اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 اکتوبر 2025ء) روسی دارالحکومت میں منگل کے روز منعقدہ ساتویں ماسکو فارمیٹ اجلاس کے اختتام پر جاری مشترکہ اعلامیے میں افغانستان میں اسٹریٹیجک اہمیت کے حامل بگرام ایئر بیس کا کنٹرول حاصل کرنے کی کسی بھی طرح کی کوششوں کی مخالفت کی گئی ہے۔

اجلاس میں افغانستان، بھارت، ایران، قازقستان، چین، کرغزستان، پاکستان، روس، تاجکستان اور ازبکستان کے خصوصی نمائندوں اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں افغانستان کے وفد نے پہلی بار بطور رکن شرکت کی، جس کی قیادت وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کی۔

ماسکو فارمیٹ مشاورت برائے افغانستان کے بعد جاری مشترکہ اعلامیے میں امریکہ کا نام لیے بغیر افغانستان یا اس کے پڑوسی ممالک میں کسی بھی ملک کی جانب سے اپنی فوجی تنصیبات قائم کی کوششوں کو ناقابل قبول قرار دیا گیا، کیونکہ یہ خطے میں امن اور استحکام کے مفاد میں نہیں۔

(جاری ہے)

‘‘

یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ اعلان کے پس منظر میں سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے افغانستان کے سب سے بڑے فضائی اڈے یعنی بگرام ایئر بیس کا دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔

طالبان حکومت پہلے ہی واضح کر چکی ہے کہ وہ کسی غیر ملکی طاقت کو اپنی سرزمین پر قدم رکھنے کی اجازت نہیں دے گی۔

پاکستان نے کیا کہا؟

اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی سفیر محمد صادق نے کی۔

ایکس پر جاری ایک بیان میں محمد صادق کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ایک پرامن، مستحکم اور محفوظ افغانستان کے لیے اپنی غیر متزلزل وابستگی کا اعادہ کیا۔

انہوں نے کہا، ''میں نے اس بات پر زور دیا کہ دہشت گردی کے خاتمے اور افغان سرزمین سے کام کرنے والے تمام دہشت گرد گروہوں کو ختم کرنے کے لیے مشترکہ علاقائی کوششیں ناگزیر ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ''میں نے سیاسی و معاشی تعاون کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کے خلاف اور منشیات کے انسداد میں علاقائی تعاون کو بڑھانے کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔

‘‘

محمد صادق نے بتایا، ''اجلاس میں ان چیلنجز سے نمٹنے اور خطے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے مسلسل مکالمہ، تعاون اور مربوط اقدامات کو ناگزیر قرار دیا گیا۔‘‘

روس کا بیان

روس کا طالبان حکومت کو رواں سال کے اوائل میں تسلیم کرنے کے بعد افغانستان کے ساتھ یہ پہلا باضابطہ اجلاس تھا۔ اس موقع پر روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے مغربی پابندیوں کی مذمت کی اور افغانستان کی جنگ کے بعد بحالی کے لیے عالمی حمایت کی اپیل کی۔

لاوروف نے طالبان کی تعریف کی کہ وہ خطے میں موجود داعش کے دھڑے کے خلاف لڑ رہے ہیں اور منشیات کی اسمگلنگ پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے مغرب کو اس کی "تصادم کی پالیسی" پر تنقید کا نشانہ بنایا، جس میں افغان ریاستی اثاثوں کو منجمد رکھنا اور اس کے بینکاری نظام پر پابندیاں شامل ہیں۔

لاوروف نے مغربی ممالک سے ضبط شدہ افغان اثاثے واپس کرنے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا، ''ہم مغربی ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی پالیسی درست کریں، ضبط کیے گئے افغان اثاثے واپس کریں اور افغانستان کی تعمیرِ نو کی ذمہ داری قبول کریں۔‘‘

روسی وزیر خارجہ نے افغانستان اور اس کے پڑوسی ممالک میں غیر ملکی فوجی اڈے قائم کرنے کے خلاف بھی خبردار کیا۔

انہوں نے کہا، ''تاریخ نے ہمیں غیر ملکی فوجی مداخلت کے تباہ کن نتائج دکھائے ہیں۔

ہم یہ غلطیاں دوبارہ دہرانے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔‘‘

مذاکرات کے دوران روس کے خصوصی ایلچی برائے افغانستان ضمیر کابلوف نے صحافیوں کو بتایا کہ ماسکو کا افغانستان میں فوجی اڈے قائم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

طالبان کا اظہار تشکر

اجلاس میں شریک ممالک نے مشترکہ اعلامیے میں افغانستان اور خطے کے ممالک کے درمیان اقتصادی و تجارتی تعلقات، سرمایہ کاری کے تعاون اور ترقیاتی منصوبوں کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ صحت، غربت میں کمی، زراعت اور قدرتی آفات سے بچاؤ جیسے شعبوں میں مسلسل پیش رفت کے ذریعے افغانستان کو جلد از جلد آزاد اور پائیدار ترقی کے راستے پر گامزن کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے افغان عوام کے لیے انسانی بنیادوں پر امداد جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ ہنگامی انسانی امداد کی فراہمی کو مزید تیز کرے، ساتھ ہی اس بات پر زور دیا کہ اس امداد کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔

افغانستان کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی نے اجلاس میں افغانستان کو رکن کے طور پر مدعو کرنے پر روس کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا،''خوش قسمتی سے افغانستان اور خطے کے درمیان تعلقات مضبوط ہوئے ہیں اور استحکام کی طرف گامزن ہیں۔ یہ امر اس حقیقت کی غمازی کرتا ہے کہ عالمی برادری میں افغانستان کے بارے میں فہم، اعتماد اور خیر خواہی میں اضافہ ہوا ہے۔

‘‘

متقی نے کہا کہ امارت اسلامیہ افغانستان کے قیام کے وقت افغانستان کو جن سکیورٹی چیلنجز کا سامنا تھا، جنہوں نے افغانستان کو خطے اور دنیا سے الگ تھلگ کر دیا تھا، یہ چیلنجز بڑی حد تک قابو میں آچکے ہیں۔ افغانستان اب خطرے کا نہیں بلکہ خطے کے استحکام اور معاشی ترقی کا ضامن اور شریک کار بن چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین پر کوئی ایسا گروہ موجود نہیں جو کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال ہو رہا ہو۔

متقی نے پاکستان کا نام لیے بغیر کہا، ''ہم ان ممالک کے حکام سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ اپنے داخلی مسائل کی ذمہ داری خود قبول کریں۔‘‘

ادارت: عدنان اسحاق

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میں افغانستان افغانستان کے افغانستان کو انہوں نے کہا اعلامیے میں میں افغان اجلاس میں نے افغان کے خلاف کے لیے اور اس

پڑھیں:

ماسکو اجلاس: افغانستان میں دہشت گرد گروپوں کی موجودگی پر تشویش، علاقائی تعاون پر زور

ماسکو میں ہونے والے چار ملکی اجلاس میں افغانستان میں سرگرم کالعدم دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی کی باقاعدہ تصدیق کی گئی ہے۔ اس اہم اجلاس میں پاکستان، چین، ایران اور روس کے نمائندے شریک تھے، جہاں خطے میں امن و استحکام سے متعلق معاملات پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔

پاکستان کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان، محمد صادق نے اجلاس کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے بتایا کہ چاروں ممالک نے اس بات پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے کہ افغانستان کی سرزمین پر ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور دیگر کالعدم گروہ اب بھی فعال ہیں۔

اجلاس میں شریک ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا کہ افغانستان کو دہشت گردی اور بیرونی مداخلت سے پاک کیا جانا ناگزیر ہے۔ شرکاء نے اس مقصد کے لیے قریبی تعاون، مشترکہ حکمتِ عملی اور مربوط اقدامات کی ضرورت پر زور دیا تاکہ خطے میں دیرپا امن کو یقینی بنایا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • افغان سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے کے اقدامات پر زور:ماسکو فارمیٹ کا اعلامیہ جاری
  • ماسکو فارمیٹ اجلاس کے شرکا کا دہشتگردی کے خاتمے اور علاقائی تعاون بڑھانے پر زور
  • افغانستان میں فوجی انفرا اسٹرکچر کی کوششیں ناقابلِ قبول: ماسکو فارمیٹ کا مشترکہ اعلامیہ
  • ماسکو اجلاس، افغانستان میں کالعدم دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی کی تصدیق
  • ماسکو اجلاس: افغانستان میں دہشت گرد گروپوں کی موجودگی پر تشویش، علاقائی تعاون پر زور
  • ماسکو فارمیٹ: پاکستان، بھارت، چین اور ایران کا افغانستان کی صورتحال پر غور
  • بگرام ایئربیس کسی صورت امریکا کے حوالے نہیں کریں گے،افغان طالبان
  • بگرام ایئر بیس کسی صورت امریکا کے حوالے نہیں کریں گے: افغانستان
  • کسی صورت بگرام ایئربیس کو امریکا کے حوالے نہیں کریں گے؛ طالبان کا دوٹوک مؤقف