ٹرمپ کا روس-یوکرین جنگ بندی کرانے میں ناکامی کا اعتراف، پیوٹن کو ذمہ دار قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
لندن:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کرانے کے دعوؤں پر ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے انہیں ’’مایوس‘‘ کیا ہے۔
لندن میں برطانیہ کے وزیراعظم کیئر اسٹارمر سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس میں ٹرمپ نے اعتراف کیا کہ وہ پیوٹن سے قریبی تعلقات کی وجہ سے جنگِ یوکرین ختم کروانے کی توقع رکھتے تھے لیکن ایسا نہ ہو سکا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میں نے سمجھا تھا یہ سب سے آسان ہوگا کیونکہ میری پیوٹن کے ساتھ اچھی دوستی ہے لیکن انہوں نے مجھے مایوس کیا۔
امریکی صدر نے یورپی ممالک سے کہا کہ روسی تیل خریدنا بند کریں تاکہ ماسکو پر دباؤ بڑھے اور جنگ ختم ہو۔
مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ کا صدر پیوٹن پر اظہارِ مایوسی، روس-چین تعلقات پر تشویش سے انکار
دوسری جانب ٹرمپ نے برطانیہ کی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی پالیسی سے اختلاف کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ مسئلہ دونوں ممالک کے درمیان چند اختلافات میں سے ایک ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران ٹرمپ نے برطانیہ کی امیگریشن پالیسی پر بھی رائے دیتے ہوئے کہا کہ اگر وہ وزیرِاعظم ہوتے تو امیگریشن روکنے کے لیے فوج کا استعمال کرتے۔
ٹرمپ کی رائے کے باوجود دونوں رہنماؤں کے درمیان زیادہ تر معاملات پر ہم آہنگی نظر آئی اور ٹرمپ نے امریکا اور برطانیہ کے تعلقات کو ’’ناقابلِ شکست رشتہ‘‘ قرار دیا۔
دونوں ممالک نے ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون کا بڑا معاہدہ بھی کیا، جہاں امریکی ٹیک کمپنیوں کے سربراہان نے دستخط کی تقریب میں شرکت کی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
امریکا بھارت معاہدہ پاکستان کی سفارتی ناکامی ہے،صاحبزادہ ابوالخیر زبیر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-05-18
ٹنڈوالہیار(نمائندہ جسارت)امریکہ بھارت دفاعی معاہدہ حکومتِ پاکستان کی سفارتی ناکامی ہے، خطے میں نئی جنگ کے امکانات بڑھ گئے ہیں ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیریہود و نصاریٰ کبھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہوسکتے، ٹرمپ کی چاپلوسی ناکام ملک کے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنانے کے لیے ہمسایہ ممالک سے برادرانہ تعلقات ناگزیر ہیں ملی یکجہتی کونسل پاکستان اور جمعیت علماء پاکستان کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیرنے امریکہ اور بھارت کے مابین ہونے والے دفاعی معاہدے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے پاکستان کی سفارتی ناکامی اور خطے کے امن کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔ وہ ایک ماہ کے دورہ پنجاب سے واپسی پر حیدرآبامیں جے یو پی کے ذمہ داران سے گفتگو کررہے تھے انہوں نے کہا کہ امریکہ، بھارت کو جدید ترین دفاعی ٹیکنالوجی فراہم کرکے جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن بگاڑنے کی کوشش کر رہا ہے، جس کے نتیجے میں خطہ ایک نئی جنگی دوڑ میں داخل ہوسکتا ہے۔ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیرنے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ یہود و نصاریٰ کبھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہو سکتے۔ مسلمانوں کو ہمیشہ ان قوتوں سے ہوشیار رہنا چاہیے جو اسلام دشمن ایجنڈا لے کر عالمِ اسلام میں انتشار پھیلانا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ حکومت کی خوشامد اور چاپلوسی کی پالیسی اس حقیقت کو نہیں بدل سکتی کہ امریکہ ہمیشہ بھارت کے مفادات کا محافظ اور پاکستان کے دفاعی کردار سے خائف رہا ہے۔لہذا ملک کے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنانے کے لیے ہمیں امریکہ یا مغرب پر انحصار کرنے کے بجائے اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ، برادرانہ اور اعتماد پر مبنی تعلقات کو فروغ دینا ہوگا۔ پاکستان کو چاہیے کہ چین، ایران، ترکی، سعودی عرب اور دیگر اسلامی ممالک کے ساتھ عسکری و اقتصادی تعاون کو مزید مستحکم کرے تاکہ خطے میں طاقت کا توازن برقرار رکھا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ حکومتِ وقت کو چاہیے کہ ملک کے اندر افتراق و انتشار، سیاسی انتقام اور نظریاتی تقسیم کو ختم کرے، کیونکہ داخلی کمزوری بیرونی دشمنوں کے لیے سب سے بڑا موقع ہوتی ہے۔ قومی اتحاد، داخلی امن، اور آئینی ہم آہنگی ہی پاکستان کے دفاع کو مضبوط بنانے کا واحد راستہ ہے۔لہذاملک کے دفاع اور عوام کو مشکلات سے نکالنے کے لیے حکومت کو سنجیدہ، حقیقت پسندانہ اور قومی مفاد پر مبنی کردار ادا کرنا ہوگا۔ وقتی سیاسی فائدے اور بیرونی خوشامد کی پالیسی سے ملک کو نقصان پہنچے گا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزارتِ خارجہ فوری طور پر عالمی سطح پر پاکستان کا مؤقف بھرپور انداز میں پیش کرے، اور عالمی برادری کو باور کرائے کہ امریکہ بھارت دفاعی معاہدہ جنوبی ایشیا میں امن کے بجائے جنگ کے شعلے بھڑکانے کا باعث بنے گا۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جمعیت علماء پاکستان اور ملی یکجہتی کونسل ملک کے نظریاتی و دفاعی استحکام، ملی وحدت، اور اسلامی شناخت کے تحفظ کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔