data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251209-01-15
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت نے خوفناک آبی دہشت گردی کرتے ہوئے دریائے چناب میں پانی کا ریلہ چھوڑ دیا۔ رپورٹ کے مطابق دریائے چناب میں پانی کا بہاؤ 58 ہزار300 کیوسک ہوگیا، گندم کی فصل کو نقصان پہنچانے کے لیے بھارت نے ڈیم خالی کیے۔ بھارت اب ڈیم دوبارہ بھرے گا جس سے دریائے چناب میں پانی کا بہاؤ صفر ہوسکتا ہے، گندم کی فصل کو نقصان پہنچانے کے لیے بھارت نے آبی دہشت گردی کی۔ قبل ازیں ہیڈ مرالہ سمیت دیگر دریاؤں اور آبی ذخائر میں پانی کی پیر کی صبح 6 بجے کی صورتحال کے حوالے سے ترجمان واپڈا نے کہا کہ تربیلا کے مقام پر دریائے سندھ میں پانی کی آمد 20 ہزار 500 کیوسک اور اخراج 28 ہزار کیوسک ہے، منگلا کے مقام پر دریائے جہلم میں پانی کی آمد 3 ہزار 400 کیوسک اور اخراج 35 ہزار کیوسک ہے۔ ترجمان واپڈا نے کہا کہ چشمہ بیراج میں پانی کی آمد 32 ہزار 400 کیوسک اور اخراج 35 ہزار کیوسک ہے، ہیڈ مرالہ کے مقام پر دریائے چناب میں پانی کی آمد 63 ہزار 200 کیوسک اور اخراج 56 ہزار 900 کیوسک ہے۔ ترجمان واپڈا نے کہا کہ نوشہرہ کے مقام پر دریائے کابل میں پانی کی آمد 7 ہزار 400 کیوسک اور اخراج 7 ہزار 400 کیوسک ہے، تربیلا ریزروائر میں آج پانی کی سطح 1490.

27 فٹ اور پانی کا ذخیرہ 26 لاکھ 68 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔ ترجمان واپڈا نے کہا کہ منگلا ریزروائر میں آج پانی کی سطح 1212.10 فٹ اور پانی کا ذخیرہ 50 لاکھ 51 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔ چشمہ ریزروائر میں آج پانی کی سطح 646.60 فٹ اور پانی کا ذخیرہ 1 لاکھ 97 ہزار ایکڑ فٹ ہے، تربیلا، منگلا اور چشمہ کے ریزروائرز میں قابل استعمال پانی کا مجموعی ذخیرہ 79 لاکھ 16 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔ ترجمان واپڈا نے کہا کہ تربیلا، اور چشمہ کے مقامات پر دریائے سندھ، نوشہرہ کے مقام پر دریائے کابل اور منگلا کے مقام پر دریائے جہلم میں پانی کی آمد و اخراج 24 گھنٹے کے اوسط بہاؤ کی صورت میں ہے۔

سیف اللہ

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: دریائے چناب میں پانی کے مقام پر دریائے میں پانی کی ا مد کیوسک اور اخراج ہزار 400 کیوسک کیوسک ہے پانی کا

پڑھیں:

دریائے ہلمند پر ایران افغان تنازع: طالبان رجیم دوستوں کو دشمن بنا رہی ہے

افغان طالبان حکومت اور ایران کے درمیان دریائے ہلمند کے پانی پر تنازعہ شدت اختیار کرتا نظر آرہا ہے۔

یہ بھی  پڑھیں: بھارتی ایما پر افغان طالبان کی کارروائیوں سے پورا خطہ کس طرح متاثر ہو رہا ہے؟

نومبر 2025 میں ایران نے اعتراض کیا کہ گزشتہ برس دریائے ہلمند پر دونوں ملکوں کے مابین 1973 کے معاہدے کے خلاف صرف تقریباً 16 فیصد یعنی معاہدہ کردہ پانی کا بہت کم حصہ پانی ملا جو ناقابل قبول ہے۔ اس موقعے پر ایرانی دفترِ خارجہ نے مشترکہ تکنیکی کمیٹی بنانے کی بھی بات کی۔

اس پر افغان طالبان حکومت نے اپنے ردعمل میں دعویٰ کیا کہ پانی کی کمی خشک سالی اور پانی کی قدرتی کمی کی وجہ سے ہے، اور وہ ’ممکنہ حد تک‘ معاہدے پر کاربند ہیں لیکن ایرانی میڈیا نے طالبان کے ایک سینیئر وزیر کو ’گمراہ کن بیانات‘ دینے پر تنقید کی ہے اور ایران نے کہا ہے کہ اگر پانی فراہم نہ ہوا تو وہ سفارتی و سیاسی ذرائع استعمال کرے گا۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ افغانستان دریائے کابل کا پانی روکنے کی پاکستان کو بھی اس طرح کے دھمکیاں دے چکا ہے لیکن اس روّیے سے افغانستان اپنے قابل اعتبار پڑوسی ملکوں کے ساتھ تعلقات کو بگاڑ کر اپنے لیے معاملات خراب کر رہا ہے۔

دریائے ہلمند تنازع کیا ہے؟

ہلمند دریا افغانستان کا سب سے طویل دریا ہے جو ہندوکش کے پہاڑی سلسلے سے نکل کر جنوب مغرب کی سمت بہتا ہوا بالآخر ایران کے صوبے سیستان و بلوچستان میں واقع ہَمون جھیلوں کو پانی فراہم کرتا ہے۔

دونوں ممالک یعنی ایران اور افغانستان کے درمیان اس دریا کے پانی کی تقسیم کے لیے سنہ 1973 میں ایک باقاعدہ معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت افغانستان نے ایران کو سالانہ تقریباً 820 ملین مکعب میٹر پانی دینے پر اتفاق کیا۔

مزید پڑھیے: ایران نے افغانستان کے ساتھ بارڈر سیل کرنے کا بڑا فیصلہ کیوں کیا؟

تاہم اس معاہدے کے باوجود کم بارش، طویل خشک سالی اور افغانستان میں ڈیموں کی تعمیر اور پانی کو موڑنے والے منصوبوں کی وجہ سے ہلمند کے بہاؤ میں نمایاں کمی واقع ہوئی جس میں کاجکی ڈیم اور کمال خان ڈیم خاص طور پر نمایاں ہیں۔

نتیجتاً ایران کے سرحدی علاقوں، خصوصاً صوبہ سیستان و بلوچستان میں آبی قلت پیدا ہوئی جس سے زراعت، مقامی معیشت اور ماحولیاتی نظام شدید متاثر ہوئے، ہَمون جھیلیں بڑی حد تک خشک ہو گئیں اور مقامی آبادی و مویشی پالنے والوں کو سنگین مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

طالبان حکومت ایرانی پانی کے حقوق دانستہ پامال کر رہی ہے، افضل رضا

پاکستان میں ایرانی خبر رساں ادارے اِرنا کے بیوروچیف افضل رضا نے وی نیوز کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ افغان طالبان رجیم ایران کے پانی کے حقوق کو دانستہ طور پر بار بار تاخیر کا شکار کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حامد کرزئی اور اشرف غنی حکومتوں کے دور میں افغانستان اور ایران کے درمیان پانی کا یہ تنازع اِس طرح سے نہیں تھا لیکن افغان طالبان رجیم ایران کو نیچا دِکھانے کے لیے ایسا کر رہی ہے حالانکہ ایران کے شہید صدر ابراہیم رئیسی نے اپنے سیستان بلوچستان کے دورے کے دوران طالبان کو سخت الفاظ میں متنبہ کیا تھا کہ طالبان کو اپنا روّیہ درست کر کے اس طرح کی حرکتوں سے باز آنا چاہیے۔

افضل رضا نے کہا کہ اسی پانی کے مسئلے کی وجہ سے ایرانی وزیرخارجہ آغا عباس عراقچی نے حال ہی میں کابل کا دورہ بھی کیا تھا جس میں اُنہوں نے افغانستان سے کہا کہ ہمارے پانی کے حقوق کو متنازع نہ بنائیں۔

مزید پڑھیں: افغانستان کے پشدان ڈیم پراجیکٹ پر ایران کے کیا تحفظات ہیں؟

انہوں نے کہا کہ گو کہ ایران نے افغان طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کیا لیکن ہمسائیگی اور مشترکہ سرحد کی وجہ سے اور خاص طور پر افغانستان کے عوام کا خیال کرتے ہوئے ایران کوئی راست قدم نہیں اُٹھانا چاہتا۔

افضل رضا نے بتایا کہ ایرانی حکومت اِس معاملے کو پوری سنجیدگی سے لے رہی ہے اور اِس معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ افغان طالبان رجیم پاکستان کے خدشات کو خاطر میں نہیں لاتے لیکن ایران اپنے حقوق کے لئے کوئی بھی قدم اُٹھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

پاکستان اور ایران افغانستان کے لیے کس طرح ناگزیر ہیں

اکتوبر 2025 پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالات کی کشیدگی سے قبل پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی حجم لگ بھگ 2 ارب ڈالر جبکہ ایران اور افغانستان کے درمیان چار ارب ڈالر تھا۔ افغانستان اپنی زیادہ تر ضروریات کے لیے اِنہی 2 پڑوسی ملکوں پر انحصار کرتا آیا ہے اور ہر قسم کے جنگی حالات میں اِنہی 2 ملکوں نے افغانستان کے مہاجرین کو اپنے ہاں پناہ دی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: چمن سرحد کی طویل بندش، افغانستان کو ادویات اور خوراک کی شدید قلت کا سامنا

پاکستان کے ساتھ تجارتی راستے بند ہونے کے بعد افغانستان کی تجارت کا زیادہ انحصار ایرانی بندرگاہ چاہ بہار پر بڑھ گیا ہے لیکن افغانستان اپنے ان دو پڑوسی ملکوں کے ساتھ تنازعات کو ہوا دینے جبکہ بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے میں زیادہ دلچسپی لے رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

افغانستان ایران ایران افغانستان تنازع دریائے ہلمند

متعلقہ مضامین

  • دریائے ہلمند پر ایران افغان تنازع: طالبان رجیم دوستوں کو دشمن بنا رہی ہے
  • بھارت کی خوفناک آبی دہشتگردی، دریائے چناب میں پانی کا ریلہ چھوڑ دیا
  • بھارت کی مبینہ آبی جارحیت — دریائے چناب میں اچانک پانی کا ریلا، گندم کی فصل کو شدید خطرہ
  • دریاؤں اور آبی ذخائر میں پانی کی صورتحال پر رپورٹ جاری
  • بھارت نے اطلاع دیئے بغیر چناب میں پانی کا ریلا چھوڑ دیا
  • بھارت کی خوفناک آبی دہشت گردی، دریائے چناب میں پانی کا ریلہ چھوڑ دیا
  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں اپنی ریاستی دہشت گردی کو چھپانے کیلئے خود کو دہشت گردی کا شکار ظاہر کر رہا ہے، ماہرین
  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں اپنی ریاستی دہشت گردی کو چھپانے کیلئے خود کو ‘دہشت گردی کا شکار’ظاہر کر رہا ہے، ماہرین
  • بھارتی دہشت گردی کے اقدامات تشدد کا باعث بنتے ہیں، ثروت اعجاز قادری