دنیا کے آخری شمالی سفید گینڈے نایجن اور فاتُو کی کہانی
اشاعت کی تاریخ: 8th, September 2025 GMT
دنیا میں شمالی سفید گینڈے کی نسل اب معدومی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے اور اس نوع کے صرف 2 زندہ جانور باقی رہ گئے ہیں۔ نایجن اور فاتُو نامی یہ دونوں مادہ گینڈے اس وقت کینیا کے ایک محفوظ مقام پر 24 گھنٹے سخت نگرانی میں زندگی گزار رہے ہیں۔
ماضی میں شمالی سفید گینڈے افریقہ کے شمالی اور مشرقی حصوں میں بڑی تعداد میں پائے جاتے تھے، مگر غیر قانونی شکار، انسانی مداخلت اور قدرتی ماحول کی تباہی نے اس نایاب نوع کو ختم کر کے رکھ دیا۔ آج نایجن اور فاتُو نہ صرف اپنی نسل کی آخری نمائندہ ہیں بلکہ یہ انسانی سرگرمیوں کے اثرات اور فطرت کے تحفظ کی فوری ضرورت کو بھی ظاہر کرتی ہیں۔
مزید پڑھیں: ٹی20 ورلڈ کپ: افغانستان نے یوگینڈا کو 125 رنز سے شکست دے دی
چونکہ یہ دونوں نسل بڑھانے کے قابل نہیں، ماہرین نے جدید سائنسی طریقوں کا سہارا لیا ہے۔ مصنوعی تولید(IVF)، جینیاتی تحقیق اور بائیو بینکنگ جیسے اقدامات کے ذریعے ان کے ڈی این اے کو محفوظ بنایا جا رہا ہے تاکہ مستقبل میں اس نوع کو دوبارہ زندہ کیا جا سکے۔
عالمی سطح پر نایجن اور فاتُو کو امید اور بقا کی علامت سمجھا جا رہا ہے۔ ان کی حفاظت نہ صرف افریقہ بلکہ دنیا بھر کے لیے ایک مشترکہ ذمہ داری قرار دی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں: کیا بابر اعظم نے اعظم خان کو گینڈا کہا؟
حیاتیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کہانی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ فطرت اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے بغیر انسان کا اپنا وجود بھی خطرے میں پڑ سکتا ہے۔
نایجن اور فاتُو آج ایک سبق کی حیثیت رکھتے ہیں کہ اگر انسان محبت، علم اور تعاون کو یکجا کرے تو نایاب نوع کو بچایا جا سکتا ہے۔ ان کی زندگی دراصل ایک پیغام ہے کہ زمین پر موجود ہر مخلوق کی بقا ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افریقہ شمالی سفید گینڈے فاتُو کینیا گینڈا نایجن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افریقہ فات و کینیا گینڈا نایجن نایجن اور فات
پڑھیں:
واٹس ایپ چیٹ نے کروڑوں پاؤنڈز کا منشیات کا دھندا ٹھپ کروادیا، جانیے جرم و سزا کی یہ کہانی
برطانیہ میں پولیس نے واٹس ایپ پر کی گئی چند چیٹس کی مدد سے ایک ایسے منشیات فروش کا سراغ لگایا جو بظاہر ایک عام سا شہری تھا لیکن حقیقت میں وہ جنوبی ویلز میں کوکین اور ہیروئن کے کروڑوں پاؤنڈز کے کاروبار کا ماسٹر مائنڈ نکلا۔
بی بی سی کی ایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق 34 سالہ رابرٹ اینڈریوز جونیئر نیوپورٹ میں اپنے خاندان کے ساتھ ایک سادہ سے گھر میں رہتا تھا۔ نہ مہنگی گاڑیاں، نہ برانڈڈ کپڑے اور نہ ہی کسی مجرمانہ پس منظر کی نشاندہی لیکن پولیس کے خفیہ آپریشن نے ثابت کر دیا کہ سادگی کے اس پردے کے پیچھے ایک منظم جرائم پیشہ نیٹ ورک کام کر رہا تھا۔
رابرٹ اینڈریوز پولیس کی نظروں میں اس وقت آیا جب کیرِی ایوانز نامی ایک اور منشیات فروش کی گرفتاری کے بعد اس کے فون سے چیٹ برآمد ہوئی۔ ان چیٹس میں وہ اور اینڈریوز مزاحاً لکھتے ہیں کہ وہ یا تو ’کروڑ پتی بنیں گے یا جیل میں سیل شیئر کریں گے‘۔
یہی چیٹس پولیس کے لیے ایک سراغ بن گئیں اور جیسے ہی اینڈریوز پر خفیہ نگرانی شروع ہوئی سارا نیٹ ورک کھل کر سامنے آ گیا۔
خفیہ نگرانی، ’دی کلیئرنگ‘ اور کیمرے کی آنکھپولیس نے آپریشن مے لینڈ کے تحت اینڈریوز کی خفیہ نگرانی کی جس میں اسے دن دیہاڑے بھاری مقدار میں کوکین اور ہیروئن کے سودے کرتے دیکھا گیا۔ ایک مقام پر تو اسے ایک لاکھ پاؤنڈ نقدی سپر مارکیٹ کے شاپنگ بیگ میں دیتے ہوئے فلمایا گیا۔
اہم ملاقاتیں عموماً ’دی کلیئرنگ‘ نامی ایک ویران جنگلی علاقے میں ہوتی تھیں، جو ایم 4 موٹر وے کے قریب واقع تھا۔ یہ ایک ایسا مقام ہے جہاں کوئی اتفاقیہ نہیں جاتا بلکہ مخصوص ہدایات کے بغیر وہاں پہنچنا ہی ناممکن تھا۔
2 کلو کوکین اور ٹیکسی ڈرائیورایک موقعے پر پولیس نے دی کلیئرنگ سے نکلنے والے ایک ٹیکسی ڈرائیور محمد یامین کو گرفتار کیا جس کی گاڑی سے 2 کلو خالص کوکین برآمد ہوئی۔ اس کی مالیت تقریباً 2 لاکھ پاؤنڈ تھی۔ یامین کو ساڑھے 6 سال قید کی سزا ہوئی۔
نوٹ کا سیریل نمبر بطور ’ٹوکن‘اینڈریوز رقم کی منتقلی کے لیے بھی ہوشیار طریقے اپناتا تھا۔ ایک موقعے پر اسے ایک اجنبی شخص سے صرف 5 پاؤنڈ کا نوٹ ملا اور وہ اس نوٹ کا سیریل نمبر دیکھ کر پہچان گیا کہ یہ شخص اس کے سپلائر کا نمائندہ ہے۔ بعد میں اسی شخص سے ایک لاکھ 9 ہزار پاؤنڈ برآمد ہوئے۔
سادگی کے پیچھے چھپی عیاشیرابرٹ اینڈریوز کے گھر پر چھاپے کے وقت وہ اپنا فون الماری پر پھینک کر پولیس کو گمراہ کرنا چاہتا تھا لیکن پولیس نے وہ فون برآمد کر لیا جس میں تفصیل سے منشیات کے آرڈرز، بقایا جات اور سپلائرز کو دی گئی رقوم کا ریکارڈ موجود تھا۔
اگرچہ اس کے طرز زندگی میں کوئی خاص نمود و نمائش نہ تھی، لیکن جب پولیس نے اس کی تعمیر شدہ نئی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا، تو 60 ہزار پاؤنڈ کی لاگت سے بنا باورچی خانہ اور دیگر قیمتی سازوسامان دیکھ کر واضح ہوگیا کہ یہ عام آمدن سے ممکن نہیں۔
سزا اور پیغاماینڈریوز نے کوکین اور ہیروئن کی فراہمی سے متعلق 2 الزامات تسلیم کیے اور سنہ 2024 میں اس پر مقدمہ چلا۔ رواں ماہ اسے 14 سال 8 ماہ قید کی سزا سنائی گئی اور اب وہ آدھی سزا وہ جیل میں گزارے گا اور باقی پیرول پر۔
دیگر شریک ملزمان میں ساموئیل تاکاہاشی (8 سال قید)، ناتھن جونز (18 سال قید) اور راحیل مہربان (10 سال 9 ماہ قید) شامل ہیں۔
پولیس کا بیانڈیٹیکٹیو چیف سپرنٹنڈنٹ اینڈریو ٹَک کا کہنا ہے کہ یہ کیس ایک واضح پیغام ہے کہ ہمارے معاشروں میں منشیات کے لیے کوئی جگہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ قانون کے ہاتھ لمبے ہیں اور انجام قید ہے۔
اس طرح خفیہ واٹس ایپ چیٹ سے شروع ہونے والی تفتیش نے دن دہاڑے لاکھوں پاؤنڈز کے منشیات کے سودوں کو بے نقاب کیا اور سادگی کا لبادہ اوڑھے امیر ترین مجرموں کی گرفتاری ممکن ہوئی۔ 9 ماہ کی نگرانی، درجنوں گرفتاریاں اور ایک منشیات سلطنت کا خاتمہ۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
برطانیہ منشیات کا گینگ واٹس ایپ میسجز