پاکستان میں 10 کروڑ سے زائد بالغ افراد وزن کی زیادتی یا موٹاپے کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 17th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاکستان میں دس کروڑ سے زائد بالغ افراد وزن کی زیادتی یا موٹاپے کا شکار ہیں، جو ملک کو صحت عامہ کے ایک سنگین بحران کی طرف دھکیل رہا ہے۔ بین الاقوامی اور ملکی ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو نوجوانوں میں اموات اور معذوری کی شرح خطرناک حد تک بڑھ سکتی ہے۔
کراچی میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس میں ماہرین نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں ہر چار میں سے تین بالغ افراد موٹاپے یا زائد وزن کا شکار ہیں۔ موٹاپا ذیابیطس، دل کے امراض، فالج، کینسر، بانجھ پن اور نیند کے مسائل جیسے خطرناک نتائج کا سبب بن رہا ہے۔
یونیورسٹی آف برمنگھم کے پروفیسر وسیم حنیف نے کہا کہ جنوبی ایشیائی افراد کم وزن پر بھی زیادہ خطرات سے دوچار ہوتے ہیں، اور ان کیلئے بی ایم آئی کی مثالی حد 23 ہونی چاہیے۔ انہوں نے موٹاپے کو ایک دائمی مرض قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ نوجوانی میں جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔
کانفرنس میں تیرزیپیٹائیڈ نامی نئی دوا کے مقامی جنیرک ورژن کی دستیابی کا اعلان کیا گیا، جو وزن میں 25 فیصد تک کمی لا سکتی ہے۔ تاہم ماہرین نے واضح کیا کہ دوا کے مؤثر نتائج کیلئے متوازن غذا، باقاعدہ ورزش اور طرزِ زندگی میں تبدیلی ناگزیر ہے۔
گیٹز فارما کے منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر خرم حسین نے کہا کہ ان کی کمپنی موٹاپے اور اس سے جڑی پیچیدگیوں کے لیے سستی اور مؤثر سائنسی بنیادوں پر مبنی علاج فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ جی ایل پی-1 اور جی آئی پی تھراپی کے ذریعے وزن میں کمی اور ذیابیطس و دل کی بیماریوں کے خطرات میں کمی ممکن ہے۔
پرائمری کیئر ڈائبٹیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر ریاست علی خان نے کہا کہ اگر موجودہ رجحانات برقرار رہے تو 57 فیصد پاکستانی بچے 35 سال کی عمر سے پہلے موٹاپے کا شکار ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ موٹاپے کو بیماری سمجھ کر بروقت علاج اور رہنمائی فراہم کرنا ضروری ہے۔
گیٹز فارما کے زیر اہتمام منعقدہ اس کانفرنس میں ماہرین نے جی ایل پی-1 اور جی آئی پی تھراپی کو ذیابیطس اور دل کے امراض کے خطرات میں کمی کیلئے مؤثر قرار دیا۔ پاک صحت اسٹڈی کے مطابق پاکستان میں صرف 20 فیصد بالغ افراد نارمل بی ایم آئی میں ہیں، جبکہ تین چوتھائی افراد موٹاپے کا شکار ہیں۔
ماہرین نے اس دوا کی دستیابی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں موٹاپے کے خلاف سائنسی بنیادوں پر مبنی، سستی اور مؤثر علاج کی فراہمی وقت کی اہم ضرورت ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: موٹاپے کا شکار پاکستان میں بالغ افراد ماہرین نے نے کہا کہ
پڑھیں:
مہمند ڈیم منصوبے: پاکستان اور کویت کے درمیان 2.5 کروڑ ڈالر کے قرض معاہدے پر دستخط
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان اور کویت کے درمیان مہمند ڈیم ہائیڈرو پاور منصوبے کے لیے دوسرے قرض پروگرام پر دستخط ہوگئے، جس کے تحت کویت 7.5 ملین کویتی دینار (تقریباً 25 ملین امریکی ڈالر) فراہم کرے گا۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق ترجمان وزارتِ اقتصادی امور نے کہا کہ یہ رقم کویت فنڈ فار اکنامک ڈویلپمنٹ کے ذریعے فراہم کی جائے گی تاکہ مہمند ڈیم ہائیڈرو پاور منصوبے کی تکمیل میں معاونت کی جاسکے۔ معاہدے پر پاکستان کی جانب سے سیکریٹری اقتصادی امور محمد حمیر کریم نے دستخط کیے۔
سیکریٹری اقتصادی امور نے اس موقع پر کویتی حکومت اور کویت فنڈ کے مسلسل تعاون پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مہمند ڈیم منصوبے پر تیزی سے کام جاری ہے، جو نہ صرف بجلی کی پیداوار بلکہ آبی ذخائر میں بھی اضافہ کرے گا، اس منصوبے کی تکمیل سے خیبر پختونخوا اور اس سے ملحقہ علاقوں میں زرعی، صنعتی اور سماجی ترقی کو فروغ ملے گا۔
کویتی سفارت خانے کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن فہد ہشام نے کہا کہ کویت فنڈ کے ذریعے پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کی مالی معاونت جاری رہے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ کویت اور پاکستان کے دیرینہ تعلقات باہمی اعتماد اور دوستی پر مبنی ہیں اور آئندہ بھی اقتصادی اور سماجی شعبوں میں تعاون کو مزید وسعت دی جائے گی۔
ترجمان کے مطابق یہ دوسرا قرض پروگرام ہے جو مہمند ڈیم منصوبے کے لیے طے پایا ہے، جس کا مقصد پائیدار توانائی کے حصول، بجلی کی پیداوار میں خودکفالت، اور مقامی سطح پر روزگار کے مواقع میں اضافہ ہے۔
مہمند ڈیم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پاکستان کا ایک اہم اسٹرٹیجک منصوبہ ہے جو نہ صرف بجلی کی پیداوار کے لیے مؤثر کردار ادا کرے گا بلکہ سیلابی پانی کے بہتر انتظام اور زرعی آبپاشی میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔