Islam Times:
2025-09-22@17:22:03 GMT

گلگت بلتستان وفاقی سازشوں کے شکنجے میں: تفصیلی جائزہ

اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT

گلگت بلتستان وفاقی سازشوں کے شکنجے میں: تفصیلی جائزہ

اسلام ٹائمز: یہ لوٹ مار صرف معاشی نہیں، بلکہ جیو پولیٹیکل بھی ہے۔ امریکہ اور چین دونوں یہاں کی معدنیات پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں اور پاکستانی طاقتور لوگ ان کے ساتھ خفیہ معاہدے کر رہے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق، امریکی سیکرٹری آف اسٹیٹ نے پاکستانی وزیر خارجہ سے معدنیات کی کان کنی کے بارے میں بات کی جو علاقے میں جاسوسی کی آڑ میں کی جا رہی ہے۔ یہ سب کچھ گلگت بلتستان کو ایک نوآبادیاتی علاقہ بنا رہا ہے، جہاں وسائل نکالے جا رہے ہیں مگر ترقی صفر ہے۔ تحریر: ایس ایم مرموی

گلگت بلتستان یہ وہ خطہ ہے جو اپنی قدرتی خوبصورتی بلند و بالا پہاڑوں اور بے پناہ معدنی وسائل کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ مگر افسوس کہ یہاں کی یہ دولت ہی اس کی بدقسمتی کی وجہ بنی ہوئی ہے۔ وفاقی حکمرانوں اور بیرونی طاقتوں کی نگاہیں یہاں کے سونے، تانبے، جپسم، لیتھیم، یورینیم اور دیگر قیمتی معدنیات پر ٹکی ہوئی ہیں۔ تاریخ بتاتی ہے کہ اس علاقے کو ہمیشہ تقسیم کرکے، لڑوا کر اور انتشار پھیلا کر قابض کیا گیا ہے۔ آج بھی یہی پرانی حکمت عملی نئے روپ میں جاری ہے۔ موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے، جہاں 2024ء اور 2025ء میں بڑھتے ہوئے احتجاج، معدنی وسائل کی لوٹ مار اور وفاقی پالیسیوں کے خلاف عوامی غم و غصہ عروج پر ہے، یہ موضوع ایک مفصل تجزیے کا متقاضی ہے۔

تاریخی پس منظر: تقسیم اور قبضے کی حکمت عملی

گلگت بلتستان کی تاریخ استحصال اور دھوکے کی داستان ہے۔ 1947ء میں مہاراجہ ہری سنگھ کے دور میں یہ علاقہ جموں و کشمیر کا حصہ تھا، مگر برطانوی افسر میجر ولیم براؤن نے اسے پاکستان کے حوالے کردیا۔ براؤن نے گلگت سکاؤٹس کے ذریعے علاقے کو پاکستان سے ملانے کا اعلان کر دیا۔ آج بھی یہ علاقہ پاکستان کا نہ تو ایک مکمل صوبہ ہے اور نہ ہی اسے وفاقی پارلیمنٹ میں نمائندگی حاصل ہے۔ یہ ایک "انتظامی علاقہ ہے جہاں فیصلے اسلام آباد سے ہوتے ہیں، اور مقامی اسمبلی محض ایک کٹھ پتلی ہے۔

2025ء میں یہ استحصال نئی شکلوں میں سامنے آ رہا ہے۔ مثال کے طور پر، لینڈ ریفارمز ایکٹ 2025ء نے علاقے کی زمینوں کو متنازعہ بنا دیا ہے، جس کے خلاف گلگت، سکردو اور شیگر میں بڑے پیمانے پر احتجاج ہوئے۔ مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ یہ ایکٹ زمینوں کو چینی کمپنیوں اور وفاقی اداروں کے حوالے کرنے کا بہانہ ہے جبکہ اصل مالکان کو کچھ نہیں مل رہا، اسی طرح، معدنی وسائل کی کان کنی کے معاہدے خفیہ طور پر کیے جا رہے ہیں، جن میں امریکہ، چین اور پاکستانی افراد کی ملی بھگت شامل ہے۔

معدنی وسائل کی لوٹ مار وفاقی سازش کا مرکز
گلگت بلتستان معدنیات کا خزانہ ہے یہاں سونا، یورینیم، جواہرات، ماربل اور لیتھیم کی بڑی مقدار موجود ہے۔ مگر یہ وسائل مقامی لوگوں کی بجائے بیرونی طاقتوں کی جیب بھر رہے ہیں۔ 2025ء میں، شگر کے رہائشیوں نے معدنی وسائل کی کان کنی کے خلاف احتجاج کیا، الزام لگاتے ہوئے کہ وفاقی حکومت نے ان وسائل کو غیر ملکی کمپنیوں کو بیچ دیا ہے بغیر مقامی رضامندی کے۔ کے ٹو ایکشن کمیٹی نے یہ احتجاج منظم کیا جو زمینوں کی لوٹ اور وسائل کی چوری کے خلاف آواز اٹھا رہی ہے۔

وفاقی ادارے جیسے فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (FWO) معدنی کان کنی میں ملوث ہیں، مگر مقامی قبائل کو کچھ نہیں مل رہا۔ مثال کے طور پر۔ سی پیک کے تحت چینی کمپنیاں یہاں کی ندیوں اور پہاڑوں کو استعمال کر رہی ہیں، مگر گلگت بلتستان کے گاؤں اب بھی تاریکی میں ڈوبے ہیں۔ تحقیقاتی رپورٹس بتاتی ہیں کہ یہ علاقہ پاکستان کی بجلی کی پیداوار میں اہم کردار ادا کرتا ہے، مگر مقامی لوگوں کو بجلی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

یہ لوٹ مار صرف معاشی نہیں، بلکہ جیو پولیٹیکل بھی ہے۔ امریکہ اور چین دونوں یہاں کی معدنیات پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں اور پاکستانی طاقتور لوگ ان کے ساتھ خفیہ معاہدے کر رہے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق، امریکی سیکرٹری آف اسٹیٹ نے پاکستانی وزیر خارجہ سے معدنیات کی کان کنی کے بارے میں بات کی جو علاقے میں جاسوسی کی آڑ میں کی جا رہی ہے۔ یہ سب کچھ گلگت بلتستان کو ایک نوآبادیاتی علاقہ بنا رہا ہے، جہاں وسائل نکالے جا رہے ہیں مگر ترقی صفر ہے۔

وفاق کی حکمت عملی واضح ہے بانٹو، لڑاؤ اور قابض ہو جاؤ۔ گلگت بلتستان میں شیعہ، اسماعیلی اور سنی فرقوں کو آپس میں لڑوانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ اسی طرح، بلتی، شینا اور دیگر زبانیں استعمال کرکے لسانی تقسیم پھیلائی جا رہی ہے۔ مقصد یہ ہے کہ لوگ اپنے بنیادی حقوق  تعلیم، صحت، روزگار، صاف پانی  بھول جائیں اور آپسی جھگڑوں میں الجھے رہیں۔

2024،25ء میں گندم کی سبسڈی ختم کرنے اور ٹیکسوں کے خلاف احتجاج اس کی مثال ہیں۔ ہزاروں لوگوں نے قراقرم ہائی وے بلاک کی، خنجراب پاس بند کیا، اور وفاقی پالیسیوں کے خلاف نعرے لگائے۔ یہ احتجاج صرف معاشی نہیں بلکہ سیاسی بھی ہیں لوگ آزادی اور حقوق مانگ رہے ہیں، مگر وفاقی حکومت ان احتجاج کو دبانے کے لیے انسداد دہشت گردی قوانین استعمال کر رہی ہے اور لوگوں کو دہشت گرد قرار دے رہی ہے۔

موجودہ صورتحال احتجاج اور مزاحمت کی لہر
2025ء کی صورتحال تشویش ناک ہے۔ اپریل میں، گلگت بلتستان میں معدنی پالیسیوں کے خلاف بڑے احتجاج ہوئے، جہاں مذہبی رہنما آقا سید علی رضوی نے لوگوں کو اکٹھا کیا اور کہا کہ یہ زمین ہماری ہے، فوج یا حکومت کی نہیں۔ جولائی میں، لینڈ گرابنگ کے خلاف سکردو اور گلگت میں مظاہرے ہوئے اور اب ستمبر میں بھی احتجاج جاری ہیں۔ خنجراب پاس 54 دن بند رہنے کے بعد کھلا، مگر تاجر اب بھی احتجاج کر رہے ہیں۔ یہ احتجاج بتاتے ہیں کہ لوگ جاگ چکے ہیں مگر وفاقی ادارے انہیں خاموش کرنے کے لیے نگرانی، ڈرون حملے اور اغوا کا استعمال کر رہے ہیں۔ گلگت بلتستان کے لوگ پرامن ہیں، مگر اگر یہ استحصال جاری رہا تو بلتستان لبریشن آرمی جیسی تحریکیں جنم لے سکتی ہیں۔

گلگت بلتستان کا مسئلہ صرف معدنیات کا نہیں بلکہ شناخت، حقوق اور مستقبل کا ہے۔ وفاقی سازشیں جاری ہیں، مگر عوام کو متحد ہو کر ان کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ ہم متنبہ کرتے ہیں کہ یہاں کی زمینوں اور پہاڑوں پر ڈاکہ نہیں چلے گا۔ 77 سال کی غلامی کے بعد، اب حقوق لینے کا وقت ہے۔ عوام جاگیں، متحد ہوں، اور اپنے وسائل کی حفاظت کریں ورنہ آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی۔ ہمارے نمائندے بھی وفاق کے غلام اور کھٹ پتلی ہیں، یہاں سے جو آرڈر ملتا ہے اس پر لبیک کہتے ہیں یہ اس خطے سے اور نہ اس قوم سے مخلص ہیں اپنے مفادات کو سامنے رکھ کر فیصلے کر رہے ہیں، اب قوم کو بھی ان مقامی بہروپیوں امجد، حفیظ، رانا فرمان شمس لون جیسے مفاد پرستوں کو سمجھنا ہوگا نہیں تو یہ کسی دن سب کو بیچ دیں گے۔ 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: معدنی وسائل کی کی کان کنی کے گلگت بلتستان استعمال کر کر رہے ہیں یہاں کی لوٹ مار کے خلاف رہی ہے جا رہی

پڑھیں:

بھارتی اداکاروں کا فلسطین میں نسل کشی اور اسرائیلی بربریت کیخلاف احتجاج

چنئی میں ایک بڑے احتجاجی جلوس اور جلسے سے اپنے خطاب میں اداکار پراکش راج نے کہا کہ آج فلسطین میں جو ظلم ہو رہا ہے، اس کی ذمہ داری صرف اسرائیل پر نہیں بلکہ امریکا پر بھی ہے، اور مودی کی خاموشی بھی اتنی ہی مجرمانہ ہے، جب زخم لگے اور ہم خاموش رہیں تو وہ مزید بگڑ جاتا ہے، اسی طرح اگر کسی قوم پر ظلم ہو اور دنیا خاموش رہے تو یہ خاموشی اس زخم کو اور گہرا کر دیتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی فلم انڈسٹری کے معروف اداکاروں اور شخصیات نے فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت اور نسل کشی کے خلاف سخت ردعمل دیتے ہوئے امریکا اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو بھی اس ظلم کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق 19 ستمبر کو چنئی میں ایک بڑے احتجاجی جلوس اور جلسے کا انعقاد کیا گیا جس میں ریاست تامل ناڈو کی مختلف سیاسی جماعتوں، سماجی تنظیموں، دانشوروں اور فنکاروں نے شرکت کی، مظاہرے میں معروف اداکار ستھیاراج، پراکش راج اور فلم ساز ویتری ماران سمیت متعدد اہم شخصیات شریک ہوئیں۔

اداکار پراکش راج نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ اجتماع انسانیت کے لیے آواز بلند کرنے والوں کا ہے، اگر ناانصافی کے خلاف بولنا سیاست ہے تو ہاں یہ سیاست ہے اور ہم ضرور بولیں گے، انہوں نے ایک پراثر نظم بھی سنائی جس میں جنگوں کے نتیجے میں ماؤں، بیویوں اور بچوں کی زندگیوں پر پڑنے والے کرب کو اجاگر کیا گیا۔ پراکش راج نے اسرائیل کے ساتھ ساتھ امریکا اور بھارتی وزیر اعظم مودی پر بھی کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آج فلسطین میں جو ظلم ہو رہا ہے، اس کی ذمہ داری صرف اسرائیل پر نہیں بلکہ امریکا پر بھی ہے، اور مودی کی خاموشی بھی اتنی ہی مجرمانہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب زخم لگے اور ہم خاموش رہیں تو وہ مزید بگڑ جاتا ہے، اسی طرح اگر کسی قوم پر ظلم ہو اور دنیا خاموش رہے تو یہ خاموشی اس زخم کو اور گہرا کر دیتی ہے۔

اداکار ستھیاراج نے غزہ میں قتل و غارت کو ناقابلِ برداشت اور انسانیت کے خلاف جرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ غزہ پر بمباری کس طرح کی جا سکتی ہے؟ انسانیت کہاں گئی؟ یہ لوگ ایسا ظلم کر کے سکون سے کیسے سو جاتے ہیں؟ انہوں نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ فوری مداخلت کر کے اس قتل عام کو روکا جائے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اگر فنکار اپنی شہرت کو انسانیت اور آزادی کے کام میں نہ لگائیں تو ایسی شہرت کا کوئی فائدہ نہیں۔

فلم ساز ویتری ماران نے فلسطین میں اسرائیلی جارحیت کو ایک منصوبہ بند نسل کشی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بم نہ صرف گھروں بلکہ اسکولوں اور اسپتالوں پر برسائے جا رہے ہیں، حتیٰ کہ زیتون کے درخت بھی تباہ کیے جا رہے ہیں جو وہاں کے لوگوں کی روزی روٹی کا ذریعہ ہیں۔ مقررین نے اس موقع پر زور دیا کہ آج کے دور میں سوشل میڈیا ایک طاقتور ہتھیار ہے اور چنئی سے اٹھنے والی یہ آواز پوری دنیا تک پہنچے گی۔ آخر میں شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ میں امریکا اور اسرائیل امداد کے نام پر دہشت گردی کر رہے ہیں، عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ مسلم حکمران بدترین بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ کا ملٹری کورٹ کے سزا یافتہ ملزمان کو اپیل کا حق دینے کا حکم، تفصیلی فیصلہ
  • گلگت بلتستان وفاقی سازشوں کے شکنجے میں ایک تفصیلی جائزہ
  • بھارتی اداکاروں کا فلسطین میں نسل کشی اور اسرائیلی بربریت کیخلاف احتجاج
  • این ڈی آر ایم ایف کے 6.5 ارب روپے کے منصوبے مکمل، قدرتی آفات سے نمٹنے کی صلاحیت میں اضافہ
  • ٹائون چیئرمین کی کارکردگی سے خوفزدہ ایم پی اے سازشوں پر اتر آیا
  • ہم شرپسند نہیں، حق مانگنے والے ہیں، آغا سید علی رضوی
  • جائزہ مذاکرات: وزیراعظم نے آئی ایم ایف سے زیادہ سے زیادہ ریلیف لینے کی ہدایت کر دی
  • پاک سعودی دفاعی معاہدہ سے برادر ملکوں کے وسائل مجتمع ہوگئے، سردار مسعود
  • اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب سے وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان ملاقات کررہے ہیں