Jasarat News:
2025-11-04@06:14:43 GMT

شادی بیاہ میں فضول اخراجات: ایک سماجی المیہ

اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT

شادی بیاہ میں فضول اخراجات: ایک سماجی المیہ

پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال ہر ذی شعور کو فکر میں مبتلا کر چکی ہے، لیکن افسوس کہ عوام کے رویے اور ترجیحات اس سے مطابقت نہیں رکھتے۔ شادی بیاہ جیسی تقریبات میں بے دریغ فضول خرچی ایک ایسا رویہ بن چکا ہے جو معاشرتی ناہمواریوں کو مزید گہرا کر رہا ہے۔ پاکستان کے معروف اداکار خالد انعم نے پاکستان کی معاشی صورت حال کے برعکس نظر آنے والے قوم کے رویے پر دلچسپ تبصرہ کیا ہے۔ ان کی جانب سے شاپنگ مالز، ریسٹورنٹس اور شادیوں کی چکاچوند پر طنز یہ ظاہر کرتا ہے کہ ہم نے اپنی اقدار کو ظاہری نمائش کی بھینٹ چڑھا دیا ہے۔ موسمِ سرما کا آغاز ہوتے ہی شادیوں کا سیزن ایک مقابلے کی شکل اختیار کر لیتا ہے، جہاں ضروریات کے ساتھ ساتھ غیر ضروری اخراجات بھی فرض سمجھ کر کیے جاتے ہیں۔ یہ مسئلہ صرف معاشی نہیں بلکہ سماجی بھی ہے۔ ’’دنیا کیا کہے گی؟‘‘ اور ’’خاندان کے لوگ کیا سوچیں گے؟‘‘ جیسے فقرے ہمیں مجبور کرتے ہیں کہ ہم اپنی حیثیت سے بڑھ کر خرچ کریں، چاہے اس کا نتیجہ قرضوں کے بوجھ یا سماجی دباؤ کی صورت ہی میں کیوں نہ نکلے۔ صاحب استطاعت افراد تو اس دوڑ میں شامل ہو جاتے ہیں، لیکن غریب اور متوسط طبقے کے لیے یہ بوجھ ناقابل برداشت ہو جاتا ہے۔ جہیز کا مسئلہ بھی اس فضول خرچی کا حصہ ہے۔ ہم بظاہر جہیز کو لعنت کہتے ہیں، مگر عملی طور پر اس رسم کو نہ صرف قبول کرتے ہیں بلکہ اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ نتیجہ یہ ہے کہ غریب والدین اپنی بیٹیوں کے لیے یہ بوجھ اٹھاتے اٹھاتے خود کو قرضوں میں جکڑ لیتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اس بے حسی کا خاتمہ کیسے ممکن ہے؟ معاشرتی تبدیلی کے لیے ہمیں اجتماعی کردار ادا کرنا ہوگا۔ خاص طور پر معاشرے کے وہ طبقے جو مالی طور پر مستحکم ہیں، انہیں سادگی اپنانے کی مثال قائم کرنی ہوگی۔ اگر نامور شخصیات اور صاحب حیثیت لوگ سادہ تقریبات منعقد کریں گے تو یہ ایک مثبت تبدیلی کی ابتدا ہوگی۔ فضول رسوم کے خاتمے اور غیر ضروری اخراجات سے بچنے کے لیے لازم ہے کہ ہم اپنی اقدار کو دوبارہ زندہ کریں اور ان وسائل کو ان لوگوں کی مدد کے لیے استعمال کریں جو اپنی بچیوں کی شادیاں کرنے سے قاصر ہیں۔ یہ نہ صرف ایک سماجی ضرورت ہے بلکہ دینی حکم بھی ہے۔ سادگی اختیار کرنا صرف غرباء کا مسئلہ نہیں ہونا چاہیے بلکہ یہ ہر طبقے کی ذمے داری ہے۔ اگر ہم سب اس عزم کے ساتھ کوشش کریں کہ اپنی تقریبات کو سادہ رکھیں گے اور دوسروں کی مدد کریں گے، تو ہم اپنی اور دوسروں کی زندگی میں آسانیاں پیدا کر سکتے ہیں۔ اس حوالے سے خالد انعم جیسے لوگوں کی آواز کو سنجیدگی سے لینا چاہیے تاکہ ایک مثبت اور متوازن معاشرتی نظام قائم کیا جا سکے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

کراچی: اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلئے نومولود کو فروخت کر دیا گیا

—فائل فوٹو 

کراچی میں اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کے لیے نوزائیدہ بچے کو فروخت کرنے کا واقعہ پیش آیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ میمن گوٹھ میں واقع نجی اسپتال میں پیش آیا۔

پولیس کے مطابق واقعے کا مقدمہ نومولود کے والد کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔

 پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں، کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • صدر آصف علی زرداری 3 روزہ سرکاری دورے پر دوحا پہنچ گئے
  • صدرِ مملکت آصف علی زرداری تین روزہ سرکاری دورے پر قطر پہنچ گئے
  • سماجی کارکن شیخ امجد کے بڑے بیٹے شیخ اریب کی شادی کے موقع پر تصویر لی گئی
  • صدر زرداری کل سے شروع ہونے والی دوحہ کانفرنس میں شرکت کرینگے
  • کراچی، اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلئے بچہ فروخت
  • صدر مملکت آصف زرداری قطر میں ہونے والی دوسری عالمی سماجی ترقیاتی کانفرنس میں شرکت کرینگے
  • صدرِ مملکت آصف علی زرداری قطر میں ہونے والی دوسری عالمی سماجی ترقیاتی کانفرنس میں شریک ہوں گے
  • قطر میں عالمی اجلاس، صدر زرداری پاکستان کی ترجیحات اور پالیسی فریم ورک پیش کریں گے
  • کراچی: اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلئے نومولود کو فروخت کر دیا گیا
  • شوبز کی خواتین طلاق کو پروموٹ نہ کریں: روبی انعم