بہت سی قوتیں دلوں میں رخنے ڈالتی ہیں اس لیے شہباز شریف نے وسوسوں کی بات کی، عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ بہت سی قوتیں ہیں جو دلوں میں رخنے ڈالتی ہیں، اسی لیے شہباز شریف نے وسوسوں کا لفظ استعمال کیا تھا۔
وی نیوز کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں عرفان صدیقی نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ کو سامنے رکھیں تو یقین اور ایمان کا نور کبھی نہیں بھرتا، دلوں میں وسوسے تو رہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں فوج کا حکومت سے جو تعاون ہے ساری زندگی نہیں دیکھا، وسوسے بھی ہیں پر دعا ہے شراکت جاری رہے، وزیراعظم
’ہمارے ہاں صبح حکومتیں ہوتی ہیں اور شام کو نہیں ہوتیں۔ شہباز شریف نے اگر وسوسے کا لفظ استعمال کیا تو میں سمجھتا ہوں کہ بہت سی قوتیں ہیں جو دلوں میں رخنے ڈالتی ہیں۔‘
تاہم ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے بقول اگر اس حکومت کے 3، 4 مہینے رہتے ہیں تو پھر اس حکومت سے کیوں بات چیت کی جارہی ہے، یہ تو ویسے بھی جارہے ہیں تو کیوں وقت ضائع کررہے ہیں۔ میرے نزدیک کوئی بیک ڈور رابطے نہیں ہورہے جو ہورہا ہے مذاکراتی کمیٹیوں کے درمیان ہورہا ہے۔
’مسلم لیگ ن کی کمیٹی نواز شریف نے منظور کی‘عرفان صدیقی نے کہاکہ مسلم لیگ ن کی جانب سے مذاکراتی کمیٹی نواز شریف کی مشاورت اور مرضی سے بنی۔ پی ٹی آئی کی جانب سے جو کمیٹی بنی وہ ابھی بھی اپنے مؤقف میں کلیئر نہیں ہے، کبھی کہتے ہیں کہ ملاقات نہیں کرائی جارہی، کبھی کہتے ہیں کہ اکیلے ملنا ہے۔ جب تک یہ اپنے موقف میں کلیئر نہیں ہوں گے تو بات آگے کیسے بڑھے گی۔
انہوں نے کہاکہ حکومت اور اتحادیوں نے کبھی یہ بات نہیں کی کہ مذاکرات نہیں ہوں گے، ہم نے کبھی نہیں کہاکہ کسی سے ہاتھ نہیں ملائیں گے یا بات نہیں کریں گے بلکہ یہی کہاکہ ہم ہروقت بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔ 26 نومبر کو فائنل کال کی ناکامی کے بعد انہوں نے ہم سے بات چیت کرنے کا فیصلہ کیا، انہوں نے کمیٹی بنائی اور اسپیکر کے پاس گئے۔ ہم نے ویلکم کیا اور مذاکرات کا دور شروع ہوا، 23 دسمبر کو جس کی پہلی میٹنگ ہوئی۔
انہوں نے کہاکہ بیک ڈور کوئی رابطے نہیں ہورہے، وزیراعظم نے جب کمیٹی بنائی تو اس کا مطلب ہے بہت سی جگہوں سے مشاورت کی گئی ہوگی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھی کہاکہ سیاسی جماعتوں کے درمیان مذاکرات ہونے چاہییں۔
عرفان صدیقی نے کہاکہ مذاکرات ہو جاتے ہیں تو ضروری بات یہ ہے کہ ان پر عمل درآمد کرنے کی طاقت ہونا بھی ضروری ہے، ہم حکومت ہیں اگر کوئی فیصلہ کرتے ہیں تو اسٹیبلشمنٹ سے مشاورت ضرور کرتے ہیں، دونوں ملک کے مفاد کے لیے سوچتے ہیں۔
سینیئر لیگی رہنما نے کہاکہ ذاتی طور پر چاہتا ہوں کہ جو بھی وزارت داخلہ کے اندر ذمہ دار ہیں وہ پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کی ملاقات کرائیں، لیکن یہ دیکھنا بھی ضروری ہے کہ کیا سارا سلسلہ ملاقات کے لیے ہورہا ہے یا مذاکرات کے لیے ہورہا ہے۔ علی امین گنڈاپور عمران خان سے مل کر ایک پیغام لے کر آئے ہیں کہ تحریری مطالبات دے دیں تو پھر 8 آدمیوں کا ملنا کیوں ضروری ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم بھی جیلوں میں رہے ہیں، ہم بھی نواز شریف سے ملاقات کے لیے جایا کرتے تھے، ہماری ملاقاتوں میں بھی تو پولیس والے کھڑے رہتے تھے، ہم تو چاہتے ہیں کہ ہماری باتیں سنیں، کیمرے لگے ہوں بے شک لیکن یہ لوگ کیوں چھپانا چاہتے ہیں۔ کیا یہ ملک کے خلاف کوئی بات کررہے ہیں۔ ان کو معلوم ہونا چاہیے کہ جیل کا ایک نظام ہوتا ہے، کیا اس کو بائی پاس کرلیا جائے۔
عرفان صدیقی نے کہاکہ اگر آپ پر پیشکشوں کی بارش ہورہی ہے، اور نوازشات ہورہی ہیں تو آپ مذاکرات سے کیا چاہتے ہیں۔ آپ کے بقول یہ تو بے بس کمیٹی ہے تو ہمیں حیرت ہے کہ ہم سے کیوں مذاکرات کررہے ہیں ہم آپ کو کیا دے سکیں گے۔
کیا نواز شریف عمران خان کی رہائی چاہتے ہیں؟اس سوال پر کہ کیا نواز شریف عمران خان کی رہائی چاہتے ہیں؟ تو ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف قاعدے، قانون اور ضابطوں سے ہٹ کر کبھی نہیں بات کرتے، انہوں نے خود بھی رہائی نہیں لی کبھی اور نہ وہ چاہتے ہیں کہ کوئی اس طرح رہائی لے۔
انہوں نے کہاکہ ہم نے کبھی بھی مذاکراتی کمیٹی سے یہ نہیں کہاکہ ہمارا کوئی مطالبہ ہے، ہم نے ان کو کبھی سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کا نہیں کہا، نہ ہم نے سول نافرمانی کی کال واپس لینے کا کہا۔ شاید آگے چل کر ہماری کچھ ڈیمانڈز ہوں۔ ہم یہ چاہیں گے ملک کے جو مسائل ہیں ان پر بات چیت ہو۔
عرفان صدیقی نے کہاکہ میثاق جمہوریت جو اس وقت ہوئی تھی اس کو عرصہ گزر چکا ہے، اب حالات بدل گئے ہیں، لیکن عمران خان کو بھی علم ہے انہوں نے بھی بعد میں میثاق جمہوریت پر دستخط کیے تھے، یہ سب مل کر بیٹھیں اور بات چیت کریں اس معاملے پر بھی بات کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ جب چارٹر آف ڈیموکریسی ہوا تھا تو اس کے بعد سے اسمبلیوں نے مدت پوری کی، لیکن عمران خان نے اسمبلیاں توڑ کر روایت کو توڑ دیا۔ یہ ہمارے ساتھ معیشت اور دیگر چیزوں پر بات کریں ہمیں تو خوشی ہوگی۔
فوجی عدالتوں سے 9 مئی ملزمان کو سزائیں درست؟عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ ہر ملک کے حالات مختلف ہوتے ہیں، کہیں بھی کوئی قانون بنتا ہے اس کے پیچھے کوئی جرم ضرور ہوتا ہے۔ ہمارے ہاں سروں سے فٹ بال کھیلے جاتے ہیں۔ کسی ملک میں کوئی جماعت سیاست کا لبادہ اوڑھ کر فوجی تنصیبات پر حملہ آور ہو تو قانون تو بنے گا۔
انہوں نے کہاکہ یہ قانون کئی سال پہلے 1952 میں بن چکا تھا اس وقت عمران خان صاحب بھی نہیں تھے اور نہ ہی ہم تھے، اسی قانون میں ترامیم ہوتی رہی ہیں اور اسی میں سویلینز کو ٹرائل کرنے کی شق موجود ہے۔ جی ایچ کیو پر حملہ کرنے کے بعد اس ایکٹ کے تحت ٹرائل تو ہوگا۔
مسلم لیگی رہنما نے کہاکہ اس میں 3 اپیلیں ہیں، پہلی اپیل چیف آف آرمی اسٹاف کے سامنے ہوگی، دوسری ہائیکورٹ میں اور تیسری سپریم کورٹ میں ہوسکے گی، لیکن یہ لوگ بے فضول نعرے بازی کررہے ہیں۔ امریکا اور برطانیہ میں عام عدالتیں اس سے بھی بڑی بڑی سزائیں دے رہی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ امریکا اور بھارت میں اگر ایسا کوئی حملہ ہوتا تو آپ خود تصور کریں کہ وہ ان سیاسی جماعتوں کا کیا حال کرتے۔
’مسلم لیگ ن نے پاکستان کو دیوالیہ پن سے نکالا‘عرفان صدیقی نے کہاکہ مسلم لیگ ن نے پاکستان کو دیوالیہ پن سے نکالا، افراط زر میں بہتری لائی، پاکستان کو بہتری کی طرف لے کر آئے، ہمارے 2 ووٹ کم ہو جاتے ہیں تو ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی جیل مینوئل معطل کرکے عمران خان سے ملاقات چاہتی ہے، عرفان صدیقی
انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ ن کے لیے نواز شریف ہماری موٹیویشن ہیں، پوری طرح وہ اس نظام پر نظر رکھے ہوئے ہیں، بھائی کے ساتھ اور بیٹی کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ ملک کے لیے جو بھی بہتر ہوگا قیادت ضرور فیصلہ کرے گی۔
کیا مریم نواز مستقبل میں وزیر اعظم بن سکتی ہیں؟عرفان صدیقی نے کہا کہ مریم نواز شریف کی بیٹی ہیں لیکن یہ ان کا واحد میرٹ نہیں ہے، وہ سیاست میں آئی ہیں اور بڑی میچور خاتون ہیں، سیاست پر بڑی گہری نظر رکھتی ہیں۔ اپنے والد کے ساتھ رہتے ہوئے انہوں نے بہت کچھ سیکھا ہے۔ جب مشکلات آئیں تو انہوں نے سختیاں بھی جھیلیں، جیلوں میں بھی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مریم نواز پر ایک وقت ایسا بھی آیا جب انہوں نے اپنی بیمار والدہ کی کیمپیئن چلائی، جہاں سے ان کی سیاست کا صحیح آغاز ہوا۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے پارٹی کو منظم رکھنے میں اور پارٹی کے اندر زندگی کی لہر قائم رکھنے میں جلسوں جلوسوں کی قیادت کرنے میں ان کا بڑا رول ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ منصب سنبھالنے کے بعد مریم نے جس قدر محنت کی، اور چھوٹی چھوٹی چیزوں پر نگاہ رکھی۔ آپ پنجاب میں جائیں آپ کو خود ایک مثبت تبدیلی نظر آئے گی۔ نوجوانوں کے ذہنوں کو تبدیل کرنے اور حکومتی کاردگی بھی بہت اچھی ہے۔ مستقبل میں ان کا ایک رول ہوسکتا ہے، یہ بات طے نہیں ہے لیکن ان کے حوالے سے کسی بھی وقت کوئی فیصلہ ہوسکتا ہے۔ جیسے ان کے وزیر اعلیٰ بننے کا طے نہیں تھا اسی طرح وزیر اعظم بننے کا بھی بھی طے نہیں لیکن کبھی بھی قیادت کچھ بھی فیصلہ کرسکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسٹیبلشمنٹ حکومت پی ٹی آئی مذاکرات شہباز شریف عرفان صدیقی عمار مسعود عمران خان رہائی فوج فوجی عدالتیں مسلم لیگ ن نو مئی ملزمان نواز شریف وسوسے وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسٹیبلشمنٹ حکومت پی ٹی ا ئی مذاکرات شہباز شریف عرفان صدیقی عمران خان رہائی فوج مسلم لیگ ن نواز شریف وی نیوز عرفان صدیقی نے کہا کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا شہباز شریف مسلم لیگ ن کررہے ہیں نواز شریف دلوں میں بھی نہیں کہاکہ ہم بھی بھی کے ساتھ نہیں ہے شریف نے ہیں کہ کے لیے بہت سی ملک کے کے بعد ہیں تو
پڑھیں:
دہشت گردی پاکستان کےلیے ریڈ لائن ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، بیرسٹر دانیال چوہدری
وفاقی پارلیمانی سیکرٹری برائے اطلاعات و نشریات بیرسٹر دانیال چوہدری نے کہا ہے کہ وکلا برادری جمہوری اقدار کے فروغ، قانون کی بالادستی اور انصاف کی فراہمی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے دہشت گردی پاکستان کے لیے ایک ریڈ لائن ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
جوڈیشل کمپلیکس راولپنڈی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر دانیال چوہدری نے کہا کہ پنجاب بار کونسل کے انتخابات انتہائی اہم ہیں جن کے نتائج نہ صرف وکلا برادری بلکہ ملک کے عدالتی و قانونی نظام پر بھی گہرے اثرات مرتب کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے انتخابات میں وہی پینل کامیاب ہوا جسے حکومتی حمایت حاصل تھی جو اس امر کا ثبوت ہے کہ وکلا استحکام، انصاف اور قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں۔
انہوں نے توقع ظاہر کی کہ پنجاب بار کونسل کے انتخابات میں بھی وہ امیدوار کامیاب ہوں گے جو عدلیہ کی آزادی، قانون کی حکمرانی اور ملک میں امن و امان کے قیام کے لیے سرگرم کردار ادا کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نئی قیادت انصاف کے فروغ، وکلا کے مسائل کے حل اور پاکستان کی ترقی میں فعال کردار ادا کرے گی۔
افغانستان کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے وفاقی پارلیمانی سیکرٹری نے بتایا کہ حکومت پاکستان نے افغان حکام کے ساتھ تین تفصیلی مذاکرات کیے ہیں جن میں دہشت گردی کے خاتمے اور امن کے فروغ پر تبادلہ خیال ہوا۔
انہوں نے واضح کیا کہ دہشت گردی پاکستان کے لیے ایک ریڈ لائن ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
بیرسٹر دانیال چوہدری نے کہا کہ پاکستان کے خلاف بھارتی پراکسی اور دہشت گردی کی کارروائیاں ناقابل قبول ہیں۔ پاکستان اپنی سرزمین پر کسی بھی دہشت گردی کے اقدام کو برداشت نہیں کرے گا اور مؤثر جواب دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا استحکام مودی سرکار کے لیے ناقابل برداشت ہے، لیکن پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور اپنے دشمنوں کے عزائم ناکام بنائے گا۔
بیرسٹر دانیال چوہدری نے کہا کہ پاکستان شروع سے ہی فلسطینی عوام، خصوصاً غزہ کے مظلوم بچوں کے ساتھ کھڑا ہے۔
حکومت، افواج اور عوام سب فلسطینی بھائیوں کے حامی ہیں اور ان کی حمایت جاری رکھیں گے۔ راولپنڈی میں ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے بیرسٹر دانیال چوہدری نے بتایا کہ کچہری چوک کا طویل عرصے سے رکا ہوا بڑا منصوبہ دوبارہ شروع کیا جا رہا ہے، جو دو دہائیوں سے التوا کا شکار تھا۔ انہوں نے کہا کہ وکلا کے لیے دو پارکنگ پلازے اور نئے چیمبرز کی تعمیر کے منصوبے بھی شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ شہری سہولت کے لیے سگنل فری روڈ کی تعمیر پر بھی کام جاری ہے جس سے ٹریفک کے نظام میں بہتری آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ جب مسلم لیگ (ن) نے حکومت سنبھالی تو ملک شدید بحران کا شکار تھا مگر وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان نہ صرف معاشی استحکام حاصل کر رہا ہے بلکہ عالمی سطح پر اپنی ساکھ بھی بحال کر رہا ہے۔ آج پاکستان ترقی، امن اور استحکام کی راہ پر گامزن ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں جب بھی کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ہے تو پنجاب حکومت ہمیشہ دیگر صوبوں سے آگے نظر آتی ہے۔
مسلم لیگ (ن) نے صحت، تعلیم، اسپتالوں کی تعمیر و توسیع اور عوامی فلاحی منصوبوں میں ہمیشہ نمایاں کارکردگی دکھائی ہے۔
بیرسٹر دانیال چوہدری کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) عوام کی خدمت کے عزم پر قائم ہے اور وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان ترقی، انصاف اور قانون کی بالادستی کی نئی مثال قائم کرے گا۔