امریکی وفد کی ایک ہفتے میں تیسری بار اسرائیل آمد، نیتن یاہو کو قابو میں رکھنے کی کوشش
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
امریکی نائب صدرجے ڈی وینس، وزیر خارجہ مارکو روبیو اور صدر ٹرمپ کے مشیر برائے مشرق وسطیٰ جیرڈ کشنر اس وقت اسرائیل میں موجود ہیں تاکہ غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کی رفتار کا جائزہ لیا جا سکے اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو کسی بھی مہم جوئی سے روکنے کی کوشش کی جائے۔
رپورٹس کے مطابق، جے ڈی وینس محض ایک ہفتے میں تیسری بار اسرائیل پہنچے ہیں۔ امریکی وفد نے نیتن یاہو سے ملاقات میں زور دیا کہ غزہ کے لیے کوئی متبادل منصوبہ (پلین بی) نہیں ہے اور صدر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ جنگ بندی معاہدے پر مکمل عمل ہو۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اسرائیلی حکام کو ہدایت کی کہ غزہ جنگ بندی پر ہرصورت عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے بعد اگلا مرحلہ ممکنہ طور پر مزید عرب ممالک کے ساتھ اسرائیل کے ابراہیمی معاہدے کی توسیع ہو سکتا ہے۔ روبیو نے حماس کوغیر مسلح بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور اقوام متحدہ کے امدادی ادارے اونرا پر حماس کے کارکنوں کی بھرتیوں کا الزام عائد کیا، اس بنیاد پر اونرا کو غزہ میں خوراک کی تقسیم کے کسی مرحلے میں شامل نہیں کیا جائے گا۔
غزہ جنگ بندی کا پہلا مرحلہ 10 اکتوبر سے نافذ عمل ہے۔ اس کے تحت حماس نے تمام زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کر دیا، جبکہ مردہ یرغمالیوں کی لاشیں واپس کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ اس کے بدلے میں اسرائیل نے بھی ہزار سے زائد فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا اور متعدد فلسطینیوں کی میتیں واپس کی ہیں۔
امریکی وفد کا مقصد واضح ہے: نیتن یاہو کو کسی بھی یک طرفہ کارروائی سے روکنا اور غزہ جنگ بندی کو برقرار رکھنا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ٹرمپ کی بڑی درخواست مسترد‘ اسرائیلی صدر کا کرپشن کیسز میں نیتن یاہو کو معافی دینے سے انکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251208-08-25
تل ابیب (مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیل کے صدر اسحاق ہرزوگ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھیجی گئی اس درخواست کو مسترد کر دیا ہے جس میں انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کو بدعنوانی کے مقدمات میں معافی دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ عرب میڈیا کے مطابق نیتن یاہو کے خلاف گزشتہ 5 سال سے کرپشن کے مقدمات چل رہے ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خط میں مؤقف اختیار کیا کہ نیتن یاہو کے خلاف الزامات سیاسی نوعیت کے ہیں اور انہیں معافی دی جانی چاہیے۔ تاہم اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے ٹرمپ کی درخواست رد کرتے ہوئے کہا کہ وہ ٹرمپ کی دوستی اور رائے کا احترام کرتے ہیں مگر اسرائیل ایک خودمختار ملک ہے اور اس کے قانونی نظام کی مکمل پاسداری ضروری ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیلی عوام کی بھلائی ان کی پہلی ترجیح ہے۔