Express News:
2025-09-17@22:45:41 GMT

ٹرمپ کے قریبی اتحادی، سابق برازیلی صدر کو 27 سال قید کی سزا

اشاعت کی تاریخ: 13th, September 2025 GMT

برازیل کی سپریم کورٹ نے ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی اتحادی اور سابق صدر جائر بولسونارو کو 27 سال اور تین ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔ 

عدالت نے انہیں 2022 کے انتخابات میں شکست کے بعد اقتدار پر قابض رہنے کے لیے بغاوت کی سازش کرنے اور جمہوریت کو کمزور کرنے کا مجرم قرار دیا۔ یہ سزا دنیا کے نمایاں ترین دائیں بازو کے رہنماؤں میں سے ایک کے لیے ایک بڑی سیاسی شکست سمجھی جا رہی ہے۔

پانچ ججوں پر مشتمل بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ 70 سالہ بولسونارو برازیل کی تاریخ کے پہلے سابق صدر ہیں جو جمہوریت پر حملہ کرنے کے جرم میں قصوروار پائے گئے ہیں۔ جسٹس کارمن لوسیا نے ریمارکس دیے کہ یہ مقدمہ دراصل برازیل کے ماضی، حال اور مستقبل کا امتحان ہے، اور شواہد ثابت کرتے ہیں کہ بولسونارو نے اداروں اور جمہوریت کو نقصان پہنچانے کے لیے جان بوجھ کر اقدامات کیے۔

عدالت کے چار ججوں نے انہیں پانچ بڑے جرائم میں مجرم قرار دیا، جن میں مسلح مجرمانہ تنظیم میں شمولیت، جمہوریت کا پرتشدد خاتمہ کرنے کی کوشش، بغاوت منظم کرنا اور سرکاری املاک و ثقافتی ورثے کو نقصان پہنچانا شامل ہیں۔

بولسونارو طویل عرصے تک فوجی آمریت (1964-1985) کی تعریف کرتے رہے تھے اور اب وہ فرانس کی مارین لی پین اور فلپائن کے روڈریگو ڈوٹیرٹے جیسے دائیں بازو کے رہنماؤں کی طرح قانونی کارروائیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔

یہ فیصلہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی مشتعل کرسکتا ہے، جو بولسونارو کے قریبی اتحادی سمجھے جاتے ہیں۔ ٹرمپ نے اس کیس کو ’’وِچ ہنٹ‘‘ قرار دیتے ہوئے برازیل پر محصولات میں اضافہ کیا، ججوں پر پابندیاں لگائیں اور ان کے ویزے منسوخ کر دیے۔ فیصلے کے بعد ٹرمپ نے کہا کہ یہ برازیل کے لیے ایک ’’بہت برا دن‘‘ ہے اور بولسونارو کی تعریف کرتے ہوئے ان کے بیٹے ایڈورڈو بولسونارو سے مزید امریکی اقدامات کی توقع ظاہر کی۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی عدالت کے فیصلے کو ’’ناانصافی‘‘ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ امریکا اس کا جواب دے گا۔ دوسری جانب برازیلی وزارت خارجہ نے روبیو کے بیان کو برازیل کی خودمختاری پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملکی جمہوریت کو کسی صورت دبایا نہیں جاسکتا۔ برازیلی صدر لولا ڈا سلوا نے بھی واضح کیا کہ وہ امریکی پابندیوں سے خوفزدہ نہیں ہیں۔

اگرچہ زیادہ تر ججوں نے سزا پر اتفاق کیا، لیکن جسٹس لویز فکس نے تمام الزامات سے بولسونارو کو بری کرنے کی حمایت کی اور عدالت کے دائرہ اختیار پر سوال اٹھایا۔ ان کا اختلافی نوٹ بولسونارو کے وکلاء کو اپیل کا راستہ فراہم کرتا ہے۔ وکلاء نے اس سزا کو ’’انتہائی زیادہ‘‘ قرار دیتے ہوئے فیصلے کو چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: قرار دیتے ہوئے کے لیے

پڑھیں:

بلوچستان ہائیکورٹ میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت

سابق ناظم صدیق قریش کیجانب سے بلدیاتی انتخابات نہ ہونے سے متعلق عدالت عالیہ بلوچستان میں درخواست دائر کی گئی ہے۔ جسکی سماعت روزانہ کی بنیاد پر ہوگی۔ اسلام ٹائمز۔ کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات نہ ہونے سے متعلق کیس کی سماعت عدالت عالیہ بلوچستان میں جاری ہے۔ سماجی رہنماء اور سابق ناظم صدیق قریش نے دفعہ 110 کے تحت درخواست دائر کی ہے۔ عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے کیس کو روزانہ کی بنیاد پر سننے کا فیصلہ کیا ہے۔ کیس کی سماعت جسٹس اقبال کاسی اور جسٹس نجم الدین مینگل پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی، جبکہ درخواست گزار صدیق قریش کی جانب سے ایڈووکیٹ اکرم شاہ عدالت میں پیش ہوئے۔

متعلقہ مضامین

  • جاپان اور برازیل پائیدار ایندھن کو فروغ دینے پر متفق
  • بلوچستان ہائیکورٹ میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت
  • قطر ہمارا قریبی اتحادی ہے‘اسرائیل دوبارہ حملہ نہیں کرئے گا.صدرٹرمپ
  • قطر ہمارا اتحادی، اسرائیل دوحہ پر دوبارہ حملہ نہیں کرے گا: امریکی صدر کی یقین دہانی
  • قطر ہمارا اتحادی ملک ہے، اسرائیل دوبارہ اس پر حملہ نہیں کریگا، ڈونلڈ ٹرمپ
  • سابق کپتان معین خان کا ایشیا کپ میں بھارتی کرکٹ ٹیم کے رویے پر ردِ عمل
  • قطر امریکا کا بہترین اتحادی، اسرائیل کو محتاط رویہ اختیار کرنا ہوگا، ٹرمپ
  • قطر امریکا کا مضبوط اتحادی ہے؛ اسرائیل کو بہت محتاط رہنا ہوگا، صدر ٹرمپ
  • قطر امریکا کا قریبی اتحادی ہے، اسرائیل کو محتاط رویہ اختیار کرنا ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ
  • قطر امریکا کا قریبی اتحادی ہے، اسرائیل کو محتاط رویہ اختیار کرنا ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ