شادی بیاہ میں فضول اخراجات: ایک سماجی المیہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال ہر ذی شعور کو فکر میں مبتلا کر چکی ہے، لیکن افسوس کہ عوام کے رویے اور ترجیحات اس سے مطابقت نہیں رکھتے۔ شادی بیاہ جیسی تقریبات میں بے دریغ فضول خرچی ایک ایسا رویہ بن چکا ہے جو معاشرتی ناہمواریوں کو مزید گہرا کر رہا ہے۔ پاکستان کے معروف اداکار خالد انعم نے پاکستان کی معاشی صورت حال کے برعکس نظر آنے والے قوم کے رویے پر دلچسپ تبصرہ کیا ہے۔ ان کی جانب سے شاپنگ مالز، ریسٹورنٹس اور شادیوں کی چکاچوند پر طنز یہ ظاہر کرتا ہے کہ ہم نے اپنی اقدار کو ظاہری نمائش کی بھینٹ چڑھا دیا ہے۔ موسمِ سرما کا آغاز ہوتے ہی شادیوں کا سیزن ایک مقابلے کی شکل اختیار کر لیتا ہے، جہاں ضروریات کے ساتھ ساتھ غیر ضروری اخراجات بھی فرض سمجھ کر کیے جاتے ہیں۔ یہ مسئلہ صرف معاشی نہیں بلکہ سماجی بھی ہے۔ ’’دنیا کیا کہے گی؟‘‘ اور ’’خاندان کے لوگ کیا سوچیں گے؟‘‘ جیسے فقرے ہمیں مجبور کرتے ہیں کہ ہم اپنی حیثیت سے بڑھ کر خرچ کریں، چاہے اس کا نتیجہ قرضوں کے بوجھ یا سماجی دباؤ کی صورت ہی میں کیوں نہ نکلے۔ صاحب استطاعت افراد تو اس دوڑ میں شامل ہو جاتے ہیں، لیکن غریب اور متوسط طبقے کے لیے یہ بوجھ ناقابل برداشت ہو جاتا ہے۔ جہیز کا مسئلہ بھی اس فضول خرچی کا حصہ ہے۔ ہم بظاہر جہیز کو لعنت کہتے ہیں، مگر عملی طور پر اس رسم کو نہ صرف قبول کرتے ہیں بلکہ اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ نتیجہ یہ ہے کہ غریب والدین اپنی بیٹیوں کے لیے یہ بوجھ اٹھاتے اٹھاتے خود کو قرضوں میں جکڑ لیتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اس بے حسی کا خاتمہ کیسے ممکن ہے؟ معاشرتی تبدیلی کے لیے ہمیں اجتماعی کردار ادا کرنا ہوگا۔ خاص طور پر معاشرے کے وہ طبقے جو مالی طور پر مستحکم ہیں، انہیں سادگی اپنانے کی مثال قائم کرنی ہوگی۔ اگر نامور شخصیات اور صاحب حیثیت لوگ سادہ تقریبات منعقد کریں گے تو یہ ایک مثبت تبدیلی کی ابتدا ہوگی۔ فضول رسوم کے خاتمے اور غیر ضروری اخراجات سے بچنے کے لیے لازم ہے کہ ہم اپنی اقدار کو دوبارہ زندہ کریں اور ان وسائل کو ان لوگوں کی مدد کے لیے استعمال کریں جو اپنی بچیوں کی شادیاں کرنے سے قاصر ہیں۔ یہ نہ صرف ایک سماجی ضرورت ہے بلکہ دینی حکم بھی ہے۔ سادگی اختیار کرنا صرف غرباء کا مسئلہ نہیں ہونا چاہیے بلکہ یہ ہر طبقے کی ذمے داری ہے۔ اگر ہم سب اس عزم کے ساتھ کوشش کریں کہ اپنی تقریبات کو سادہ رکھیں گے اور دوسروں کی مدد کریں گے، تو ہم اپنی اور دوسروں کی زندگی میں آسانیاں پیدا کر سکتے ہیں۔ اس حوالے سے خالد انعم جیسے لوگوں کی آواز کو سنجیدگی سے لینا چاہیے تاکہ ایک مثبت اور متوازن معاشرتی نظام قائم کیا جا سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
شادی شدہ اداکاروں کا نامناسب رویہ؛ علیزہ شاہ نے ڈراموں میں کام بند کردیا
معروف اداکارہ علیزہ شاہ نے ڈراموں میں مسلسل غیر حاضری اور کام نہ کرنے کی حیران کن وجہ بتادی۔
فلم سپر اسٹار سے اپنے کیریئر کا آغاز کرنے والی ابھرتی ہوئی خوبرو اداکارہ علیزہ شاہ نے شوبز انڈسٹری میں خواتین کے ساتھ نامناسب سلوک، معاوضہ دینے میں تاخیر اور غیر پیشہ ورانہ رویے جیسے مسائل کو ڈراموں میں کام نہ کرنے کی وجہ بتایا۔
علیزہ شاہ نے انڈسٹری میں شادی شدہ مرد اداکاروں کے غیر مناسب رویے پر بھی کھل کر بات کی اور کہا کہ بعض افراد خواتین کے ساتھ غیر اخلاقی برتاؤ کرتے ہیں۔
اداکارہ علیزہ شاہ نے مزید بتایا کہ وہ اب صرف انہی پروجیکٹس کا حصہ بننا چاہتی ہیں جہاں ان کے ساتھ عزت اور وقار سے پیش آیا جائے اور وقت پر ادائیگی یقینی ہو۔
علیزہ شاہ نے شکوہ کیا کہ کئی بار اپنی محنت کی کمائی کے لیے تین سے چار ماہ تک انتظار کرنا پڑا تھا۔ بار بار اپنی ہی رقم مانگنی پڑتی ہے تب جا کر کہیں ادائیگی ہوتی ہے۔ میں اب صرف اسی جگہ کام کروں گی جہاں مجھے میرا حق وقت پر دیا جائے۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ سوشل میڈیا پر ان کے لباس پر تنقید کی جاتی ہے حالانکہ انہوں نے کبھی کسی غلط طریقے سے کام حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی۔
TagsShowbiz News Urdu