مظفرآباد:

وادی لیپہ میں پاک فوج لیپہ گارڈ اور فور میڈیکل بٹالین کی جانب سے تحصیل ہیڈ کوارٹر اسپتال میں فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد کیا گیا جس میں درجنوں ماہر ڈاکٹروں نے سینکڑوں مریضوں کا مفت معائنہ کیا اور ادویات فراہم کیں۔

یہ کیمپ پاک فوج اور محکمہ صحت لیپہ کے باہمی اشتراک سے لگایا گیا، جس کا مقصد علاقے کے دور دراز اور کم وسائل رکھنے والے افراد کو طبی سہولیات فراہم کرنا تھا۔

فری میڈیکل کیمپ میں ماہر میڈیکل ڈاکٹرز، سرجنز، ڈینٹل اسپیشلسٹ، گائناکالوجسٹ اور میڈیکل آفیسرز نے مریضوں کا معائنہ کیا۔

خواتین، بزرگ، بچے اور نوجوانوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور اس سہولت سے فائدہ اٹھایا۔

مریضوں اور ان کے اہل خانہ نے پاک فوج کے اس فلاحی اقدام پر دلی شکریہ ادا کیا، خاص طور پر لیپہ گارڈ کے کمانڈر، میڈیکل بٹالین کے کمانڈنگ آفیسر اور شریک ڈاکٹروں کی کاوشوں کو سراہا۔

اہلِ علاقہ کا کہنا تھا کہ پاک فوج کا یہ اقدام نہ صرف طبی سہولت فراہم کرتا ہے بلکہ عوام اور افواجِ پاکستان کے درمیان مضبوط تعلقات کی بھی عکاسی کرتا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاک فوج

پڑھیں:

الخدمت کا ذہنی صحت کے علاج کو دیہی علاقوں تک پہنچانے کے لیے ’’برین آن وہیلز‘‘ پروگرام شروع

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(اسٹاف رپورٹر) الخدمت پاکستان نے ذہنی صحت کے علاج کی سہولیات دیہی اور پسماندہ علاقوں تک پہنچانے کے لیے ’’برین آن وہیلز‘‘ کے نام سے ایک نیا پروگرام شروع کردیا ہے جس کے تحت دیہی اور پسماندہ علاقوں خاص طور پر سیلاب زدہ علاقوں کے عوام کو ذہنی صحت کے علاج کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

الخدمت پاکستان کے مطابق ملک میں تقریباً ڈھائی کروڑ افراد ڈپریشن، اینگزائٹی اور دیگر نفسیاتی مسائل کا شکار ہیں، جبکہ پورے ملک میں تربیت یافتہ ماہرینِ نفسیات کی تعداد پانچ سو سے بھی کم ہے، ان حالات میں دیہی اور پسماندہ علاقوں کے عوام کو ذہنی صحت کے مسائل سے نبٹنے کے لیے سہولیات کی شدید کمی ہے۔

یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عالمی ادارۂ صحت کے مطابق ہر چار میں سے ایک پاکستانی اپنی زندگی کے کسی نہ کسی مرحلے پر ذہنی مسئلے میں مبتلا ہوتا ہے، مگر قومی سطح پر ذہنی صحت پر خرچ مجموعی صحت بجٹ کا ایک فیصد بھی نہیں۔ بڑے شہروں سے باہر بسنے والے لاکھوں افراد علاج سے محروم ہیں، کیونکہ نہ ماہر دستیاب ہیں اور نہ آگاہی فراہم کرنے کا کوئی ذریعہ ہے۔

الخدمت فاؤنڈیشن سندھ کی صدر ڈاکٹر طبسم جعفری نے کہا کہ ذہنی بیماری ہر طبقے اور علاقے میں پائی جاتی ہے، لیکن ہمارے صحت کے نظام میں اسے اب بھی غیر ضروری سمجھا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نوجوان دباؤ کے باعث ٹوٹ رہے ہیں، خواتین خاموشی سے ڈپریشن کا شکار ہیں اور مرد اکثر منشیات کا سہارا لیتے ہیں، مگر ریاستی سطح پر اس بحران کا کوئی جامع حل موجود نہیں۔

انہوں نے کہا کہ الخدمت فاؤنڈیشن، جو برسوں سے صحت، آفات میں امداد اور یتیم بچوں کی کفالت جیسے منصوبوں پر کام کر رہی ہے، اب ذہنی صحت کو بھی اپنی ترجیحات میں شامل کر رہی ہے۔ ’’ہم نے محسوس کیا کہ سیلاب، غربت یا بے گھری سے متاثرہ افراد جسمانی کے ساتھ جذباتی طور پر بھی شدید متاثر ہوتے ہیں، اس لیے ذہنی بحالی کو بھی فلاحی کاموں کا حصہ بنانا ناگزیر ہے۔‘‘

’برین آن وہیلز‘ پروگرام کے تحت تربیت یافتہ ماہرین اور رضاکاروں پر مشتمل موبائل ٹیمیں دیہی اور پسماندہ علاقوں میں جا کر مفت مشاورت، کونسلنگ اور ادویات فراہم کریں گی۔ پروگرام میں آگاہی مہمات، ڈپریشن اور اینگزائٹی کی اسکریننگ، اور مقامی افراد کو ابتدائی نفسیاتی امداد کی تربیت دینا بھی شامل ہے۔

اس پروگرام کے آغاز کے لیے الخدمت پاکستان اور مقامی دوا ساز کمپنی فارمیو کے درمیان ایک مفاہمتی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کیے گئے۔ الخدمت کی جانب سے ڈاکٹر طبسم جعفری، صدر الخدمت فاؤنڈیشن سندھ، اور کامران علی زمان، ڈپٹی ڈائریکٹر مارکیٹنگ فارمیوو نے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے۔ اس موقع پر منصور خان، ڈائریکٹر کمرشل مارکیٹنگ، بھی موجود تھے۔

فارمیوو کی جانب سے بتایا گیا کہ کمپنی اس منصوبے میں تکنیکی معاونت، ادویات کی فراہمی اور ماہرینِ نفسیات سے رابطے کے ذریعے کردار ادا کرے گی۔ کمپنی کے ترجمان کے مطابق پاکستان میں ذہنی صحت کو سب سے زیادہ نظرانداز کیا گیا ہے، اور یہ اقدام عوام میں یہ شعور اجاگر کرے گا کہ مدد لینا کمزوری نہیں بلکہ شفا کی پہلی سیڑھی ہے۔

عالمی ادارۂ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں ذہنی امراض ملک کے مجموعی بیماریوں کے بوجھ کا تقریباً 14 فیصد حصہ ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ علاج نہ ہونے کی صورت میں ڈپریشن اور اینگزائٹی طویل جسمانی بیماریوں، گھریلو تشدد، خودکشی اور منشیات کے استعمال میں اضافے کا باعث بنتی ہیں، جس سے سالانہ اربوں روپے کے معاشی نقصانات ہوتے ہیں۔

الخدمت کے نمائندوں کے مطابق فلاحی تنظیمیں وہاں پہنچ سکتی ہیں جہاں ریاستی نظام کمزور ہے۔ اگر آگاہی کو علاج کی فراہمی کے ساتھ جوڑ دیا جائے تو وہ کمیونٹیاں جو برسوں سے خاموشی میں مبتلا ہیں، دوبارہ سنبھل سکتی ہیں۔

یہ پروگرام ابتدائی طور پر سندھ کے چند اضلاع میں شروع کیا جائے گا، خاص طور پر ان علاقوں میں جو کم آمدنی یا قدرتی آفات سے متاثر ہیں، اور بعد ازاں اسے ملک بھر میں وسعت دی جائے گی۔

ماہرین کے مطابق ’برین آن وہیلز‘ ان لاکھوں پاکستانیوں کے لیے امید کی کرن ہے جو خاموشی سے ذہنی اذیت میں مبتلا ہیں۔ یہ اس حقیقت کا اعتراف ہے کہ ذہنی صحت کوئی ذاتی مسئلہ نہیں بلکہ قومی ترجیح ہونی چاہیے۔

ویب ڈیسک عادل سلطان

متعلقہ مضامین

  • وادی لیپہ میں پاک فوج کا فری میڈیکل کیمپ
  • بچے سکہ، مقناطیس یا کچھ اور نِگل لیں تو کیاکریں؟
  • الخدمت کا ذہنی صحت کے علاج کو دیہی علاقوں تک پہنچانے کے لیے ’’برین آن وہیلز‘‘ پروگرام شروع
  • جماعت اسلامی ضلع گڈاپ کے امیر عرفان احمد دعوتی کیمپ کے دورے پر کارکنان سے محو گفتگو ہیں
  • پی این ایس سی کی جانب سے لیاری میں لگائے گئے میڈیکل کیمپ میں ڈاکٹر مریضوں کا معائنہ کر رہے ہیں
  • ٹی بی سے آگاہی
  • پی ایم اینڈ ڈی سی پورٹلز اور سروس ڈیلیوری کی شاندار کارکردگی، درخواستوں کی پراسیسنگ صرف 3 تا 4 دن میں مکمل
  • نیشنل پریس کلب پر پولیس کا حملہ؛ سیکڑوں صحافیوں کا احتجاج، فضل الرحمان بھی پہنچ گئے
  • غزہ: زخمیوں کو کئی سالوں تک دیکھ بھال کی ضرورت رہے گی، ڈبلیو ایچ او