قطر پر حملے کے بعد خلیجی ریاستوں کی سلامتی کو خطرہ ہے، شہزادہ ترکی الفیصل
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
دارالحکومت ریاض میں ڈین آف ایمبیسڈرز گالا ڈنر سے خطاب میں شہزادہ ترکی الفیصل نے اسرائیل کو مسترد شدہ ریاست قرار دیتے ہوئے کہا کہ دوحہ میں حماس رہنماؤں پر حملہ جارحیت اور غداری ہے۔ انکا کہنا تھا کہ فلسطینی علاقوں پر قبضہ نہ ہو تو مزاحمت بھی نہیں ہوگی۔ اسلام ٹائمز۔ سعودی عرب کے سابق انٹیلی جنس چیف اور سفیر شہزادہ ترکی الفیصل نے کہا ہے کہ قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد خلیجی ریاستوں کی سلامتی کو خطرہ ہے۔ سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ڈین آف ایمبیسڈرز گالا ڈنر سے خطاب میں شہزادہ ترکی الفیصل نے اسرائیل کو مسترد شدہ ریاست قرار دیتے ہوئے کہا کہ دوحہ میں حماس رہنماؤں پر حملہ جارحیت اور غداری ہے۔
انہوں نے کہا کہ قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد خلیجی ریاستوں کی سلامتی کو خطرہ ہے، وہ اپنی سلامتی سے متعلق پالیسی پر نظرثانی کریں۔ سابق انٹیلجنس چیف کا کہنا تھا کہ فلسطینی علاقوں پر قبضہ نہ ہو تو مزاحمت بھی نہیں ہوگی۔ خیال رہے کہ اسرائیل نے 9 ستمبر کو قطری دارالحکومت دوحہ میں حماس رہنماؤں کو نشانہ بنایا تھا، تاہم اس حملے میں حماس کی مرکزی قیادت محفوظ رہی تھی، البتہ اب اسرائیلی وزیراعظم نے اس حملے پر قطر سے معافی مانگ لی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شہزادہ ترکی الفیصل
پڑھیں:
حماس کا جواب، ڈونلڈ ٹرمپ کا اسرائیل سے غزہ میں فوری حملے روکنے کا مطالبہ
امریکی صدر نے زور دیا کہ اسرائیل کو فوری طور پر غزہ پر بمباری روک دینی چاہئے تاکہ یرغمالیوں کو فوری اور محفوظ طریقے سے نکالا جا سکے کیونکہ موجودہ صورتحال میں ایسا کرنا انتہائی خطرناک ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کے امن منصوبے پر ردعمل سامنے آنے کے بعد اسرائیل سے غزہ میں حملے روکنے کا مطالبہ کر دیا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے زور دیا کہ اسرائیل کو فوری طور پر غزہ پر بمباری روک دینی چاہئے تاکہ یرغمالیوں کو فوری اور محفوظ طریقے سے نکالا جا سکے کیونکہ موجودہ صورتحال میں ایسا کرنا انتہائی خطرناک ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اس وقت مذاکرات کی تفصیلات پر بات چیت جاری ہے، انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ صرف غزہ تک محدود نہیں بلکہ پورے مشرقِ وسطیٰ میں طویل عرصے سے مطلوب امن قائم کرنے کا ہے۔ یاد رہے کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا 20 نکاتی غزہ امن منصوبہ بڑی حد تک قبول کرلیا، حماس نے ٹرمپ منصوبے پر رد عمل دیتے ہوئے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ وہ اسرائیل کی غزہ پر جنگ ختم کرنے اور اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا کے بدلے تمام اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہے۔
تنظیم کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ وہ غزہ کی انتظامیہ ایک ایسے آزاد اور غیر جانبدار ادارے کے حوالے کرنے پر راضی ہے جو فلسطینی ٹیکنوکریٹس پر مشتمل ہو، اس ادارے کی تشکیل قومی اتفاق رائے اور عرب و اسلامی حمایت کی بنیاد پر کی جائے گی۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ صدر ٹرمپ کی تجویز میں غزہ کے مستقبل اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق سے متعلق جو دیگر نکات شامل ہیں، وہ ایک مشترکہ قومی مؤقف، بین الاقوامی قوانین اور قراردادوں کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔