مرید  کے پولیس نیسب انسپکٹر محمد افضل کی مدعیت میں  امیر ٹی ایل پی سعد رضوی، انس رضوی سمیت علامہ فاروق الحسن، مولانا سجاد سیفی، مفتی وزیرعلی  کے خلاف سکیورٹی فورسز پر حملے کا مقدمہ    درج  کر لیا ہے ۔ایف آئی آر میں  امیر ٹی ایل پی سعد رضوی، انس رضوی سمیت علامہ فاروق الحسن، مولانا سجاد سیفی، مفتی وزیرعلی سمیت کارکنوں کو نامزد کیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ قانون ہاتھ میں لینے وا لوں کی گرفتاری کیلئے چھاپے جاری ہیں۔مقدمے میں دہشت گردی، قتل، اقدام قتل، اغوا اور ڈکیتی سمیت 32 دفعات شامل کی گئی ہیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

سعد رضوی سمیت دیگر رہنماوں کی گرفتاری کیلیے سرچ آپریشن جاری ہے، پولیس ذرائع

لاہور:

پولیس کی جانب سے مریدکے میں احتجاج سے فرار ہونے والے ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی سمیت دیگر رہنماوں کی گرفتاری کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے تاہم متعدد ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق ٹی ایل پی کی کارروائی منظم تشدد کا حصہ تھی جس میں قیادت نے ہجوم کو اکسانے کا کردار ادا کیا اور پھر فرار ہو کر شہریوں اور ریاست کو خطرے میں ڈال دیا۔ ہتھیار چھیننا، پیٹرول بم اور گاڑیاں جلانا کسی بھی طرح پرامن احتجاج نہیں کہلاتا اور ایسے عناصر کو قانون کے مطابق جواب دہ ٹھہرایا جائے گا۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹی ایل پی کی جانب سے پرتشدد احتجاج کا واقعہ 12 اور 13 اکتوبر کی درمیانی شب پیش آیا جس میں ایک پولیس افسر شہید اور درجنوں اہلکار زخمی ہوئے، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے انتشار پسند مظاہرین کو منتشر کر دیا۔

ابتدائی طور پر انتظامیہ نے مظاہرین سے مذاکرات کیے اور احتجاج کو کم متاثرہ مقام پر منتقل کرنے کی ہدایت کی لیکن مذاکرات کے دوران احتجاج کی قیادت نے ہجوم کو اکسانا جاری رکھا۔ ہجوم نے پتھراؤ، کیلوں والے ڈنڈے اور پیٹرول بموں سمیت تشدد آمیز ہتھکنڈے استعمال کیے، متعدد پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھینا گیا اور اسی چھینے گئے اسلحہ سے فائرنگ بھی کی گئی۔

پولیس ذرائع کے مطابق پوسٹ مارٹم رپورٹس اور پولیس کے ابتدائی معائنے کے مطابق فائرنگ میں استعمال گولیاں انہی چھینی گئی اسلحے کی تھیں، پولیس نے بڑے سانحے سے بچنے کی کوشش میں آنسو گیس اور لاٹھی چارج کیا، مظاہرین مزید مشتعل ہوئے اور منظم حملے کیے گئے۔

مظاہرین نے پولیس اہلکاروں اور گاڑیوں پر منظم حملے کیے، کم از کم 40 سرکاری و نجی گاڑیاں جلا دی گئیں اور کئی دکانیں بھی نذرِ آتش ہوئیں۔ تشدد کے دوران 48 پولیس اہلکار زخمی ہوئے جن میں 17 کو گن شاٹ کے زخم آئے، زخمیوں کو مختلف اسپتالوں میں منتقل کر کے ان کا علاج جاری ہے۔

ابتدائی تفصیلات کے مطابق تصادم میں تین ٹی ایل پی کارکن اور 6 راہ گیر جاں بحق ہوئے جبکہ دیگر 30 کے قریب شہری زخمی ہوئے، مظاہرین نے یونیورسٹی کی بس سمیت متعدد گاڑیاں اغوا کر کے احتجاج میں استعمال کیں۔

عینی شاہدین کے مطابق بعض گاڑیاں عوام کو کچلنے کے لیے بھی چلائی گئیں، موقع پر موجود شر پسند عناصر نے پولیس پر پتھراؤ، پیٹرول بم اور کیلوں والے ڈنڈوں سے منظم حملے کیے جبکہ متعدد مقامات سے اندھا دھند فائرنگ بھی ریکارڈ کی گئی۔

پولیس حکام کا کہنا کہ 6 بے گناہ راہ گیروں کی ہلاکت قومی لمحۂ فکریہ ہے، ریاست کی ذمہ داری شہری جان و املاک کے تحفظ کے لیے مشترکہ حکمتِ عملی اختیار کرنا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • راولپنڈی: سعد رضوی پر انسداد دہشتگردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج
  • راولپنڈی: سعد رضوی سمیت مقامی قیادت پر انسداد دہشتگردی دفعات کے تحت مقدمہ درج
  • سعد رضوی سمیت ٹی ایل پی کی قیادت اور کارکنوں پر 4 مقدمات درج
  • سعد رضوی سمیت دیگر رہنماوں کی گرفتاری کیلیے سرچ آپریشن جاری ہے، پولیس ذرائع
  • تحریکِ لبیک کے امیر سمیت 56 افراد کے خلاف دہشتگردی، اقدامِ قتل اور ڈکیتی کا مقدمہ
  • مذہبی جماعت کا احتجاج: سعد رضوی سمیت 3500 سے زائد کارکنان کے خلاف دہشتگردی اور قتل کا مقدمہ درج
  • ٹی ایل پی امیر سعد رضوی سمیت مقامی قیادت و کارکنان پر راولپنڈی میں بھی مقدمہ درج
  • سرگودھا: خاتون کا اپنے والد اور دیگر افراد پر زیادتی کا الزام
  • حیدرآباد پولیس کی مختلف کارروائیوں میں اشتہاری سمیت 7 ملزمان گرفتار