15 سال سے کم عمر بچوں کے لیے سوشل میڈیا پر مکمل پابندی کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 12th, September 2025 GMT
فرانس میں ایک پارلیمانی کمیشن نے ٹک ٹاک اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے بچوں اور نوجوانوں پر نفسیاتی اثرات کا جائزہ لینے کے بعد یہ تجویز دی ہے کہ 15 سال سے کم عمر بچوں کے لیے سوشل میڈیا کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔
کمیشن نے مزید تجویز دی ہے کہ 15 سے 18 سال تک کے نوجوانوں کے لیے ’ڈیجیٹل کرفیو‘ نافذ کیا جائے، جس کے تحت ان عمر کے افراد کو رات 10 بجے سے صبح 8 بجے تک سوشل میڈیا استعمال کرنے کی اجازت نہ ہو۔
یہ کمیشن مارچ 2025 میں اس وقت قائم کیا گیا جب سات خاندانوں نے ٹک ٹاک کے خلاف مقدمہ دائر کیا۔ ان کا مؤقف تھا کہ ان کے بچوں کو ایسا مواد دکھایا گیا جس نے انہیں خودکشی پر مجبور کیا۔
یہ بھی پڑھیے آسٹریلیا میں نابالغوں پر سوشل میڈیا پابندی: سرکاری رپورٹ میں بڑے انکشافات
کمیشن نے اپنی تحقیقات کے دوران متاثرہ خاندانوں، ٹک ٹاک کے عہدیداروں، سوشل میڈیا ماہرین اور انفلوئنسرز کے بیانات سنے۔
ایک ماں (جیرالڈین، 52 سالہ) نے بتایا کہ ان کی بیٹی پینیلوپ نے 18 برس کی عمر میں خودکشی کر لی۔ بعد ازاں معلوم ہوا کہ وہ ٹک ٹاک پر خود کو نقصان پہنچانے سے متعلق ویڈیوز دیکھ اور پوسٹ کر رہی تھی۔
اس کی والدہ کا کہنا ہے کہ یہ سب کچھ ہمارے لیے بطور والدین کنٹرول کرنا بہت مشکل ہے۔
چین کی کمپنی بائٹ ڈانس (ByteDance) کی ملکیت ٹک ٹاک کا کہنا ہے کہ بچوں کی حفاظت اس کی ’اولین ترجیح‘ ہے۔ کمپنی کے مطابق نامناسب مواد کا 95 فیصد 24 گھنٹوں کے اندر ہٹا دیا جاتا ہے۔ 90 فیصد مواد اس سے پہلے حذف کر دیا جاتا ہے کہ کوئی اسے دیکھ سکے۔
کمیشن کی مزید سفارشاتاگر آئندہ 3 سال میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے یورپی یونین کے ’ڈیجیٹل سروسز ایکٹ‘ کے تحت اپنی قانونی ذمہ داریاں پوری نہ کیں تو 18 سال سے کم عمر تمام افراد پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔
سوشل میڈیا کے خطرات کے بارے میں عوامی آگاہی مہم چلائی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: 16 سال سے کم عمر بچوں نے سوشل میڈیا اکاؤنٹ بنایا تو کتنی سزا ہوگی؟
’ڈیجیٹل غفلت کا جرم‘ متعارف کرایا جائے تاکہ غیر ذمہ دار والدین کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔
سوشل میڈیا اکاؤنٹس بنانے کے وقت عمر کی تصدیق کا نظام لازمی قرار دیا جائے۔
رکاوٹیں اور خدشاتسوشل میدیا پلیٹ فارمز کی طرف سے مزاحمت، تکنیکی مسائل اور انفرادی آزادیوں پر قدغن کے خدشات اس تجویز کے نفاذ میں بڑی رکاوٹیں ہیں۔
یورپی تناظرفرانس، اسپین اور یونان سمیت کئی یورپی ممالک نے یورپی کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ بچوں کے آن لائن پلیٹ فارمز کے استعمال کو مزید ریگولیٹ کیا جائے، کیونکہ ان کے نشے، سائبر بُلنگ اور نفرت انگیز مواد کے پھیلاؤ سے شدید خطرات لاحق ہیں۔
یہ رپورٹ واضح کرتی ہے کہ فرانس میں بچوں کی آن لائن سرگرمیوں پر کنٹرول کے لیے سخت اقدامات زیر غور ہیں، تاہم اس پر بحث بھی جاری ہے کہ کیا یہ پابندیاں بچوں کو محفوظ بنائیں گی یا ان کی آزادی سلب کریں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سوشل میڈیا پابندی فرانس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا پابندی سال سے کم عمر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ٹک ٹاک کے لیے
پڑھیں:
کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی
لاہورہائیکورٹ میں کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے پی ٹی اے سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے شہری اعظم بٹ کی درخواست پر سماعت کی ، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ بچے فیس بک اور ٹک ٹاک پر نامناسب مواد دیکھتے ہیں، جس سے بچوں کی تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سوشل میڈیا پر سسٹم موجود ہے کہ بچوں کی رسائی کو محدود کر سکتے ہیں۔ والدین بچوں کے سوشل میڈیا تک رسائی کو چیک کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک بھی والدین ایسی ہی رسائی رکھتے ہیں ۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ اس پر کیا کہیں گے؟، جس پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ انہوں نے پٹیشن میں فریق ہی غلط بنایا ہے۔ حکومت پاکستان کو فریق بنانا چاہیے تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر انہوں نے پی ٹی اے کو درخواست دی ہے تو ان سے پتا کر کے عدالت کو آگاہ کریں۔ کمیشن کا مقصد یہی ہے کہ لوگوں کے معاملات کو حل کرنے کے لیے ان سے رابطہ کر سکیں۔