2025-04-29@10:24:51 GMT
تلاش کی گنتی: 704

«پولیس سٹیشن»:

(نئی خبر)
    علامتی فوٹو ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ شہری کی شارٹ ٹرم کڈنیپنگ اور ڈیجیٹل کرنسی لوٹنے کے معاملے میں سی ٹی ڈی کے 3 افسران و اہلکاروں کو معطل کردیا گیا۔انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ سب انسپکٹر راجا بشیر، کانسٹیبل عمر اور علی رضا معطل ہیں جبکہ مقدمے میں اہلکار علی رضا مفرور ہے۔ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کے مطابق کانسٹیبل عمر ریمانڈ پر پولیس کسٹڈی میں ہے۔ انچارج سی ٹی ڈی راجہ عمر خطاب، ڈی ایس پی راجہ فرخ یونس کو ہٹادیا گیا کراچی پولیس کے سینئر افسر راجہ عمر خطاب کو فوری طور پر سینٹرل پولیس آفس رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ خیال رہے کہ کراچی میں...
    کراچی: محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے ڈی آئی جی آصف اعجاز شیخ نے شہری کی شارٹ ٹرم کڈنیپنگ اور تحقیقات کی روشنی میں سول لائنز انٹیلیجنس ونگ کے سب انسپکٹر اور 2دواہلکاروں کو معطل کر دیا۔ ڈی آئی جی سی ٹی ڈی آصف اعجاز شیخ نے شہری کی شاٹ ٹرم کڈنیپنگ کا واقعہ سامنے آنے اور اے وی سی سی کی تحقیقات کی روشنی میں سی ٹی ڈی سول لائن میں قائم انٹیلیجنس ونگ میں تعینات سب انسپکٹر راجا محمد بشیر اور دو پولیس اہلکاروں کانسٹیبل محمد عمر اور صاحبزادہ علی رضا کو معطل کرنے کا حکم نامہ جاری کر کے ان کا سسپنڈ کمپنی آپریشن سی ٹی ڈی تبادلہ کر دیا۔ واضح رہے...
    اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)انسداد دہشتگردی عدالت میں ڈی چوک احتجاج سے متعلق کیسز میں پی ٹی آئی رہنماؤں کی عبوری ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کے دوران جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے استفسار کیا کہ زرتاج گل آئی ہیں،زرتاج گل نے کہاکہ عدالت سے درخواست ہے پولیس یہیں پر شامل تفتیش کرلے،جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہاکہ یہ عدالت ہے کوئی پولیس سٹیشن تو نہیں،آپ کی حد تک اس سے متعلق حکمنامہ جاری کردیتا ہوں۔ نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق ڈی چوک احتجاج کے دوران گرفتار200مظاہرین کی درخواست ضمانتوں پرسماعت ہوئی،انسداد دہشتگردی عدلت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے سماعت کی،ڈی چوک احتجاج سے متعلق کیسز میں پی ٹی آئی رہنماؤں کی عبوری ضمانتوں پر بھی سماعت ہوئی،عمرایوب، زرتاج...
    ---فائل فوٹو  اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے ڈی چوک احتجاج کے دوران گرفتار 200 مظاہرین کی درخواستِ ضمانتوں پر سماعت کی۔اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے گرفتار مظاہرین کی درخواستوں پر سماعت کی۔وکیلِ صفائی انصر کیانی نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ ایک مقدمے کے مطابق فائر ہوا جو پولیس اہلکار کی چھاتی پر لگا۔جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے استفسار کیا کہ فائر کس کو لگا؟ کس نے مارا؟ وکیلِ صفائی انصر کیانی نے عدالت کو بتایا کہ یہ نہیں بتایا گیا کہ کس نے فائر کیا، کس کو لگا، کیس کے مطابق مظاہرین نے ایک پولیس ملازم سے لاکھوں روپے چھینے، اب پولیس ملازم ڈیوٹی پر آیا تو پیسے...