پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین اقتصادی جائزہ مذاکرات؛ توانائی کے شعبے میں اصلاحات اور گردشی قرض کے خاتمے پر زور
اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT
توانائی کے شعبے میں آئی ایم ایف نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ گردشی قرضوں کے بہاؤ کو فوری طور پر روکا جائے اور بجلی کے نقصانات، بجلی چوری کی روک تھام اور کیپیسٹی چارجز میں کمی کے لیے ٹھوس منصوبہ پیش کیا جائے۔
پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ یعنی آئی ایم ایف کے درمیان دوسرے اقتصادی جائزہ مذاکرات اسلام آباد میں شروع ہوگئے ہیں، جن کی صدارت وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں رواں برس اور اس کے بعد مزید ترقی کی توقع ہے، آئی ایم ایف نے حوصلہ افزا نوید سنادی
وزارتِ خزانہ کے مطابق مذاکرات میں آئی ایم ایف کے مشن کی سربراہی پاکستان کی مشن چیف ایوا پیٹرووا کر رہی ہیں جبکہ فائنانس سیکریٹری امداد اللہ بوسال، گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد اور چیئرمین ایف بی آر رشید محمود لنگڑیال بھی شریک ہیں۔
Big update on Pakistan’s #power sector & #IMF talks
The government informed the IMF that it will not pay Rs220 billion in late payment surcharge to the Chinese #IPPs under #CPEC, but will pay Rs250 billion in principal.
Key points:
– Pakistan has… pic.twitter.com/0fFQC7tF38
— KSEStocks (@ksestocksdotcom) September 29, 2025
میڈیا رپورٹس کے مطابق مذاکرات میں فنی نوعیت کی گفتگو کے بعد اب پالیسی سطح کے معاملات زیرِ غور ہیں۔
پاکستانی حکام نے مشن کو یقین دہانی کرائی کہ بینکوں سے 1225 ارب روپے کے قرض کے معاہدے کے ذریعے گردشی قرضے کو 6 سالہ مقررہ ہدف سے پہلے ہی ختم کر دیا جائے گا اور اس کے لیے صارفین پر نیا بوجھ نہیں ڈالا جائے گا۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں رواں برس اور اس کے بعد مزید ترقی کی توقع ہے، آئی ایم ایف نے حوصلہ افزا نوید سنادی
اس ضمن میں ادائیگیاں فی یونٹ 3 روپے 23 پیسے کے پہلے سے عائد سرچارج کے ذریعے ہوں گی، جبکہ اضافی بجلی صنعتی شعبے اور کرپٹو مائننگ میں استعمال کی جائے گی۔
ایف بی آر نے ابتدائی اجلاس میں موجودہ مالی سال کے محصولات سے متعلق کارکردگی، ٹیکس وصولیوں کے اہداف اور حالیہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات پر تفصیلی بریفنگ دی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف کو آگاہ کیا ہے کہ چین کے سی پیک توانائی منصوبوں کے تحت لگے پاور پلانٹس کو 220 ارب روپے کے لیٹ پیمنٹ سرچارج ادا نہیں کیے جائیں گے، تاہم 250 ارب روپے اصل واجبات کی مد میں ادا کیے جائیں گے۔
مزید پڑھیں: سیلاب زدہ معیشت کا جائزہ، آئی ایم ایف مشن 25 ستمبر کو پاکستان پہنچے گا
اس فیصلے سے بیجنگ میں تشویش پیدا ہوسکتی ہے کیونکہ 2017 سے اب تک پاکستان 18 چینی منصوبوں کو 5.1 کھرب روپے یعنی 92 فیصد واجب الادا رقم ادا کرچکا ہے لیکن اس کے باوجود پاور سیکٹر میں گردشی قرض 1.7 کھرب روپے اور گیس سیکٹر میں 2.6 کھرب روپے تک پہنچ چکا ہے۔
آئی ایم ایف نے توانائی کے شعبے میں اصلاحات کی رفتار تیز کرنے پر زور دیا ہے، جبکہ ماہرین کے مطابق صرف مالی سال 2025-26 میں بجلی کے قرضوں میں مزید 500 ارب روپے اضافہ ہوسکتا ہے جسے روکنے کے لیے حکومت کو کم از کم 540 ارب روپے سبسڈی دینا ہوگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی ایم ایف پاکستان دوسرے اقتصادی جائزہ مذاکرات گردشی قرضوںذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف پاکستان دوسرے اقتصادی جائزہ مذاکرات آئی ایم ایف ایم ایف نے کے مطابق ارب روپے کے لیے
پڑھیں:
حماس کا ٹرمپ کے غزہ پلان پر جزوی اتفاق، مزید مذاکرات کی ضرورت پر زور
حماس نے اعلان کیا کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ جنگ بندی منصوبے کے کئی حصوں کو قبول کرتی ہے تاہم بعض نکات پر مزید بات چیت ناگزیر ہے۔
ٹرمپ کے پلان پر ردعملالجزیرہ کے مطابق حماس نے جمعے کو ٹرمپ کے 20 نکاتی منصوبے کا تحریری جواب دیا، یہ فیصلہ ٹرمپ کی جانب سے اتوار تک جواب دینے کی مہلت کے بعد سامنے آیا۔
اس منصوبے میں فوری جنگ بندی، تمام اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی، بین الاقوامی نگرانی میں عبوری حکومت کا قیام اور حماس کے غیر مسلح ہونے کی شرط شامل تھی۔
قیدیوں کے تبادلے پر آمادگیحماس نے اپنے جواب میں کہا کہ وہ تمام اسرائیلی قیدیوں، خواہ زندہ ہوں یا باقیات کو طے شدہ فارمولے کے تحت رہا کرنے پر راضی ہے اور اس کے لیے ثالثوں کے ذریعے فوری مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
غزہ کی انتظامیہ کا معاملہحماس نے اس بات پر بھی آمادگی ظاہر کی کہ وہ غزہ کی انتظامیہ کو آزاد فلسطینی ٹیکنوکریٹس کے حوالے کرنے پر تیار ہے، بشرطیکہ یہ فیصلہ فلسطینی قومی اتفاق اور عرب و اسلامی حمایت کے ساتھ ہو۔
اس بیان کو ٹرمپ کے تجویز کردہ ’بورڈ آف پیس‘ کی مخالفت سمجھا جا رہا ہے جس میں بین الاقوامی شخصیات بشمول خود ٹرمپ اور سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر کی نگرانی کا ذکر تھا۔
حماس نے واضح کر دیا کہ کسی غیر فلسطینی کو فلسطینی عوام پر کنٹرول قبول نہیں ہوگا۔
مزید مذاکرات کی ضرورتحماس کے مطابق منصوبے کے وہ پہلو جو ’غزہ کے مستقبل اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق‘ سے متعلق ہیں، انہیں صرف قومی اتفاق رائے اور بین الاقوامی قوانین و قراردادوں کی بنیاد پر طے کیا جا سکتا ہے۔
ٹرمپ اور عالمی ردعملصدر ٹرمپ نے حماس کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں حماس ’پائیدار امن‘ کے لیے تیار ہے، ساتھ ہی اسرائیل سے کہا کہ غزہ پر بمباری فوراً روکی جائے تاکہ یرغمالیوں کو محفوظ انداز میں نکالا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:بدترین اسرائیلی جارحیت کے باوجود غزہ کی جانب بڑھنے والی واحد کشتی کی کہانی
ان کا کہنا تھا کہ یہ صرف غزہ کا نہیں بلکہ مشرق وسطیٰ کے دیرینہ امن کا معاملہ ہے۔
عالمی ثالثوں کی کوششیںقطر اور مصر نے حماس کے جواب کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ وہ امریکا اور دیگر فریقین کے ساتھ مل کر بات چیت کو آگے بڑھائیں گے۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی اس پیش رفت کو ’موقع‘ قرار دیتے ہوئے فریقین پر زور دیا کہ اس جنگ کو ختم کرنے کے لیے موقع ضائع نہ کریں۔
ہلاکتوں کی بڑی تعدادیہ پیشرفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب اسرائیل نے غزہ پر اپنا حملہ مزید تیز کر دیا ہے اور اطلاعات ہیں کہ وہ ریموٹ کنٹرول دھماکہ خیز آلات سے آباد علاقے تباہ کر رہا ہے۔
فلسطینی وزارتِ صحت کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی جارحیت میں 66 ہزار سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اقوام متحدہ امریکا انتونیو گوتریس حماس صدر ٹرمپ غزہ امن منصوبہ