مزاحمت کی تھیوری سوچ سے میدان تک
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
اسلام ٹائمز: یکم نومبر 2018ء کو رہبر معظم انقلاب اسلامی نے طلباء کے ایک گروپ سے ملاقات میں فرمایا: "طاقتور دشمن کے خلاف مزاحمت کے نظریہ کو فروغ دینا اور فروغ دینا۔۔۔۔ نظریہ مزاحمت ایک اصل اور درست نظریہ ہے "نظریہ اور عملی طور پر" نظریاتی اور عملی طور پر۔۔۔ دونوں طرف سے۔۔۔ اسے [ترقی یافتہ] ہونا چاہیئے۔" بہت سے اتار چڑھاؤ کے باوجود میدان میں حاضر جوان اپنے فرائض اور ذمہ داریاں بخوبی نبھاتے ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے فکر، رائے اور علم کی جہت کو ابھی تک اس کے صحیح اور درست آدمی نہیں ملے! اس کی اہمیت کو ابھی تک تسلیم نہیں کیا گیا، جیسا کہ فکر و نظر کے مالکوں کے لیے ہونا چاہیئے۔ نہ تو مدارس میں اور نہ ہی ملک کی جامعات میں نظریہ مزاحمت کی مختلف جہتوں کو سمجھانے اور درک کرنے کی کوئی سنجیدہ اور قابل ذکر کوشش کی گئی ہے۔ تحریر: احمد حسین شریفی
خدا تعالیٰ کے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے جو اہم ترین احکام ہیں، ان میں سے ایک مزاحمت اور ثابت قدمی کا حکم ہے۔ "فَاسْتَقِمْ كَما أُمِرْتَ"، ’’لہٰذا جس طرح آپ کو حکم دیا ہے، اس پر قائم رہو۔‘‘ مزید برآں، خداوند عالم تمام انبیاء و تابعین کو یہی حکم دیتا ہے۔"وَ مَنْ تابَ مَعَك" مزاحمت کا قرآنی دستور محض ایک مذہبی حکم اور اصول کا اظہار نہیں ہے، بلکہ یہ مزاحمت کے معروضی اور بیرونی افعال اور فوائد کا بھی اظہار کرتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں مزاحمت کا قرآنی اسلوب امید اور خوشخبری کا اسلوب ہے۔ یہ عزت اور وقار کا دستور ہے۔ یہ خوشی اور زندگی کا انداز ہے۔ یہ خوف اور خوف کو ختم کرنے کا سلیقہ ہے۔ اگر کسی قوم پر خوف اور اندیشہ غالب آئے تو وہ یقیناً برباد ہو جائے گی۔ یہ مزاحمت کا پھل ہے، جو ان دو بیماریوں کا علاج کرتا ہے: "بے شک جو لوگ کہتے ہیں کہ ہمارا رب اللہ ہے اور پھر استقامت دکھائی تو ان پر فرشتے نازل ہوں گے۔ نہ ڈرو اور نہ غمگین ہو اور اس جنت کی بشارت دو جس کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے۔" (فصلت 30)
قرآن کریم کہتا ہے، مزاحمت مومنین کی جماعت کے خلاف دشمنوں کے منصوبوں کو ناکام بنا دے گی۔ صبر و استقامت کے سائے میں دشمنوں کی چالیں اور سازشیں بے اثر ہو جاتی ہیں: "إِنَّ الَّذينَ قالوا رَبُّنَا اللَّهُ ثُمَّ استَقاموا تَتَنَزَّلُ عَلَيهِمُ المَلائِكَةُ أَلّا تَخافوا وَلا تَحزَنوا وَأَبشِروا بِالجَنَّةِ الَّتي كُنتُم توعَدونَ"، "اور اگر تم صبر کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو تو ان (خیانت) کی تدبیریں تمہیں کچھ نقصان نہیں پہنچائیں گی۔ بے شک اللہ ان کے کاموں کو گھیرے ہوئے ہے۔" "وَإِن تَصبِروا وَتَتَّقوا لا يَضُرُّكُم كَيدُهُم شَيئًا إِنَّ اللَّهَ بِما يَعمَلونَ مُحيطٌ۔" (آل عمران، 120) انقلاب اسلامی کے دوران ایرانیوں کا 47 سالہ تجربہ بتاتا ہے کہ مختلف سائنسی، صنعتی، تکنیکی، اقتصادی، سیاسی، دفاعی، عسکری اور اسی طرح کے دیگر شعبوں میں تمام فتوحات اور پیشرفتیں صرف اور صرف مزاحمت کے سائے میں اور دشمنوں کے مطالبات کے خلاف ثابت قدم رہنے کی وجہ سے حاصل ہوئی ہیں۔
ایک ہی وقت میں مزاحمت اور استحکام دونوں ایک عملی، میدانی اور ہارڈ ویئر کی جہت کے ساتھ ساتھ سائنسی، نظریاتی اور سافٹ ویئر کی جہت بھی رکھتی ہیں۔ یکم نومبر 2018ء کو رہبر معظم انقلاب اسلامی نے طلباء کے ایک گروپ سے ملاقات میں فرمایا: "طاقتور دشمن کے خلاف مزاحمت کے نظریہ کو فروغ دینا اور فروغ دینا۔۔۔۔ نظریہ مزاحمت ایک اصل اور درست نظریہ ہے "نظریہ اور عملی طور پر" نظریاتی اور عملی طور پر۔۔۔ دونوں طرف سے۔۔۔ اسے [ترقی یافتہ] ہونا چاہیئے۔" بہت سے اتار چڑھاؤ کے باوجود میدان میں حاضر جوان اپنے فرائض اور ذمہ داریاں بخوبی نبھاتے ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے فکر، رائے اور علم کی جہت کو ابھی تک اس کے صحیح اور درست آدمی نہیں ملے! اس کی اہمیت کو ابھی تک تسلیم نہیں کیا گیا، جیسا کہ فکر و نظر کے مالکوں کے لیے ہونا چاہیئے!
نہ تو مدارس میں اور نہ ہی ملک کی جامعات میں نظریہ مزاحمت کی مختلف جہتوں کو سمجھانے اور درک کرنے کی کوئی سنجیدہ اور قابل ذکر کوشش کی گئی ہے۔ "مزاحمت کا فقہ"، "مزاحمت کا فلسفہ"، "مزاحمت کی اخلاقیات"، "مزاحمت کی سماجیات"، "مزاحمت کی نفسیات"، "مزاحمت کا ادب اور ثقافت" جیسے موضوعات اب بھی نئے موضوعات ہیں اور یہ سب مزاحمت کے عالمی محاذ کی سنجیدہ ضرورتیں ہیں۔ کاش ملک کے بڑے بڑے فقہاء اور مدارس کے علماء اور فلاسفر اور ہیومینٹیز کے اسکالرز اس میدان میں اپنی علمی اور نظریاتی ذمہ داری کو بخوبی سمجھیں اور عمل کریں۔ فقہ، طہارت و نجاست، روزے اور نماز کی فقہ اور اس طرح کے بعض تکراری اسباق کے بجائے مزاحمت سے متعلقہ شعبوں میں چند اسباق پیش کئے جائیں اور ان پر اجتھاد اور درس خارج کی سطح پر بحث کی جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اور عملی طور پر نظریہ مزاحمت ہونا چاہیئے کو ابھی تک مزاحمت کا یہ مزاحمت مزاحمت کی مزاحمت کے اور درست کے خلاف کی جہت اور اس
پڑھیں:
پنجاب بلدیاتی انتخابات، پی ٹی آئی کے میدان سے باہر ہونے کا خدشہ
لاہور(نیوز ڈیسک)پنجاب بلدیاتی انتخابات میں پی ٹی آئی کے میدان سے مکمل باہر ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔ذرائع کے مطابق پنجاب بلدیاتی انتخابات میں پی ٹی آئی اپنے امیدوار نہیں لاسکے گی کیونکہ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کیلئے پی ٹی آئی کے پاس انتخابی نشان نہیں ہے۔آزاد منتخب ہونے کی صورت میں امیدوار تحریک انصاف جوائن بھی نہیں کرسکیں گے، نئے قانون کے تحت منتخب کونسلرز کا 30 دن میں کسی سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار کرنا لازم ہے، پی ٹی آئی حمایتی کامیاب امیدوار کیخلاف کوئی تادیبی کارروائی بھی نہیں کرسکے گی۔پی ٹی آئی انٹرا پارٹی کیس الیکشن کمیشن میں 19 ماہ سے زیر التوا ہے، پی ٹی آئی وکلا نے انٹراپارٹی کیس کا تصفیہ کرنے کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جس کے باعث 19 ماہ گزرنے کے باوجود کیس کا فیصلہ نہ ہو سکا۔لاہور ہائیکورٹ میں سٹے کے باعث کمیشن نے سماعت روک رکھی ہے۔