ریٹائرڈ ججز اور بیوگان کی سیکیورٹی کے لیے رجسٹرار سپریم کورٹ کا وزارت داخلہ کو خط
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے ریٹائرڈ ججز اور وفات پا جانے والے ججز کی/کے شریک حیات کے لیے سیکیورٹی کے انتظامات بہتر بنانے کی غرض سے وزارت داخلہ کو مراسلہ جاری کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: سابق ایڈیشنل رجسٹرار نذرعباس ریٹائرمنٹ کے بعد سپریم کورٹ میں دوبارہ تعینات
چیف جسٹس آف پاکستان کی منظوری سے ارسال کیے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ملک کی موجودہ سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر ریٹائرڈ ججز کو 3،3 پولیس اہلکاروں پر مشتمل سیکیورٹی فراہم کی جائے تاکہ ان کی حفاظت یقینی بنائی جا سکے۔
خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جاں بحق ججز کی بیوگان (یا شوہروں) کو بھی 3 سیکیورٹی اہلکاروں پر مشتمل عملہ فراہم رکھا جائے تاکہ ان کی جان و مال کا تحفظ ممکن بنایا جا سکے۔
مزید پڑھیے: ججوں کے خطوط عدلیہ کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں؛ صدر سپریم کورٹ بار
مزید یہ کہ مراسلے کے مطابق تعینات کیے جانے والے سیکیورٹی اہلکار متعلقہ ضلعی پولیس افسر (ڈی پی او) کے ماتحت کام کریں گے۔
مراسلے میں کہا گیا کہ متعلقہ سیکیورٹی اداروں کو ہدایات جاری کی جائیں کہ وہ سیکیورٹی کو یقینی بنائیں اور کسی قسم کی کوتاہی نہ برتی جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ریٹائرڈ ججوں کی بیواؤں کی سیکیورٹی ریٹائرڈ ججوں کی سیکیورٹی سپریم کورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ سپریم کورٹ
پڑھیں:
پارا چنار حملہ کیس: راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ کی جسٹس مسرت ہلالی نے پارا چنار حملہ کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، اپنا دشمن پہچانیں۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق پارا چنار قافلے پر حملے کے دوران گرفتار ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت سپریم کورٹ میں جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس صلاح الدین پنہور پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے سماعت کی۔
دورانِ سماعت سی ٹی ڈی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ واقعے میں 37 افراد جاں بحق ، 88 افراد زخمی ہوئے ہیں، جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ اس واقعہ میں ایک ہی بندے کی شناخت ہوئی ہے کیا ؟ جو حملہ کرنے پہاڑوں سے آئے تھے، ان میں سے کوئی گرفتار نہیں ہوا؟
کسی بھی بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا، ڈی جی آئی ایس پی آر
وکیل نے جواب دیا کہ ان میں سے 9 لوگوں کی ضمانت سپریم کورٹ نے خارج کی ہے، جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھا کہ اب کیا صورت حال ہے، راستے کھل گئے ہیں ؟ ، جس پر وکیل نے بتایا کہ صبح 9 بجے سے دن 2 بجے تک راستے کھلے رہتے ہیں۔
جسٹس مسرت ہلالی نے سی ٹی ڈی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، آپ اپنا دشمن پہچانیں، صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کریں۔
بعد ازاں عدالت نے ملزم کو وکیل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔