Jasarat News:
2025-11-03@06:10:09 GMT

قطر اعلامیہ ’’بزدلی اور بے حمیتی کا اعلان‘‘

اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تاریخ کے اوراق پر دو واضح ابواب رقم ہیں۔ ایک باب اْن حکمرانوں کا ہے جو تخت و تاج اور لشکر رکھتے ہوئے بھی بزدلی اور فیصلہ نہ کرنے کی کمزوری کے باعث ذلیل و رسوا ہوئے۔ دوسرا باب اْن شیروں اور بہادروں کا ہے جو کم وسائل، چھوٹے لشکر اور مشکل حالات کے باوجود جرأت اور حوصلے سے کامیاب ہوئے اور ہمیشہ کے لیے تاریخ میں امر ہو گئے۔ روس کا زار نکولس دوم، برطانیہ کا نیویل چیمبرلین، جرمنی کا کائزر ولیم دوم اور فلپائن کا مارکوس سبھی دولت و لشکر کے مالک تھے، مگر فیصلہ کن وقت پر گھبرا گئے اور ڈگمگا گئے، یوں تاریخ نے انہیں بزدلوں کی فہرست میں ڈال دیا۔

یہ واقعات ہمیں یہ سبق دیتے ہیں کہ لشکر اور خزانے اگر کردار اور جرأت سے خالی ہوں تو کچھ بھی کام نہیں آتے۔ اس کے برعکس تاریخ کے وہ مردانِ حریت ہیں جن کے نام رہتی دنیا تک عزت و احترام کے ساتھ لیے جاتے رہیں گے: صلاح الدین ایوبی، محمد بن قاسم، طارق بن زیاد، نورالدین زنگی، عمر مختار، امام شامل اور دورِ صحابہ کے جانثار۔ یہ سب اس حقیقت کے روشن ستارے ہیں کہ اصل طاقت ایمان اور حوصلے میں ہے۔ اسی ایمانی طاقت سے طارق بن زیاد نے اندلس فتح کیا، بابر نے پانی پت کی جنگ جیتی، افغان مجاہدین نے سوویت یونین کو بکھیر دیا، اور طالبان نے ناٹو جیسی بڑی فوج کو ہزیمت کے ساتھ نکلنے پر مجبور کر دیا۔ اور آج اہل ِ غزہ کی استقامت بھی یہی پیغام دے رہی ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی فوجی طاقت، امریکا، اس کے اتحادی یورپی ممالک اور اسرائیل مل کر بھی نہتے فلسطینیوں کو جھکا نہیں سکتے۔ آج بہادری، جرأت اور صبر و استقلال کی نئی تاریخ غزہ میں رقم ہو رہی ہے جہاں معصوم بچے، بزرگ اور خواتین یک زبان ہو کر اعلان کر رہے ہیں کہ وہ ظالم و جابر کے سامنے جھکنے کو تیار نہیں۔

یہاں ایک تاریخی واقعہ بھی سبق دیتا ہے۔ بازنطینی سلطنت کا بادشاہ ہرقل مسلمانوں کے ہاتھوں شکست کھا گیا تو حیران رہ گیا۔ اْس نے اپنے جرنیلوں کو بلا کر پوچھا: میری فوج تعداد میں مسلمانوں سے کئی گنا زیادہ ہے، میرے پاس وقت کا جدید ترین اسلحہ ہے، پھر بھی شکست کیوں ہوئی؟ ایک جرنیل نے کہا: ہماری شکست کی وجہ یہ ہے کہ ہم دن کو کمزوروں پر ظلم ڈھاتے ہیں، اخلاقی گراوٹ میں ڈوبے ہیں، راتوں کو شراب نوشی اور بدکاری میں مصروف رہتے ہیں۔ دوسری طرف مسلمان دن کو روزے رکھتے ہیں، انصاف قائم کرتے ہیں، بڑوں کا ادب اور چھوٹوں پر شفقت کرتے ہیں اور رات کو اپنے ربّ کے حضور کھڑے ہو جاتے ہیں۔ اسی لیے ان کے ہر عمل میں عزم و ولولہ ہے جبکہ ہمارے دل بزدلی سے بھر گئے ہیں۔ یہی ہماری ناکامی اور مسلمانوں کی کامیابی کا راز ہے۔ یہ سب واقعات گواہ ہیں کہ جابر سلطنتیں ہمیشہ بہادر اور حق پرست اقوام کے سامنے شکست کھاتی آئی ہیں۔

قطر میں ہونے والی عالمی مسلم سربراہ کانفرنس نے بھی اسی کمزوری کو آشکار کیا۔ امت کو امید تھی کہ یہاں سے کوئی فیصلہ کن پیغام آئے گا، مگر کانفرنس کا اعلامیہ محض الفاظ، مذمتی جملے اور قانونی دہائیوں کا مجموعہ نکلا۔ نہ کوئی عسکری اتحاد، نہ اقتصادی دباؤ، نہ عملی اقدام۔ آج کی مسلم دنیا کے پاس جدید ترین اسلحہ، تربیت یافتہ فوجیں، تیل کے ذخائر اور بے شمار دولت ہے، لیکن فیصلہ کرنے کی جرأت نہیں۔ قیادت کی غیرت مر چکی ہے، ایوانوں میں مال کی ریل پیل ہے مگر دلوں میں ’’وہن‘‘ سرایت کر چکا ہے۔ یہی وہ کمزوری ہے جس کے بارے میں نبی کریمؐ نے فرمایا: قریب ہے کہ دیگر قومیں تم پر ایسے ہی ٹوٹ پڑیں گی جیسے بھوکے دسترخوان پر کھانے کے لیے ٹوٹ پڑتے ہیں۔ صحابہؓ نے پوچھا: کیا ہم اس وقت تعداد میں کم ہوں گے؟ آپؐ نے فرمایا: نہیں، بلکہ تم بہت زیادہ ہو گے، لیکن تمہاری حیثیت دریا کے تنکوں کے مانند ہوگی کیونکہ تمہارے دل وہن کا شکار ہو جائیں گے۔ پوچھا گیا: یا رسول اللہ! وہن کیا ہے؟ آپؐ نے فرمایا: زندگی سے محبت اور موت سے کراہت۔

آج کے مسلم حکمرانوں کے پاس دولت اور فوجی طاقت ہے مگر وہ فیصلہ کرنے کی جرأت سے محروم ہیں۔ یہی وہن ہے، دنیا کی محبت اور موت سے کراہت۔ اگر یہ کیفیت برقرار رہی تو تاریخ انہیں بھی لوئس شانزدہ سولہ اور رضا پہلوی کی صف میں ڈال دے گی۔ لیکن اگر وہ صلاح الدین ایوبی اور طارق بن زیاد کی راہ اپنائیں تو ایک نئی تاریخ رقم ہو سکتی ہے۔ اسرائیل کی جارحیت اور مسلم حکمرانوں کی بزدلی کا اپنی عوام پر کیا منفی اثر پڑے گا اور اس کے کیا خوفناک نتائج نکلیں گے؟ یہ الگ مگر نہایت اہم سوال ہے۔ اس کا جواب آنے والا وقت دے گا تاہم فی الوقت مسلم حکمرانوں کی پالیسی واضح ہوچکی اور وہ اسرائیل سے کہہ رہے ہیں ’’اب کے مار کے دیکھ‘‘۔

 

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ہیں کہ

پڑھیں:

آزادکشمیر کی 78سالہ سیاسی تاریخ میں ایسے حالات کبھی بھی نہیں تھے ،جو پچھلے  ڈیڑھ سال میں خراب ہوئے ،سردارتنویر الیاس

مظفرآباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سابق وزیراعظم اور پیپلزپارٹی کے رہنما سردار تنویر الیاس نے کہا ہے کہ آزادکشمیر کی 78سالہ سیاسی تاریخ میں ایسے حالات کبھی بھی نہیں تھے ،جو پچھلے  ڈیڑھ سال میں آزادکشمیر میں حالات خراب ہوئے ہیں ،آزادکشمیر میں اس وقت چھ سات آئینی عہدے ہیں جن پر کوئی سربراہ مقرر نہیں کئے گئے،آزادکشمیر میں کوئی محکمہ نہیں بچا ہے، آزادکشمیر کی پولیس نے کبھی ہڑتال نہیں کی لیکن پولیس بھی سڑکوں پر آئی،آزادکشمیر کے ڈاکٹر سڑکوں پر ہیں اور آزادکشمیر کا عام آدمی بھی سراپا احتجاج ہے۔

لاہور ہائیکورٹ: نجی کار ساز کمپنی کیخلاف مسابقتی کمیشن کی انکوائری درست قرار

ایک نیوز کے پروگرام فرنٹ لائن میں میزبان ثنا مرزا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کاکہناتھا کہ آزادکشمیر میں فارورڈ بلاک پیپلزپارٹی، ن لیگ کو ملا کرحکومت چل رہی تھی،لیکن دو پارٹیوں کے پاس نہ کوئی کام کی وزارتیں تھیں نہ ان کے کوئی خاص ذمہ داریاں اور اختیارات تھے،اختیارات سارے فارورڈ بلاک اور چودھری انوارالحق کے پاس تھے اورا ن کے کاموں کی سزا سارے پولیٹیکل سسٹم کو مل رہی تھی،ان کے جو وزرا تھے وہ پیپلزپارٹی میں شامل ہو چکے ہیں۔

سابق وزیراعظم آزادکشمیر کاکہناتھا کہ چودھری انوارالحق دعویٰ کر رہے تھے کہ اسمبلی میں قائد ایوان لانے کیلئے آپ کواسمبلی کے اندر 27 لوگوں کی ضرورت ہوتی ہے،جو پارٹی اپنے 27ارکان ثابت کردے وہ اپنا قائدایوان منتخب کر سکتی ہے،ان کا دعویٰ تھا کہ ایک چائے پر جب آپ 27لوگوں کا فوٹو ہمارے ساتھ شیئر کریں گے تو میں اپنی چارد اٹھا کر گھر چلا جاؤں گا، پیپلزپارٹی نے اپنے 27ارکان ظاہر بھی کردیئے ہم امید کررہے تھے کہ وہ خود مستعفی ہو جائیں گے لیکن ابھی تک انہوں نے استعفیٰ نہیں دیا۔

کنٹونمنٹ بورڈ پشاور کو متروکہ املاک پر پراپرٹی ٹیکس نوٹسز دینے سے روک دیا گیا

پی پی رہنما کامزید کہناتھا کہ میرا خیال ہے چودھری انوارالحق اس پوزیشن نہیں رہے کہ وہ کوئی مذاکرات کر سکیں،اس کی وجہ یہ ہے کہ پیپلزپارٹی قائد ایوان کیلئے سادہ اکثریت ثابت کرچکی ہے۔

ان کاکہناتھا کہ وزیراعظم شہبازشریف نے راجہ پرویز اشرف اور قمر زمان کائرہ سے کہا تھا کہ ہم آپ کو ووٹ دے سکتے ہیں لیکن ہم وزارتیں نہیں لیں گے،پیپلزپارٹی کو اس وقت ووٹ کی ضرورت نہیں ہے،وزیراعظم کی جانب سے پیپلزپارٹی کی حمایت کا ااعلان کیا گیا ہے،ان کاکہنا ہے کہ پیپلزپارٹی اسمبلی کے اندر بڑی سیاسی جماعت ہے اس کو حکومت بنانی چاہئے۔

پشاور میں تہرے قتل کی واردات، 2 خواتین سمیت 3 افراد تیز دھار آلے سے قتل

سردار تنویر الیاس کاکہناتھا کہ آزادکشمیر انتشار کی طرف جا رہا ہے وہاں پر سیاسی نظام کو بحال کرنا بہت ضروری ہے،ہماری قیادت نے کل آزادکشمیر کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلایا ہے،ہو سکتا ہے وہ ہمیں بتایا  کہ عدم اعتمادم کی تحریک کب پیش کرنی ہے،چودھری انوارالحق نے تو جانا ہے وہ اس پوزیشن میں نہیں کہ ان سے مذاکرات کئے جائیں۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • آپریشن سندور کی بدترین ناکامی پر مودی سرکار شرمندہ، اپوزیشن نے بزدلی قرار دیدیا
  • بہار کے انتخابی دنگل میں مسلمان
  • جماعت اسلامی کا احتجاجی مارچ ‘ ریڈ لائن منصوبہ فوری مکمل و حتمی تاریخ دینے کا مطالبہ
  • نومبر، انقلاب کا مہینہ
  • تاریخ کی نئی سمت
  • خیبرپختونخوا کابینہ ممبران کے محکموں کا باضابطہ اعلامیہ جاری،شفیع اللہ جان معاون خصوصی برائے اطلاعات مقرر
  • 31 اکتوبر تک 59 لاکھ ٹیکس ریٹرنز جمع تاریخ میں توسیع نہیں ہوگی، ایف بی آر
  • ایل پی جی کی قیمت میں بڑی کمی کا اعلان، اوگرا نے نوٹیفکیشن جاری کردیا
  • سندھ میں ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کے عارضی نتائج ویب سائٹ پر اپلوڈ
  • آزادکشمیر کی 78سالہ سیاسی تاریخ میں ایسے حالات کبھی بھی نہیں تھے ،جو پچھلے  ڈیڑھ سال میں خراب ہوئے ،سردارتنویر الیاس