Islam Times:
2025-12-02@15:51:00 GMT

افغان طالبان حکومت کی درخواست پر عارضی جنگ بندی میں توسیع

اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT

افغان طالبان حکومت کی درخواست پر عارضی جنگ بندی میں توسیع

سفارتی ذرائع نے بتایا کہ عارضی جنگ بندی میں توسیع افغان طالبان حکومت کی درخواست پر کی گئی ہے جبکہ 48 گھنٹے کی عارضی جنگ بندی آج  6 بجے ختم ہوئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان نے افغانستان کی طالبان حکومت کی جانب سے کی گئی درخواست پر عارضی جنگ بندی میں توسیع کردی۔ سفارتی ذرائع کے مطابق افغان طالبان حکومت اور پاکستان کے درمیان عارضی جنگ بندی کو دوحہ میں جاری مذاکرات کے اختتام تک بڑھا دیا گیا ہے۔ سفارتی ذرائع نے بتایا کہ عارضی جنگ بندی میں توسیع افغان طالبان حکومت کی درخواست پر کی گئی ہے جبکہ 48 گھنٹے کی عارضی جنگ بندی آج 6 بجے ختم ہوئی ہے۔ سفارتی ذرائع نے مزید بتایا کہ اعلیٰ سطح کے مذاکرات ہفتے کو شروع ہونے کی توقع ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان نے دو روز قبل افغان طالبان حکومت کی درخواست 48 گھنٹوں کے لیے عارضی جنگ بندی کی تھی جو ختم ہوگئی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: افغان طالبان حکومت کی درخواست عارضی جنگ بندی میں توسیع سفارتی ذرائع درخواست پر

پڑھیں:

خواتین کی تعلیم: افغان طالبان کی پابندیاں شدت پسندی کو بڑھا رہی ہیں! تشویشناک رپورٹ جاری

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کابل میں انسانی حقوق کے کارکنان نے افغان طالبان کی جانب سے تعلیم، اظہارِ رائے اور فکری آزادی پر سخت پابندیوں کو دہشت گردی کے فروغ کے لیے خطرناک بنیاد قرار دیا ہے۔

غیرملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق کارکنان انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ طالبان ایک خاموش، خوف زدہ اور فکری طور پر محروم معاشرہ تشکیل دینے کی کوشش کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں افغانستان شدید تعلیمی و فکری دباؤ کا شکار ہو چکا ہے۔

رپورٹس کے مطابق طالبان نے خواتین کی تعلیم پر سخت پابندیاں عائد کر کے نہ صرف لڑکیوں کے تعلیمی مستقبل کو تاریک بنا دیا ہے بلکہ خواتین اساتذہ کی بڑی تعداد بھی بے روزگار ہو چکی ہے۔

یونیورسکو اور یونیسیف کی تازہ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ خواتین اساتذہ کی کمی، تعلیمی وسائل کی قلت اور اہم علمی شعبہ جات کے خاتمے نے افغانستان کے تعلیمی معیار کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

انسانی حقوق کے کارکنان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا کہ طالبان کے دورِ حکومت میں سماجی علوم، قانون اور میڈیا اسٹڈیز جیسے شعبے بند کیے جا رہے ہیں، جو فکری سوچ کے خاتمے کا حصہ ہیں۔

کئی یونیورسٹیاں بند ہونے سے ملک میں علمی سرگرمیاں تقریباً ختم ہو چکی ہیں اور نوجوانوں کا مستقبل غیر یقینی صورتحال کی لپیٹ میں ہے۔

ماہرین کے مطابق طالبان رجیم آزادی اظہار، تنقیدی سوچ اور تخلیقی فضا کو مکمل طور پر ختم کر کے ایسا معاشرہ تشکیل دے رہی ہے جو خوف، جبر اور خاموشی میں جکڑا ہوا ہو۔ عالمی سطح پر افغان طالبان کی پالیسیوں کو باعثِ شرم اور شدت پسندی کے فروغ کا ذریعہ قرار دیا جا رہا ہے۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ

متعلقہ مضامین

  • تاجکستان نے افغانستان سے حملوں میں 5 چینی شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی
  • خواتین کی تعلیم: افغان طالبان کی پابندیاں شدت پسندی کو بڑھا رہی ہیں! تشویشناک رپورٹ جاری
  • افغان طالبان کی پالیسیاں درست نہیں، دہشتگرد نیٹ ورکس سے روابط کا خاتمہ ضروری قرار
  • کرم خرلاچی بارڈر پر پاک افغان جھڑپ، حملہ آور طالبان میں سے دو ہلاک اور دو گرفتار
  • طالبان حکام دہشت گردوں کی سہولت کاری بند کریں،ترجمان پاک فوج
  • افغان طالبان کے پاس ٹی ٹی پی کو تحفظ دینے کا کوئی جواز نہیں، لیاقت بلوچ
  • بھارت و افغان گٹھ جوڑاورامن
  • افغان طالبان  دہشت گردوں کے سہولت  کار : ڈی  جی آئی ایس پی آر 
  • افغانستان بطور عالمی دہشتگردی کا مرکز، طالبان کے بارے میں سخت فیصلے متوقع
  • دہشت گردی اور افغانستان