سوناکشی اور ظہیر نے رومانوی تعلق کے تیسرے سال بریک اپ کا کیوں سوچا؟ رشتہ کیسے بچا؟
اشاعت کی تاریخ: 7th, December 2025 GMT
بالی ووڈ کی خوبصورت جوڑی سوناکشی سنہا اور ظہیر اقبال کی کیمسٹری کا ہر کوئی معترف ہے لیکن شاید ہی کوئی یقین کرے گا کہ ایک ایسا وقت آیا تھا جب دونوں نے جدا ہونے کا سوچ لیا تھا۔
سوناکشی سنہا نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ سب جانتے ہیں کہ ہمارا رومانس 7 سال رہا اور پھر ہم نے شادی کی۔
اداکارہ نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ لیکن شاید ہی کسی کو معلوم ہو کہ رومانس کے تیسرے سال ہی ایک دوسرے کے بال نوچنے کی نوبت تک پہنچ گئے تھے۔
سوناکشی سنہا نے کہا کہ یہ وہ وقت تھا جب ہمارے درمیان بات چیت کم اور غلط فہمیاں زیادہ ہوگئی تھیں۔
اداکارہ نے بتایا کہ بس ایسا لگتا تھا جیسے ہم ایک دوسرے کی بات ہی نہیں سمجھ رہے لیکن دل میں کہیں یہ بھی تھا کہ رشتہ بچانا ہے۔
سوناکشی نے کہا کہ اور اس موقع پر ظہیر میدان میں آئے اور انہوں نے فلمی انداز میں کہا علیحدگی نہیں بلکہ ہمیں ذہن اور سوچ کی تبدیلی کے لیے تھراپی ٹرائی کرنا چاہیے۔
سوناکشی کے بقول نے مشورہ دیا کہ کیوں نہ ہم آخری کوشش کے طور پر کسی ماہر شخص سے کپل تھراپی کروائیں تو شاید بات بن جائے۔
اداکارہ نے بتایا کہ ایسا ہی ہوا صرف دو سیشنز کے بعد ہی ہماری ناراضگیاں دور ہوگئی اور الجھتا ہوا معاملہ سلجھ گیا۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
ابلے ہوئے انڈے زیادہ دن تک کیسے محفوظ رکھیں؟
ابلے ہوئے انڈے گھریلو کھانوں کا ایک عام اور مقبول حصہ ہیں۔ پروٹین سے بھرپور ہونے کے ساتھ ساتھ تیار کرنے میں آسان بھی ہیں، یہی وجہ ہے کہ لوگ انہیں ہفتہ وار مینو میں شامل کر لیتے ہیں، چاہے سلاد میں ڈالیں، لنچ باکس میں رکھیں یا ناشتے کا حصہ بنائیں۔
لیکن ایک سوال اکثر ذہن میں رہتا ہے کہ یہ ابلے ہوئے انڈے کتنے دن تک قابلِ استعمال رہ سکتے ہیں اور انہیں صحیح طریقے سے محفوظ رکھنے کا طریقہ کیا ہے۔
امریکی محکمہ زراعت (یو ایس ڈی اے) واضح طور پر کہتا ہے کہ ابلے ہوئے انڈے ریفریجریٹر میں ایک ہفتے تک محفوظ رکھے جا سکتے ہیں۔ چاہے ان پر چھلکا موجود ہو یا اتارا جا چکا ہو، اصل اہمیت صحیح اسٹوریج اور وقت پر ریفریجریشن کی ہے۔ وجہ یہ ہے کہ ابالتے وقت انڈے کی قدرتی حفاظتی تہہ ختم ہو جاتی ہے، اس لیے اگر انہیں فوری ٹھنڈا نہ کیا جائے تو بیکٹیریا تیزی سے بڑھنے کا خطرہ رہتا ہے۔
اگر انڈوں پر چھلکا موجود ہو تو انہیں محفوظ رکھنا نسبتاً آسان ہوتا ہے۔ چھلکا ایک قدرتی حفاظتی دیوار ہے، جو نمی اور بدبو سے بچاتا ہے۔ ابالنے کے بعد انڈوں کو ٹھنڈے پانی میں ڈال کر فوراً ٹھنڈا کر لینا چاہیے، پھر اچھی طرح خشک کرکے ایک ہوا بند ڈبے میں رکھا جائے۔ اس صورت میں یہ انڈے پورا ہفتہ باآسانی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
چھلے ہوئے انڈوں کے لیے احتیاط کچھ بڑھ جاتی ہے۔ چھلکا اترنے کے بعد انڈے کو نمی اور خراب ہونے سے بچانے کے لیے ٹھنڈے پانی میں ڈبو کر رکھا جاتا ہے۔ یہ طریقہ دو سے تین دن تک مناسب ہے، لیکن پانی روزانہ تبدیل کرنا ضروری ہے۔ اس طرح انڈے تازہ رہتے ہیں اور ذائقہ برقرار رہتا ہے۔
اسٹوریج کے اصول سادہ
اگرچہ عمومی ہدایات ایک ہفتے کی ہیں، مگر بعض اوقات انڈہ اس سے پہلے بھی خراب ہوسکتا ہے۔ خراب ہونے کی علامات میں بدبو، چپچپاہٹ، سطح کی تبدیلی یا ذائقے میں عجیب پن شامل ہیں۔ ایسی صورت میں احتیاط ہی بہتر ہے۔ اگر شک ہو تو انڈہ نہ کھائیں۔
جہاں تک فریزنگ کا تعلق ہے، ماہرین پورے ابلے ہوئے انڈے فریز کرنے کی سفارش نہیں کرتے۔ سفیدی پگھلنے کے بعد ربڑ جیسی سخت ہوجاتی ہے اور ذائقہ بھی خراب ہو جاتا ہے۔ صرف زردی الگ کرکے فریز کی جا سکتی ہے، تاہم زیادہ تر لوگ تازہ انڈے تیار کرنا ہی پسند کرتے ہیں کیونکہ اس میں وقت بھی کم لگتا ہے اور ذائقہ بھی بہتر رہتا ہے۔
ابلے ہوئے انڈے متوازن غذا کا حصہ ہیں، تیزی سے تیار ہو جاتے ہیں اور صحیح اسٹوریج کے ساتھ ہفتہ بھر کارآمد رہ سکتے ہیں۔ جنہوں نے اپنے کھانے کو آسان اور صحت مند رکھنا ہو، ان کے لیے یہ ایک بہترین آپشن ہے۔