data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور: ملک میں موسم ایک بار پھر کروٹ لینے لگا ہے۔ محکمہ پی ڈی ایم اے نے متنبہ کیا ہے کہ بھارت کی جانب سے مزید پانی چھوڑے جانے اور نئی بارشوں کے باعث پنجاب اور بالائی علاقوں میں سیلابی خطرات پیدا ہو سکتے ہیں۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ موسم میں تبدیلی سردی کے آغاز کی علامت ہے اور آئندہ چند روز میں صوبے کے مختلف حصوں میں بارشیں متوقع ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ آج مختلف اضلاع میں ہلکی بارش کا امکان ہے جب کہ 5 اکتوبر سے راولپنڈی سے لاہور تک شدید بارشیں ہو سکتی ہیں۔ جنوبی پنجاب میں بھی بارشوں کا سلسلہ متوقع ہے اور بالائی علاقوں میں 70 ملی میٹر تک بارش ریکارڈ ہو سکتی ہے۔

عرفان کاٹھیا نے کہا کہ اس وقت ہیڈ مرالہ پر 20 ہزار کیوسک پانی آرہا ہے جب کہ اگلے 48 گھنٹوں میں بھارت سے ایک لاکھ کیوسک پانی آنے کا امکان ہے۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق مرالہ میں فی الحال 23 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے، تاہم ماضی میں یہاں سے 9 لاکھ کیوسک پانی گزر چکا ہے اس لیے موجودہ صورتحال زیادہ تشویشناک نہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ منگلا ڈیم میں پانی کی سطح بلند ضرور ہے مگر جہلم میں کسی بڑی سیلابی لہر کا خطرہ نہیں۔ البتہ ستلج اور راوی میں بھارت سے بالترتیب 50 ہزار اور 35 ہزار کیوسک پانی آنے کا امکان موجود ہے۔

عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ پنجاب کے 27 اضلاع حالیہ سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں جہاں ساڑھے 11 ہزار اہلکار سروے کر رہے ہیں۔ ان ٹیموں میں پاک فوج، ضلعی انتظامیہ اور دیگر محکموں کے افسران شامل ہیں۔ آن لائن مانیٹرنگ ڈیش بورڈ کے ذریعے رئیل ٹائم نگرانی جاری ہے جبکہ 27 اکتوبر تک تمام تحصیلوں میں سروے مکمل کر لیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ متاثرین کی مدد کے لیے بینک آف پنجاب کے خصوصی بوتھ قائم کیے جا رہے ہیں جہاں متاثرہ خاندان اپنے کارڈ کے ذریعے 50 ہزار روپے وصول کر سکیں گے۔ شکایات کے ازالے کے لیے پی ڈی ایم اے نے پی آئی ٹی بی کے ساتھ نیا نظام تشکیل دیا ہے جو 7 دن میں مسائل کا حل فراہم کرے گا۔

عرفان کاٹھیا کے مطابق 2010 سے اب تک مجموعی طور پر 51 ارب روپے سیلاب متاثرین میں تقسیم کیے جا چکے ہیں، تاہم 2025 کا سیلاب حالیہ تاریخ کا سب سے زیادہ نقصان دہ ثابت ہوا ہے جس نے ہزاروں گھر، مویشی اور فصلیں تباہ کر ڈالیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پی ڈی ایم اے کیوسک پانی نے کہا کہ کا امکان

پڑھیں:

سردیوں کی غیر معمولی لہر کیلئے تیار ہو جائیں

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 01 اکتوبر2025ء ) سردیوں کی غیر معمولی لہر کیلئے تیار ہو جائیں، اکتوبر سے دسمبر 2025 کے درمیان بحرالکاہل میں ’لا نینا‘ بننے کے 71 فیصد امکانات، پاکستان اور بھارت میں شدید ٹھنڈ پڑنے کا امکان۔ تفصیلات کے مطابق ماہرین موسمیات کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ہ اس سال کے آخر تک ’لا نینا‘ کے حالات پیدا ہو سکتے ہیں۔

اس کی وجہ سے موسم کا پیٹرن متاثر ہوگا اور اس سے پاکستان اور بھارت میں شدید ٹھنڈ پڑ سکتی ہے۔ اکتوبر سے دسمبر 2025 کے درمیان ’لا نینا‘ بننے کے 71 فیصد امکانات ہیں۔ یہ امکان دسمبر 2025 سے فروری 2026 کے درمیان تھوڑی گھٹ کر 54 فیصد ہو سکتی ہے۔ بحرالکاہل کا درجہ حرارت پہلے ہی معمول سے ٹھنڈا ہے۔ اگر یہ -0.5 ڈگری سینٹی گریٹ سے نیچے تین سہ ماہی تک بنا رہتا ہے تو لا نینا کے بن چکنے کا اعلان کر دیا جائے گا۔

(جاری ہے)

بحرالکاہل کا ٹھنڈا ہونا عالمی موسم کو متاثر کرے گا۔ یہ کڑاکے کی ٹھنڈ اور ہمالیائی علاقوں میں زیادہ برفباری لا سکتا ہے۔ دوسری جانب پی ڈی ایم اے پنجاب نے صوبے کے بالائی علاقوں میں بارشوں کا الرٹ جاری کردیا، اس حوالے سے ترجمان پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ 5 سے 7 اکتوبر تک پنجاب کے بیشتر اضلاع میں شدید طوفانی بارشوں کی پیشگوئی ہے، دریاؤں کے بالائی حصوں میں بارشوں کا امکان ہے، جس کے پیش نظر ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا کی طرف سے صوبہ بھر کے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو الرٹ رہنے کی ہدایات کی گئی ہے، وزیر اعلی پنجاب کی ہدایت کے تحت ضلعی انتظامیہ کو الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔

محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ رواں سال مون سون کے دوران ملک بھر میں معمول سے 23 فیصد زائد بارشیں ریکارڈ کی گئیں۔ دوسری طرف محکمہ موسمیات کی طرف سے پری ونٹر بارشوں میں کمی کا امکان ظاہر کیا گیا ہے اور اس کی بنیادی وجہ موسمی پیٹرن میں تیزی سے آنے والی تبدیلیاں قرار دی گئی ہیں، جس کی وجہ سے اس سال سردیوں کے آغاز میں بارشیں کم ہوں گی مگر سردیوں کے اختتام پر زیادہ بارشیں متوقع ہیں، محکمہ موسمیات نے اس صورت حال کو موسمیاتی تبدیلیوں کا تسلسل قرار دے دیا۔

محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر عبدالعزیز نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی سردیوں کے دوران برفباری کم ہو سکتی ہے، اگر برفباری کم ہوئی تو اس کا اثر اگلے سال کے مون سون پر پڑے گا اور امکان ہے کہ آئندہ مون سون کی شدت زیادہ ہو کیوں کہ موسمی پیٹرن میں تیزی سے ہونے والی تبدیلیاں ملک کے مختلف حصوں میں بارش اور برفباری کے نظام کو متاثر کر رہی ہیں۔                 

متعلقہ مضامین

  •  پنجاب میں دریاؤں کی صورتحال نارمل، سیلاب متاثرین کی گھروں کی واپسی
  • پنجاب میں مزید بارشوں کا امکان‘ بھارت سے دریاؤں میں دوبارہ سیلابی پانی چھوڑے جانے کا خدشہ
  • آنے والے دنوں میں مزید بارش متوقع ہے: ڈی جی پی ڈی ایم اے
  • آنیوالے دنوںمیں پانچ سے دس ملی میٹربارش متوقع ہے،عرفان علی کاٹھیا
  • ملک میں مزید بارشوں اور بھارت کی جانب سے دریاؤں میں پانی چھوڑے جانے کا امکان
  • این ڈی ایم اے نے مختلف علاقوں میں بارشوں کا الرٹ جاری کردیا
  • ملک بھر میں شدید بارشوں کا امکان، پی ڈی ایم اے نے وارننگ الرٹ جاری کر دیا
  • ملک گیر بارشوں کی پیشنگوئی، محکمہ موسمیات نے وارننگ جاری کر دی
  • سردیوں کی غیر معمولی لہر کیلئے تیار ہو جائیں