اوورسیز پاکستانیوں کی سہولت کیلئے ڈیجیٹل والٹ کا اجرا کیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
چیئرمین پرائم منسٹر یوتھ پروگرام رانا مشہود احمد نے کہا ہے کہ ڈیجیٹل معیشت کو فروغ دیا جا رہا ہے ،اوورسیز پاکستانیوں کی سہولت کیلئے ڈیجیٹل والٹ کا اجرا کیا گیا ہے، ڈیجیٹل والٹ کے ذریعے محفوظ طریقے سے رقوم کی منتقلی ہو سکے گی ،ڈیجیٹل والٹ کے ذریعے قانونی طریقے سے 10 لاکھ ڈالر بھیجے جا سکتے ہیں ۔سٹین فورڈ یونیورسٹی پروگرام کی لانچنگ تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ خلیجی ممالک میں مقیم پاکستانیوں کے لیلئے ڈیجیٹل والٹ متعارف کرایا جا رہا ہے جس کے ذریعے وہ اپنی رقوم قانونی اور محفوظ طریقے سے پاکستان بھیج سکیں گے جس سے غیر قانونی زرِمنتقلی کے ذرائع کا خاتمہ ممکن ہو گا۔انہوں نے کہا کہ خلیجی ممالک میں اوورسیز پاکستانیوں کو بینک اکائونٹس کھولنے میں مشکلات کا سامنا ہے، حکومت نے یو بی ایل ، وزارتِ خزانہ اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ ایک معاہدہ کو حتمی شکل دے دی ہے۔اس منصوبے کے تحت اوورسیز پاکستانیوں کو ایک ڈیجیٹل والٹ فراہم کیا جائے گا جس کے ذریعے وہ اپنی رقوم براہِ راست پاکستان منتقل کر سکیں گے جس سے ہر ماہ ایک بلین ڈالر قانونی ذرائع سے پاکستان آئیں گے، ڈیجیٹل والٹ کا اجرا پاکستان کے لیے ایک بڑی پیش رفت ہے ۔رانا مشہور احمد خان نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ملک کا مثبت تشخص بہتر انداز میں اجاگر کر سکتے ہیں، نوجوان ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں، ان کے روشن مستقبل کے لئے پرعزم ہیں، حکومت جلد ہی نوجوانوں کی فلاح و بہبود کیلئے نئے پروگرامز متعارف کرائے گی تاکہ وہ پاکستان کے ڈیجیٹل اور معاشی مستقبل میں فعال کردار ادا کر سکیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اوورسیز پاکستانیوں ڈیجیٹل والٹ کے ذریعے نے کہا
پڑھیں:
پنجاب میں اسموگ کے تدارک کیلئے اے آئی پر مبنی نظام متعارف کرایا ہے، مریم اورنگزیب
لاہور:پنجاب کی سینیئر وزیر مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے اس سال اسموگ کے تدارک کے لیے مصنوعی ذہانت (اے آئی) پر مبنی ایک نیا نظام متعارف کرایا ہے۔
لاہور میں سینیئر صحافیوں سے گفتگو میں مریم اورنگزیب نے بتایا کہ اس نظام کے ذریعے صوبے بھر میں فضائی آلودگی، اسموگ کی شدت اور بھارت سے آنے والی آلودہ ہواؤں کے اثرات کی پیش گوئی ممکن ہوگئی ہے۔ یہ نظام صوبے میں ایئر کوالٹی کے درست تجزیے اور بروقت اقدامات کے لیے پہلی جامع تکنیکی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں پنجاب خصوصاً لاہور میں اسموگ کی سطح معلوم کرنے یا اس کی پیشگی نگرانی کے لیے کوئی باقاعدہ نظام موجود نہیں تھا لیکن اب اے آئی ٹیکنالوجی کے ذریعے آئندہ چار ماہ تک کے فضائی معیار کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ ان کے مطابق یہ نظام حکومت کو پہلے سے منصوبہ بندی کرنے، صحت کے شعبے کو الرٹ رکھنے اور آلودگی کے ذرائع پر بروقت قابو پانے میں مدد دیتا ہے۔
سینئر صوبائی وزیر نے کہا کہ پہلے اسموگ کے پھیلنے کے بعد کارروائی شروع ہوتی تھی، اب ہم مارچ ہی سے اس کے سدباب پر کام شروع کر دیتے ہیں۔ صوبے میں اسموگ پیدا کرنے والے ذرّات کو کم کرنے کے لیے انڈسٹری، ٹرانسپورٹ اور تعمیرات کے شعبوں میں واضح اہداف مقرر کیے گئے ہیں جن پر عملدرآمد کو جدید نگرانی کے نظام کے ذریعے یقینی بنایا جا رہا ہے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ ماحولیاتی تحفظ ایجنسی (ای پی اے) کے مطابق اس سال تین لاکھ گاڑیوں کے فٹنس ٹیسٹ مکمل کیے گئے ہیں جبکہ 1100 الیکٹرک بسیں سڑکوں پر آ چکی ہیں اور ایک ہزار مزید جلد شامل کی جائیں گی تاکہ گرین ٹرانسپورٹ کو فروغ دیا جا سکے۔ ای پی اے نے 41 جدید ایئر کوالٹی مانیٹرنگ اسٹیشنز نصب کیے ہیں جن کی تعداد آئندہ 100 تک بڑھائی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ صوبے میں اسموگ وار روم قائم کیا گیا ہے جو پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے ڈیش بورڈ سے منسلک ہے۔ یہاں سے ڈرونز، اسمارٹ نگرانی اور آئی کمپلائنس رجیم کے ذریعے 48 گھنٹوں میں کارروائی کی جاتی ہے۔ خلاف ورزی کرنے والی فیکٹریوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہیں، بھاری جرمانے عائد کیے گئے ہیں اور متعدد مقامات پر سیل اور مسماری بھی کی گئی ہے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ انڈسٹری کو آن لائن ای پی اے کنٹرول سسٹم سے منسلک کر دیا گیا ہے جس کے ذریعے کسی بھی فیکٹری کی آلودگی کو براہِ راست مانیٹر کیا جا سکتا ہے۔ پٹرول پمپس پر فیول کوالٹی چیک کی جا رہی ہے، جبکہ پلاسٹک انڈسٹری کے خلاف بھی مرحلہ وار کارروائیاں جاری ہیں۔
سینئر صوبائی وزیر نے کہا کہ بھارت سے آنے والی آلودہ ہوائیں اسموگ کی شدت میں اضافہ کرتی ہیں لیکن ہم نے اپنی سطح پر ہر ممکن احتیاطی تدابیر اختیار کی ہیں۔ ان کے مطابق فصلوں کی باقیات کو جلانے پر پابندی عائد کی گئی ہے جبکہ ان علاقوں میں جہاں اسموگ زیادہ ہوتی ہے وہاں اسپتالوں کی موبائل یونٹس کو پیشگی الرٹ کر دیا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پنجاب حکومت نے حال ہی میں انوائرمنٹ پروٹیکشن فورس تشکیل دی ہے جو ڈورن اینڈ اسکواڈ نظام کے تحت فضائی آلودگی کی مسلسل نگرانی کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ اینٹی پلاسٹک کمپین بھی جاری ہے جس میں شہریوں کو شمولیت کی ترغیب دی جا رہی ہے۔
مریم اورنگزیب کے مطابق اب پنجاب میں اسموگ سے نمٹنے کے لیے ایک مکمل نظام موجود ہے جس میں ڈیٹا، ٹیکنالوجی، اور محکموں کے درمیان ہم آہنگی شامل ہے۔ ہم نے ڈیڑھ سال میں وہ کام کیا ہے جو ماضی میں دہائیوں تک نہیں ہوا۔