یکم رمضان اور عید الفطر سے متعلق فلکیاتی ماہرین کی پیشگوئی سامنے آ گئی
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
یکم رمضان اور عید الفطر سے متعلق فلکیاتی ماہرین کی پیشگوئی سامنے آ گئی WhatsAppFacebookTwitter 0 12 January, 2025 سب نیوز
رمضان المبارک کا مقدس مہینہ چند ماہ کی دوری پر ہے اور ہر سال دنیا بھر کے مسلمان رمضان المبارک کے بابرکت مہینےکا بے صبری سے انتظار کرتے ہیں۔
ایسے میں کئی کئی ماہ قبل ہی فلکیاتی ماہرین رمضان اور عید الفطر کی متوقع تاریخوں کی پیشگوئی کردیتے ہیں۔
فلکیاتی ماہرین کے مطابق رواں برس سعودی عرب، خلیجی ممالک سمیت کئی یورپی ممالک میں یکم رمضان یکم مارچ کو ہوگا، جبکہ پاکستان میں رمضان المبارک کا چاند 28 فروری یا پھر یکم مارچ کو نظر آئے گا، اس طرح یکم رمضان المبارک یکم مارچ یا 2 مارچ کو ہوگا۔
فلکیاتی ماہرین کے مطابق عیدالفطر کا چاند 29 یا 30 مارچ کو نظر آنے کا امکان ہے جس کے بعد عیدالفطر 30 یا 31 مارچ کو منائی جائے گی۔
فلکیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ چاند نظر آنے کا حتمی اعلان رویت ہلال کمیٹی ہی کرے گی، اس سال رمضان المبارک کا آغاز مارچ میں ہوگا جبکہ کچھ ممالک میں رمضان المبارک کا آغاز یکم مارچ اور کچھ کا 2 مارچ کو ہوگا۔
فلکیاتی ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ رواں سال بیشتر ممالک میں رمضان کے ابتدائی ایام میں روزے کا دورانیہ تقریبا 13 گھنٹے ہوگا۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: یکم رمضان
پڑھیں:
نیا موبائل لیتے وقت لوگ 5 بڑی غلطیاں کر جاتے ہیں، ماہرین نے بتادیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ہر سال مختلف کمپنیوں کی جانب سے درجنوں نئے اینڈرائیڈ فونز متعارف کرائے جاتے ہیں جن میں قیمت اور خصوصیات کی بنیاد پر نمایاں فرق موجود ہوتا ہے، تاہم ایک عام صارف جب نیا فون خریدنے جاتا ہے تو اکثر چند بنیادی غلطیاں کر بیٹھتا ہے جو آگے چل کر پریشانی کا باعث بنتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق صارفین کی بڑی تعداد اپنے فون کی اسٹوریج کی ضرورت کا درست اندازہ نہیں لگاتی۔ آج کل ایپس، تصاویر اور ویڈیوز کے بڑھتے ہوئے استعمال کے باعث زیادہ اسٹوریج کی اہمیت واضح ہے۔ بہت سے افراد کم اسٹوریج والے فون خرید لیتے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ کچھ عرصے بعد بار بار ڈیٹا اور ایپس کو ڈیلیٹ کرنا پڑتا ہے۔
اسی طرح صارفین سافٹ ویئر سپورٹ کے معاملے کو بھی عموماً نظر انداز کر دیتے ہیں۔ متعدد اینڈرائیڈ فونز ایسے ہوتے ہیں جنہیں آپریٹنگ سسٹم کے نئے ورژنز بہت محدود عرصے تک یا پھر بالکل نہیں ملتے۔ اس وجہ سے نہ صرف سیکیورٹی خدشات بڑھ جاتے ہیں بلکہ جدید ایپس کے اہم فیچرز بھی استعمال کرنے میں رکاوٹ آتی ہے۔ مارکیٹ میں موجود چند معروف برانڈز 4 سے 7 سال تک اپ ڈیٹس فراہم کرتی ہیں، جبکہ بعض کمپنیاں صرف ایک سے دو سال تک اپ ڈیٹ دیتی ہیں، اس لیے ماہرین کے مطابق نئے فون کا انتخاب کرنے سے پہلے یہ دیکھنا ضروری ہے کہ کمپنی کی اپ ڈیٹ پالیسی کتنی مضبوط ہے۔
دوسری جانب بہت سے صارفین فون کی خصوصیات کے نمبرز کو دیکھ کر فیصلہ کر لیتے ہیں اور کمپنی کے بتائے گئے اعداد و شمار پر آنکھیں بند کر کے اعتبار کر بیٹھتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق 108 میگا پکسل کیمرا ضروری نہیں کہ 48 میگا پکسل یا 12 میگا پکسل سے بہتر ہو، اسی طرح زیادہ mAh والی بیٹری لازمی نہیں کہ زیادہ دیر تک ہی چلے۔ اصل فرق سافٹ ویئر آپٹمائزیشن اور برانڈ کی انجینئرنگ میں ہوتا ہے، اس لیے بہتر ہے کہ فون خریدنے سے پہلے ریویوز کو دیکھا جائے اور ممکن ہو تو کسی ایسے شخص کی رائے ضرور لی جائے جو وہ فون پہلے سے استعمال کر رہا ہو۔
ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ صارفین اکثر اپنی حقیقی ضرورت اور بجٹ کے بجائے مارکیٹ میں مقبولیت کی بنیاد پر فون منتخب کرتے ہیں۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بہت سے کام درمیانی قیمت والے فون بھی بخوبی انجام دے سکتے ہیں، اس لیے پہلے یہ سوچنا ضروری ہے کہ فون کا بنیادی استعمال کیا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق بہت سے افراد جلد بازی کا مظاہرہ بھی کرتے ہیں اور فون کے لانچ ہوتے ہی فوراً خریداری کر لیتے ہیں، حالانکہ زیادہ تر اینڈرائیڈ فونز چند ہفتوں بعد ہی رعایتی قیمت پر دستیاب ہو جاتے ہیں۔ اس لیے بہتر یہی ہے کہ خریدار کچھ وقت انتظار کرے تاکہ بہتر قیمت میں بہتر فون حاصل کر سکے۔