نگرانی کے ایسے کارنامے انجام دیے جوتاریخ کے اوراق میں سنہری حروف سے رقم ہیں۔ حال ہی میں معرکہ حق میں افواج پاکستان نے جس طرح بھارت جیسے ازلی دشمن کے رات میں کیے گئے بزدلانہ حملے کا جواب دن میں دیکر بھارت کو ناصرف ذلت آمیز شکست دی بلکہ اسکے ناپاک عزائم خاک میں ملا دیے اور تمام منصوبے ناکام بنا دئیے معرکہ حق کی فتح فیلڈ مارشل عاصم منیر ،بری ،بحری اور فضائی افواج کے سربراہان ،افسران اور تمام جوانوں کی وطن کی حفاظت کے عزم کا نتیجہ اور جان قربان کرنےکا جذبہ ہے، معرکہ حق میں فتح پر پوری قوم یکجان نظر آئی جہاں ہر طرف سبز ہلالی پرچم لہرا رہا تھا وہیں فضا پاکستان زندہ باد اور پاک فوج زندہ باد کے نعروں سے گونج رہی تھی ،ہر چہرے پر خوشی ،اطمینان اور فخر نظر آ رہا تھا ،پاک افواج نے دشمن کو دندان شکن جواب دیکر قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا اور بھارت سمیت دنیا کو یہ پیغام دیا کہ کوئی کسی خام خیالی میں نا رہے پاکستان ایٹمی طاقت اور اپنا دفاع کرنا جانتا ہے ہم نے اس وطن کی حفاظت کی قسم کھائی ہے ،اب واپس آتے ہیں چھ ستمبر کی طرف تاریخ گواہ ہے سترہ روزہ تاریخی جنگ میں پاک افواج نے سازوسامان اور عددی لحاظ سے دس گنا بڑی طاقت کو ذلت آمیز پسپائی اورشکست پر مجبور کرکے پوری دنیا میں اس کا گھمنڈ خاک میں ملا دیا تھا ۔ چھ ستمبر 1965 کی ایک اندھیری رات، بھارت نے مکاری اور بزدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ارض پاک پر اپنے ناپاک ارادوں سے حملہ کر دیا, جو ملک کلمہ طیبہ کی بنیاد پر بنا ہو رہتی دنیا تک اس کو کوئی نہیں مٹا سکتا یہ بات ہمارا دشمن سمجھنے سے قاصر تھا۔یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ قوم کے جذبہ ایمانی ،صبرواستقامت ،ایثار اور شجاعت کا امتحان جنگ سے ہوا کرتا ہے۔ 6 ستمبر 1965 کی جنگ اس کی زندہ مثال ہے۔ جس میں پاکستانی قوم اور افواجِ پاکستان نے ثابت کردیا کہ ان کا دل دین کی محبت سے آباد اور وطن کی آزادی و حرمت پر مر مٹنے کے جذبے سے سرشار ہے۔ یہی وہ سرمایہ تھا جس کے بل بوتے پر پاک فوج نے اپنے سے تعداد اور اسلحہ میں کئی گنا بڑی طاقت کا غرور اور خاک میں ملا دیئے۔ 6 ستمر 1965 کو بھارتی فوج مختلف مقامات سے پاکستان پر حملہ آور ہوئی۔ ان حملوں کا مقصد پاکستان کو گھیرنا اور اس کی شہ رگ کاٹ دینا تھا۔ امن و آشتی اور دوستی کا نقاب چڑھا کر اپنی جارحیت سے مقبوضہ کشمیر، حیدرآباد، جونا گڑھ، مانا، منگرول اورگوا پر قبضہ کرنے والے پاکستان کو بھی تَرنوالہ سمجھ بیٹھے تھے لیکن فتح حق وصداقت کی ہوتی ہے اور پھر دنیا نے دیکھا پوری پاکستانی قوم اور پاک افواج نے اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور اپنی جذبہ ایمانی سے
دشمن کے مکروہ خواب شرمندہ تعبیر نہ ہونے دیئے
6 ستمبر کو جو کچھ ہوا اْس نے بھارتی حکمرانوں کے خواب چکنا چور کر دیے،1947 میں تقسیم کے وقت ہی بھارت اورانگریز وں کی ملی بھگت سے پاکستان کو دفاعی طور پر کمزور کرنے کی بہت گہری سازش ہوئی تھی۔دفاعی سازوسامان میں سے پاکستان کا جوجائز حصہ بنتا تھا اس سے بھی پاکستان کو محروم کیا گیا۔ آزادی کے وقت ہزاروں لاکھوں مسائل کے انبار کے باوجود وطن عزیز نے کامیابی کے ساتھ اپنی بقا کی جنگ جیتی بھارت اپنی طاقت کے غرور میں بار بار باہمی سرحدوں پر جارحیت کی، سیالکوٹ کے قریب چونڈہ کے محاذ پر بھارتی فوج کا منصوبہ تھا کہ وہ ایک طاقتور ٹینک بریگیڈ کے ذریعے پاکستانی دفاعی نظام کو توڑ دے اور پھر ملک کے دیگر اہم محازوں کی جانب پیش قدمی کرے اس حملے میں بھارتی فوج کے پاس اس وقت کے جدید ترین تقریبا چھے سو ٹینک موجود تھے۔ پاکستانی فوج بھی بھارتی عزائم کو بھانپتے ہوئے اس محاذ پر پوری طرح چوکس تھی۔ پاک فوج کے جوانوں نے تقریبا سو ٹینکوں کے ساتھ اس بڑ ے حملے کا سامنا کیا۔ چونڈہ کے محاذ پر موجود جوانوں نے اپنے عزم، حوصلے اور قربانیوں کی ایسی مثال قائم کی کہ رہتی دنیا تک اس کی نظیر نہیں ملے گی۔ یہ مقابلہ طاقت کے مقابلے میں جذبے کا مقابلہ تھا۔ پاکستان کے شاہین صفت جوانوں نے چونڈہ محاز کو بھارتی ٹینکوں کا قبرستان بنا کے رکھ دیا۔ پاکستانی فوج کے شیر دل پائلٹ محمد محمود عالم جو کہ اس وقت ایف چھیاسی صابری جیٹ اڑا رہے تھے ، انہوں نے 59 سیکنڈز میں انڈیا کے پانچ طیاروں کو گرا کر ایک عالمی ریکارڈ قائم کرلیا۔ اس بہادر ہیرو نے انڈیا کے کل نو طیاروں کو زمین بوس کردیا اور دشمن پر دھاک بٹھا دی۔ ان کا یہ کارنامہ ملک کے دیگر فائٹر پائلٹس کے لئے بھی حوصلے کا سبب بنا۔ ان کی بے مثال بہادری ،شجاعت اور جنگی مہارتوں کے اعتراف میں انہیں ستارہ جرات سے نوازا گیا۔ لاہور شہر میں ایک اہم شاہراہ کو ایم ایم عالم کے نام کے ساتھ منسوب کرکے ایم ایم عالم روڈ کا نام بھی دیا گیا ہے۔ پاک فوج کے ایک اور نامور جوان جسے دنیا میجر عزیز بھٹی کے نام سے جانتی ہے، ان کی بے مثال جنگی خدمات بھی رہتی دنیا تک پاکستانیوں کے لئے باعثِ فخر بنی رہے گی۔ عزیز بھٹی نے 1950 میں پنجاب رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا۔ 1965 میں وہ میجر کے عہدے تک ترقی پاچکے تھے۔ جنگ کے دوران وہ لاہور کے قریب برکی نامی جگہ پر تعینات تھے۔ جہاں سے انڈین آرمی لاہور میں داخلے کی کوشش میں تھے۔ بحیثیت کمپنی کمانڈر پنجاب رجمنٹ عزیز بھٹی شہید کی ذمہ داری بی آر بی کینال یعنی بمبہ والی راوی بیدیاں کینال کا دفاع کرنا تھی۔ مسلسل پانچ دنوں اور راتوں تک شہید عزیز بھٹی اپنے رجمنٹ کے جوانوں کی قیادت کرتے رہے اور جوانوں کا حوصلہ بڑھاتے رہے۔ اور انڈین آرمی کو لاہور میں داخلے سے روکے رکھا بلکہ دشمن کو پسپائی پر مجبور کردیا۔ 10 ستمبر 1965 کو جب عزیز بھٹی مسلسل اگلی صفوں میں مورچہ زن ہوکر وطن کی مقدس مٹی کی حفاظت کی ذمہ داریاں نبھا رہے تھے تو اس دوران انڈین ٹینکوں کے شیل لگنے سے جامِ شہادت نوش کرگئے۔ انہوں نے شہادت قبول کرلی لیکن دشمن کو پیٹھ نہ دکھائی۔ ان کو بہادری کی لازوال داستان رقم کرنے پر اعلی ترین فوجی ایوارڈ نشانِ حیدر سے نوازا گیا اور یوں قیامت تک کے لئے قومی ہیرو کے طور پر امر ہوگئے۔ میجر محمد اکرم شہید ، پائلٹ آفیسر راشد منہاس شہید ، میجر شبیر شریف شہید ، لانس نائیک محمد محفوظ شہید اور کیپٹین محمد سرور شہید جیسے نڈر اور شاہین صفت افراد کو بھی ان کے جرات، بہادی اور استقلال کے اعتراف میں نشانِ حیدر سے نوازا گیا جبکہ میجر طفیل محمد اور لیفٹیننٹ کرنل محمد عبدالعزیز کو ستارہ جرات عطا ہوئے۔ نیز بریگیڈ عبد الباقی اور میجر جنرل ناصر احمد خان دونوں کو ہلالِ جرات سے نوازا گیا۔ 1965 کی پاک بھارت جن میں جہاں پاک فوج کے جوانوں اور آفیسران کے کارنامے سنہرے حروف میں لکھے جانے کے قابل تھے وہاں پاکستان کے عوام کے جذبات بھی تو کسی سے کم نہ تھے۔اس جنگ میں پاکستان نیوی نے بھی بھر پور کردار ادا کیا۔ بحری جنگی مشن میں پاک بحریہ کے سات جہاز بابر، ٹیپوسلطان، خیبر، بدر، جہانگیر، شاہجہاں اور عالمگیر شامل تھے۔سات کے سات جہازوں کی توپوں نے آگ اْگلی۔ یہ اسلامی لشکر کا سومنات پر دوسرا حملہ تھا جس نے دشمن کے دوارکا ریڈار اسٹیشن کو تباہ کر دیا جس سے دشمن کی بحری جنگی حکمت عملی کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ گئی۔ پاک وطن کے فرزندوں نے دشمن کے ناپاک عزائم کو نہ صرف خاک میں ملایا بلکہ ایسی مثالیں قائم کیں کہ عہد رفتہ کی یاد تازہ کر دی ، ملک کی دفاع کے لئے عوام نے بھی ہرممکن کردار ادا کیا۔ ملک کا بچہ بچہ وطن کی حفاظت پر مر مٹنے کو تیار تھا۔ عوام میں سے ہزاروں کی تعداد میں جوانوں نے پاک فوج کے شانہ بشانہ رضاکارانہ طور پر اپنی خدمات سرانجام دیں۔ عوام نے خندق کھودنے، بنکرز بنانے اور خوراک وغیرہ کی فراہمی میں پاک فوج کی مدد کی۔ہر قدم پر افواجِ پاکستان کا حوصلہ بڑھانے میں عوام اہم کردار ادا کرتی رہی۔خواتین کا کردار بھی اس جنگ میں نہایت اہم رہا۔ خواتین نے نرسنگ اور میڈیکل کیئر کے شعبے سے لیکر رضاکارانہ فنڈ ریزنگ اور امداد کی فراہمی تک ہر شعبے میں نمایاں کردار ادا کیا۔ اس جنگ کے دوران ایک اہم کردار میڈم نورجہاں کے نام سے بھی تاریخ میں امر ہوگیا جنہوں نے اپنی سریلی آواز کے ذریعے نغمے گا کر افواجِ پاکستان اور عوام کا حوصلہ بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔جہاں تک نقصانات کی بات ہے تو جنگیں ہمیشہ اپنے پیچھے تباہی و بربادی چھوڑ جاتی ہیں۔ 65 کی جنگ میں بھی دونوں ملکوں کو ناقابل تلافی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔ پاکستان کے تقریبا 3800 سپاہیوں اور جوانوں نے جامِ شہادت نوش کیا۔ دس سے بارہ ہزار افراد زخمی ہوگئے۔ دو سو کے قریب ٹینک تباہ ہوئے اور بیس کے قریب ائرکرافٹ کو نقصان پہنچا۔ جبکہ بھارت کے بھی تقریبا 4000 افراد ہلاک ہوئے۔ دس ہزار زخمی تھے۔ تین سو لگ بھگ ٹینک اڑا دیے گئے۔ اور 35 سے 60 تک ائیرکرافٹ گرائے گئے۔ اس کے علاوہ سرحد کے دونوں جانب سول افراد کو بھی جانی و مالی نقصانات اٹھانا پڑا۔ سترہ روز جاری رہنے کے بعد یہ جنگ اقوامِ متحدہ اور دیگر عالمی اداروں کی مداخلت سے بند ہوگئی۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 20 ستمبر کو ایک قرارداد پاس کی جس میں دونوں ملکوں کو فوری طور پر جنگ بندی کی کال دی گئی تھی۔ 22 ستمبر کو انڈیا اور پاکستان نے جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کردیے۔ یہ دن ہماری قوم کے لئے تجدید عہدکا دن ہے۔ یہ دن ملک کی حفاظت کے لئے ایک ہونے، اختلافات کو بھلا کر متحد ہونے ،تحقیقی میدان میں اقوامِ عالم پر سبقت لے جانے اور سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور انڈسٹریلائزیشن میں آگے بڑھنے کی ترغیب دیتا ہے تاکہ حقیقی معنوں میں یہ ملک اپنی بقا کی جنگ لڑسکے اور جیت بھی سکے۔
اے وطن کے پاسبان بیٹو!جس انداز سے تم نے اس دھرتی ماں کی بحری سرحدوں کا دفاع کیا جس ادا سے تم دشمن کے راستے میں سیسہ پلائی دیوار بنے، اس پر ساری قوم تم سب کی عظمتوں کو سلام پیش کرتی ہے۔اے 6ستمبر کے غازیو اور شہیدو! وطن عزیز کی بنیاد میں تمہارا خون شامل ہے، تمہاری قربانیوں کے نغمے مزید بلند ہوتے اورتمہاری یادیں بہار کے تازہ پھولوں کی طرح مہکتی رہیں گے آج کے دن ہم تجدید عہد کرتے ہیں کہ آپ کی قربانیاں رائیگاں نہیں جانے دیں گے ارض پاک کے تحفظ اور سلامتی کے لیے جان تک نچھاور کر دیں گے پر وطن پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے اور نا ہی جو کوئی میلی آنکھ اٹھنے دیں گے جو رتبہ آپ نے پایا ہے ہم بھی اس منزل کے راہی ہیں ،،،
پاک افواج کا دہشتگردی جیسے ناسور کو جڑ سے اکھاڑنے کا عزم بھی ہمارے سامنے ہے ،سوات میں پاکستانی پرچم کا لہرانا ہو ،ضرب عضب آپریشن ہو یا ردالفساد آپریشن پاک افواج نے دہشتگردوں کا خاتمہ کیا یہ وطن ہماری ماں دھرتی ہے آج فیلڈ مارشل عاصم منیر کی سربراہی میں پاک فوج
آگے بڑھ رہی ہے ،معرکہ حق کی فتح نے جہاں قوم کے سر فخر سے بلند کر دیے وہیں دنیا کو پاکستان کے مضبوط دفاع کا پیغام بھی پہنچ گیا ،سرحدوں پر موجود نوجوانوں کو سلام ہے جن کی وجہ سے پوری قوم سکون کی نیند سوتی ہے،،،
میں یہ پیغام دینا چاہتی ہوں کہ پاک افواج ہمارا فخر ہیں پوری قوم شانہ بشانہ کھڑا ہونا چاہیے اور خاص کر نوجوان نسل کو کہنا چاہوں گی کہ دیگر شعبوں کی طرح پاک فوج کو جوائن کریں اور سرحدوں کی حفاظت کر کے ماں دھرتی کے سپوت ہونے کا حق ادا کریں،کئی جوان اپنی جانیں قربان کر چکے ہیں ان ماؤں کو سلام جن کے یہ لخت جگر تھے ، شہداء کی عظمت کو سلام اور انکے ورثاء کے حوصلوں اور بہادری کو سلام ہے جو کہتے یہ ایک شہید ہوا ہے دس بیٹے بھی ہوتے تو وطن پر قربان کر دیتے یہ وطن ہے تو ہم ہیں۔
پاکستان زندہ باد ،پاک فوج زندہ باد
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر خیبرپختونخوا کے 9جوڈیشل افسران نوکری سے برخاست حجاب: پاکستان کی روایت، ترکیہ کا سفر قدرتی آزمائشیں اور رسولِ اکرم ﷺ کی تعلیمات ایس سی او تھیانجن سمٹ 2025 حضرت محمد ﷺ: تمام انسانیت کے لیے چراغِ ہدایت انقلاب اور پاکستان سیلاب: آنسو، سوال اور امیدCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
پاکستان امن کا خواہاں ہے، ہر حال میں اپنی علاقائی سالمیت اور خود مختاری کا دفاع کرے گا:ترجمان دفتر خارجہ
اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے کہا ہے کہ اکتوبر میں افغان سرزمین سے پاکستانی علاقوں پر بلااشتعال حملے کیے گئے، پاکستان نے سرحدی علاقوں میں اشتعال انگیزیوں کا بھرپور جواب دیا ہے، پاکستان امن کا خواہاں ہے مگر اپنی خود مختاری اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر اقدام کرے گا۔
LIVE: Spokesperson's Weekly Press Briefing 31-10-2025 at Ministry of Foreign Affairs, Islamabad https://t.co/uFN4BvtiuO
— Ministry of Foreign Affairs - Pakistan (@ForeignOfficePk) October 31, 2025
دفتر خارجہ کے ترجمان، طاہر اندرابی نے ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ پاک افغان بارڈر پر افغانستان کی جانب سے کشیدگی کا بھرپور جواب دیا، پاکستان ہر حال میں اپنی علاقائی سالمیت اور خود مختاری کا دفاع کرے گا، مستقبل میں بھی کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ مذاکرات کا دوسرا دور پاکستان اور افغان طالبان حکومت کے درمیان استنبول میں اختتام پذیر ہوا، پاکستان نے مذاکرات میں مثبت جذبے اور سنجیدہ رویئے کے ساتھ شرکت کی، پاکستان کا مؤقف واضح رہا کہ افغان سرزمین دہشتگردی کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے، پاکستان نے افغان حکومت سے دہشتگرد گروہوں کے خلاف ٹھوس اور قابلِ تصدیق اقدامات کامطالبہ کیا۔
رشوت لینے کے مقدمے میں گرفتار این سی سی آئی اے افسران کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روز کی توسیع
’’جنگ ‘‘ کے مطابق ترجمان دفتر خراجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے 4 سال سے افغان حکام کو دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی کی قابلِ اعتبار معلومات فراہم کیں، بارہا یقین دہانیوں کے باوجود افغانستان سے پاکستان پر حملوں میں اضافہ ہوا۔دورے کے اختتام پر پاکستان اور سعودی عرب کی جانب سے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا۔ پاکستان افغانستان کے ساتھ مزید کشیدگی نہیں چاہتا، توقع ہے کہ افغانستان اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا۔ پاکستان 6نومبر کے مذاکرات میں مثبت نتیجے کی امید رکھتا ہے، پاکستان قطر اور ترکیے کے تعمیری کردار کی تعریف کرتا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے فیصل آباد ڈویژن کے ارکانِ اسمبلی اور ٹکٹ ہولڈرزکی ملاقات
ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سمیت اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ سعودی عرب کا دورہ کیا۔وزیراعظم کا دورہ 27 سے 29 اکتوبر تک ہوا، وفد نے فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو فورم میں شرکت کی، فورم میں عالمی رہنماؤں، سرمایہ کاروں، پالیسی سازوں اور ماہرین نے شرکت کی۔ وزیراعظم نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی، پاکستان اور سعودی عرب کےدرمیان اقتصادی تعاون کے فریم ورک کے آغاز پر اتفاق ہوا۔ فریم ورک کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو مضبوط بنانا ہے، اقتصادی تعاون کا فریم ورک توانائی، صنعت، کان کنی، آئی ٹی، سیاحت، زراعت اور فوڈ سیکیورٹی کے شعبوں پر مرکوز ہوگا، یہ فریم ورک دونوں ممالک کے دیرینہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی مشترکہ کوششوں کی عکاسی کرتا ہے۔
قبضہ مافیا کا باب ہمیشہ کیلئے بند، نجی اراضی پر قبضے کا فیصلہ 90 دن میں ہوگا, ڈِسپیوٹ ریزولیشن کمیٹیاں قائم کرنے کا فیصلہ
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار نے سعودی وزیر دفاع سے اہم ملاقات کی، وزیرِ اعظم نے اعلیٰ سطح کے وفد کے ہمراہ سعودی عرب کا دورہ کیا۔نائب وزیراعظم کامختلف ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ٹیلی فونک رابطہ ہوا، نائب وزیرِاعظم نے مختلف ممالک کے ساتھ دوطرفہ امور اور سرمایہ کاری پر تفصیلی گفتگو کی۔ نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار نے 29 اکتوبر کو الجزائر کے وزیرِ خارجہ بھی گفتگو کی، دونوں وزرائے خارجہ نے دوطرفہ تعلقات مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا، اقوام متحدہ سمیت کثیرالجہتی فورمز میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔ وزیرِ خارجہ کو ترکیے کے وزیر خارجہ کی بھی فون کال موصول ہوئی، دونوں وزرائے خارجہ نے غزہ کی صورتحال اور مستقل امن کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا گیا، وزیر خارجہ ترکیے نے اسحاق ڈار کو آئندہ ہفتے استنبول میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کی دعوت دی۔
چین کی ترقی ’’امریکہ کو دوبارہ عظیم بنانے‘‘ کے ٹرمپ کے وژن کے ساتھ ہم آہنگ ہے، چینی صدر
مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر کے عوام کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا، پاکستان مقبوضہ کشمیر میں بھارتی غیرقانونی 78 سالہ قبضے کی شدید مذمت کرتا ہے، کشمیریوں کو ان کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حق خود ارادیت ملنا چاہیے۔
مزید :