اسلام آباد:

پاکستان ائیرپورٹس اتھارٹی نے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ آؤٹ سورسنگ سے متعلق فنانشل بڈ منظور ہونے کی خبروں کی تردید کردی۔

پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اسلام آباد ایئرپورٹ آؤٹ سورسنگ فنانشل بڈ سے متعلق غلط خبریں گمراہ کن ہیں، (ٹی ای آر جی) کنسورشیم کی مالی پیشکش/فنانشل بڈ منظور ہونے کا دعویٰ بےبنیاد اور غیر مستند ہے۔

پی اے اے نے کہا کہ اسلام آباد ایئرپورٹ آؤٹ سورسنگ کا معاملہ قانونی عمل سے گزر رہا ہے، میڈیا سمیت تمام سٹیک ہولڈرز سے اپیل ہے کہ وہ باضابطہ اعلان کا انتطار کریں۔

بیان میں کہا گیا کہ قومی معاملات پر غیر مصدقہ رپورٹنگ نقصان دہ ہو سکتی ہے، آؤٹ سورسنگ فنانشل بڈ سے متعلق باضابطہ اعلان مناسب وقت پر جاری کیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ایئرپورٹ آؤٹ سورسنگ اسلام آباد

پڑھیں:

اسحاق ڈار کا دورہ امریکہ

اسلام ٹائمز: 5 مارچ 2017ء کو، امریکی کانگریس سے خطاب کے دوران، ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ انکا ملک پاکستان کیساتھ ملکر کابل ہوائی اڈے پر ہونیوالے مہلک حملے کے مرکزی مجرم کو تلاش کرنے کیلئے کام کر رہا ہے۔ اسوقت انکا کہنا تھا کہ داعش کے رکن کو پاکستان نے امریکا کے حوالے کیا تھا اور اس پر امریکا میں مقدمہ چلایا جانا تھا۔ ٹرمپ نے اپنے پہلے دور حکومت میں اسلام آباد پر سنگین الزامات لگانے اور امریکہ کیساتھ قابل قبول تعاون نہ کرنے پر پاکستانی حکام کو تنقید کا نشانہ بنانے کے باوجود خاص طور پر پاکستانی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔ اسلام آباد، جسے کبھی واشنگٹن کا "نان نیٹو اتحادی" کہا جاتا تھا، ٹرمپ کے پہلے دور حکومت میں امریکہ کیساتھ انتہائی کشیدہ اور غیر واضح تعلقات کا حامل رہا۔ ترتیب و تنظیم: علی واحدی
 
پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار، نیویارک کے چار روزہ دورے کے بعد ایک روزہ سرکاری دورے پر واشنگٹن پہنچے ہیں۔ پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق اسحاق ڈار کی اس دورے کے دوران امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے باضابطہ ملاقات ہوگی۔ پاکستانی وزیر خارجہ اس کے بعد اٹلانٹک کونسل امریکن تھنک ٹینک میں تقریر کریں گے، جہاں وہ علاقائی اور عالمی مسائل پر پاکستان کے نقطہ نظر کے ساتھ ساتھ امریکہ کے ساتھ اپنے ملک کے تعلقات کے مستقبل کی وضاحت کریں گے۔ پاکستانی وزارت خارجہ کے مطابق دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کی ملاقات میں پاکستان امریکہ تعلقات کے اہم پہلوؤں اور تجارت، سرمایہ کاری اور اقتصادی تعاون کے فروغ پر خصوصی توجہ کے ساتھ ان رابطوں کو مضبوط بنانے کے طریقوں اور ذرائع کا جائزہ لیا جائے گا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسرے دور اقتدار کے آغاز کے بعد وزیراعظم شہباز شریف کی پاکستانی حکومت کے وزیر خارجہ کا یہ پہلا دورہ امریکہ ہے۔ اس سے قبل پاکستانی فوج کے کمانڈر فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے رواں سال 18 جون کو امریکہ کے سرکاری دورے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی تھی۔ اسلام آباد حکومت کے اعلیٰ ترین سفارت کار کا دورہ امریکہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے، جب امریکہ کی حمایت اور مغربی ممالک کی ملی بھگت سے فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم جاری ہیں اور پاکستان نے غزہ میں نسل کشی اور اسلامی جمہوریہ ایران  کے خلاف صیہونی جارحیت کی متعدد بار مذمت کی ہے۔ پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کل اسلام آباد میں اپنی ہفتہ وار پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ملک کے وزیر خارجہ اپنے امریکی ہم منصب کے ساتھ اہم علاقائی اور عالمی مسائل بالخصوص ایران کے خلاف اسرائیل کی جارحیت کے بعد کی حالیہ پیش رفت پر بات کریں گے۔

امریکہ اور اس کے یورپی شراکت داروں کے برعکس (جنہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے پرامن جوہری پروگرام کے حوالے سے اشتعال انگیز اور جارحانہ رویہ اپنایا ہے)، اسلام آباد، کسی بھی زبردستی کی مخالفت کرتے ہوئے، تہران کے جوہری مسئلے کے پرامن اور سفارتی حل پر زور دیتا ہے۔ اس سال جولائی کے اوائل میں پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے سفارت کاری کے ذریعے تنازعات کے حل کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران کی حکمت اور تعمیری طرز عمل کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ جنگ میں امریکہ اور اسرائیلی حکومت کے رویئے نے خطے کو ناقابل تصور نتائج سے دوچار کیا ہے اور اسے تباہی کے دہانے پر کھڑا کر دیا ہے۔ اسلام آباد نے صیہونی حکومت کی 12 روزہ جنگ کے بعد سے اسرائیل اور امریکہ کے حملوں کی بھی مذمت کی ہے اور جارحین کے خلاف اپنے دفاع کے اسلامی جمہوریہ ایران کے جائز حق کی حمایت بھی کی ہے۔

ٹرمپ کی طرف سے پاک ہند کارڈ کے استعمال کی کوشش
اسحاق ڈار کے دورہ واشنگٹن کے مقاصد کے حوالے سے پاکستانی سیاسی اور میڈیا کے حلقوں میں ایک اور موضوع جو خصوصی طور پر زیر بحث ہے، وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ 4 روزہ جنگ میں ٹرمپ کی طرف سے دو ایٹمی ہمسایوں کے درمیان جنگ بندی قائم کرنے کا دعویٰ ہے۔ اسلام آباد نے تو ٹرمپ کی نام نہاد کوششوں کو سراہا ہے، لیکن نئی دہلی اپنے مغربی پڑوسی کے ساتھ تنازع کے حل میں امریکی صدر کے کردار کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کے بعد ٹرمپ نے کئی بار ملکی اور غیر ملکی حلقوں میں خود کو فاتح قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اپنے تجارتی اقدامات سے اسلام آباد اور نئی دہلی کو جنگ کے پھیلاؤ سے دور رکھنے میں کامیاب رہے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان، بھارت کے ساتھ امریکی تعلقات کی نوعیت پر سوال اٹھاتا ہے اور واشنگٹن کی جانب سے چین کے ساتھ پاکستان کے اسٹریٹجک تعلقات پر اعتراض کیا جاتا ہے۔ پاکستانیوں کے مطابق چین کے ساتھ سرد جنگ کو بڑھاوا دے کر امریکہ بیجنگ کے ساتھ دوسرے ممالک کے آزاد اور مستحکم تعلقات کو خراب کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور چین مخالف مقاصد کے حصول کے لیے نئی دہلی کے ساتھ بڑے سکیورٹی اور فوجی تعاون کو بڑھا رہا ہے۔ پاکستانی وزیر خارجہ سے توقع ہے کہ وہ ہندوستان کے ساتھ موجودہ کشیدگی کے بارے میں اپنے ملک کے تحفظات کا اظہار کریں گے، جس میں ہندوستان کی جانب سے "سندھ  طاس معاہدہ" کے نام سے موجود مشترکہ آبی معاہدے کو معطل کرنے کا فیصلہ بھی شامل ہے۔ کیا امریکی نئی دہلی کو قائل کرنے کی کوشش کریں گے کہ وہ دو جنوبی ایشیائی ہمسایوں کے درمیان کشیدگی کو دوبارہ بڑھنے سے روکے۔

ٹرمپ کے کئی ممالک کے خلاف ٹیرف اقدامات کے بعد پاکستان نے بھی واشنگٹن سے مذاکرات کا فیصلہ کیا۔ پاکستان کے وزیر خزانہ نے حال ہی میں واشنگٹن کا دورہ کیا اور وزیر خزانہ اور ٹرمپ کے نمائندہ خصوصی برائے تجارت سے ملاقاتیں کیں۔ اسلام آباد نے اعلان کیا ہے کہ ان مشاورت کے جلد مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔ افغانستان کی صورتحال اور افغانستان کے ساتھ مشترکہ سرحدوں پر دہشت گردی کا چیلنج بھی اسحاق ڈار اور مارکو روبیو کے درمیان بات چیت کے دیگر شعبوں میں متوقع موضوع ہے۔ غور طلب ہے کہ پاکستان میں آئی ایس آئی ایس کے ایک کارکن کی گرفتاری پر مارچ کے وسط میں امریکی صدر کی بات چیت انسداد دہشت گردی کے شعبے میں دو طرفہ تعاون میں نسبتاً بہتری کی نشاندہی کرتی ہے۔

5 مارچ 2017ء کو، امریکی کانگریس سے خطاب کے دوران، ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ان کا ملک پاکستان کے ساتھ مل کر کابل ہوائی اڈے پر ہونے والے مہلک حملے کے مرکزی مجرم کو تلاش کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔ اس وقت ان کا کہنا تھا کہ داعش کے رکن کو پاکستان نے امریکا کے حوالے کیا تھا اور اس پر امریکا میں مقدمہ چلایا جانا تھا۔ ٹرمپ نے اپنے پہلے دور حکومت میں اسلام آباد پر سنگین الزامات لگانے اور امریکہ کے ساتھ قابل قبول تعاون نہ کرنے پر پاکستانی حکام کو تنقید کا نشانہ بنانے کے باوجود خاص طور پر پاکستانی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔ اسلام آباد، جسے کبھی واشنگٹن کا "نان نیٹو اتحادی" کہا جاتا تھا، ٹرمپ کے پہلے دور حکومت میں امریکہ کے ساتھ انتہائی کشیدہ اور غیر واضح تعلقات کا حامل رہا۔

جب امریکی صدر نے بیانات میں پاکستان پر جھوٹ اور فریب کا الزام لگایا تو انہوں نے دعویٰ تک کیا کہ ان کے ملک نے پاکستان کو دسیوں ارب ڈالر دینے کے باوجود انسداد دہشت گردی کے تعاون میں کوئی نتیجہ حاصل نہیں کیا۔ ٹرمپ کے ان ریمارکس پر پاکستان میں امریکہ کے خلاف مذمت کی لہر دوڑ گئی اور اسلام آباد میں اس وقت کی حکومت نے دونوں ممالک کے درمیان بداعتمادی کی مسلسل فضا کو تسلیم کرتے ہوئے واشنگٹن سے مطالبہ کیا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کا احترام کرے۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد میں گدھے کا گوشت فروخت ہونے کا انکشاف، 25 من گوشت، 60 زندہ گدھے برآمد
  • اسلام آباد: عدالت نے خاتون کو بلیک میل کرنیوالے ملزم کو 3 سال کی سزا سنادی
  • اسحاق ڈار کا دورہ امریکہ
  • اسمبلی سے منظور ہونے سے پہلے ٹریفک وارڈن نے قانون کا نفاذ کیسے کردیا؟ رکن پنجاب اسمبلی امجد علی جاوید
  • وفاقی وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی کی زیر صدارت حضرت بری امام سرکارؒ کے سالانہ عرس مبارک کے انتظامات سے متعلق ذیلی کمیٹی کا اجلاس
  • ایئرپورٹس کی آؤٹ سورسنگ: دوستوں سے شراکت یا قانونی اصولوں کی خلاف ورزی؟
  • کومل میر نے چہرے پر بوٹاکس کروانے سے متعلق خبروں پر خاموشی توڑ دی
  • سینیٹ اجلاس، بلوچستان میں غیرت کے نام پر ہونے والے قتل کیخلاف قرارداد منظور
  • اسلام آباد ایئرپورٹ پر لاوارث سامان 560 روپے میں فروخت کیا جارہا ہے؟
  • پی آئی اے کے برطانیہ فلائٹ آپریشن کی تیاریوں اور انتظامات سے متعلق اہم پیش رفت