افواج پاکستان کیخلاف عمران کے بیانیے کی قوم اینٹ سے اینٹ بجا دے گی، دانیال چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 9th, December 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی پارلیمانی سیکرٹری اطلاعات بیرسٹر دانیال چوہدری کا کہنا ہے کہ افواج پاکستان کے خلاف عمران کے بیانیہ کی قوم اینٹ سے اینٹ بجا دے گی، ملک میں بیانیوں کا جمعہ بازار لگا ہے، ملک کا صرف ایک بیانیہ ہے جو ملک کی سلامتی، دفاع اور ملکی مفاد ہے۔
دانیال پیلس سے شروع کی گئی شہدائے پاک فوج سے اظہار یکجہتی واک کے اختتام پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر دانیال چوہدری کا کہنا تھا کہ آج کی واک جس میں عوام سول سوسائٹی تاجر سب شامل ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر اور شہدائے پاک فوج کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں دو فوجیں نہیں ہو سکتیں، ایک اپنی فوج ہوتی ہے اور دوسری دشمن کی فوج ہوتی ہے، یہ لوگ اداروں اور فوج کے خلاف دشمن ملک کی فوج کو دعوت دیتے ہیں۔ میر جعفر میر صادق نےغداروں کی صف سے مل کر اپنی فوج کو ہرایا تھا۔ انکا حال تو یہ میکاولی کہتا ہے بعض اوقات سازش میں استعمال ہونے والوں کو معلوم نہیں ہوتا کون ان سے سازش کروا رہا ہے۔
بیرسٹر دانیال چوہدری نے کہا کہ آج فوج کے جوان ہمارے کل کے لیے آج اپنی جان قربان کرتے ہیں، شہدا اور ملک کے جھنڈے کا مذاق نہ اڑایا جائے۔ شہدا کے وارث ہم سے پوچھتے ہیں کہ انکے بچوں نے جانیں دیں اور ہمارے بچوں کی شہادتوں کا مذاق کیوں اڑایا جاتا ہے یہ ممکن نہیں۔ دہشت گرد ہمارے بچوں کی جانیں لیں اور انکے ساتھ مذاکرات کیے جائیں۔
انکا کہنا تھا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس ملک کو تقسیم اور نظریے کے خلاف بات کرنے والوں کے خلاف تھی، اس سے زیادہ سخت پریس کانفرنس ہم اور عوام کرے گی، ہم سب پاکستان ہیں ہمارا مذہب اسلام ہے، یہ اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے فوج اور ملک کے خلاف سہولت کار بنے ہوئے ہیں۔ عوام افواج پاکستان کی قربانیوں سے واقف ہیں۔
دانیال چوہدری نے کہا کہ ہماری فوج کے خلاف بیانیہ صرف دشمن کا بیانیہ ہو سکتا ہے، تم دشمن کی صف میں کھڑے ہوکر پاکستان کے خلاف نعرہ لگاتے ہو۔ ضمنی الیکشن میں جلاؤ گھیراؤ کا بیانیہ عوام نے مسترد کر دیا ہے، ملک کو آگ لگانے کا بیانیہ ہمیں قبول نہیں، تم نے 13 سال سے ایک صوبے میں تباہی مچا دی ہے۔ پاکستان کے خلاف بیرونی ایجنڈے کو سپورٹ کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج ہمارے بچوں اور غزہ کے بچوں کے درمیان فرق ہے، یہ ہمارے پاس پاک فوج ہے، دنیا طاقتور کے قانون کو مانتی ہے، مودی جس نے گجرات میں ہزاروں گردنیں اتار دیں اس کے خلاف ہماری فوج کھڑی ہے۔ میر جعفر و میر صادق ملک کو کمزور کریں تو پھر انکی کوئی جگہ نہیں۔
وفاقی پارلیمانی سیکرٹری اطلاعات نے کہا کہ فیلڈ مارشل جنگ جیت کر امریکا گئے تو ریڈ کارپٹ استقبال ہوا، یہ وہی پاکستان تھا جس کے ساتھ کوئی بات نہیں کرتا تھا لیکن آج صورتحال تبدیل ہے، عزت اس ملک کی اور ہم سب کی جو دشمنوں کو کھٹکتی ہے، پاکستان کے دشمن دہشت گردی کو سپورٹ کرتے ہیں۔
بیرسٹر دانیال چوہدری کا کہنا تھا کہ دنیا مل کر ہمارے بیانیہ کو کمزور نہیں کر سکتی، ہم اپنے اداروں افواج شہدا کے ورثا کے ساتھ کھڑے ہیں، بھارت کو پہلے بھی شکست دی اور آئندہ بھی شکست دیں گے، ہم پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگاتے رہیں گے۔ ان لوگوں کا اب کردار جیلوں کے اندر ہی رہے گا، یہ کل بھی سڑتے تھے آئندہ بھی سڑتے رہیں گے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان کھیل بیرسٹر دانیال چوہدری پاکستان کے نے کہا کہ کا کہنا کے خلاف کے ساتھ فوج کے
پڑھیں:
ڈی جی آئی ایس پی آر نے محتاط زبان استعمال کی، ہمیں اینٹ کا جواب پتھر سے دینا آتا ہے: وفاقی وزرا
سیالکوٹ+ اسلام آباد+لاہور (نمائندہ خصوصی+نامہ نگار+ کامرس رپورٹر) وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے محتاط زبان استعمال کی ہے لیکن مجھے پتہ ہے اینٹ کا جواب پتھر سے کیسے دیتے ہیں۔ پی ٹی آئی کے لیڈر کی غیر سیاسی ہمشیرہ نے بھارتی میڈیا کے ساتھ جو گفتگو کی ہے کیا وہ کوئی بھی پاکستانی ایسی گفتگو کر سکتا ہے؟ کیا کوئی بھی محب وطن پاکستانی اپنے ازلی اور ابدی دشمن کے ساتھ ایسی گفتگو کر سکتا ہے۔ یہ کس طرح اپنے آپ کو پاکستانی کہتے ہیں کس طرح اپنے آپ کو محب وطن قرار دے سکتے ہیں۔ ان کا ایمان ان کا نظریہ صرف اور صرف اقتدار ہے۔ اس مٹی کے ساتھ ان کا کوئی رشتہ نہیں۔ ہمارے دوست ملکوں نے ہماری شہادتوں پر افسوس اور یکجہتی کااظہار کیا۔ جنگ کے دوران ہمارے دوست ملک ہمارے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے رہے جبکہ پاکستان کی ایک سیاسی پارٹی نے وہ کردار ادا نہ کیا جو کہ ایک پاکستانی کو کرنا چاہئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی قیادت محتاط الفاظ کے پیچھے چھپ کر کھیل رہے ہیں یہ رویہ نہ صرف عوام بلکہ اداروں کے بھی خلاف ہے۔ دہشت گردوں اور طالبال کی حمایت قابل مذمت ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ فوج پر تنقید ہم نے بھی کی لیکن کبھی ریڈ لائن کراس نہیں کی۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ ابھی تو ڈی جی آئی ایس پی آر نے نرمی برتی ہے، میں ہوتا تو اس سے بھی سخت الفاظ استعمال کرتا۔ نارووال میں گفتگو کرتے ہوئے میں احسن اقبال نے کہا کہ مجھے اسی سیل میں جھوٹے مقدمے میں ڈالا، مگر ہم نے بیرون ملک جا کر پاکستان کے خلاف بات نہیں کی، پاکستان ایک خاندان ہے ہم کبھی اپنے جھگڑوں کو گھر سے باہر جا کر حل نہیں کرتے۔ہم سب کو ذمے داری کا ثبوت دینا چاہیے، پاکستان کے اداروں اور مسلح افواج کے خلاف کوئی ہرزہ سرائی کرے گا تو اس سے سختی سے نمٹنا چاہیے۔ دریں اثناء وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور سینیٹر رانا ثناء اللہ نے واضح کیا ہے کہ پی ٹی آئی سے اب مذاکرات کے امکانات نہیں، بانی پی ٹی آئی جو باتیں کرتے ہیں ان کی تائید بھارتی اور افغان میڈیا کرتا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کی باتوں کی تائید صرف حکومت نہیں بلکہ ہر پاکستانی کر رہا ہے۔ حساس ادارے کے خلاف مہم جوئی کریں گے تو یہ قابل قبول نہیں ہے۔سوشل میڈیا پر اپنے ایک بیان میں رانا ثنااللہ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے ٹوئٹ کے بعد پیدا صورتِ حال سے لگتا ہے کہ حالات مزید پیچیدہ ہوگئے۔ بانی صورتِ حال کو مزید خرابی کی طرف لے گئے۔ علاوہ ازیں وزیر اطلات و ثقافت پنجاب عظمٰی زاہد بخاری نے کہا ہے کہ ترجمان پاک فوج نے ذہنی مریض بانی تحریک انصاف کا ملک دشمن ایجنڈہ بے نقاب کر دیا۔ بھارتی میڈیا کی گود میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف بیانیے کی چال چلنے والے ذہنی مریض کو قوم نے پہچان لیا ہے- ذہنی مفلوج بانی تحریک انصاف اقتدار میں آنے کے لیے ہمارے بچوں کے قاتل طالبان اور بھارت کی سپورٹ حاصل کر رہا ہے۔ بنیان مرصوص کے سپہ سلار پر فضول گوئی دراصل بانی تحریک انصاف کے ذہنی و اخلاقی مفلوج ہونے کا ثبوت ہے- پاکستان کے خلاف کام کرنے والے یہ چند چہرے ریاستی استحکام کیلئے واضح خطرہ ہیں۔ دشمن ایجنڈے پر چلنے والوں کو جان لینا چاہیے کہ ریاست ان کی ہر سازش ناکام بنائے گی۔علاوہ ازیں وفاقی وزیر اطلاعات عطاء تارڑ نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبر پی کے سہیل آفریدی کو پہلے ناکے سے ہی واپس بھیج دیا جائے گا۔ سہیل آفریدی کو اڈیالہ کے باہر انتظار کرنے کا مینڈیٹ نہیں ملا وہ امن وا مان کی صورتحال پر توجہ دیں۔ بانی پی ٹی آئی کی بہنیں آئیں تو ان کی گرفتاری کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔ ملاقات اس لئے کرائی گئی کہ وہ ٹویٹ نہیں کرائیں گی۔ عظمیٰ خان کی ملاقات اس لئے کرائی گئی کہ وہ سیاسی گفتگو نہیں کریں گی، اب اڈیالہ جیل کے باہر مجمع لگانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔