Daily Sub News:
2025-09-17@23:30:16 GMT

یوم دفاع

اشاعت کی تاریخ: 5th, September 2025 GMT

یوم دفاع

یوم دفاع WhatsAppFacebookTwitter 0 5 September, 2025 سب نیوز

تحریر۔۔مریم ادریس

6 ستمبر 1965 ہماری تاریخ کا انتہائی اہم دن ہے۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے جب پاکستان کی مسلح افواج اور پوری قوم نے بھارتی جارحیت کے خلاف اپنی آزادی اور قومی وقار کا دفاع کیا۔ پوری قوم یکجا نظر آئی
مشترکہ جدوجہد تھی جو آنے والی نسلوں کے لئے مشعلِ راہ کا کام کرتی رہی ، نا مٹنے والی یادیں اور نقوش چھوڑے ہیں ،چھ ستمبر کے دن مسلح افواج اور پوری قوم نے مل کر جذبے کے ساتھ بزدل، مکار وعیار دشمن کے ناپاک اور گھناؤنے عزائم کو خاک میں ملا دیا تھا،چھ ستمبر کے شہداء اور فرزندانِ پاکستان کی لازوال قربانیوں کی بدولت ہمیں تاریخ میں ایک باوقار مقام حاصل ہے پاکستانی قوم کو مسلح افواج کے جانبازجوانوں کے جذبہ حب الوطنی اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں پر ہمیشہ سے فخر رہا ہے۔ جب کبھی ارض پاکستان پر کوئی ناگہانی آفت آئی یا کسی نے پاک سرزمین کی طرف میلی آنکھ سے دیکھا یا للکارا تو پاکستان کی مسلح افواج نے ہمیشہ غیور عوام کے ساتھ مل کر سرحدوں کی پاسبانی اور نگرانی کے ایسے کارنامے انجام دیے جوتاریخ کے اوراق میں سنہری حروف سے رقم ہیں۔ حال ہی میں معرکہ حق میں افواج پاکستان نے جس طرح بھارت جیسے ازلی دشمن کے رات میں کیے گئے بزدلانہ حملے کا جواب دن میں دیکر بھارت کو ناصرف ذلت آمیز شکست دی بلکہ اسکے ناپاک عزائم خاک میں ملا دیے اور تمام منصوبے ناکام بنا دئیے معرکہ حق کی فتح فیلڈ مارشل عاصم منیر ،بری ،بحری اور فضائی افواج کے سربراہان ،افسران اور تمام جوانوں کی وطن کی حفاظت کے عزم کا نتیجہ اور جان قربان کرنےکا جذبہ ہے، معرکہ حق میں فتح پر پوری قوم یکجان نظر آئی جہاں ہر طرف سبز ہلالی پرچم لہرا رہا تھا وہیں فضا پاکستان زندہ باد اور پاک فوج زندہ باد کے نعروں سے گونج رہی تھی ،ہر چہرے پر خوشی ،اطمینان اور فخر نظر آ رہا تھا ،پاک افواج نے دشمن کو دندان شکن جواب دیکر قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا اور بھارت سمیت دنیا کو یہ پیغام دیا کہ کوئی کسی خام خیالی میں نا رہے پاکستان ایٹمی طاقت اور اپنا دفاع کرنا جانتا ہے ہم نے اس وطن کی حفاظت کی قسم کھائی ہے ،اب واپس آتے ہیں چھ ستمبر کی طرف تاریخ گواہ ہے سترہ روزہ تاریخی جنگ میں پاک افواج نے سازوسامان اور عددی لحاظ سے دس گنا بڑی طاقت کو ذلت آمیز پسپائی اورشکست پر مجبور کرکے پوری دنیا میں اس کا گھمنڈ خاک میں ملا دیا تھا ۔ چھ ستمبر 1965 کی ایک اندھیری رات، بھارت نے مکاری اور بزدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ارض پاک پر اپنے ناپاک ارادوں سے حملہ کر دیا, جو ملک کلمہ طیبہ کی بنیاد پر بنا ہو رہتی دنیا تک اس کو کوئی نہیں مٹا سکتا یہ بات ہمارا دشمن سمجھنے سے قاصر تھا۔یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ قوم کے جذبہ ایمانی ،صبرواستقامت ،ایثار اور شجاعت کا امتحان جنگ سے ہوا کرتا ہے۔ 6 ستمبر 1965 کی جنگ اس کی زندہ مثال ہے۔ جس میں پاکستانی قوم اور افواجِ پاکستان نے ثابت کردیا کہ ان کا دل دین کی محبت سے آباد اور وطن کی آزادی و حرمت پر مر مٹنے کے جذبے سے سرشار ہے۔ یہی وہ سرمایہ تھا جس کے بل بوتے پر پاک فوج نے اپنے سے تعداد اور اسلحہ میں کئی گنا بڑی طاقت کا غرور اور خاک میں ملا دیئے۔ 6 ستمر 1965 کو بھارتی فوج مختلف مقامات سے پاکستان پر حملہ آور ہوئی۔ ان حملوں کا مقصد پاکستان کو گھیرنا اور اس کی شہ رگ کاٹ دینا تھا۔ امن و آشتی اور دوستی کا نقاب چڑھا کر اپنی جارحیت سے مقبوضہ کشمیر، حیدرآباد، جونا گڑھ، مانا، منگرول اورگوا پر قبضہ کرنے والے پاکستان کو بھی تَرنوالہ سمجھ بیٹھے تھے لیکن فتح حق وصداقت کی ہوتی ہے اور پھر دنیا نے دیکھا پوری پاکستانی قوم اور پاک افواج نے اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور اپنی جذبہ ایمانی سے
دشمن کے مکروہ خواب شرمندہ تعبیر نہ ہونے دیئے
6 ستمبر کو جو کچھ ہوا اْس نے بھارتی حکمرانوں کے خواب چکنا چور کر دیے،1947 میں تقسیم کے وقت ہی بھارت اورانگریز وں کی ملی بھگت سے پاکستان کو دفاعی طور پر کمزور کرنے کی بہت گہری سازش ہوئی تھی۔دفاعی سازوسامان میں سے پاکستان کا جوجائز حصہ بنتا تھا اس سے بھی پاکستان کو محروم کیا گیا۔ آزادی کے وقت ہزاروں لاکھوں مسائل کے انبار کے باوجود وطن عزیز نے کامیابی کے ساتھ اپنی بقا کی جنگ جیتی بھارت اپنی طاقت کے غرور میں بار بار باہمی سرحدوں پر جارحیت کی، سیالکوٹ کے قریب چونڈہ کے محاذ پر بھارتی فوج کا منصوبہ تھا کہ وہ ایک طاقتور ٹینک بریگیڈ کے ذریعے پاکستانی دفاعی نظام کو توڑ دے اور پھر ملک کے دیگر اہم محازوں کی جانب پیش قدمی کرے اس حملے میں بھارتی فوج کے پاس اس وقت کے جدید ترین تقریبا چھے سو ٹینک موجود تھے۔ پاکستانی فوج بھی بھارتی عزائم کو بھانپتے ہوئے اس محاذ پر پوری طرح چوکس تھی۔ پاک فوج کے جوانوں نے تقریبا سو ٹینکوں کے ساتھ اس بڑ ے حملے کا سامنا کیا۔ چونڈہ کے محاذ پر موجود جوانوں نے اپنے عزم، حوصلے اور قربانیوں کی ایسی مثال قائم کی کہ رہتی دنیا تک اس کی نظیر نہیں ملے گی۔ یہ مقابلہ طاقت کے مقابلے میں جذبے کا مقابلہ تھا۔ پاکستان کے شاہین صفت جوانوں نے چونڈہ محاز کو بھارتی ٹینکوں کا قبرستان بنا کے رکھ دیا۔ پاکستانی فوج کے شیر دل پائلٹ محمد محمود عالم جو کہ اس وقت ایف چھیاسی صابری جیٹ اڑا رہے تھے ، انہوں نے 59 سیکنڈز میں انڈیا کے پانچ طیاروں کو گرا کر ایک عالمی ریکارڈ قائم کرلیا۔ اس بہادر ہیرو نے انڈیا کے کل نو طیاروں کو زمین بوس کردیا اور دشمن پر دھاک بٹھا دی۔ ان کا یہ کارنامہ ملک کے دیگر فائٹر پائلٹس کے لئے بھی حوصلے کا سبب بنا۔ ان کی بے مثال بہادری ،شجاعت اور جنگی مہارتوں کے اعتراف میں انہیں ستارہ جرات سے نوازا گیا۔ لاہور شہر میں ایک اہم شاہراہ کو ایم ایم عالم کے نام کے ساتھ منسوب کرکے ایم ایم عالم روڈ کا نام بھی دیا گیا ہے۔ پاک فوج کے ایک اور نامور جوان جسے دنیا میجر عزیز بھٹی کے نام سے جانتی ہے، ان کی بے مثال جنگی خدمات بھی رہتی دنیا تک پاکستانیوں کے لئے باعثِ فخر بنی رہے گی۔ عزیز بھٹی نے 1950 میں پنجاب رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا۔ 1965 میں وہ میجر کے عہدے تک ترقی پاچکے تھے۔ جنگ کے دوران وہ لاہور کے قریب برکی نامی جگہ پر تعینات تھے۔ جہاں سے انڈین آرمی لاہور میں داخلے کی کوشش میں تھے۔ بحیثیت کمپنی کمانڈر پنجاب رجمنٹ عزیز بھٹی شہید کی ذمہ داری بی آر بی کینال یعنی بمبہ والی راوی بیدیاں کینال کا دفاع کرنا تھی۔ مسلسل پانچ دنوں اور راتوں تک شہید عزیز بھٹی اپنے رجمنٹ کے جوانوں کی قیادت کرتے رہے اور جوانوں کا حوصلہ بڑھاتے رہے۔ اور انڈین آرمی کو لاہور میں داخلے سے روکے رکھا بلکہ دشمن کو پسپائی پر مجبور کردیا۔ 10 ستمبر 1965 کو جب عزیز بھٹی مسلسل اگلی صفوں میں مورچہ زن ہوکر وطن کی مقدس مٹی کی حفاظت کی ذمہ داریاں نبھا رہے تھے تو اس دوران انڈین ٹینکوں کے شیل لگنے سے جامِ شہادت نوش کرگئے۔ انہوں نے شہادت قبول کرلی لیکن دشمن کو پیٹھ نہ دکھائی۔ ان کو بہادری کی لازوال داستان رقم کرنے پر اعلی ترین فوجی ایوارڈ نشانِ حیدر سے نوازا گیا اور یوں قیامت تک کے لئے قومی ہیرو کے طور پر امر ہوگئے۔ میجر محمد اکرم شہید ، پائلٹ آفیسر راشد منہاس شہید ، میجر شبیر شریف شہید ، لانس نائیک محمد محفوظ شہید اور کیپٹین محمد سرور شہید جیسے نڈر اور شاہین صفت افراد کو بھی ان کے جرات، بہادی اور استقلال کے اعتراف میں نشانِ حیدر سے نوازا گیا جبکہ میجر طفیل محمد اور لیفٹیننٹ کرنل محمد عبدالعزیز کو ستارہ جرات عطا ہوئے۔ نیز بریگیڈ عبد الباقی اور میجر جنرل ناصر احمد خان دونوں کو ہلالِ جرات سے نوازا گیا۔ 1965 کی پاک بھارت جن میں جہاں پاک فوج کے جوانوں اور آفیسران کے کارنامے سنہرے حروف میں لکھے جانے کے قابل تھے وہاں پاکستان کے عوام کے جذبات بھی تو کسی سے کم نہ تھے۔اس جنگ میں پاکستان نیوی نے بھی بھر پور کردار ادا کیا۔ بحری جنگی مشن میں پاک بحریہ کے سات جہاز بابر، ٹیپوسلطان، خیبر، بدر، جہانگیر، شاہجہاں اور عالمگیر شامل تھے۔سات کے سات جہازوں کی توپوں نے آگ اْگلی۔ یہ اسلامی لشکر کا سومنات پر دوسرا حملہ تھا جس نے دشمن کے دوارکا ریڈار اسٹیشن کو تباہ کر دیا جس سے دشمن کی بحری جنگی حکمت عملی کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ گئی۔ پاک وطن کے فرزندوں نے دشمن کے ناپاک عزائم کو نہ صرف خاک میں ملایا بلکہ ایسی مثالیں قائم کیں کہ عہد رفتہ کی یاد تازہ کر دی ، ملک کی دفاع کے لئے عوام نے بھی ہرممکن کردار ادا کیا۔ ملک کا بچہ بچہ وطن کی حفاظت پر مر مٹنے کو تیار تھا۔ عوام میں سے ہزاروں کی تعداد میں جوانوں نے پاک فوج کے شانہ بشانہ رضاکارانہ طور پر اپنی خدمات سرانجام دیں۔ عوام نے خندق کھودنے، بنکرز بنانے اور خوراک وغیرہ کی فراہمی میں پاک فوج کی مدد کی۔ہر قدم پر افواجِ پاکستان کا حوصلہ بڑھانے میں عوام اہم کردار ادا کرتی رہی۔خواتین کا کردار بھی اس جنگ میں نہایت اہم رہا۔ خواتین نے نرسنگ اور میڈیکل کیئر کے شعبے سے لیکر رضاکارانہ فنڈ ریزنگ اور امداد کی فراہمی تک ہر شعبے میں نمایاں کردار ادا کیا۔ اس جنگ کے دوران ایک اہم کردار میڈم نورجہاں کے نام سے بھی تاریخ میں امر ہوگیا جنہوں نے اپنی سریلی آواز کے ذریعے نغمے گا کر افواجِ پاکستان اور عوام کا حوصلہ بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔جہاں تک نقصانات کی بات ہے تو جنگیں ہمیشہ اپنے پیچھے تباہی و بربادی چھوڑ جاتی ہیں۔ 65 کی جنگ میں بھی دونوں ملکوں کو ناقابل تلافی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔ پاکستان کے تقریبا 3800 سپاہیوں اور جوانوں نے جامِ شہادت نوش کیا۔ دس سے بارہ ہزار افراد زخمی ہوگئے۔ دو سو کے قریب ٹینک تباہ ہوئے اور بیس کے قریب ائرکرافٹ کو نقصان پہنچا۔ جبکہ بھارت کے بھی تقریبا 4000 افراد ہلاک ہوئے۔ دس ہزار زخمی تھے۔ تین سو لگ بھگ ٹینک اڑا دیے گئے۔ اور 35 سے 60 تک ائیرکرافٹ گرائے گئے۔ اس کے علاوہ سرحد کے دونوں جانب سول افراد کو بھی جانی و مالی نقصانات اٹھانا پڑا۔ سترہ روز جاری رہنے کے بعد یہ جنگ اقوامِ متحدہ اور دیگر عالمی اداروں کی مداخلت سے بند ہوگئی۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 20 ستمبر کو ایک قرارداد پاس کی جس میں دونوں ملکوں کو فوری طور پر جنگ بندی کی کال دی گئی تھی۔ 22 ستمبر کو انڈیا اور پاکستان نے جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کردیے۔ یہ دن ہماری قوم کے لئے تجدید عہدکا دن ہے۔ یہ دن ملک کی حفاظت کے لئے ایک ہونے، اختلافات کو بھلا کر متحد ہونے ،تحقیقی میدان میں اقوامِ عالم پر سبقت لے جانے اور سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور انڈسٹریلائزیشن میں آگے بڑھنے کی ترغیب دیتا ہے تاکہ حقیقی معنوں میں یہ ملک اپنی بقا کی جنگ لڑسکے اور جیت بھی سکے۔
اے وطن کے پاسبان بیٹو!جس انداز سے تم نے اس دھرتی ماں کی بحری سرحدوں کا دفاع کیا جس ادا سے تم دشمن کے راستے میں سیسہ پلائی دیوار بنے، اس پر ساری قوم تم سب کی عظمتوں کو سلام پیش کرتی ہے۔اے 6ستمبر کے غازیو اور شہیدو! وطن عزیز کی بنیاد میں تمہارا خون شامل ہے، تمہاری قربانیوں کے نغمے مزید بلند ہوتے اورتمہاری یادیں بہار کے تازہ پھولوں کی طرح مہکتی رہیں گے آج کے دن ہم تجدید عہد کرتے ہیں کہ آپ کی قربانیاں رائیگاں نہیں جانے دیں گے ارض پاک کے تحفظ اور سلامتی کے لیے جان تک نچھاور کر دیں گے پر وطن پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے اور نا ہی جو کوئی میلی آنکھ اٹھنے دیں گے جو رتبہ آپ نے پایا ہے ہم بھی اس منزل کے راہی ہیں ،،،
پاک افواج کا دہشتگردی جیسے ناسور کو جڑ سے اکھاڑنے کا عزم بھی ہمارے سامنے ہے ،سوات میں پاکستانی پرچم کا لہرانا ہو ،ضرب عضب آپریشن ہو یا ردالفساد آپریشن پاک افواج نے دہشتگردوں کا خاتمہ کیا یہ وطن ہماری ماں دھرتی ہے آج فیلڈ مارشل عاصم منیر کی سربراہی میں پاک فوج
آگے بڑھ رہی ہے ،معرکہ حق کی فتح نے جہاں قوم کے سر فخر سے بلند کر دیے وہیں دنیا کو پاکستان کے مضبوط دفاع کا پیغام بھی پہنچ گیا ،سرحدوں پر موجود نوجوانوں کو سلام ہے جن کی وجہ سے پوری قوم سکون کی نیند سوتی ہے،،،
میں یہ پیغام دینا چاہتی ہوں کہ پاک افواج ہمارا فخر ہیں پوری قوم شانہ بشانہ کھڑا ہونا چاہیے اور خاص کر نوجوان نسل کو کہنا چاہوں گی کہ دیگر شعبوں کی طرح پاک فوج کو جوائن کریں اور سرحدوں کی حفاظت کر کے ماں دھرتی کے سپوت ہونے کا حق ادا کریں،کئی جوان اپنی جانیں قربان کر چکے ہیں ان ماؤں کو سلام جن کے یہ لخت جگر تھے ، شہداء کی عظمت کو سلام اور انکے ورثاء کے حوصلوں اور بہادری کو سلام ہے جو کہتے یہ ایک شہید ہوا ہے دس بیٹے بھی ہوتے تو وطن پر قربان کر دیتے یہ وطن ہے تو ہم ہیں۔

پاکستان زندہ باد ،پاک فوج زندہ باد

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر خیبرپختونخوا کے 9جوڈیشل افسران نوکری سے برخاست حجاب: پاکستان کی روایت، ترکیہ کا سفر قدرتی آزمائشیں اور رسولِ اکرم ﷺ کی تعلیمات ایس سی او تھیانجن سمٹ 2025 حضرت محمد ﷺ: تمام انسانیت کے لیے چراغِ ہدایت انقلاب اور پاکستان سیلاب: آنسو، سوال اور امید TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

ہماری خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو، اسحاق ڈار

عرب ٹی وی کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اگر مسلم دنیا نے صرف بیانات پر اکتفا کیا تو 2 ارب مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والے ممالک اپنی عوام کی نظروں میں ناکام ٹھہریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے  کہا ہے کہ پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو۔ قطری دارالحکومت دوحا میں  عرب اسلامی ہنگامی سربراہ کانفرنس کے موقع پر عرب ٹی وی کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں اسحاق ڈار نے قطر پر حالیہ اسرائیلی حملے کو بین الاقوامی قوانین، اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور مسلم دنیا کی خودمختاری کے خلاف سنگین اقدام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مسلم دنیا نے صرف بیانات پر اکتفا کیا تو 2 ارب مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والے ممالک اپنی عوام کی نظروں میں ناکام ٹھہریں گے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل ایک بے قابو ریاست بن چکی ہے جو ایک کے بعد دوسرے مسلم ملک کی خودمختاری کو چیلنج کر رہی ہے۔ آپ نے لبنان، شام، ایران اور اب قطر پر حملہ دیکھا۔ یہ روش ناقابلِ قبول ہے۔ انھوں نے واضح کیا کہ قطر اس حملے کے وقت امریکی اور مصری ثالثی کے ساتھ امن مذاکرات میں مصروف تھا اور اسی عمل کو سبوتاژ کرنے کے لیے یہ حملہ کیا گیا۔

اسحاق ڈار نے 57 رکنی اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف قراردادوں اور بیانات کا وقت نہیں ہے، اب ایک واضح لائحۂ عمل درکار ہے کہ اگر اسرائیل اپنی جارحیت نہ روکے تو کیا اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے فوری طور پر صومالیہ اور الجزائر کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں خصوصی اجلاس طلب کروایا اور جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کو بھی متحرک کیا ہے۔ انٹرویو میں اسحاق ڈار نے کہا کہ فوجی اقدام آخری راستہ ہوتا ہے جب کہ پاکستان کی ترجیح ہمیشہ امن، بات چیت اور سفارتکاری رہی ہے، تاہم اگر بات چیت ناکام ہو جائے اور جارحیت رکنے کا نام نہ لے تو پھر مؤثر عملی اقدامات ضروری ہوں گے، جن میں اقتصادی پابندیاں، قانونی چارہ جوئی، یا علاقائی سکیورٹی فورس کی تشکیل بھی شامل ہو سکتی ہے۔

پاکستان کی جوہری طاقت کے تناظر میں سوال پر اسحاق ڈار نے کہا کہ ہماری جوہری طاقت محض دفاعی صلاحیت ہے، کبھی استعمال نہیں کی اور نہ ہی ارادہ رکھتے ہیں، لیکن اگر ہماری خودمختاری پر حملہ ہوا، تو ہم ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے وہ کوئی بھی ملک ہو۔ اسرائیل کی طرف سے قطر پر حملے کو بن لادن کے خلاف امریکی کارروائی سے تشبیہ دینے پر اسحاق ڈار نے اسے ایک  توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ وہ آپریشن کیا تھا۔ پاکستان خود دہشتگردی کا سب سے بڑا شکار اور سب سے بڑا فریق رہا ہے۔

بھارت سے متعلق گفتگو میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ کشمیر ایک تسلیم شدہ تنازع ہے جس پر اقوامِ متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں۔ بھارت کا آرٹیکل 370 کا خاتمہ اور جموں و کشمیر کو بھارت میں ضم کرنا جیسے متنازع اقدامات بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ انڈس واٹر ٹریٹی سے انخلا کا کوئی اختیار بھارت کو حاصل نہیں۔ اگر بھارت نے پانی کو ہتھیار بنایا تو یہ اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس معاملے کو قومی سلامتی کا مسئلہ سمجھتا ہے اور کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ 7 تا 10 مئی کے درمیان پاک بھارت جھڑپوں میں پاکستان نے واضح دفاعی برتری دکھائی اور  بھارت کا خطے میں سکیورٹی نیٹ کا دعویٰ دفن ہو گیا۔

افغانستان کے ساتھ تعلقات پر گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی ہے۔ تجارت، معاہدوں اور ریلوے منصوبوں میں پیش رفت ہوئی ہے، لیکن افغانستان میں ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ جیسے عناصر کی موجودگی ناقابلِ قبول ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ یا تو ان دہشتگردوں کو پاکستان کے حوالے کیا جائے یا افغانستان سے نکالا جائے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر جیسے تنازعات کی عالمی قراردادوں پر عمل نہیں ہو رہا، اگر اقوام متحدہ کے فیصلے محض کاغذی بن کر رہ جائیں تو پھر عالمی ادارے کی ساکھ کہاں بچتی ہے؟ انہوں نے زور دیا کہ سلامتی کونسل میں اصلاحات اور ایسے ممالک کے خلاف سخت اقدامات ضروری ہیں جو اس کے فیصلے نظرانداز کرتے ہیں۔ انٹرویو کے اختتام پر وزیر خارجہ نے زور دیا کہ اس وقت سب سے اہم اور فوری اقدام  غیر مشروط جنگ بندی اور غزہ میں انسانی امداد کی آزادانہ فراہمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہر لمحہ قیمتی ہے، ہر جان کی حفاظت اولین ترجیح ہونی چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • ایاز صادق کا پاک سعودی دفاعی معاہدے کا خیر مقدم
  • پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدہ
  • پاکستان جوہری طاقت ہے ،خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کرینگے،چاہ کوئی بھی ملک ہو،اسحق ڈار
  • ہمارے پاس مضبوط افواج، جدید ہتھیار ہیں، حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کرینگے: اسحاق ڈار
  • لندن، ہائی کمیشن میں یوم دفاع کی تقریب، سیلاب متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی
  • پاکستان ہائی کمیشن لندن میں یوم دفاع کی تقریب، سیلاب متاثرین سے اظہارِ یکجہتی
  • ہمارے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ، کسی کو سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دینگے،اسحق ڈار
  • ہماری خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو، اسحاق ڈار
  • مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ہیں، کسی کو سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دینگے: اسحاق ڈار
  • ہمارے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ہیں، کسی کو سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دینگے: اسحاق ڈار