الخدمت فائونڈیشن کی جانب سے مظلوم فلسطینی مسلمانوں کے لیے 100 ٹن امدادی سامان مصر روانہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
لاہور ایئرپورٹ سے مصر روانہ کیے گئے 100 ٹن امدادی سامان میں 5000 بے گھر فلسطینی خاندانوں اور بچوں کے لیے پورے مہینے کے لیے کھانے پینے کا سامان موجود ہے۔ امدادی سامان میں راشن پیکس، پکاپکایا کھانا، کوکنگ آئل، آٹا، چاول، ڈبہ بند فروٹ سمیت دیگر اشیائے خوردونوش شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ الخدمت فائونڈیشن پاکستان کی جانب سے مظلوم فلسطینی خاندانوں کے لیے100 ٹن امدادی سامان کی 34ویں کھیپ نجی کارگو ایئرلائن کے ذریعے لاہور سے مصر روانہ کر دی گئی، لاہور ایئرپورٹ سے مصر روانہ کیے گئے 100 ٹن امدادی سامان میں 5000 بے گھر فلسطینی خاندانوں اور بچوں کے لیے پورے مہینے کے لیے کھانے پینے کا سامان موجود ہے۔ امدادی سامان میں راشن پیکس،پکاپکایا کھانا، کوکنگ آئل، آٹا، چاول، ڈبہ بند فروٹ سمیت دیگر اشیائے خوردونوش شامل ہیں۔ اس موقع پر لاہور ایئرپورٹ پر الخدمت فائونڈیشن پاکستان اور سول ایوی ایشن کی انتظامیہ موجود تھی۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
لاہور کے چیئرنگ کراس میں موجود اسلامی سمٹ مینار کی بحالی کا آغاز
لاہور میں 1974ء میں منعقد ہونے والے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے تاریخی سربراہی اجلاس کی یادگار اسلامی سمٹ مینار کو نصف صدی بعد پہلی مرتبہ باقاعدہ بحالی کے عمل میں شامل کر لیا گیا ہے۔
پنجاب حکومت نے اس منصوبے کو اپنی ثقافتی پالیسی کا حصہ بناتے ہوئے اسے اصل شکل میں محفوظ کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے، جسے ماہرین مسلم دنیا کے اتحاد اور پاکستان کی خارجہ پالیسی کی تاریخ کا اہم نشان قرار دیتے ہیں۔
سیکرٹری سیاحت۔پنجاب ڈاکٹر احسان بھٹہ نے اسمبلی چوک میں واقع اس یادگار کا تفصیلی دورہ کیا۔ اس موقع پر محکمہ مواصلات و تعمیرات ،محکمہ آثار قدیمہ کے حکام نے منصوبے کے تکنیکی پہلوؤں پر انہیں بریفنگ دی۔
ماہرین نے بتایا کہ سمٹ مینار 1974ء کے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سربراہی اجلاس کی یاد میں تعمیر کیا گیا تھا۔ اس اجلاس کی میزبانی اُس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے کی، جس میں 38 مسلم ممالک کے سربراہان اور وزرائے خارجہ شریک ہوئے۔
یہ اجلاس مسلم دنیا کی تاریخ میں ایک سنگ میل ثابت ہوا جہاں فلسطین کے حقِ خود ارادیت کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا گیا، یاسر عرفات کو فلسطینی عوام کا نمائندہ مانا گیا اور اسلامی ممالک نے مشترکہ خارجہ پالیسی کی سمت متعین کرنے پر اتفاق کیا۔ اسی یادگار کو لاہور میں سمٹ مینار کی صورت میں محفوظ کیا گیا۔
تاہم 1974ء سے اب تک اس یادگار کی باضابطہ مرمت یا بحالی نہیں کی گئی تھی۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی اور سینئر وزیر مریم۔اورنگزیب کی خواہش پر اب اس کی بحالی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس مقصد کے لئے نیشنل انجینئرنگ سروسز پاکستان (نیسپاک) نے ڈھانچے، سیوریج سسٹم اور ساختی مضبوطی کا تفصیلی مطالعہ مکمل کیا ہے، جس کی روشنی میں حتمی ڈیزائن تیار کیا جا رہا ہے۔
ڈاکٹر احسان بھٹہ نے بتایا کہ فنِ تعمیر کے اعتبار سے سمٹ مینار ایک شاندار یادگار ہے۔ یہ چھ کونوں پر مشتمل ایک بلند ستون نما ڈیزائن رکھتا ہے جو مسلم دنیا کے اتحاد اور اجتماعیت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ مینار کے گرد وسیع پلیٹ فارم بنایا گیا ہے جہاں کانفرنس میں شریک ممالک کے پرچم نصب کیے گئے تھے۔
اس کے اوپری حصے میں ابھرتی ہوئی جیومیٹریکل اشکال اسلامی فنِ تعمیر کی روایات کی عکاسی کرتی ہیں، جبکہ سنگِ مرمر اور کنکریٹ کے امتزاج نے اسے ایک پر وقار اور پائیدار یادگار کا روپ دیا۔ ماہرین کے مطابق اس یادگار کی علامتی ساخت دراصل مسلم دنیا کے مختلف ممالک کے اتحاد کو ایک مرکز کے گرد اکٹھا ہونے کے تصور کے طور پر ڈیزائن کی گئی تھی۔
سیکرٹری سیاحت وآثار قدیمہ نے بتایا کہ وزیر اعلی پنجاب مریم نوازشریف کی ہدایت اور سینیئر وزیر مریم اورنگزیب کی زیرنگرانی سمٹ مینار کو اس کی اصل حالت میں محفوظ کیا جائے گا تاکہ آنے والی نسلیں اس کے ذریعے پاکستان کے تاریخی کردار اور مسلم دنیا کے اتحاد کی اس علامت کو سمجھ سکیں