علامتی فوٹو

پنجاب کے شہر سرگودھا میں ڈرائیور کے ساتھ بیٹھے شخص کے فون سننے پر ای چالان بھیج دیا گیا۔

گاڑی لیفٹ ہینڈ ڈرائیو تھی، جس کے سبب ڈرائیور کے ساتھ بیٹھے شخص کے فون سننے پر چالان بھیجا گیا۔

سیف سٹی حکام کے مطابق 7 نومبر کو چالان جاری ہوا تھا، تاہم تصدیق ہونے کے بعد چالان منسوخ کر دیا گیا۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

دنیا کی پہلی ریموٹ سرجری، ہزاروں میل  فاصلے پر بیٹھے ڈاکٹر نے کامیاب آپریشن کردیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

طب کی دنیا میں ایک ایسا انقلابی واقعہ پیش آیا ہے، جس نے انسانی ذہانت اور ٹیکنالوجی کی طاقت کو نئی سمت دی ہے۔

اسکاٹ لینڈ اور امریکا کے نیوروسرجنز نے دنیا کی پہلی ٹرانس ایٹلانٹک ریموٹ سرجری کامیابی سے انجام دے کر میڈیکل سائنس کے ایک نئے دور کا آغاز کر دیا۔

یہ تاریخی کارنامہ اس وقت انجام پایا جب یونیورسٹی آف ڈنڈی کی پروفیسر آئیرس گرنوالڈ نے اسٹروک کے علاج کے لیے ایک نہایت پیچیدہ ریموٹ تھرومبیکٹومی سرجری کی ، یعنی خون کے لوتھڑے کو نکالنے کا عمل۔ حیرت انگیز طور پر وہ خود نائن ویلز اسپتال، ڈنڈی میں موجود تھیں، جب کہ آپریشن کے لیے استعمال ہونے والا انسانی جسم یونیورسٹی کے دوسرے حصے میں رکھا گیا تھا۔

اس کے بعد امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر جیکسن ویل سے نیوروسرجن ڈاکٹر ریکارڈو ہیئیل نے تقریباً 4000 میل (6400 کلومیٹر) دور بیٹھ کر روبوٹک سرجری مکمل کی، جس نے اسے دنیا کی پہلی ٹرانس ایٹلانٹک روبوٹک اسٹروک سرجری بنا دیا۔

پروفیسر گرنوالڈ نے اسے سائنس فکشن کو حقیقت میں بدلنے والا لمحہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایسا محسوس ہوا جیسے ہم مستقبل کو اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہوں۔ ہم نے ثابت کر دیا کہ یہ سرجری عملی طور پر ممکن ہے۔

ماہرین کے مطابق اگر اس ٹیکنالوجی کو کلینیکل سطح پر استعمال کی اجازت مل جاتی ہے تو یہ دنیا بھر میں اسٹروک کے علاج کا منظرنامہ بدل دے گی، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں ماہر نیوروسرجنز کی کمی ہے۔ اس کامیابی سے ایسے مریضوں کو فوری مدد مل سکے گی جو دور دراز علاقوں میں علاج کے لیے اسپتال نہیں پہنچ پاتے۔

واضح رہے کہ یونیورسٹی آف ڈنڈی برطانیہ میں وہ واحد ادارہ ہے جو عالمی فیڈریشن برائے انٹرونشنل اسٹروک ٹریٹمنٹ کے تحت تربیت فراہم کرتا ہے۔ یہاں انسانی جسموں پر تربیتی آپریشن کیے جاتے ہیں، جن میں خون کی گردش مصنوعی طور پر اس طرح بنائی جاتی ہے کہ وہ حقیقی انسانی خون کے بہاؤ سے مشابہ ہو۔

اسٹروک ایسوسی ایشن کی چیف ایگزیکٹیو جولیت بوورئی نے اس آپریشن کو ایک شاندار سائنسی کامیابی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ دیہی یا پسماندہ علاقوں میں رہنے والے مریض جو پہلے تھرومبیکٹومی جیسے علاج سے محروم تھے، اب روبوٹک سرجری کے ذریعے زندگی بچانے والی سہولت سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کامیابی کے بعد مستقبل میں دنیا بھر میں ریموٹ اسٹروک کیئر سسٹم عام ہونے کا امکان ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ایک ملک میں بیٹھا ماہر سرجن ہزاروں میل دور موجود مریض کا علاج باآسانی کر سکے گا  اور یوں وقت، فاصلہ اور وسائل کی رکاوٹیں ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائیں گی۔

متعلقہ مضامین

  • قومی ترانے کے دوران پی ٹی ایم ارکان کا بیٹھے رہناعلامتی احتجاج یا بغاوت؟
  • دنیا کی پہلی ریموٹ سرجری، ہزاروں میل  فاصلے پر بیٹھے ڈاکٹر نے کامیاب آپریشن کردیا
  • لاہور ہائی کورٹ کے جج کا ڈکی بھائی کی ضمانت کا کیس سننے سے انکار
  • یوٹیوبر ڈکی بھائی کی ضمانت؛ لاہور ہائیکورٹ کے جج نے کیس سننے سے انکار کردیا
  • لاہور،نابینا افراد مطالبات کی عدم منظوری پر مال روڈ چیئرنگ کراس پر دھرنا دیے بیٹھے ہیں
  • کلفٹن :نشے میں دھت ڈرائیور نے فٹ پاتھ پرسوئے افراد پر کارچڑھادیں
  • کراچی، نشے میں دھت ڈرائیور نے فٹ پاتھ پر سوئے افراد پر گاڑی چڑھا دی، 2 جاں بحق
  • کراچی؛ نشے میں دھت ڈرائیور نے فٹ پاتھ پر سوئے افراد پر گاڑی چڑھا دی، 2 جاں بحق، 4 شدید زخمی
  • حیدرآباد: محکمہ تعلیم کے لوئر اسٹاف تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف دھرنا دیے بیٹھے ہیں